Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ملک و قوم پر کسی مصیبت کے وقت اداروں کی ترجیحات بدل جاتی ہیں وہ اپنے اصل کام سے ہٹ کر ان کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے لگتے ہیں کہ جس کی ضرورت اس وقت ملک و قوم کو ہوتی ہے۔ حسین وخوبصرت کرہ ارض اس وقت مشکلات کا شکار ہے خردبینی آنکھ سے نظر آنے والے کرونا وائرس نے ہم سب کو خوفزدہ کردیا ہے ساری دنیا میں گھومتا اور تباہی پھیلاتا یہ وائرس ہماری تہذیب و ثقافت کا دشمن بن گیا ہے۔دنیا ایک ایسے بحران کا شکار ہے جو کبھی اس کے تصور میں بھی نہی تھا۔ ایک ایسا نادیدہ دشمن ہمارے آس پاس گھوم رہا ہے کہ جو ہم کو، ہماری نسلوں کو نقصان پہنچانا چاہ رہا ہے جس نے ہم سے ہماری دنیا کی خوبصورتی چھین لی ہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کریں گے اور اس کو اپنے اتحاد اور ایک دوسرے کے تعاون سے شکست دیں گے۔
محمد احمد شاہ صدر آرٹس کونسل کہہ رہے تھے کہ آرٹس کونسل کا کام فن و ثقافت کا فروغ ہے لیکن ہم نے اپنی تمام معمول کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، اس لئے کہ جو امتحان اس وقت درپیش ہے اس کا تقاضا ہے کہ اپنے معاشی طور پر کمزور ساتھیوں کا ہاتھ پکڑا جائے۔
اور میں یہ سب کچھ سن کر اس سوچ میں گم تھا کہ علامہ اقبال نے جو فرمایا ہے،
نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے
علامہ کا یہ شعر محمد احمد شاہ پر کس قدر صادق آتا ہے، اور شاہ صاحب کا اثاثہ علامہ اقبال کی بیان کردہ یہ تین خصوصیات ہیں۔ 23 مارچ سے کراچی میں لاک ڈائون شروع ہوا، لاک ڈائون کے آغاز سے ہی صدر آرٹس کونسل نے ہنگامی بنیادوں پر اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے انتظامات کرنے شروع کردیے۔ دوستوں سے مدد لی، صاحب حیثیت افراد سے درخواست کی اور سب نے شاہ صاحب کی آواز پر لبیک کہا۔ اس لاک ڈائون نے معاشرے کے ہر طبقہ کو بری طرح سے متاثر کیا ہے لیکن فنکار، اداکار، موسیقار، ادیب، شاعر، صحافی، سازندے، قوال، یہ معاشرے کا وہ حساس طبقہ ہے جو کہیں بھی ہاتھ نہی پھیلاسکتا ، ان میں سے بیشتر کے روزگار ختم ہوگئے اور مستقبل قریب میں ان کے شروع ہونے کے کوئی آثار بھی نہی ہیں۔
30 مارچ سے آرٹس کونسل کراچی نے اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے راشن کی تقسیم شروع کردی اور یہ تقسیم آج تک جاری ہے، ہر ضرورت مند ممبر ہر 15 دن بعد آرٹس کونسل سے اپنے گھر راشن لے جاسکتا ہے۔ عید سے قبل صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کلچر ڈپارٹمنٹ سندھ کے تعاون سے مالی امداد کا بھی اعلان کر دیا ہے اور یہ سب کچھ پوری عزت نفس کےساتھ بغیر کسی فوٹو سیشن کے ہورہا ہے۔ راشن کی تقسیم جاری ہے مالی امداد شروع ہونے والی ہے۔آرٹس کونسل کے تمام ملازمین کو انکی ماہانہ تنخواہ ادا کردی گئی ہے۔ احمد شاہ صاحب ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ آرٹس کونسل ایک کنبہ ہے اس کے ممبران ایک خاندان کی مانند ہیں اور اب اگر اس کنبہ کے کچھ لوگوں پر مشکل وقت آیا ہے تو خاندان کے دیگر افراد نے مل کر مستحق ممبران کا ہاتھ پکڑنا ہے اس مشکل گھڑی میں اپنے کنبہ کے ساتھیوں کو تنہا نہی چھوڑنا ہے۔
