اردو کے مایہ ناز ڈرامہ نویس خواجہ معین الدین کی وفات کی نصف صدی مکمل ہونے پر ”خواجہ معین الدین۔ عہد، فن، شخصیت“کے عنوان سے ایک شاندار کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی۔ تقریب کا اہتمام بہا در یار جنگ اکیڈمی کراچی میں 26نومبر کو کیا۔
تقریب کی صدارت ممتاز نقاد، ادیب، مصنف اور نامور علمی و ادبی شخصیت پروفیسر ڈاکٹر معین الدین عقیل نے کی۔ سابق سینیٹر، وفاقی وزیر اور معروف ہمہ جہت شخصیت جاوید جبار مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے نامور اداکار، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی گورننگ باڈی کے رکن منور سعید نے خطاب کیا۔ ان کے علاوہ پی ٹی وی کے سابق پروڈیوسر کاظم پاشا، معروف رقاصہ شیما کرمانی، سینئر اداکار شہزاد رضا نے اظہار خیال کیا۔ بہادر یار جنگ اکیڈمی کے صدر پروفیسر وسیم الدین، سیکرٹری سید صبیح الدین حسینی، نائب صدر میر حسین علی امام اور جوائنٹ سیکرٹری حمید الدین بوزئی نے بھی خطاب کیا۔ اکیڈمی کے ناظم تقریبات سید عبدالباسط نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ معروف شاعر سعد الدین سعد نے خواجہ معین الدین کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ جبکہ تلاوت اور نعت خوانی حافظ نعمان طاہر نے کی۔
یہ بھی پڑھئے:
پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام جب تفریح عیاشی قرار پائی ایوبی آمریت کا استحکام مقصد
میڈیا کا مسئلہ سلجھنے کی بجائے مزید الجھ گیا
نسلہ ٹاور کا بحران کن ناقابل تصور بحرانوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے؟
مقررین نے کہا کہ خواجہ معین الدین نہ صرف یہ کہ اپنے عہد بلکہ ہرعہد کے مقبول ڈرامہ نویس تھے، انہوں نے ڈرامہ نویسی کو نئی جہت بخشی۔ انھوں نے ڈرامے عوامی مسائل کو طنز ومزاح کے پیرائے میں پیش کیا۔ وہ مسائل نصف صدی سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود بدستور موجود ہیں۔ یہ مسائل شاید مستقبل میں بھی حل نہ ہوسکیں۔ انہوں نے صرف 47سال عمر پائی اور سترہ ڈرامہ تحریر کئے۔ جن کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ڈرامہ ”لال قلعہ سے لالوکھیت“ تین سو مرتبہ پیش کیا گیا۔
اسی طرح ”تعلیم بالغاں“تو شہرت کی اتنی بلندی تک پہنچا کہ اس کا شمار اردو کے کلاسک ڈراموں میں ہونے لگا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس ظاہر کیا کہ خواجہ معین الدین پر تحقیقی کام بہت کم ہوا۔ ان کے فن اور شخصیت پر تحقیقی کام کو بڑے پیمانے پر کیا جائے۔ اس موقع پر معزز مہمانوں میں کتابیں تقسیم کی گئیں ۔ خواجہ معین الدین پر جامعات کے درمیان مقابلہ مضمون نویسی میں کامیابی حاصل کرنے والے طلباء وطالبات میں انعامات تقسیم کئے گئے۔
تقریب میں کراچی کی ممتاز علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں طارق جمیل، صدیق رازؔ ایڈوکیٹ، جنید زبیری، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی، عابد رضوی اور محمد زبیر طاہر شامل تھے۔ ان کے علاوہ اویس ادیب انصاری، شگفتہ فرحت، خاور کمال صدیقی، تحسیم الحق حقی، گلناز محمود،سید نسیم شاہ ایڈوکیٹ نے بھ خطاب کیا۔ اقبال اے رحمن مانڈویا، شمعون ابرار، انیس شیخ، ندیم ہاشمی اور آفتاب الرب فاروقی نے بھی گفتگو میں شریک رہے۔