Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
سندھ حکومت کیجانب سےکراچی میں ساتویں ضلع کےقیام کےاعلان سےصورتحال کےہیجان میں مزیداضافہ ہوگیاہےجوپہلےہی سےپی پی،ایم کیوایم اوروفاقی حکومت/پی ٹی آئی کےمابین موجودتھی بظاہر تینوں کھلاڑی اپنے پتےکراچی کےمسائل پر پھینک رہےہیں لیکن معاملہ دراصل ان کے اپنے سیاسی مفادات کاہے۔
اگرمجھ سےپوچھاجائےتومیں کیماڑی ضلع کےقیام کےحق میں ہوں کیونکہ اس وقت کیماڑی ضلع غربی کاحصہ ہےجس کی آبادی 40لاکھ ہےجبکہ کیماڑی ضلع کی ابادی 18لاکھ ہوگی، ضلع غربی ایک وسیع علاقہ پرمشتمل ہےجس میں بڑی تعداد میں پشتون، سندھی ،بلوچ اورپنجابی ابادہیں لیکن مشرف دورمیں حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی تھیں کہ نان اردوسپیکنگ ووٹ بٹ جاتے اور یوں ایم کیو ایم جیت جاتی، پچھلے الیکشن میں شہبازشریف یہاں سے جیت گئےتھےلیکن اسٹبلشمنٹ نے سیٹ پی ٹی آئی کودلوادی۔اب کیماڑی ضلع بنتاہے تو پی پی کوفائدہ ہوگا کیونکہ خالص پشتون ، بلوچ، پنجابی ابادی کا علاقہ الگ ہوجائےگا جس سے پی پی کوسیاسی فائدہ اور ایم کیوایم کونقصان ہوگا، دیکھاجائے توکیماڑی کا سائٹ اورماڑی پورجیسے دورافتادہ علاقے سے تعلق بنتابھی نہیں لہذا عام ادمی کوبھی فائدہ ہوگا، میری نظرمیں یہ سندھ حکومت کادرست اقدام ہےاوراسے اس کا قانونی حق بھی حاصل ہے،
ضلع کی تشکیل کونئے صوبےسےنتھی کرنابالکل غلط ہےکیونکہ صوبہ ایک لسانی اورتاریخی وحدت اورقومیت ہےجبکہ ضلع صرف ایک انتظامی یونٹ۔ دراصل ایم کیوایم کی سیاسی بنیادپراس سے ضرب لگےگی اورمستقبلُ میں اسے صوبائی اور قومی کی کئی سیٹوں سے محروم ہونا پڑے گا. دوسری طرف پی ٹی آئی کراچی کے مسائل کے نام پر اپناووٹ بنک بڑھاناچاہتی ہےلہذا بھی ایم کیوایم کےساتھ ہم زبان ہے، یہ ضرورہےکہ کراچی کے مسائل کافی سنگین ہوچکے ہیں، دس سال میں چاربارکراچی گیااورہربار صورتحال پہلے سے بدتردیکھی، سب سے بڑا مسئلہ توصفائی ہے، جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیرہیں
صفائی کوئی کرتانہیں لیکن حیرت کی بات یہ کہ کراچی میں صفائی کاعملہ 16 ہزارافرادپرمشتمل ہے لیکن کبھی انھیں کام کرتے نہیں دیکھاجائے گا، کوئی انھیں کچھ کہتا کیوں نہیں ؟ اس سوال کاجواب زیادہ مشکل نہیں۔
کراچی کے حوالےسے اس حدتک تو مجھےاتفاق ہےکہ پی پی کاووٹ بنک کراچی سٹی نہیں ہےاسلئےوہ زیادہ پروانہیں کرتی لیکن جتنی تباہی ایم کیوایم نے پھیلائی ہے وہ اس سے بھی سنگین ہے،کراچی کامسئلہ الگ صوبہ بنانایاوفاق کے کنٹرول میں لینانہیں ، کراچی کے بنیادی مسائل صفائی، ٹرانسپورٹ کوباسانی حل کیاجاسکتاہے
