یہ ہے کون بھائی، یہ کس دنیا میں رہتا ہے، اسکو کسی چیز کی خبر ہے، یا یہ بغیر پرچی کے تقریر کرنے والا پاٹے خان جو منہ میں آئے بولتا رہے گا، وزیراعظم صاحب کبھی غور کرتے ہیں کہ کیا فرمایا ہے 50 سے زیادہ آپ کے وزیر،و مشیر ہیں جن میں سے 19 مشیر غیر منتخب ہیں، ان میں سے کوئی ایک بھی سچ نہیں بولتا، کوئی سچا نہیں کے جو آپ کو بتا سکے کہ وزیراعظم صاحب، یہ 22 کروڑ دھتکارے ہوئے غریب عوام مہنگائی کے ہاتھوں مر رہے ہیں، خودکشی کررہے ہیں، آپ 22 سال اس قوم سے سادگی کا جھوٹ بولتے رہے اور اب یہ باتیں کرکے اب ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے ہیں کہ مہنگائی قابو میں ہے۔
سلیکٹڈ وزیراعظم صاحب کبھی محنت سے کما کر کچھ خریدا ہے یا ساری زندگی اے ٹی ایم پر گزارا کیا ہے ،ہاں سچ تو یہ ہے آپ کو کیا پتہ کہ مہنگائی کیا ہوتی ہے مہنگائی کا پتہ، مہنگائی کا حال تو آپ ان غریبوں سے معلوم کرو جو جھولیاں اٹھاکر اور آسمان کی طرف فریاد کررہے ہیں کہ خدایا ہماری زندگی کچھ آسان کردے۔
ابھی چند دن قبل سلیکٹڈ اور ایمپائر کے پسندیدہ وزیراعظم نے فرمایا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان نے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ اب یہ دیکھئے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کیا کہہ رہا ہے کہ نئے مالی سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان نے تین ارب اٹھارہ کروڑ ڈالر کے نئے غیر ملکی قرضے لئے۔
وزیراعظم صاحب آپ دروغ گوئی فرمارہے ہیں یا آپ کا اسٹیٹ بنک جھوٹا ہے بہرحال آپ کے یوٹرن کو دیکھ کر اور آپ کی بےسروپا باتیں سن کر تو یہی لگتا ہے کہ آپ کو نہ تومعیشت کا علم ہے نہ معاشرت کا، آپ کو لاکر ایمپائر نے پاکستان پر ایک عذاب مسلط کیا ہے کہ جس عذاب کو یہ 22 کروڑ عوام جھیل رہے ہیں ۔