آرٹس کونسل کراچی ایک success story ہے، اور اس ادارہ کو بام عروج تک پہنچانے والے معمار کا نام محمد احمد شاہ ہے، ہم آرٹس کونسل میں سال کے 365 دنوں میں 500 سے زائد پروگرام کرتے ہیں، فیسٹیولز اور اردو کانفرنس اس کے علاوہ ہیں، پوری دنیا میں پاکستانی فن و ثقافت کے فروغ کے لیے آرٹس کونسل کراچی پہچانی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل کراچی ایک برانڈ کا نام ہے۔ 2005 کے قیامت خیز زلزلہ اور سندھ میں آنے والے سیلاب کے وقت بھی آرٹس کونسل نے اپنی تمام سرگرمیوں کو معطل کرتے ہوئے متاثرین کی امداد کا انتظام کیا تھا لیکن اس مرتبہ بات اپنے کنبہ کی ہے اپنے ساتھیوں کی ہے۔اپنے کنبہ کی امداد اپنے خاندان کی فلاح و بہبود ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ آرٹس کونسل کی پوری ٹیم اپنے مستحق ساتھیوں کی امداد اور بھلائی کے کام میں محمد احمد شاہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ممبر گورننگ باڈی اسجد بخاری نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام تر خفاظتی اقدامات کی مکمل پابندی کی جائے اور راشن کی تقسیم کے محاذ پر وہ پوری بہادری سے ڈٹے ہوئے ہیں، کاشف گرامی، عمران مومنہ( عمو) بشیر سدوزئئ، ڈاکٹر ایوب شیخ، سعادت جعفری، عظمی الکریم، انجم رضوی، نعمان خان، منصور ساحر، کوثر رضوی، خالد دانش، نفیس غوری، عادل خان اور دیگر بےشمار ساتھی اس سارے بھلائی کے کام میں مددگار ہیں، ندیم ظفر صاحب اور انکے معاونین، آرٹس کونسل کے تمام ملازمین خاص طور پر عبدالباری صاحب، بنگلانی، مندرہ جان توڑ محنت سے مستحق ممبران کی مدد کے کام میں شریک ہیں۔ یہ وقت کنبہ، خاندان کے ساتھ جڑنے کا ہے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا وقت ہے اور ہم سب مشکل کی اس گھڑی میں اپنے صدر محمد احمد شاہ کے ساتھ آرٹس کونسل خاندان کی بھلائی کے لئے، کراچی کی بھلائی کے لئے، پاکستان کی بھلائی کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ملک و قوم پر کسی مصیبت کے وقت اداروں کی ترجیحات بدل جاتی ہیں وہ اپنے اصل کام سے ہٹ کر ان کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے لگتے ہیں کہ جس کی ضرورت اس وقت ملک و قوم کو ہوتی ہے۔ حسین وخوبصرت کرہ ارض اس وقت مشکلات کا شکار ہے خردبینی آنکھ سے نظر آنے والے کرونا وائرس نے ہم سب کو خوفزدہ کردیا ہے ساری دنیا میں گھومتا اور تباہی پھیلاتا یہ وائرس ہماری تہذیب و ثقافت کا دشمن بن گیا ہے۔دنیا ایک ایسے بحران کا شکار ہے جو کبھی اس کے تصور میں بھی نہی تھا۔ ایک ایسا نادیدہ دشمن ہمارے آس پاس گھوم رہا ہے کہ جو ہم کو، ہماری نسلوں کو نقصان پہنچانا چاہ رہا ہے جس نے ہم سے ہماری دنیا کی خوبصورتی چھین لی ہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کریں گے اور اس کو اپنے اتحاد اور ایک دوسرے کے تعاون سے شکست دیں گے۔
