Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893ءکو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں ۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی فاطمہ جناح بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح سے بہت قربت رکھتی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح، قائداعظم محمد علی جناح کی بہن ہی نہیں، بلکہ ان کی فکری وراثت کی بھی امین تھیں۔ ان کی زندگی کا بیش تر حصہ اپنے عظیم بھائی کی رفاقت میں بسر ہوا، خصوصاً قائداعظم کی زندگی کے آخری انیس برس تو ایسے تھے جب محترمہ فاطمہ جناح لمحہ بہ لمحہ اپنے بھائی کے ساتھ رہیں۔ بھائی اور بہن کے مزاج میں ذرہ بھر بھی فرق نہیں تھا۔ وہی جذبۂ خدمت، وہی جرأت و بے باکی اور وہی یقین محکم جو بھائی کی خصوصیات تھیں، قدرت نے بہن کو بھی ودیعت کردی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے دوش بدوش خدمت قوم و وطن کا بیڑا اٹھایا اور مسلمان عورتوں میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک دی۔یہ انھی کی مساعی کا نتیجہ تھا کہ حصول پاکستان کی جدوجہد میں مسلمان عورتوں نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ قابل تعریف خدمات انجام دیں۔
۔محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے عظیم بھائی کے ساتھ پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد جب قائد شدید علیل ہوئے تو محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کی خدمت اور تیمارداری میں دن رات ایک کردیا ۔ اپنے عظیم بھائی کی وفات کے بعد انھوں نے ان کا مشن آگے بڑھانے کا کام سنبھال لیا اور وہ ان مقاصد عالیہ کی روشنی کا مینار بن گئیں جن کے مطابق قائد اعظم پاکستان کی تعمیر کے خواہاں تھےانیس سو پینسٹھ کے صدارتی انتخابات میںمحترمہ فاطمہ جناح نے صدارتی امیدوار کے طور پر بھرپور حصہ لیا مگر وہ حکومتی مشینری اور بیورو کریسی کی سازشوں کے ہاتھوں شکست کھا گئیں۔ان انتخابات کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سیاست سے کنارہ کش ہوگئیں ۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967ءکو کراچی میں وفات پاگئیں ۔ وہ اپنے عظیم بھائی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔
محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893ءکو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں ۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی فاطمہ جناح بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح سے بہت قربت رکھتی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح، قائداعظم محمد علی جناح کی بہن ہی نہیں، بلکہ ان کی فکری وراثت کی بھی امین تھیں۔ ان کی زندگی کا بیش تر حصہ اپنے عظیم بھائی کی رفاقت میں بسر ہوا، خصوصاً قائداعظم کی زندگی کے آخری انیس برس تو ایسے تھے جب محترمہ فاطمہ جناح لمحہ بہ لمحہ اپنے بھائی کے ساتھ رہیں۔ بھائی اور بہن کے مزاج میں ذرہ بھر بھی فرق نہیں تھا۔ وہی جذبۂ خدمت، وہی جرأت و بے باکی اور وہی یقین محکم جو بھائی کی خصوصیات تھیں، قدرت نے بہن کو بھی ودیعت کردی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے دوش بدوش خدمت قوم و وطن کا بیڑا اٹھایا اور مسلمان عورتوں میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک دی۔یہ انھی کی مساعی کا نتیجہ تھا کہ حصول پاکستان کی جدوجہد میں مسلمان عورتوں نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ قابل تعریف خدمات انجام دیں۔
۔محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے عظیم بھائی کے ساتھ پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد جب قائد شدید علیل ہوئے تو محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کی خدمت اور تیمارداری میں دن رات ایک کردیا ۔ اپنے عظیم بھائی کی وفات کے بعد انھوں نے ان کا مشن آگے بڑھانے کا کام سنبھال لیا اور وہ ان مقاصد عالیہ کی روشنی کا مینار بن گئیں جن کے مطابق قائد اعظم پاکستان کی تعمیر کے خواہاں تھےانیس سو پینسٹھ کے صدارتی انتخابات میںمحترمہ فاطمہ جناح نے صدارتی امیدوار کے طور پر بھرپور حصہ لیا مگر وہ حکومتی مشینری اور بیورو کریسی کی سازشوں کے ہاتھوں شکست کھا گئیں۔ان انتخابات کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سیاست سے کنارہ کش ہوگئیں ۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967ءکو کراچی میں وفات پاگئیں ۔ وہ اپنے عظیم بھائی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔
محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893ءکو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں ۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی فاطمہ جناح بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح سے بہت قربت رکھتی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح، قائداعظم محمد علی جناح کی بہن ہی نہیں، بلکہ ان کی فکری وراثت کی بھی امین تھیں۔ ان کی زندگی کا بیش تر حصہ اپنے عظیم بھائی کی رفاقت میں بسر ہوا، خصوصاً قائداعظم کی زندگی کے آخری انیس برس تو ایسے تھے جب محترمہ فاطمہ جناح لمحہ بہ لمحہ اپنے بھائی کے ساتھ رہیں۔ بھائی اور بہن کے مزاج میں ذرہ بھر بھی فرق نہیں تھا۔ وہی جذبۂ خدمت، وہی جرأت و بے باکی اور وہی یقین محکم جو بھائی کی خصوصیات تھیں، قدرت نے بہن کو بھی ودیعت کردی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے دوش بدوش خدمت قوم و وطن کا بیڑا اٹھایا اور مسلمان عورتوں میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک دی۔یہ انھی کی مساعی کا نتیجہ تھا کہ حصول پاکستان کی جدوجہد میں مسلمان عورتوں نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ قابل تعریف خدمات انجام دیں۔
۔محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے عظیم بھائی کے ساتھ پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد جب قائد شدید علیل ہوئے تو محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کی خدمت اور تیمارداری میں دن رات ایک کردیا ۔ اپنے عظیم بھائی کی وفات کے بعد انھوں نے ان کا مشن آگے بڑھانے کا کام سنبھال لیا اور وہ ان مقاصد عالیہ کی روشنی کا مینار بن گئیں جن کے مطابق قائد اعظم پاکستان کی تعمیر کے خواہاں تھےانیس سو پینسٹھ کے صدارتی انتخابات میںمحترمہ فاطمہ جناح نے صدارتی امیدوار کے طور پر بھرپور حصہ لیا مگر وہ حکومتی مشینری اور بیورو کریسی کی سازشوں کے ہاتھوں شکست کھا گئیں۔ان انتخابات کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سیاست سے کنارہ کش ہوگئیں ۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967ءکو کراچی میں وفات پاگئیں ۔ وہ اپنے عظیم بھائی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔
محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893ءکو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں ۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی فاطمہ جناح بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح سے بہت قربت رکھتی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح، قائداعظم محمد علی جناح کی بہن ہی نہیں، بلکہ ان کی فکری وراثت کی بھی امین تھیں۔ ان کی زندگی کا بیش تر حصہ اپنے عظیم بھائی کی رفاقت میں بسر ہوا، خصوصاً قائداعظم کی زندگی کے آخری انیس برس تو ایسے تھے جب محترمہ فاطمہ جناح لمحہ بہ لمحہ اپنے بھائی کے ساتھ رہیں۔ بھائی اور بہن کے مزاج میں ذرہ بھر بھی فرق نہیں تھا۔ وہی جذبۂ خدمت، وہی جرأت و بے باکی اور وہی یقین محکم جو بھائی کی خصوصیات تھیں، قدرت نے بہن کو بھی ودیعت کردی تھیں۔
محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے دوش بدوش خدمت قوم و وطن کا بیڑا اٹھایا اور مسلمان عورتوں میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک دی۔یہ انھی کی مساعی کا نتیجہ تھا کہ حصول پاکستان کی جدوجہد میں مسلمان عورتوں نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ قابل تعریف خدمات انجام دیں۔
۔محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے عظیم بھائی کے ساتھ پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد جب قائد شدید علیل ہوئے تو محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کی خدمت اور تیمارداری میں دن رات ایک کردیا ۔ اپنے عظیم بھائی کی وفات کے بعد انھوں نے ان کا مشن آگے بڑھانے کا کام سنبھال لیا اور وہ ان مقاصد عالیہ کی روشنی کا مینار بن گئیں جن کے مطابق قائد اعظم پاکستان کی تعمیر کے خواہاں تھےانیس سو پینسٹھ کے صدارتی انتخابات میںمحترمہ فاطمہ جناح نے صدارتی امیدوار کے طور پر بھرپور حصہ لیا مگر وہ حکومتی مشینری اور بیورو کریسی کی سازشوں کے ہاتھوں شکست کھا گئیں۔ان انتخابات کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سیاست سے کنارہ کش ہوگئیں ۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967ءکو کراچی میں وفات پاگئیں ۔ وہ اپنے عظیم بھائی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