• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

ڈاکٹروں سے عوام بے زار کیوں؟ | شاذیہ فرقان

لوگ اب ڈاکٹروں سے زیادہ افواہوں اور غلط معلومات پر یقین کرنے لگے ہیں

شازیہ فرقان by شازیہ فرقان
July 24, 2020
in تبادلہ خیال
0
ڈاکٹروں سے عوام بے زار کیوں؟ | شاذیہ فرقان
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

مسیحائی ایک ایسا پیشہ ہے جو انسان سے ایک نوکری سے کچھ زیادہ کا تقاضہ کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا فریضہ ہے جو پیسے کمانے کے ساتھ خدمت خلق کرنے کا جذبہ بھی چاہتا ہے۔اکثر میٹرک میں اچھے نمبروں سے پاس ہونے والے میڈیکل کے طلبا طالبات سے ایک ہی جملہ سنتے ہیں۔ ڈاکٹر بن کر انسانیت کی خدمت کریں گے۔ لیکن ڈاکٹر بن جانے کے بعد بیشتر کی ترجیحات بھی بدل جاتی ہیں۔ وہ اس مقدس پیشے کی اہمیت اور نزاکت سے بے بہرہ نظر آتے ہیں۔ ہسپتالوں میں مریضوں اور تیمارداروں کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے ہیں۔
جبکہ اگر آپ پرائیوٹ ہسپتال کے اسپشلسٹ ڈاکٹر کاایک ہفتہ پہلے اپوائنمنٹ لیکر بھی جائیں تو5 سے 6 گھنٹے کے طویل انتظار کی اذیت جھیلنا ضروری ہے۔ چونکہ موصوف اس دوران جان پہچان والوں کا تفصیلی معائنہ کررہے ہوتے ہیں ۔ اور اگر کاونٹر پر موجود اسٹاف سے انتظار کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے تو آپ کو لگے گا آپ دیواروں سے بات کررہے ہیں وہیں موجود اسٹاف یا تو آپ کو مکمل نظرانداز کرکے اپنے کام میں مصروف رہے گا یا انکا دل جواب دینے کا کیا تو صرف اتنا ہی جواب دیتے ہیں پتہ نہیں اب حال یہ ہے سرکاری ہو یا نجی ہسپتال دھکے کھائے بغیر علاج ممکن نہیں
دور حاضر میں ایسے ڈاکٹرز کی اولین ترجیح اپنا کلینک بنانا ہے۔کلینک میں ڈاکٹر کی ٹائمنگ کے ساتھ انکی فیس بھی علاقے کی مناسبت سےلکھی ہوتی ہے۔اگر کلینک نارتھ کراچی میں ہے تو فیس 600۔اور اگر کلینک ناظم آباد میں ہے تو فیس 800 ہوگی۔ کلینک کے دوران اگر آپ نے مریض کو بغیر ٹوکن کے ارجنٹ دیکھانا ہے تو فیس 1500 ہوگی۔ مریض کو مہنگے ٹیسٹ لکھ کر دینے کے ساتھ ان لیبارٹریز سے ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کی جائے گی جو انہیں کمیشن دیتا ہے۔ اور ایسے ہی مریض کو دوائیاں بھی صرف وہ لکھ کر دی جاتی ہیں جو فارما کمپنی انہیں مہنگے تحفوں سے نوازتی ہے۔ مثلا گاڑی کے ٹائر۔ گھر کا فریج ۔اے سی ۔ فرنیچر ۔ فائیو اسٹار ہوٹلوں کی بکنگ اور ملائشیا ۔ سنگاپور کے سیر سپاٹے کےلئے ٹور پیکج وغیرہ۔ پیسے کے علاوہ ساری عیاشیاں جب مفت میں ہی مل رہی ہو تو ڈاکٹر کے اندر انسانیت کی خدمت کا جذبہ اور مسیحا پن مر جاتا ہے۔اس وقت صرف لالچ اور حرص انکو بے حسی کی انتہا پر پہنچا دیتی ہے۔ جن کے لئے آپ صرف نمونہ ہیں۔ تجربات کی غرض آپ پر نت نئے تجربات کرتے ہیں۔ آپ کی زندگی۔ تڑپ۔ تکلیف اور آپ سے جڑے لوگوں کے احساسات اور دکھ انکے لئے کوئی معنی نہیں رکھتے۔