محمد احمد شاہ صدر آرٹس کونسل کہہ رہے تھے کہ آرٹس کونسل کا کام فن و ثقافت کا فروغ ہے لیکن ہم نے اپنی تمام معمول کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، اس لئے کہ جو امتحان اس وقت درپیش ہے اس کا تقاضا ہے کہ اپنے معاشی طور پر کمزور ساتھیوں کا ہاتھ پکڑا جائے۔
اور میں یہ سب کچھ سن کر اس سوچ میں گم تھا کہ علامہ اقبال نے جو فرمایا ہے،
نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے
علامہ کا یہ شعر محمد احمد شاہ پر کس قدر صادق آتا ہے، اور شاہ صاحب کا اثاثہ علامہ اقبال کی بیان کردہ یہ تین خصوصیات ہیں۔ 23 مارچ سے کراچی میں لاک ڈائون شروع ہوا، لاک ڈائون کے آغاز سے ہی صدر آرٹس کونسل نے ہنگامی بنیادوں پر اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے انتظامات کرنے شروع کردیے۔ دوستوں سے مدد لی، صاحب حیثیت افراد سے درخواست کی اور سب نے شاہ صاحب کی آواز پر لبیک کہا۔ اس لاک ڈائون نے معاشرے کے ہر طبقہ کو بری طرح سے متاثر کیا ہے لیکن فنکار، اداکار، موسیقار، ادیب، شاعر، صحافی، سازندے، قوال، یہ معاشرے کا وہ حساس طبقہ ہے جو کہیں بھی ہاتھ نہی پھیلاسکتا ، ان میں سے بیشتر کے روزگار ختم ہوگئے اور مستقبل قریب میں ان کے شروع ہونے کے کوئی آثار بھی نہی ہیں۔
30 مارچ سے آرٹس کونسل کراچی نے اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے راشن کی تقسیم شروع کردی اور یہ تقسیم آج تک جاری ہے، ہر ضرورت مند ممبر ہر 15 دن بعد آرٹس کونسل سے اپنے گھر راشن لے جاسکتا ہے۔ عید سے قبل صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کلچر ڈپارٹمنٹ سندھ کے تعاون سے مالی امداد کا بھی اعلان کر دیا ہے اور یہ سب کچھ پوری عزت نفس کےساتھ بغیر کسی فوٹو سیشن کے ہورہا ہے۔ راشن کی تقسیم جاری ہے مالی امداد شروع ہونے والی ہے۔آرٹس کونسل کے تمام ملازمین کو انکی ماہانہ تنخواہ ادا کردی گئی ہے۔ احمد شاہ صاحب ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ آرٹس کونسل ایک کنبہ ہے اس کے ممبران ایک خاندان کی مانند ہیں اور اب اگر اس کنبہ کے کچھ لوگوں پر مشکل وقت آیا ہے تو خاندان کے دیگر افراد نے مل کر مستحق ممبران کا ہاتھ پکڑنا ہے اس مشکل گھڑی میں اپنے کنبہ کے ساتھیوں کو تنہا نہی چھوڑنا ہے۔
آرٹس کونسل کراچی ایک success story ہے، اور اس ادارہ کو بام عروج تک پہنچانے والے معمار کا نام محمد احمد شاہ ہے، ہم آرٹس کونسل میں سال کے 365 دنوں میں 500 سے زائد پروگرام کرتے ہیں، فیسٹیولز اور اردو کانفرنس اس کے علاوہ ہیں، پوری دنیا میں پاکستانی فن و ثقافت کے فروغ کے لیے آرٹس کونسل کراچی پہچانی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل کراچی ایک برانڈ کا نام ہے۔ 