کورونا کی وبا کے باعث خصوصی انتظامات میں سعودی عرب کے مسلمان فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔ شیخ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے میدان عرفات میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ حدیث مبارکہ میں تیزی سے پھیلنے والی اور سخت وباؤں کے دور میں نقل وحرکت سے ممانعت آئی ہے۔ اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے، سعودی عرب کی حکومت نے اس سال حج کا فریضہ سعودی عرب کے اندر رہنے والے مختلف قومیت کے لوگوں پر اکتفا کرتے ہوئے محدود تعداد کے ساتھ ادا کرنے کا حکیمانہ فیصلہ کیا ہے۔ تاکہ یہ فریضہ صحت وتندرستی کے اچھے ماحول میں ادا ہو سکے، احتیاط بھی برقرار رہے، سماجی فاصلہ بھی رہے اور وبا سے لوگوں کی سلامتی وحفاظت کا خیال بھی رہے۔ ان شاء اللہ، یہ جان کی حفاظت کے شرعی اصولوں سے ہم آہنگ بھی ہے۔
اس منبر سے ان تمام مسلمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے حکومتی تدابیر کے حوالے سے مثبت رویہ اپنایا ہے۔ یہ تدابیر انہیں وبا کے خطرے سے بچانے کے لیے کی گئی ہیں۔ حکومتی تدابیر اس لیے اپنائی گئیں تاکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو وبا سے محفوظ رکھا جا سکے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ خادم حرمین شاہ سلمان بن عبد العزیز، ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ساری کابینہ کو جزائے خیر عطا فرمائے کیونکہ انہوں نے جذبۂ خدمت سے سرشار ہو کر حفاظتِ حرمین اور اس راہ میں بے فکری سے دریا کی طرح مال خرچ کیا ہے۔ اے اللہ! ان کی کاوشوں میں برکت ڈال دے! انہیں بہترین جزا عطا فرما، انہیں ہر بدخواہ کے شر سے محفوظ فرما!
جس طرح مسلم حکمرانوں کے لیے دعا کرنا باعثِ نیکی ہے، اسی طرح مسلمان کی اپنے لیے، رشتہ داروں کے لیے، ملک کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرنا بھی بہت بڑی نیکی ہے۔ جو اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کے لیے دعا کرتا ہے اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیج دیتا ہے تاکہ وہ اس کی دعا پر آمین کہے اور ساتھ یہ کہے کہ اللہ تعالی تجھے بھی وہی کچھ عطا کرے جو تو اپنے بھائی کے لیے مانگ رہا ہے۔ خاص طور پر اس بابرکت موقع پر، میدان عرفات میں ہمیں خوب دعائیں کرنی چاہئیں۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
(ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا من النار من يوم عرفة وإنه ليدنو ثم يباهي بهم الملائكة)
اللہ عزوجل عرفہ کے دن سے زیادہ کسی اور دن بندوں کو آگ سے آزاد نہیں کرتا۔اللہ عزوجل (بندوں سے) قریب ہوتا ہے پھراور قریب ہوتا ہے پھر ان کی وجہ سے فرشتوں کے سامنے اظہار فخر فرماتا ہے۔ (صحیح مسلم:1348)