نوازشریف نےگرین لائن بس منصوبہ شروع کیاتھاجو لاہورمیٹروکی طرزپرتھا ،سب چیزیں تیارتھیں لیکن ن لیگ گورنمنٹ ختم ہونے کے بعد اس منصوبے کو وہیں روک دیاگیا، سندھ گورنمنٹ نے دلچسپی لی نہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم چلانا چاہتے ہیں ، دھکے کراچی کاعام بندہ کھارہاہے چونکہ وفاق کراچی کاکنٹرول حاصل کرناچاہتاہےتوان باتوں کواشوبنایاجارہاہےلیکن معاملات کوئی حل نہیں کررہا،کراچی میں اردو سپیکنگ کراچی کووفاق کے کنٹرول میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں کہ جب کراچی ایک خوبصورت شہر ہواکرتاتھالیکن اس کی وجوہات دوسری تھیں۔ پنجاب یاکے پی میں عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ کراچی اردو سپیکنگ کا شہر ہے جو غلط ہے ، درحقیقت کراچی میں اردو سپیکنگ موجودہ شہری آبادی کا 35 فیصد سے زیادہ نہیں ،لیکن اردو رابطے کی زبان اوراہم علاقوں میں مہاجرمجارٹی سے ایساتاثربن جاتاہے جودرست نہیں۔
میں یہ سمجھتاہوں کہ کیماڑی ہی نہیں وسطی ضلع کوبھی تقسیم کردینا چاہئئے ، کراچی میں میری زندگی کا بڑا حصہ وسطی ضلع ہی میں گذراہےاورمیں اس کے مسائل بخوبی جانتا ہوں۔
ایک اور اہم بات یہ کہ پہلے ملیر اور لانڈھی کراچی سے الگ شہر شمارہوتے تھے جیسے شیخوپورہ اور رائے ونڈ لاہور سے الگ ہیں لیکن پھرتیس سال پہلے لانڈھی اور ملیرکوبھی کراچی شہرمیں شامل کردیاگیا، میرا خیال ہےکہ لانڈھی اور ملیر کی ابادی 50 لاکھ سے اوپر ہوگی ، ان کی علیحدگی سے کراچی کے شہری مسائل میں کمی واقع ہوجائے گی ۔
کراچی کے مسائل کی آڑ میں سندھ تقسیم کرنے کی باتیں شروع ہوگئی ہیں جس کی میں مخالفت کرتاہوں کیونکہ اس سے لسانی اور صوبائی نفرتیں پیداہوں گی اورمعاملات کنٹرول سے باہر بھی ہوسکتے ہیں۔
جب پی پی اور سندھی قوم پرست پنجاب کی تقسیم کی بات کرتےتھے تومیں اس وقت بھی خبردارکرتاتھاکہ بات پنجاب تک نہیں رکے گی ، لازمی نتیجہ سندھ کی تقسیم کی صورت نکلےگا، یہ زرداری تھاجس نےسینٹ میں پنجاب کی تقسیم کابل منظورکروالیاتھالیکن ن لیگ نے قومی اسمبلی میں پاس نہ ہونے دیااوریوں پی پی کے عزائم ناکام ہوگئے،اگرسندھ کی تقسیم روکناہےتوپہلے پنجاب کی تقسیم کیخلاف اوازاٹھاناہوگی۔
سندھ حکومت کیجانب سےکراچی میں ساتویں ضلع کےقیام کےاعلان سےصورتحال کےہیجان میں مزیداضافہ ہوگیاہےجوپہلےہی سےپی پی،ایم کیوایم اوروفاقی حکومت/پی ٹی آئی کےمابین موجودتھی بظاہر تینوں کھلاڑی اپنے پتےکراچی کےمسائل پر پھینک رہےہیں لیکن معاملہ دراصل ان کے اپنے سیاسی مفادات کاہے۔
اگرمجھ سےپوچھاجائےتومیں کیماڑی ضلع کےقیام کےحق میں ہوں کیونکہ اس وقت کیماڑی ضلع غربی کاحصہ ہےجس کی آبادی 40لاکھ ہےجبکہ کیماڑی ضلع کی ابادی 18لاکھ ہوگی، ضلع غربی ایک وسیع علاقہ پرمشتمل ہےجس میں بڑی تعداد میں پشتون، سندھی ،بلوچ اورپنجابی ابادہیں لیکن مشرف دورمیں حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی تھیں کہ نان اردوسپیکنگ ووٹ بٹ جاتے اور یوں ایم کیو ایم جیت جاتی، پچھلے الیکشن میں شہبازشریف یہاں سے جیت گئےتھےلیکن اسٹبلشمنٹ نے سیٹ پی ٹی آئی کودلوادی۔اب کیماڑی ضلع بنتاہے تو پی پی کوفائدہ ہوگا کیونکہ خالص پشتون ، بلوچ، پنجابی ابادی کا علاقہ الگ ہوجائےگا جس سے پی پی کوسیاسی فائدہ اور ایم کیوایم کونقصان ہوگا، دیکھاجائے توکیماڑی کا سائٹ اورماڑی پورجیسے دورافتادہ علاقے سے تعلق بنتابھی نہیں لہذا عام ادمی کوبھی فائدہ ہوگا، میری نظرمیں یہ سندھ حکومت کادرست اقدام ہےاوراسے اس کا قانونی حق بھی حاصل ہے،
ضلع کی تشکیل کونئے صوبےسےنتھی کرنابالکل غلط ہےکیونکہ صوبہ ایک لسانی اورتاریخی وحدت اورقومیت ہےجبکہ ضلع صرف ایک انتظامی یونٹ۔ دراصل ایم کیوایم کی سیاسی بنیادپراس سے ضرب لگےگی اورمستقبلُ میں اسے صوبائی اور قومی کی کئی سیٹوں سے محروم ہونا پڑے گا. دوسری طرف پی ٹی آئی کراچی کے مسائل کے نام پر اپناووٹ بنک بڑھاناچاہتی ہےلہذا بھی ایم کیوایم کےساتھ ہم زبان ہے، یہ ضرورہےکہ کراچی کے مسائل کافی سنگین ہوچکے ہیں، دس سال میں چاربارکراچی گیااورہربار صورتحال پہلے سے بدتردیکھی، سب سے بڑا مسئلہ توصفائی ہے، جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیرہیں
صفائی کوئی کرتانہیں لیکن حیرت کی بات یہ کہ کراچی میں صفائی کاعملہ 16 ہزارافرادپرمشتمل ہے لیکن کبھی انھیں کام کرتے نہیں دیکھاجائے گا، کوئی انھیں کچھ کہتا کیوں نہیں ؟ اس سوال کاجواب زیادہ مشکل نہیں۔
کراچی کے حوالےسے اس حدتک تو مجھےاتفاق ہےکہ پی پی کاووٹ بنک کراچی سٹی نہیں ہےاسلئےوہ زیادہ پروانہیں کرتی لیکن جتنی تباہی ایم کیوایم نے پھیلائی ہے وہ اس سے بھی سنگین ہے،کراچی کامسئلہ الگ صوبہ بنانایاوفاق کے کنٹرول میں لینانہیں ، کراچی کے بنیادی مسائل صفائی، ٹرانسپورٹ کوباسانی حل کیاجاسکتاہے
نوازشریف نےگرین لائن بس منصوبہ شروع کیاتھاجو لاہورمیٹروکی طرزپرتھا ،سب چیزیں تیارتھیں لیکن ن لیگ گورنمنٹ ختم ہونے کے بعد اس منصوبے کو وہیں روک دیاگیا، سندھ گورنمنٹ نے دلچسپی لی نہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم چلانا چاہتے ہیں ، دھکے کراچی کاعام بندہ کھارہاہے چونکہ وفاق کراچی کاکنٹرول حاصل کرناچاہتاہےتوان باتوں کواشوبنایاجارہاہےلیکن معاملات کوئی حل نہیں کررہا،کراچی میں اردو سپیکنگ کراچی کووفاق کے کنٹرول میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں کہ جب کراچی ایک خوبصورت شہر ہواکرتاتھالیکن اس کی وجوہات دوسری تھیں۔ پنجاب یاکے پی میں عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ کراچی اردو سپیکنگ کا شہر ہے جو غلط ہے ، درحقیقت کراچی میں اردو سپیکنگ موجودہ شہری آبادی کا 35 فیصد سے زیادہ نہیں ،لیکن اردو رابطے کی زبان اوراہم علاقوں میں مہاجرمجارٹی سے ایساتاثربن جاتاہے جودرست نہیں۔
میں یہ سمجھتاہوں کہ کیماڑی ہی نہیں وسطی ضلع کوبھی تقسیم کردینا چاہئئے ، کراچی میں میری زندگی کا بڑا حصہ وسطی ضلع ہی میں گذراہےاورمیں اس کے مسائل بخوبی جانتا ہوں۔
ایک اور اہم بات یہ کہ پہلے ملیر اور لانڈھی کراچی سے الگ شہر شمارہوتے تھے جیسے شیخوپورہ اور رائے ونڈ لاہور سے الگ ہیں لیکن پھرتیس سال پہلے لانڈھی اور ملیرکوبھی کراچی شہرمیں شامل کردیاگیا، میرا خیال ہےکہ لانڈھی اور ملیر کی ابادی 50 لاکھ سے اوپر ہوگی ، ان کی علیحدگی سے کراچی کے شہری مسائل میں کمی واقع ہوجائے گی ۔
کراچی کے مسائل کی آڑ میں سندھ تقسیم کرنے کی باتیں شروع ہوگئی ہیں جس کی میں مخالفت کرتاہوں کیونکہ اس سے لسانی اور صوبائی نفرتیں پیداہوں گی اورمعاملات کنٹرول سے باہر بھی ہوسکتے ہیں۔
جب پی پی اور سندھی قوم پرست پنجاب کی تقسیم کی بات کرتےتھے تومیں اس وقت بھی خبردارکرتاتھاکہ بات پنجاب تک نہیں رکے گی ، لازمی نتیجہ سندھ کی تقسیم کی صورت نکلےگا، یہ زرداری تھاجس نےسینٹ میں پنجاب کی تقسیم کابل منظورکروالیاتھالیکن ن لیگ نے قومی اسمبلی میں پاس نہ ہونے دیااوریوں پی پی کے عزائم ناکام ہوگئے،اگرسندھ کی تقسیم روکناہےتوپہلے پنجاب کی تقسیم کیخلاف اوازاٹھاناہوگی۔
سندھ حکومت کیجانب سےکراچی میں ساتویں ضلع کےقیام کےاعلان سےصورتحال کےہیجان میں مزیداضافہ ہوگیاہےجوپہلےہی سےپی پی،ایم کیوایم اوروفاقی حکومت/پی ٹی آئی کےمابین موجودتھی بظاہر تینوں کھلاڑی اپنے پتےکراچی کےمسائل پر پھینک رہےہیں لیکن معاملہ دراصل ان کے اپنے سیاسی مفادات کاہے۔
اگرمجھ سےپوچھاجائےتومیں کیماڑی ضلع کےقیام کےحق میں ہوں کیونکہ اس وقت کیماڑی ضلع غربی کاحصہ ہےجس کی آبادی 40لاکھ ہےجبکہ کیماڑی ضلع کی ابادی 18لاکھ ہوگی، ضلع غربی ایک وسیع علاقہ پرمشتمل ہےجس میں بڑی تعداد میں پشتون، سندھی ،بلوچ اورپنجابی ابادہیں لیکن مشرف دورمیں حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی تھیں کہ نان اردوسپیکنگ ووٹ بٹ جاتے اور یوں ایم کیو ایم جیت جاتی، پچھلے الیکشن میں شہبازشریف یہاں سے جیت گئےتھےلیکن اسٹبلشمنٹ نے سیٹ پی ٹی آئی کودلوادی۔اب کیماڑی ضلع بنتاہے تو پی پی کوفائدہ ہوگا کیونکہ خالص پشتون ، بلوچ، پنجابی ابادی کا علاقہ الگ ہوجائےگا جس سے پی پی کوسیاسی فائدہ اور ایم کیوایم کونقصان ہوگا، دیکھاجائے توکیماڑی کا سائٹ اورماڑی پورجیسے دورافتادہ علاقے سے تعلق بنتابھی نہیں لہذا عام ادمی کوبھی فائدہ ہوگا، میری نظرمیں یہ سندھ حکومت کادرست اقدام ہےاوراسے اس کا قانونی حق بھی حاصل ہے،
ضلع کی تشکیل کونئے صوبےسےنتھی کرنابالکل غلط ہےکیونکہ صوبہ ایک لسانی اورتاریخی وحدت اورقومیت ہےجبکہ ضلع صرف ایک انتظامی یونٹ۔ دراصل ایم کیوایم کی سیاسی بنیادپراس سے ضرب لگےگی اورمستقبلُ میں اسے صوبائی اور قومی کی کئی سیٹوں سے محروم ہونا پڑے گا. دوسری طرف پی ٹی آئی کراچی کے مسائل کے نام پر اپناووٹ بنک بڑھاناچاہتی ہےلہذا بھی ایم کیوایم کےساتھ ہم زبان ہے، یہ ضرورہےکہ کراچی کے مسائل کافی سنگین ہوچکے ہیں، دس سال میں چاربارکراچی گیااورہربار صورتحال پہلے سے بدتردیکھی، سب سے بڑا مسئلہ توصفائی ہے، جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیرہیں
صفائی کوئی کرتانہیں لیکن حیرت کی بات یہ کہ کراچی میں صفائی کاعملہ 16 ہزارافرادپرمشتمل ہے لیکن کبھی انھیں کام کرتے نہیں دیکھاجائے گا، کوئی انھیں کچھ کہتا کیوں نہیں ؟ اس سوال کاجواب زیادہ مشکل نہیں۔
کراچی کے حوالےسے اس حدتک تو مجھےاتفاق ہےکہ پی پی کاووٹ بنک کراچی سٹی نہیں ہےاسلئےوہ زیادہ پروانہیں کرتی لیکن جتنی تباہی ایم کیوایم نے پھیلائی ہے وہ اس سے بھی سنگین ہے،کراچی کامسئلہ الگ صوبہ بنانایاوفاق کے کنٹرول میں لینانہیں ، کراچی کے بنیادی مسائل صفائی، ٹرانسپورٹ کوباسانی حل کیاجاسکتاہے
نوازشریف نےگرین لائن بس منصوبہ شروع کیاتھاجو لاہورمیٹروکی طرزپرتھا ،سب چیزیں تیارتھیں لیکن ن لیگ گورنمنٹ ختم ہونے کے بعد اس منصوبے کو وہیں روک دیاگیا، سندھ گورنمنٹ نے دلچسپی لی نہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم چلانا چاہتے ہیں ، دھکے کراچی کاعام بندہ کھارہاہے چونکہ وفاق کراچی کاکنٹرول حاصل کرناچاہتاہےتوان باتوں کواشوبنایاجارہاہےلیکن معاملات کوئی حل نہیں کررہا،کراچی میں اردو سپیکنگ کراچی کووفاق کے کنٹرول میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں کہ جب کراچی ایک خوبصورت شہر ہواکرتاتھالیکن اس کی وجوہات دوسری تھیں۔ پنجاب یاکے پی میں عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ کراچی اردو سپیکنگ کا شہر ہے جو غلط ہے ، درحقیقت کراچی میں اردو سپیکنگ موجودہ شہری آبادی کا 35 فیصد سے زیادہ نہیں ،لیکن اردو رابطے کی زبان اوراہم علاقوں میں مہاجرمجارٹی سے ایساتاثربن جاتاہے جودرست نہیں۔
میں یہ سمجھتاہوں کہ کیماڑی ہی نہیں وسطی ضلع کوبھی تقسیم کردینا چاہئئے ، کراچی میں میری زندگی کا بڑا حصہ وسطی ضلع ہی میں گذراہےاورمیں اس کے مسائل بخوبی جانتا ہوں۔
ایک اور اہم بات یہ کہ پہلے ملیر اور لانڈھی کراچی سے الگ شہر شمارہوتے تھے جیسے شیخوپورہ اور رائے ونڈ لاہور سے الگ ہیں لیکن پھرتیس سال پہلے لانڈھی اور ملیرکوبھی کراچی شہرمیں شامل کردیاگیا، میرا خیال ہےکہ لانڈھی اور ملیر کی ابادی 50 لاکھ سے اوپر ہوگی ، ان کی علیحدگی سے کراچی کے شہری مسائل میں کمی واقع ہوجائے گی ۔
کراچی کے مسائل کی آڑ میں سندھ تقسیم کرنے کی باتیں شروع ہوگئی ہیں جس کی میں مخالفت کرتاہوں کیونکہ اس سے لسانی اور صوبائی نفرتیں پیداہوں گی اورمعاملات کنٹرول سے باہر بھی ہوسکتے ہیں۔
جب پی پی اور سندھی قوم پرست پنجاب کی تقسیم کی بات کرتےتھے تومیں اس وقت بھی خبردارکرتاتھاکہ بات پنجاب تک نہیں رکے گی ، لازمی نتیجہ سندھ کی تقسیم کی صورت نکلےگا، یہ زرداری تھاجس نےسینٹ میں پنجاب کی تقسیم کابل منظورکروالیاتھالیکن ن لیگ نے قومی اسمبلی میں پاس نہ ہونے دیااوریوں پی پی کے عزائم ناکام ہوگئے،اگرسندھ کی تقسیم روکناہےتوپہلے پنجاب کی تقسیم کیخلاف اوازاٹھاناہوگی۔
سندھ حکومت کیجانب سےکراچی میں ساتویں ضلع کےقیام کےاعلان سےصورتحال کےہیجان میں مزیداضافہ ہوگیاہےجوپہلےہی سےپی پی،ایم کیوایم اوروفاقی حکومت/پی ٹی آئی کےمابین موجودتھی بظاہر تینوں کھلاڑی اپنے پتےکراچی کےمسائل پر پھینک رہےہیں لیکن معاملہ دراصل ان کے اپنے سیاسی مفادات کاہے۔
اگرمجھ سےپوچھاجائےتومیں کیماڑی ضلع کےقیام کےحق میں ہوں کیونکہ اس وقت کیماڑی ضلع غربی کاحصہ ہےجس کی آبادی 40لاکھ ہےجبکہ کیماڑی ضلع کی ابادی 18لاکھ ہوگی، ضلع غربی ایک وسیع علاقہ پرمشتمل ہےجس میں بڑی تعداد میں پشتون، سندھی ،بلوچ اورپنجابی ابادہیں لیکن مشرف دورمیں حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی تھیں کہ نان اردوسپیکنگ ووٹ بٹ جاتے اور یوں ایم کیو ایم جیت جاتی، پچھلے الیکشن میں شہبازشریف یہاں سے جیت گئےتھےلیکن اسٹبلشمنٹ نے سیٹ پی ٹی آئی کودلوادی۔اب کیماڑی ضلع بنتاہے تو پی پی کوفائدہ ہوگا کیونکہ خالص پشتون ، بلوچ، پنجابی ابادی کا علاقہ الگ ہوجائےگا جس سے پی پی کوسیاسی فائدہ اور ایم کیوایم کونقصان ہوگا، دیکھاجائے توکیماڑی کا سائٹ اورماڑی پورجیسے دورافتادہ علاقے سے تعلق بنتابھی نہیں لہذا عام ادمی کوبھی فائدہ ہوگا، میری نظرمیں یہ سندھ حکومت کادرست اقدام ہےاوراسے اس کا قانونی حق بھی حاصل ہے،
ضلع کی تشکیل کونئے صوبےسےنتھی کرنابالکل غلط ہےکیونکہ صوبہ ایک لسانی اورتاریخی وحدت اورقومیت ہےجبکہ ضلع صرف ایک انتظامی یونٹ۔ دراصل ایم کیوایم کی سیاسی بنیادپراس سے ضرب لگےگی اورمستقبلُ میں اسے صوبائی اور قومی کی کئی سیٹوں سے محروم ہونا پڑے گا. دوسری طرف پی ٹی آئی کراچی کے مسائل کے نام پر اپناووٹ بنک بڑھاناچاہتی ہےلہذا بھی ایم کیوایم کےساتھ ہم زبان ہے، یہ ضرورہےکہ کراچی کے مسائل کافی سنگین ہوچکے ہیں، دس سال میں چاربارکراچی گیااورہربار صورتحال پہلے سے بدتردیکھی، سب سے بڑا مسئلہ توصفائی ہے، جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیرہیں
صفائی کوئی کرتانہیں لیکن حیرت کی بات یہ کہ کراچی میں صفائی کاعملہ 16 ہزارافرادپرمشتمل ہے لیکن کبھی انھیں کام کرتے نہیں دیکھاجائے گا، کوئی انھیں کچھ کہتا کیوں نہیں ؟ اس سوال کاجواب زیادہ مشکل نہیں۔
کراچی کے حوالےسے اس حدتک تو مجھےاتفاق ہےکہ پی پی کاووٹ بنک کراچی سٹی نہیں ہےاسلئےوہ زیادہ پروانہیں کرتی لیکن جتنی تباہی ایم کیوایم نے پھیلائی ہے وہ اس سے بھی سنگین ہے،کراچی کامسئلہ الگ صوبہ بنانایاوفاق کے کنٹرول میں لینانہیں ، کراچی کے بنیادی مسائل صفائی، ٹرانسپورٹ کوباسانی حل کیاجاسکتاہے
نوازشریف نےگرین لائن بس منصوبہ شروع کیاتھاجو لاہورمیٹروکی طرزپرتھا ،سب چیزیں تیارتھیں لیکن ن لیگ گورنمنٹ ختم ہونے کے بعد اس منصوبے کو وہیں روک دیاگیا، سندھ گورنمنٹ نے دلچسپی لی نہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم چلانا چاہتے ہیں ، دھکے کراچی کاعام بندہ کھارہاہے چونکہ وفاق کراچی کاکنٹرول حاصل کرناچاہتاہےتوان باتوں کواشوبنایاجارہاہےلیکن معاملات کوئی حل نہیں کررہا،کراچی میں اردو سپیکنگ کراچی کووفاق کے کنٹرول میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں کہ جب کراچی ایک خوبصورت شہر ہواکرتاتھالیکن اس کی وجوہات دوسری تھیں۔ پنجاب یاکے پی میں عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ کراچی اردو سپیکنگ کا شہر ہے جو غلط ہے ، درحقیقت کراچی میں اردو سپیکنگ موجودہ شہری آبادی کا 35 فیصد سے زیادہ نہیں ،لیکن اردو رابطے کی زبان اوراہم علاقوں میں مہاجرمجارٹی سے ایساتاثربن جاتاہے جودرست نہیں۔
میں یہ سمجھتاہوں کہ کیماڑی ہی نہیں وسطی ضلع کوبھی تقسیم کردینا چاہئئے ، کراچی میں میری زندگی کا بڑا حصہ وسطی ضلع ہی میں گذراہےاورمیں اس کے مسائل بخوبی جانتا ہوں۔
ایک اور اہم بات یہ کہ پہلے ملیر اور لانڈھی کراچی سے الگ شہر شمارہوتے تھے جیسے شیخوپورہ اور رائے ونڈ لاہور سے الگ ہیں لیکن پھرتیس سال پہلے لانڈھی اور ملیرکوبھی کراچی شہرمیں شامل کردیاگیا، میرا خیال ہےکہ لانڈھی اور ملیر کی ابادی 50 لاکھ سے اوپر ہوگی ، ان کی علیحدگی سے کراچی کے شہری مسائل میں کمی واقع ہوجائے گی ۔
کراچی کے مسائل کی آڑ میں سندھ تقسیم کرنے کی باتیں شروع ہوگئی ہیں جس کی میں مخالفت کرتاہوں کیونکہ اس سے لسانی اور صوبائی نفرتیں پیداہوں گی اورمعاملات کنٹرول سے باہر بھی ہوسکتے ہیں۔
جب پی پی اور سندھی قوم پرست پنجاب کی تقسیم کی بات کرتےتھے تومیں اس وقت بھی خبردارکرتاتھاکہ بات پنجاب تک نہیں رکے گی ، لازمی نتیجہ سندھ کی تقسیم کی صورت نکلےگا، یہ زرداری تھاجس نےسینٹ میں پنجاب کی تقسیم کابل منظورکروالیاتھالیکن ن لیگ نے قومی اسمبلی میں پاس نہ ہونے دیااوریوں پی پی کے عزائم ناکام ہوگئے،اگرسندھ کی تقسیم روکناہےتوپہلے پنجاب کی تقسیم کیخلاف اوازاٹھاناہوگی۔