2005 کے قیامت خیز زلزلہ اور سندھ میں آنے والے سیلاب کے وقت بھی آرٹس کونسل نے اپنی تمام سرگرمیوں کو معطل کرتے ہوئے متاثرین کی امداد کا انتظام کیا تھا لیکن اس مرتبہ بات اپنے کنبہ کی ہے اپنے ساتھیوں کی ہے۔اپنے کنبہ کی امداد اپنے خاندان کی فلاح و بہبود ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ آرٹس کونسل کی پوری ٹیم اپنے مستحق ساتھیوں کی امداد اور بھلائی کے کام میں محمد احمد شاہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ممبر گورننگ باڈی اسجد بخاری نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام تر خفاظتی اقدامات کی مکمل پابندی کی جائے اور راشن کی تقسیم کے محاذ پر وہ پوری بہادری سے ڈٹے ہوئے ہیں، کاشف گرامی، عمران مومنہ( عمو) بشیر سدوزئئ، ڈاکٹر ایوب شیخ، سعادت جعفری، عظمی الکریم، انجم رضوی، نعمان خان، منصور ساحر، کوثر رضوی، خالد دانش، نفیس غوری، عادل خان اور دیگر بےشمار ساتھی اس سارے بھلائی کے کام میں مددگار ہیں، ندیم ظفر صاحب اور انکے معاونین، آرٹس کونسل کے تمام ملازمین خاص طور پر عبدالباری صاحب، بنگلانی، مندرہ جان توڑ محنت سے مستحق ممبران کی مدد کے کام میں شریک ہیں۔ یہ وقت کنبہ، خاندان کے ساتھ جڑنے کا ہے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا وقت ہے اور ہم سب مشکل کی اس گھڑی میں اپنے صدر محمد احمد شاہ کے ساتھ آرٹس کونسل خاندان کی بھلائی کے لئے، کراچی کی بھلائی کے لئے، پاکستان کی بھلائی کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ملک و قوم پر کسی مصیبت کے وقت اداروں کی ترجیحات بدل جاتی ہیں وہ اپنے اصل کام سے ہٹ کر ان کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے لگتے ہیں کہ جس کی ضرورت اس وقت ملک و قوم کو ہوتی ہے۔ حسین وخوبصرت کرہ ارض اس وقت مشکلات کا شکار ہے خردبینی آنکھ سے نظر آنے والے کرونا وائرس نے ہم سب کو خوفزدہ کردیا ہے ساری دنیا میں گھومتا اور تباہی پھیلاتا یہ وائرس ہماری تہذیب و ثقافت کا دشمن بن گیا ہے۔دنیا ایک ایسے بحران کا شکار ہے جو کبھی اس کے تصور میں بھی نہی تھا۔ ایک ایسا نادیدہ دشمن ہمارے آس پاس گھوم رہا ہے کہ جو ہم کو، ہماری نسلوں کو نقصان پہنچانا چاہ رہا ہے جس نے ہم سے ہماری دنیا کی خوبصورتی چھین لی ہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کریں گے اور اس کو اپنے اتحاد اور ایک دوسرے کے تعاون سے شکست دیں گے۔
محمد احمد شاہ صدر آرٹس کونسل کہہ رہے تھے کہ آرٹس کونسل کا کام فن و ثقافت کا فروغ ہے لیکن ہم نے اپنی تمام معمول کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، اس لئے کہ جو امتحان اس وقت درپیش ہے اس کا تقاضا ہے کہ اپنے معاشی طور پر کمزور ساتھیوں کا ہاتھ پکڑا جائے۔
اور میں یہ سب کچھ سن کر اس سوچ میں گم تھا کہ علامہ اقبال نے جو فرمایا ہے،
نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے
علامہ کا یہ شعر محمد احمد شاہ پر کس قدر صادق آتا ہے، اور شاہ صاحب کا اثاثہ علامہ اقبال کی بیان کردہ یہ تین خصوصیات ہیں۔ 23 مارچ سے کراچی میں لاک ڈائون شروع ہوا، لاک ڈائون کے آغاز سے ہی صدر آرٹس کونسل نے ہنگامی بنیادوں پر اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے انتظامات کرنے شروع کردیے۔ دوستوں سے مدد لی، صاحب حیثیت افراد سے درخواست کی اور سب نے شاہ صاحب کی آواز پر لبیک کہا۔ اس لاک ڈائون نے معاشرے کے ہر طبقہ کو بری طرح سے متاثر کیا ہے لیکن فنکار، اداکار، موسیقار، ادیب، شاعر، صحافی، سازندے، قوال، یہ معاشرے کا وہ حساس طبقہ ہے جو کہیں بھی ہاتھ نہی پھیلاسکتا ، ان میں سے بیشتر کے روزگار ختم ہوگئے اور مستقبل قریب میں ان کے شروع ہونے کے کوئی آثار بھی نہی ہیں۔
30 مارچ سے آرٹس کونسل کراچی نے اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے راشن کی تقسیم شروع کردی اور یہ تقسیم آج تک جاری ہے، ہر ضرورت مند ممبر ہر 15 دن بعد آرٹس کونسل سے اپنے گھر راشن لے جاسکتا ہے۔ عید سے قبل صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کلچر ڈپارٹمنٹ سندھ کے تعاون سے مالی امداد کا بھی اعلان کر دیا ہے اور یہ سب کچھ پوری عزت نفس کےساتھ بغیر کسی فوٹو سیشن کے ہورہا ہے۔ راشن کی تقسیم جاری ہے مالی امداد شروع ہونے والی ہے۔آرٹس کونسل کے تمام ملازمین کو انکی ماہانہ تنخواہ ادا کردی گئی ہے۔ احمد شاہ صاحب ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ آرٹس کونسل ایک کنبہ ہے اس کے ممبران ایک خاندان کی مانند ہیں اور اب اگر اس کنبہ کے کچھ لوگوں پر مشکل وقت آیا ہے تو خاندان کے دیگر افراد نے مل کر مستحق ممبران کا ہاتھ پکڑنا ہے اس مشکل گھڑی میں اپنے کنبہ کے ساتھیوں کو تنہا نہی چھوڑنا ہے۔
آرٹس کونسل کراچی ایک success story ہے، اور اس ادارہ کو بام عروج تک پہنچانے والے معمار کا نام محمد احمد شاہ ہے، ہم آرٹس کونسل میں سال کے 365 دنوں میں 500 سے زائد پروگرام کرتے ہیں، فیسٹیولز اور اردو کانفرنس اس کے علاوہ ہیں، پوری دنیا میں پاکستانی فن و ثقافت کے فروغ کے لیے آرٹس کونسل کراچی پہچانی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل کراچی ایک برانڈ کا نام ہے۔ 2005 کے قیامت خیز زلزلہ اور سندھ میں آنے والے سیلاب کے وقت بھی آرٹس کونسل نے اپنی تمام سرگرمیوں کو معطل کرتے ہوئے متاثرین کی امداد کا انتظام کیا تھا لیکن اس مرتبہ بات اپنے کنبہ کی ہے اپنے ساتھیوں کی ہے۔اپنے کنبہ کی امداد اپنے خاندان کی فلاح و بہبود ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ آرٹس کونسل کی پوری ٹیم اپنے مستحق ساتھیوں کی امداد اور بھلائی کے کام میں محمد احمد شاہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ممبر گورننگ باڈی اسجد بخاری نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام تر خفاظتی اقدامات کی مکمل پابندی کی جائے اور راشن کی تقسیم کے محاذ پر وہ پوری بہادری سے ڈٹے ہوئے ہیں، کاشف گرامی، عمران مومنہ( عمو) بشیر سدوزئئ، ڈاکٹر ایوب شیخ، سعادت جعفری، عظمی الکریم، انجم رضوی، نعمان خان، منصور ساحر، کوثر رضوی، خالد دانش، نفیس غوری، عادل خان اور دیگر بےشمار ساتھی اس سارے بھلائی کے کام میں مددگار ہیں، ندیم ظفر صاحب اور انکے معاونین، آرٹس کونسل کے تمام ملازمین خاص طور پر عبدالباری صاحب، بنگلانی، مندرہ جان توڑ محنت سے مستحق ممبران کی مدد کے کام میں شریک ہیں۔ یہ وقت کنبہ، خاندان کے ساتھ جڑنے کا ہے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا وقت ہے اور ہم سب مشکل کی اس گھڑی میں اپنے صدر محمد احمد شاہ کے ساتھ آرٹس کونسل خاندان کی بھلائی کے لئے، کراچی کی بھلائی کے لئے، پاکستان کی بھلائی کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ملک و قوم پر کسی مصیبت کے وقت اداروں کی ترجیحات بدل جاتی ہیں وہ اپنے اصل کام سے ہٹ کر ان کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے لگتے ہیں کہ جس کی ضرورت اس وقت ملک و قوم کو ہوتی ہے۔ حسین وخوبصرت کرہ ارض اس وقت مشکلات کا شکار ہے خردبینی آنکھ سے نظر آنے والے کرونا وائرس نے ہم سب کو خوفزدہ کردیا ہے ساری دنیا میں گھومتا اور تباہی پھیلاتا یہ وائرس ہماری تہذیب و ثقافت کا دشمن بن گیا ہے۔دنیا ایک ایسے بحران کا شکار ہے جو کبھی اس کے تصور میں بھی نہی تھا۔ ایک ایسا نادیدہ دشمن ہمارے آس پاس گھوم رہا ہے کہ جو ہم کو، ہماری نسلوں کو نقصان پہنچانا چاہ رہا ہے جس نے ہم سے ہماری دنیا کی خوبصورتی چھین لی ہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کریں گے اور اس کو اپنے اتحاد اور ایک دوسرے کے تعاون سے شکست دیں گے۔
محمد احمد شاہ صدر آرٹس کونسل کہہ رہے تھے کہ آرٹس کونسل کا کام فن و ثقافت کا فروغ ہے لیکن ہم نے اپنی تمام معمول کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، اس لئے کہ جو امتحان اس وقت درپیش ہے اس کا تقاضا ہے کہ اپنے معاشی طور پر کمزور ساتھیوں کا ہاتھ پکڑا جائے۔
اور میں یہ سب کچھ سن کر اس سوچ میں گم تھا کہ علامہ اقبال نے جو فرمایا ہے،
نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے
علامہ کا یہ شعر محمد احمد شاہ پر کس قدر صادق آتا ہے، اور شاہ صاحب کا اثاثہ علامہ اقبال کی بیان کردہ یہ تین خصوصیات ہیں۔ 23 مارچ سے کراچی میں لاک ڈائون شروع ہوا، لاک ڈائون کے آغاز سے ہی صدر آرٹس کونسل نے ہنگامی بنیادوں پر اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے انتظامات کرنے شروع کردیے۔ دوستوں سے مدد لی، صاحب حیثیت افراد سے درخواست کی اور سب نے شاہ صاحب کی آواز پر لبیک کہا۔ اس لاک ڈائون نے معاشرے کے ہر طبقہ کو بری طرح سے متاثر کیا ہے لیکن فنکار، اداکار، موسیقار، ادیب، شاعر، صحافی، سازندے، قوال، یہ معاشرے کا وہ حساس طبقہ ہے جو کہیں بھی ہاتھ نہی پھیلاسکتا ، ان میں سے بیشتر کے روزگار ختم ہوگئے اور مستقبل قریب میں ان کے شروع ہونے کے کوئی آثار بھی نہی ہیں۔
30 مارچ سے آرٹس کونسل کراچی نے اپنے ضرورت مند ممبران کی امداد کے لئے راشن کی تقسیم شروع کردی اور یہ تقسیم آج تک جاری ہے، ہر ضرورت مند ممبر ہر 15 دن بعد آرٹس کونسل سے اپنے گھر راشن لے جاسکتا ہے۔ عید سے قبل صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کلچر ڈپارٹمنٹ سندھ کے تعاون سے مالی امداد کا بھی اعلان کر دیا ہے اور یہ سب کچھ پوری عزت نفس کےساتھ بغیر کسی فوٹو سیشن کے ہورہا ہے۔ راشن کی تقسیم جاری ہے مالی امداد شروع ہونے والی ہے۔آرٹس کونسل کے تمام ملازمین کو انکی ماہانہ تنخواہ ادا کردی گئی ہے۔ احمد شاہ صاحب ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ آرٹس کونسل ایک کنبہ ہے اس کے ممبران ایک خاندان کی مانند ہیں اور اب اگر اس کنبہ کے کچھ لوگوں پر مشکل وقت آیا ہے تو خاندان کے دیگر افراد نے مل کر مستحق ممبران کا ہاتھ پکڑنا ہے اس مشکل گھڑی میں اپنے کنبہ کے ساتھیوں کو تنہا نہی چھوڑنا ہے۔
آرٹس کونسل کراچی ایک success story ہے، اور اس ادارہ کو بام عروج تک پہنچانے والے معمار کا نام محمد احمد شاہ ہے، ہم آرٹس کونسل میں سال کے 365 دنوں میں 500 سے زائد پروگرام کرتے ہیں، فیسٹیولز اور اردو کانفرنس اس کے علاوہ ہیں، پوری دنیا میں پاکستانی فن و ثقافت کے فروغ کے لیے آرٹس کونسل کراچی پہچانی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل کراچی ایک برانڈ کا نام ہے۔ 2005 کے قیامت خیز زلزلہ اور سندھ میں آنے والے سیلاب کے وقت بھی آرٹس کونسل نے اپنی تمام سرگرمیوں کو معطل کرتے ہوئے متاثرین کی امداد کا انتظام کیا تھا لیکن اس مرتبہ بات اپنے کنبہ کی ہے اپنے ساتھیوں کی ہے۔اپنے کنبہ کی امداد اپنے خاندان کی فلاح و بہبود ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ آرٹس کونسل کی پوری ٹیم اپنے مستحق ساتھیوں کی امداد اور بھلائی کے کام میں محمد احمد شاہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ممبر گورننگ باڈی اسجد بخاری نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام تر خفاظتی اقدامات کی مکمل پابندی کی جائے اور راشن کی تقسیم کے محاذ پر وہ پوری بہادری سے ڈٹے ہوئے ہیں، کاشف گرامی، عمران مومنہ( عمو) بشیر سدوزئئ، ڈاکٹر ایوب شیخ، سعادت جعفری، عظمی الکریم، انجم رضوی، نعمان خان، منصور ساحر، کوثر رضوی، خالد دانش، نفیس غوری، عادل خان اور دیگر بےشمار ساتھی اس سارے بھلائی کے کام میں مددگار ہیں، ندیم ظفر صاحب اور انکے معاونین، آرٹس کونسل کے تمام ملازمین خاص طور پر عبدالباری صاحب، بنگلانی، مندرہ جان توڑ محنت سے مستحق ممبران کی مدد کے کام میں شریک ہیں۔ یہ وقت کنبہ، خاندان کے ساتھ جڑنے کا ہے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا وقت ہے اور ہم سب مشکل کی اس گھڑی میں اپنے صدر محمد احمد شاہ کے ساتھ آرٹس کونسل خاندان کی بھلائی کے لئے، کراچی کی بھلائی کے لئے، پاکستان کی بھلائی کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