سرکاری ہسپتالوں ایسی کالی بھیڑوں کے باعث مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ 9 بجے ڈاکٹر تشریف لاتے ہیں سب سے پہلے آکر ناشتہ اور چائے کا لطف اٹھاتے ہیں پھر اگر فرائض کی ادائیگی کا دل چاہا تو مجبوری میں وارڈ کا ایک آدھ چکر لگا لیتے ہیں۔ لیکن اس دوران وارڈ کو بلکل خالی کردیا جاتاہے صرف مریض ہوتے ہیں۔ مریض کا اگر کوئی اپنا ڈاکٹر سے بات کرنے کی جسارت کرنے کے لئے رک بھی جائے تو اسے مریض کی حالت سے مطمئین کرنے کے بجائے بے عزت کرکے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ سارے کام انٹرن شپ پر آئے لڑکے لڑکیوں سے لیے جارہے ہوتے ہیں۔ انہیں سکھانے کے لئے مریض کو بکرا بنادیا جاتا ہے۔ یہ ناتجربہ کار ڈاکٹر مریض کو حال سے بے حال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔
اکثر بیشتر میڈیا پر دیکھا جاتاہے کہ فلاں ہسپتال پر مریض کے رشتے داروں نے دھاوا بول دیا۔ ڈاکٹر اور اسٹاف کی خوب پٹائی کی۔ ہسپتال کی میں توڑ پھوڑ کی۔ڈاکٹرز اور ہسپتال عملے کی بے حسی اور غفلت مریض کے رشتے داروں کو اس طرزعمل پر اکساتے ہیں
کہتے ہیں ایک مچھلی پورے تالاب کو گندا کردیتی ہے ۔ بلکل ایسے ہی ان چند کالی بھیڑوں کی وجہ لوگ اس مقدس پیشے سے اتنے بد ذہن ہوگئے ہیں کہ کورونا جیسی خطرناک وبا کے حوالے سے ڈاکٹر سے زیادہ افواہوں ۔ غلط معلومات جھوٹی خبروں پر یقین کرتے ہیں
اس صورتحال میں اپنے پیشے سے مخلص اور انسانیت کا درد سمجھنے والے ڈاکٹرز, نرسوں اور بیشمار میڈیکل سٹاف کو ایک طرف کورونا جیسی خطرناک وبا کا چیلنج ہے تو دوسری طرف لوگوں کے ایسے رویوں کا۔
کوئی سمجھتا ہے کورونا بین الاقوامی طاقتوں کی سازش ہے جسکے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ جس میں ڈاکٹر حضرات ملوث ہیں۔ جو عام انسان کو بھی کورونا کا مریض بناتے ہیں۔ بلکہ زہر کا انجیکشن لگا کر باہر ممالک سے پیسے بٹور رہے ہیں ۔
تو کوئی کہتا ہے کورونا وائرس اتنا ہے نہیں جتنا بڑھا چڑھا کر بتایا جارہا ہے۔
کرپٹ ڈاکٹرز ایسی مافیا بن چکی ہے ۔ جسے لگام ڈالنے کی کوشش بھی کی جائے تو یہ کام بند کرکے سڑکوں پر آبیٹھتے ہیں۔ ہسپتالوں میں مریض تڑپے یا مرے اسکی پرواہ کسی کو نہیں انہیں صرف اپنے مطالبات پورے ہونے سے مطلب ہوتا ہے۔
حکومت پاکستان کو اس پیشے کو بدنام کرنے والی کالی بھیڑوں کو قابو کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہسپتالوں کے لئے قوانین بنائیں جائیں۔ ہسپتال سے منسلک لیبارٹریز کے ٹیسٹ کی پابندی یاں ختم کی جائے ۔ میڈیکل طالب علموں یا انٹرنیز اپنے سینئر کے زیر نگرانی مریض کو چیک کریں ڈاکٹروں کے رویوں ان کے کام کاج کے طریقوں کا معیار چیک ہونا چاہیئے ۔ مریضوں کو تڑپتا چھوڑ شغل یا فون میں مصروف رہنے والے ڈاکٹرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ محلوں میں کلینک چلانے والے ڈاکٹرز کی جانچ پڑتال ہونا چاہیئے۔ ماہر اور قابل ڈاکٹرز تک مریضوں کی رسائی آسان بنائی جائے۔ لوگوں کو معیاری میڈیکل سہولت فراہم کیا جائے جو انکا بنیادی حق ہے۔ ایسے قوانین سے عام آدمی کا ڈاکٹر وں پر اعتماد بحال ہوگا۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: ڈاکٹرغیر ذمہ دار ڈاکٹر
Previous Post

    ٹک ٹاک نے نوجوانوں کو کیا دیا؟ | دعا وقار احمد صدیقی 

Next Post

جھوٹ میں چھپا سچ | نعمان یاور صوفی

شازیہ فرقان

شازیہ فرقان

Next Post
جھوٹ میں چھپا سچ | نعمان یاور صوفی

جھوٹ میں چھپا سچ | نعمان یاور صوفی

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions