سرائیکی زبان، سرائیکی ثقافت نہایت قدیم ہے مگر اب نیا مسئلہ سامنے آیا ہے کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے دسویں جماعت کی مطالعہ پاکستان میں سرائیکی زبان کو پنجابی کا لہجہ قرار دیا ہے۔ نصاب میں تاریخ بدلنے کی یہ کوشش کوئی نئی نہیں اور شاید آخری بھی نہ ہو مگر یہ رویہ کسی طرح درست نہیں کہ پاکستان کی کسی زبان و ثقافت کی حق تلفی کی جائے۔ یہ درست ہے کہ سرائیکی زبان کا یہ معاملہ ایک علمی بحث کی صورت میں موجود ہے، لسانی تاریخ میں اسے پنجابی کا لہجہ بھی قرار دیا جا چکا ہے جبکہ متعدد نامور ماہرین لسانیات اس سے اختلاف بھی کرتے ہیں۔ نصابی دانشوروں سے میری درخواست صرف اتنی ہے کہ متنازعہ معاملے کو بچوں پڑھانا اگر ناگزیر ہے تو بیشک پڑھائیں، پھر تو ایک پنڈورا باکس کھل جائیگا اور اگر یہ ایک متعصبانہ سازش ہے تو نصابی ماہرین کی پکڑ ہونی چاہیئے۔ پاکستان کی تمام زبانیں، ثقافتیں، تاریخ ہمارے لیئے محبت و احترام کے لائق ہے، تعصب کا زہر گھولنے والوں کو کم از کم بے نقاب تو ہونا چاہیئے۔ سرائیکی زبان، ثقافت، سیاست اور سازشوں پر معروف دانشور نذیر لغاری کیساتھ ایک مکالمہ