پی ٹی آئی خانہ جنگی کیوں چاہتی ہے؟ ممنوعہ فنڈنگ سمیت بعض دیگر معاملات میں عمران خان اور ان کی جماعت کے خلاف ناقابل تردید ثبوت میسر آچکے ہیں جنھوں نے اس کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اب یہ جماعت کسی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے ریاست کو دھمکی دے رہی ہے
حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی میں اکثریت کی حمایت حاصل تھی، انھیں وزیر اعلیٰ منتخب ہونا ہی تھا اور وہ ہو گئے۔ اب سوال یہ ہے کہ آج اس ایوان میں جو اکھاڑا بنایا گیا، اس کے نتائج کیا ہوں گے؟
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے خبردار کیا کہ جو لوگ مارشل لا کا نفاذ چاہتے ہیں ، انھیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان کے بیان سے لگتا ہے کہ کوئی مارشل لا کا نفاذ چاہتا ہے لیکن کون؟ بیان کے سیاق و سباق سے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی۔
یہ بھی دیکھئے:
اس امکان کو اہمت یوں بھی ملتی ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ہنگامے سے تھوڑی ہی دیر قبل فواد چودھری نے ایک دھمکی آمیز ٹویٹ کی تھی کہ ملک خانہ جنگی کے دہانے پر جا کھڑا ہوا ہے۔
انھوں نے یہ کہنا بھی مناسب سمجھا کہ عمران خان نے ایک بار اشارہ کر دیا تو پھر ملک میں جو کچھ ہو گا، اسے عمران خان بھی روک نہ سکیں گے۔
سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت اس قسم کی باتیں بے وجہ کر رہی ہے یا یہ کوئی سوچا سمجھا منصوبہ ہے؟
واضح رہے کہ اس قسم کی باتیں نہ اتفاقی ہیں اور نہ زبان کی لغزش بلکہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
پنجاب اسمبلی جیسے ہنگامے میں ڈپٹی اسپیکر کیسے جان سے گئے؟
اس جماعت کے اقتدار سے محروم ہونے کی ایک وجہ یقیناً حزب اختلاف بنی ہے لیکن کچھ وجوہات اس سے مختلف بھی ہیں۔ ان میں ایک اس ملک کی معیشت اور خارجہ تعلقات کی تباہی ہے اور دوسری فارن فنڈنگ بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس۔ اس کیس میں بہت سی ایسی چیزیں سامنے آ چکی ہیں جن کی وجہ سے اس جماعت پر پابندی لگ سکتی ہے۔
پی ٹی آئی کا موجودہ جارحانہ لب و لہجہ مستقبل کے اسی خدشے کے سلسلے میں ہے کہ ریاست اور اس کے اداروں کو خانہ جنگی سے خوفزدہ کر کے انھیں بڑے فیصلوں سے روکا جاسکے۔ یہ دھمکی دے کر اور خوفزدہ کرکے مقاصد کے حصول کی ایک ناتجربہ کارانہ کوشش تو ہوسکتی ہے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ ایسے طریقے کبھی کارگر نہیں ہوئے۔