ہم بیزار ہوگئے ہیں اس نعرے سے کہ کراچی منی پاکستان ہے مجھے نہیں چاہئیے منی پاکستان، میرا کراچی مجھے واپس کردو،
جیسے ہی کراچی کی بات کرو توپوں کا رخ ہماری طرف کردیا جاتا ہے کہ یہ تعصب کی بات کرتے ہیں اب تو سارے پاکستان کے رہنے والے ہر زبان بولنے والوں کی نسلیں اس شہر میں جوان ہوگئی ہیں، کراچی میں رہنے والے ہر زبان کے بولنے والے چاہے ان کا تعلق کسی بھی صوبہ سے ہو جو اس شہر سے اپنا اور اپنے بچوں کا رزق حاصل کرتے ہیں جن سب کو یہیں رہنا ہے وہ کیوں باھر نہی آتے وہ کیوں نہی کہتے کہ بھائی یہ ہمارا بھی کراچی ہے، اس کو اس کا حق دو ہمیں ہمارا کراچی لوٹادو۔
بولتے کیوں نہیں میرے حق میں
آبلے پڑگئے زبان میں کیا
سارا سندھ یہ کیوں نہیں بولتا کہ یہ کراچی میرا شہر ہے، میرے سندھ کا دارالحکومت ہے، میرے سندھ کا سب سے بڑا شہر ہے، یہاں میرے سندھو دریا کا پانی جاتا ہے، میرے لاڑکانہ، شہدادپور، قمبر،دادو بدین اوباڑو، گھوٹکی کا رہنے والا یہ کیوں نہیں بولتا کہ میرا شہر ہے میں بھی اس میں جاکر رہتا ہوں میرا دوسرا گھر بھی کراچی میں ہے، اس کو کھنڈر بننے سے روکو، اس کو ڈوبنے سے بچاؤ، اس کو کچرے کے ڈھیر میں دفن ہونے سے بچاؤ، میرے سندھ کے بچے یہاں نوکریاں کرنے ،تعلیم حاصل کرنے ،علاج کے لئے یہاں آتے ہیں یہ میری سندھ دھرتی کی شان ہے اس کو شاندار بنائو۔ میرا شکوہ تو میرے سندھ سے ہے، میرے اپنے سندھی بھائیوں سے ہے۔ شاہ لطیف بھٹائی ، لال شہباز قلندر کے سندھ سے ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو شہید بینظیر بھٹو کے سندھ سے ہے، کہ ہم سب مل کر یہ بات کیوں نہی کرتے کہ ہمارے کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، قمبر، شہدادپور، بدین، ٹھٹھہ کو بچائو، ہم سب کو انسانوں کی طرح زندہ رہنے کا حق دو۔
مجھے میرا کراچی لوٹادو، مجھے منی پاکستان نہیں چاہئے، مجھے غلام حسین ہدایت اللہ، عبدالستار پیرزادہ، ایوب کھوڑو، پیر الہی بخش، عبداللہ ھارون کا کراچی لوٹادو۔ مجھے پروفیسر غفور احمد، شاہ احمد نورانی، عبدالستار گبول، محمود اعظم فاروقی، مولانا ظفر احمد انصاری، علامہ مصطفے الازھری،عبدالحفیظ پیرزادہ والا کراچی لوٹادو۔ مجھے حاتم علوی، ہاشم گزدر، ایس ایم توفیق، یوسف ھارون، عبدالستار افغانی والا کراچی لوٹادو۔
مجھے ہر قسم کی آمریت سے نفرت ہے میں سمجھتا ہوں کراچی سے دارالحکومت منتقل کرنے کا پہلے آمر ایوب خان کا فیصلہ متعصبانہ تھا جس کا ایک نتیجہ یہ ہوا کہ مشرقی پاکستان ہم سے دور ہوگیا اور کراچی برباد ہوگیا آج دوبارہ وہی فنکار اپنے نئے سوانگ کے ساتھ میدان میں آگئے ہیں کہ دوبارہ نفرت کے درخت کو پانی دیا جائے اور کراچی سمیت سندھ بھر میں آباد شودروں پر اپنی حکومت برقرار رکھی جائے۔
کراچی منی پاکستان Mini Pakistan ہے سارا ملک یہ رٹ لگائے رکھتا ہے لیکن ہمارے ہر دکھ پر تالیاں بجاتا ہے ہمیں مورد الزام ٹھہراتا ہے ہم کراچی میں رہنے والوں کے حق کی بات کرتے ہیں تو ہم غدار بنادئے جاتے ہیں۔ اگر ہہ کراچی منی پاکستان ہے یہاں پاکستان کے تمام صوبوں بشمول کشمیریوں کے ایک بہت بڑی تعداد رہتی ہے اب یہاں رہنے والے دوسرے صوبوں کے افراد اس بات کا مطالبہ کریں کہ پاکستان کے ہر صوبہ کے بجٹ میں کراچی کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں ہر صوبہ کراچی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔
سندھ واسیو! 30 سال سے کراچی پر حکومت کرنے والے اور 12 سال سے سندھ پر حکومت کرنے والے ایک مرتبہ پھر ہم کو لڑانے کے لئے آگئے ہیں ان کے دھوکے میں مت آنا جھگڑا مظلوم کا ظالم سے ہے، جھگڑا ظلم سے ہے، جہالت سے ہے غربت سے ہے، یہ ایک مرتبہ پھر ہم کو لڑا کر خود حکومت کرتے رہیں گے، 18 ویں آئینی ترمیم یہ ختم نہیں کرسکے اب اسکی جگہ یہ وفاق کو لیکر آگئے ہیں یہ ہم کو لڑانے کے لئے نئے نئے جال لاتے رہیں گے،
کسی قاتل کسی غائب کسی ظالم کے لئے
خود کو تقسیم نہ کرنا میرے پیارے لوگو