رضیہ سلطان، تاریخ کا ایک ایسا کردار ہے جس کا نام ہمیں یاد ہے۔ اس کے بارے میں کچھ قصے، کہانیاں اور داستان بھی سن رکھی ہیں مگر اس س کے باوجود المیہ یہ ہے کہ لوگ انھیں جانتے نہیں ہیں اور یہ بھی نہیں معلوم کہ سلطنت دہلی پر راج کرنے والی یہ عظیم خاتون تاریخ میں کیا مقام رکھتی ہیں؟
ہندوستان جیسے قدامت پرست مردانہ معاشرے میں عورت کے حکمراں بننے کا عجوبہ کیسے ممکن ہوا؟ سلجوق سلطان شمس الدین التمش نے کیوں اپنا جانشین مقرر کیا ایک خاتون کو؟
یہ بھی دیکھئے/پڑھئے
سرائیکی زبان ہے یا پنجابی کا لہجہ| معصوم رضوی
ارطغرل کے مرشد ابن العربی کے عقائد پر سوالات کیوں؟| معصوم رضوی
ارطغرل کے مرشد ابن العربی کے عقائد پر سوالات کیوں؟| معصوم رضوی
800 سال پہلے ایک عورت اتنی مضبوط اور پر عزم ہو سکتی ہے کہ بار سلطنت اٹھا سکے؟ خاندان غلاماں کے اولین سلطان قطب الدین ایبک کی نواسی رضیہ سلطان واقعی تاریخ کا ایک دلچسپ کردار ہیں۔
مردوں سے جڑے تمام ہنر اور علوم و فنون میں طاق، میدان جنگ کی زیرک سپہ سالار، رموز مملکت کی ماہر، علوم و فنون پر گہری نظر، گو کہ نام رضیہ سلطانہ رکھا گیا مگر انہوں نے ہمیشہ اپنے آپ کو رضیہ سلطان کہلوایا۔
تمامتر حقائق کے باوجود رضیہ سلطان کا عہد حکومت صرف ساڑھے تین برس رہا، مگر ایسا کہ آج بھی سب کی یادداشت میں محفوظ ہے، جانے کتنی کتابیں لکھی گئیں، اردو، ہندی اور انگریزی میں، رضیہ سلطان پر درجنوں تحقیقی کتابیں اور مقالے بھی لکھے گئے ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری میں تاریخ کی کتابوں کی بھی تذکرہ کیا گیا ہے، حتیٰ کہ کومک سیریز نہ صرف لکھی گئی بلکہ ٹی وی سیریز بھی بنائی گئی۔ متعدد فلمیں اور ٹی وی سیریلز بھی بنیں۔
کمال امروہوی کی فلم رضیہ سلطان تو آج بھی ذھنوں پر نقش ہے۔ رضیہ سلطان کی موت اور قبر آج بھی ایک معمہ ہے، تحقیقی ڈاکومنٹری میں اس حوالے سے بھی تاریخی حوالوں کو پیش کیا گیا ہے، آئیے دیکھتے ہیں ڈاکومنٹری مسلم دنیا کی پہلی حکمراں خاتون رضیہ سلطان: