Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
اگلےروزپنڈی سے پنجاب لوک سیوک سانجھ کے روح رواں ابوالحسن وانہ کی کال آئی جس میں پنجابی قوم پرست لیڈرزمیں تناؤ، کشیدگی اور فیک آئی ڈیزسے دشنام طرازی کی مہم کے مضمرات پر غوروفکرکے ساتھ ،پنجابی تحریک کواگے بڑھانے کےلئے لائحہ عمل بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مجھے ابوالحسنین وانہ کے سنجیدہ طرزفکراورپنجابی قومیتی سوال پران کی گہری سٹڈی نے کافی متاثرکیا ،محسوس ہواکہ وہ پنجابی کازکےلئے پرخلوص اورپنجابی نیشنلسٹوں کے مابین اختلافات ختم کرانے کے دل سے خواہاں ہیں ۔
گیارہ جنوری کو شاہ حسین کے مزارسے لاہورپریس کلب تک پنجابی زبان ریلی میں وانہ نے ایک بڑے گروپ کی قیادت کرتے ہوئے شرکت کی تھی ، میں خودبھی امریکہ سے خاص طورپرلاہورشرکت کے لئے نذیرکہوٹ کی ہدایت پرگیا تھا کیونکہ کچھ مجبوریوں کی وجہ سے وہ خودشریک نہیں ہوسکتے تھے تومجھے ان کی جگہ شرکت کرنا پڑی ۔ وانہ صاحب سے میری پہلی ملاقات لاہورریلی میں ہوئی، میں ذاتی طورپران کےتحریکی جوش وجذبہ کا چشم دید گواہ ہوں ۔
گرچہ پہلے بھی نذیرکہوٹ اور وانہ سے طویل ٹیلیفون ٹاک ہوتی رہی ہے لیکن موجودہ گھمبیرصورتحال میں یہ تازہ ترین مکالمہ تھاتوضروری سمجھاکہ پنجابی نیشنلسٹ ایکٹوسٹ کوبات چیت کے اہم نکات سے اگاہ کردیا جائے ۔
وانہ صاحب نےفیک آئی ڈٰیزبارےسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے باہمی احترام کے فقدان اورنتیجے میں پنجابی کازکوپہنچنےوالے نقصان پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگریہ سلسلہ نہ رکاتوسنجیدہ پنجابی ذہنوں کو پنجابی کازسے پیچھے ہٹنا پڑسکتاہے کیونکہ کوئی بھی بے عزتی زیادہ دیربرداشت نہیں کرسکتا،
حقیقت یہ ہے کہ مجھے فیک آئی ڈیزکی تازہ پوسٹ بارے زیادہ علم نہیں تھا لیکن وانہ صاحب نے کچھ پوسٹ مجھے واٹس ایپ کیں اور کچھ پوسٹ نذیرکہوٹ نے بھی روانہ کیں۔ یادآیاکہ فاروق پراچہ نامی کوئی شخص اچانک متحرک ہوا اور میرے بارے بھی کافی غلط سلط پراپگنڈاکیا تھا ،پھرمیں نے فاروق پراچہ نامی شخص کی سریکی حمایت بارے پوسٹ دیکھیں تو سمجھ گیا کہ یہ کوئی پنجاب دشمن شخص ہے لہٰذزا اس کی باتوں کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا، پھرکارل جانسن، پنجاب پنجابی اور سیوک پنجابی فیک آئی ڈیزسامنے آئیں ، ان کےبارے جانکاری وانہ اورنذیرکہوٹ کے واٹس ایپ میسجزکے ذریعے ہوئی توان کی ٹائم لائن پرجاکرتفصیل سے چیک کیاکیونکہ میری زیادہ ترپوسٹ ملکی سیاسی صورتحال بارے ہوتی ہیں خصوصن میرا زیادہ وقت عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کےپنجاب دشمن سیاسی عزائم کا تجزیہ کرنےاوران پرہونے والے کمنٹس کا جواب دینے میں گذرجاتا ہے اسلئے دیگرفرینڈزکی پوسٹ پرجانےکا وقت کم ہی ملتا ہے لیکن چونکہ اس وقت صورتحال ایک نئے موڑپراچکی ہے توفیک آئی ڈیزکےمعاملے پرغورکرنا ضروری ہوگیا۔ اسی حوالے سے میں نے چند روزپہلے اپنی ٹائم لائن پرایک پوسٹ بھی کی تھی کہ تمام پنجابی قوم پرست رہنما قابل احترام ہیں اورفیک ائی ڈیزکا مل کرپتہ چلائیں تاکہ پنجابی تحریک کی سرگرمیاں متاثرنہ ہوسکیں ۔
مجھے وانہ صاحب کی تشویش واضطراب سے اتفاق تھا کہ یہ سلسلہ ہرصورت روکنا ہوگا، جن جن حضرات کو اختلاف ہے وہ اپس میں بات چیت کرکے معاملات کوباوقارطریقے سے طے کریں اورفیک ائی ڈیزکی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ وانہ صاحب نے پنجابی نیشنلزم بارے اپنے بیس پچیس سال پہلے تحریرکئے گئے ارٹکلز بھی بھیجے جس سے ان کے قومیتی اور سیاسی شعورکا اندازہ ہوا ،کیونکہ انھوں نے کافی عرصہ کراچی شہراور اندرون سندھ بھی گذارہ ہے اوراس لحاظ سے سندھیوں اور اردو سپیکنگ بلکہ بلوچ قومپرستوں کے سیاسی رجحانات اورپنجاب بارے ان کی سوچ سے کماحقہ اگاہ ہیں ۔ مجھے اس حوالے سے ان کی سوچ سے اتفاق تھا کیونکہ میری کالج یونیورسٹی لایف اورصحافتی کئیرئربھی کراچی میں رہا
وانہ صاحب نےیہ تجویزبھی دی کہ اگرپنجابی قوم پرست ایک تنظیم میں متحدنہیں ہوسکتے توپنجابی قوم پرست تنظیموں کی ایک سپریم کونسل تشکیل دے دی جائے جس کے عہدے داران اتفاق رائے سے چن لئے جائیں پھر تمام پنجابی تنظیمیں سپریم کونسل کے تحت مل کر جدوجہد کریں ، مشترکہ جدوجہد سے ہی حکومت اور اسٹبلشمنٹ پنجابی نیشنلسٹوں کے مطالبات کو سنجیدہ توجہ دے گی ،
میری رائے میں یہ تجویزصائب ہے اورتمام پنجابی قوم پرست رہنماؤں کوٹھنڈے دل سے اس پرغورکرناچاہیئے ۔
اگلےروزپنڈی سے پنجاب لوک سیوک سانجھ کے روح رواں ابوالحسن وانہ کی کال آئی جس میں پنجابی قوم پرست لیڈرزمیں تناؤ، کشیدگی اور فیک آئی ڈیزسے دشنام طرازی کی مہم کے مضمرات پر غوروفکرکے ساتھ ،پنجابی تحریک کواگے بڑھانے کےلئے لائحہ عمل بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مجھے ابوالحسنین وانہ کے سنجیدہ طرزفکراورپنجابی قومیتی سوال پران کی گہری سٹڈی نے کافی متاثرکیا ،محسوس ہواکہ وہ پنجابی کازکےلئے پرخلوص اورپنجابی نیشنلسٹوں کے مابین اختلافات ختم کرانے کے دل سے خواہاں ہیں ۔
گیارہ جنوری کو شاہ حسین کے مزارسے لاہورپریس کلب تک پنجابی زبان ریلی میں وانہ نے ایک بڑے گروپ کی قیادت کرتے ہوئے شرکت کی تھی ، میں خودبھی امریکہ سے خاص طورپرلاہورشرکت کے لئے نذیرکہوٹ کی ہدایت پرگیا تھا کیونکہ کچھ مجبوریوں کی وجہ سے وہ خودشریک نہیں ہوسکتے تھے تومجھے ان کی جگہ شرکت کرنا پڑی ۔ وانہ صاحب سے میری پہلی ملاقات لاہورریلی میں ہوئی، میں ذاتی طورپران کےتحریکی جوش وجذبہ کا چشم دید گواہ ہوں ۔
گرچہ پہلے بھی نذیرکہوٹ اور وانہ سے طویل ٹیلیفون ٹاک ہوتی رہی ہے لیکن موجودہ گھمبیرصورتحال میں یہ تازہ ترین مکالمہ تھاتوضروری سمجھاکہ پنجابی نیشنلسٹ ایکٹوسٹ کوبات چیت کے اہم نکات سے اگاہ کردیا جائے ۔
وانہ صاحب نےفیک آئی ڈٰیزبارےسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے باہمی احترام کے فقدان اورنتیجے میں پنجابی کازکوپہنچنےوالے نقصان پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگریہ سلسلہ نہ رکاتوسنجیدہ پنجابی ذہنوں کو پنجابی کازسے پیچھے ہٹنا پڑسکتاہے کیونکہ کوئی بھی بے عزتی زیادہ دیربرداشت نہیں کرسکتا،
حقیقت یہ ہے کہ مجھے فیک آئی ڈیزکی تازہ پوسٹ بارے زیادہ علم نہیں تھا لیکن وانہ صاحب نے کچھ پوسٹ مجھے واٹس ایپ کیں اور کچھ پوسٹ نذیرکہوٹ نے بھی روانہ کیں۔ یادآیاکہ فاروق پراچہ نامی کوئی شخص اچانک متحرک ہوا اور میرے بارے بھی کافی غلط سلط پراپگنڈاکیا تھا ،پھرمیں نے فاروق پراچہ نامی شخص کی سریکی حمایت بارے پوسٹ دیکھیں تو سمجھ گیا کہ یہ کوئی پنجاب دشمن شخص ہے لہٰذزا اس کی باتوں کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا، پھرکارل جانسن، پنجاب پنجابی اور سیوک پنجابی فیک آئی ڈیزسامنے آئیں ، ان کےبارے جانکاری وانہ اورنذیرکہوٹ کے واٹس ایپ میسجزکے ذریعے ہوئی توان کی ٹائم لائن پرجاکرتفصیل سے چیک کیاکیونکہ میری زیادہ ترپوسٹ ملکی سیاسی صورتحال بارے ہوتی ہیں خصوصن میرا زیادہ وقت عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کےپنجاب دشمن سیاسی عزائم کا تجزیہ کرنےاوران پرہونے والے کمنٹس کا جواب دینے میں گذرجاتا ہے اسلئے دیگرفرینڈزکی پوسٹ پرجانےکا وقت کم ہی ملتا ہے لیکن چونکہ اس وقت صورتحال ایک نئے موڑپراچکی ہے توفیک آئی ڈیزکےمعاملے پرغورکرنا ضروری ہوگیا۔ اسی حوالے سے میں نے چند روزپہلے اپنی ٹائم لائن پرایک پوسٹ بھی کی تھی کہ تمام پنجابی قوم پرست رہنما قابل احترام ہیں اورفیک ائی ڈیزکا مل کرپتہ چلائیں تاکہ پنجابی تحریک کی سرگرمیاں متاثرنہ ہوسکیں ۔
مجھے وانہ صاحب کی تشویش واضطراب سے اتفاق تھا کہ یہ سلسلہ ہرصورت روکنا ہوگا، جن جن حضرات کو اختلاف ہے وہ اپس میں بات چیت کرکے معاملات کوباوقارطریقے سے طے کریں اورفیک ائی ڈیزکی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ وانہ صاحب نے پنجابی نیشنلزم بارے اپنے بیس پچیس سال پہلے تحریرکئے گئے ارٹکلز بھی بھیجے جس سے ان کے قومیتی اور سیاسی شعورکا اندازہ ہوا ،کیونکہ انھوں نے کافی عرصہ کراچی شہراور اندرون سندھ بھی گذارہ ہے اوراس لحاظ سے سندھیوں اور اردو سپیکنگ بلکہ بلوچ قومپرستوں کے سیاسی رجحانات اورپنجاب بارے ان کی سوچ سے کماحقہ اگاہ ہیں ۔ مجھے اس حوالے سے ان کی سوچ سے اتفاق تھا کیونکہ میری کالج یونیورسٹی لایف اورصحافتی کئیرئربھی کراچی میں رہا
وانہ صاحب نےیہ تجویزبھی دی کہ اگرپنجابی قوم پرست ایک تنظیم میں متحدنہیں ہوسکتے توپنجابی قوم پرست تنظیموں کی ایک سپریم کونسل تشکیل دے دی جائے جس کے عہدے داران اتفاق رائے سے چن لئے جائیں پھر تمام پنجابی تنظیمیں سپریم کونسل کے تحت مل کر جدوجہد کریں ، مشترکہ جدوجہد سے ہی حکومت اور اسٹبلشمنٹ پنجابی نیشنلسٹوں کے مطالبات کو سنجیدہ توجہ دے گی ،
میری رائے میں یہ تجویزصائب ہے اورتمام پنجابی قوم پرست رہنماؤں کوٹھنڈے دل سے اس پرغورکرناچاہیئے ۔
اگلےروزپنڈی سے پنجاب لوک سیوک سانجھ کے روح رواں ابوالحسن وانہ کی کال آئی جس میں پنجابی قوم پرست لیڈرزمیں تناؤ، کشیدگی اور فیک آئی ڈیزسے دشنام طرازی کی مہم کے مضمرات پر غوروفکرکے ساتھ ،پنجابی تحریک کواگے بڑھانے کےلئے لائحہ عمل بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مجھے ابوالحسنین وانہ کے سنجیدہ طرزفکراورپنجابی قومیتی سوال پران کی گہری سٹڈی نے کافی متاثرکیا ،محسوس ہواکہ وہ پنجابی کازکےلئے پرخلوص اورپنجابی نیشنلسٹوں کے مابین اختلافات ختم کرانے کے دل سے خواہاں ہیں ۔
گیارہ جنوری کو شاہ حسین کے مزارسے لاہورپریس کلب تک پنجابی زبان ریلی میں وانہ نے ایک بڑے گروپ کی قیادت کرتے ہوئے شرکت کی تھی ، میں خودبھی امریکہ سے خاص طورپرلاہورشرکت کے لئے نذیرکہوٹ کی ہدایت پرگیا تھا کیونکہ کچھ مجبوریوں کی وجہ سے وہ خودشریک نہیں ہوسکتے تھے تومجھے ان کی جگہ شرکت کرنا پڑی ۔ وانہ صاحب سے میری پہلی ملاقات لاہورریلی میں ہوئی، میں ذاتی طورپران کےتحریکی جوش وجذبہ کا چشم دید گواہ ہوں ۔
گرچہ پہلے بھی نذیرکہوٹ اور وانہ سے طویل ٹیلیفون ٹاک ہوتی رہی ہے لیکن موجودہ گھمبیرصورتحال میں یہ تازہ ترین مکالمہ تھاتوضروری سمجھاکہ پنجابی نیشنلسٹ ایکٹوسٹ کوبات چیت کے اہم نکات سے اگاہ کردیا جائے ۔
وانہ صاحب نےفیک آئی ڈٰیزبارےسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے باہمی احترام کے فقدان اورنتیجے میں پنجابی کازکوپہنچنےوالے نقصان پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگریہ سلسلہ نہ رکاتوسنجیدہ پنجابی ذہنوں کو پنجابی کازسے پیچھے ہٹنا پڑسکتاہے کیونکہ کوئی بھی بے عزتی زیادہ دیربرداشت نہیں کرسکتا،
حقیقت یہ ہے کہ مجھے فیک آئی ڈیزکی تازہ پوسٹ بارے زیادہ علم نہیں تھا لیکن وانہ صاحب نے کچھ پوسٹ مجھے واٹس ایپ کیں اور کچھ پوسٹ نذیرکہوٹ نے بھی روانہ کیں۔ یادآیاکہ فاروق پراچہ نامی کوئی شخص اچانک متحرک ہوا اور میرے بارے بھی کافی غلط سلط پراپگنڈاکیا تھا ،پھرمیں نے فاروق پراچہ نامی شخص کی سریکی حمایت بارے پوسٹ دیکھیں تو سمجھ گیا کہ یہ کوئی پنجاب دشمن شخص ہے لہٰذزا اس کی باتوں کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا، پھرکارل جانسن، پنجاب پنجابی اور سیوک پنجابی فیک آئی ڈیزسامنے آئیں ، ان کےبارے جانکاری وانہ اورنذیرکہوٹ کے واٹس ایپ میسجزکے ذریعے ہوئی توان کی ٹائم لائن پرجاکرتفصیل سے چیک کیاکیونکہ میری زیادہ ترپوسٹ ملکی سیاسی صورتحال بارے ہوتی ہیں خصوصن میرا زیادہ وقت عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کےپنجاب دشمن سیاسی عزائم کا تجزیہ کرنےاوران پرہونے والے کمنٹس کا جواب دینے میں گذرجاتا ہے اسلئے دیگرفرینڈزکی پوسٹ پرجانےکا وقت کم ہی ملتا ہے لیکن چونکہ اس وقت صورتحال ایک نئے موڑپراچکی ہے توفیک آئی ڈیزکےمعاملے پرغورکرنا ضروری ہوگیا۔ اسی حوالے سے میں نے چند روزپہلے اپنی ٹائم لائن پرایک پوسٹ بھی کی تھی کہ تمام پنجابی قوم پرست رہنما قابل احترام ہیں اورفیک ائی ڈیزکا مل کرپتہ چلائیں تاکہ پنجابی تحریک کی سرگرمیاں متاثرنہ ہوسکیں ۔
مجھے وانہ صاحب کی تشویش واضطراب سے اتفاق تھا کہ یہ سلسلہ ہرصورت روکنا ہوگا، جن جن حضرات کو اختلاف ہے وہ اپس میں بات چیت کرکے معاملات کوباوقارطریقے سے طے کریں اورفیک ائی ڈیزکی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ وانہ صاحب نے پنجابی نیشنلزم بارے اپنے بیس پچیس سال پہلے تحریرکئے گئے ارٹکلز بھی بھیجے جس سے ان کے قومیتی اور سیاسی شعورکا اندازہ ہوا ،کیونکہ انھوں نے کافی عرصہ کراچی شہراور اندرون سندھ بھی گذارہ ہے اوراس لحاظ سے سندھیوں اور اردو سپیکنگ بلکہ بلوچ قومپرستوں کے سیاسی رجحانات اورپنجاب بارے ان کی سوچ سے کماحقہ اگاہ ہیں ۔ مجھے اس حوالے سے ان کی سوچ سے اتفاق تھا کیونکہ میری کالج یونیورسٹی لایف اورصحافتی کئیرئربھی کراچی میں رہا
وانہ صاحب نےیہ تجویزبھی دی کہ اگرپنجابی قوم پرست ایک تنظیم میں متحدنہیں ہوسکتے توپنجابی قوم پرست تنظیموں کی ایک سپریم کونسل تشکیل دے دی جائے جس کے عہدے داران اتفاق رائے سے چن لئے جائیں پھر تمام پنجابی تنظیمیں سپریم کونسل کے تحت مل کر جدوجہد کریں ، مشترکہ جدوجہد سے ہی حکومت اور اسٹبلشمنٹ پنجابی نیشنلسٹوں کے مطالبات کو سنجیدہ توجہ دے گی ،
میری رائے میں یہ تجویزصائب ہے اورتمام پنجابی قوم پرست رہنماؤں کوٹھنڈے دل سے اس پرغورکرناچاہیئے ۔
اگلےروزپنڈی سے پنجاب لوک سیوک سانجھ کے روح رواں ابوالحسن وانہ کی کال آئی جس میں پنجابی قوم پرست لیڈرزمیں تناؤ، کشیدگی اور فیک آئی ڈیزسے دشنام طرازی کی مہم کے مضمرات پر غوروفکرکے ساتھ ،پنجابی تحریک کواگے بڑھانے کےلئے لائحہ عمل بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مجھے ابوالحسنین وانہ کے سنجیدہ طرزفکراورپنجابی قومیتی سوال پران کی گہری سٹڈی نے کافی متاثرکیا ،محسوس ہواکہ وہ پنجابی کازکےلئے پرخلوص اورپنجابی نیشنلسٹوں کے مابین اختلافات ختم کرانے کے دل سے خواہاں ہیں ۔
گیارہ جنوری کو شاہ حسین کے مزارسے لاہورپریس کلب تک پنجابی زبان ریلی میں وانہ نے ایک بڑے گروپ کی قیادت کرتے ہوئے شرکت کی تھی ، میں خودبھی امریکہ سے خاص طورپرلاہورشرکت کے لئے نذیرکہوٹ کی ہدایت پرگیا تھا کیونکہ کچھ مجبوریوں کی وجہ سے وہ خودشریک نہیں ہوسکتے تھے تومجھے ان کی جگہ شرکت کرنا پڑی ۔ وانہ صاحب سے میری پہلی ملاقات لاہورریلی میں ہوئی، میں ذاتی طورپران کےتحریکی جوش وجذبہ کا چشم دید گواہ ہوں ۔
گرچہ پہلے بھی نذیرکہوٹ اور وانہ سے طویل ٹیلیفون ٹاک ہوتی رہی ہے لیکن موجودہ گھمبیرصورتحال میں یہ تازہ ترین مکالمہ تھاتوضروری سمجھاکہ پنجابی نیشنلسٹ ایکٹوسٹ کوبات چیت کے اہم نکات سے اگاہ کردیا جائے ۔
وانہ صاحب نےفیک آئی ڈٰیزبارےسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے باہمی احترام کے فقدان اورنتیجے میں پنجابی کازکوپہنچنےوالے نقصان پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگریہ سلسلہ نہ رکاتوسنجیدہ پنجابی ذہنوں کو پنجابی کازسے پیچھے ہٹنا پڑسکتاہے کیونکہ کوئی بھی بے عزتی زیادہ دیربرداشت نہیں کرسکتا،
حقیقت یہ ہے کہ مجھے فیک آئی ڈیزکی تازہ پوسٹ بارے زیادہ علم نہیں تھا لیکن وانہ صاحب نے کچھ پوسٹ مجھے واٹس ایپ کیں اور کچھ پوسٹ نذیرکہوٹ نے بھی روانہ کیں۔ یادآیاکہ فاروق پراچہ نامی کوئی شخص اچانک متحرک ہوا اور میرے بارے بھی کافی غلط سلط پراپگنڈاکیا تھا ،پھرمیں نے فاروق پراچہ نامی شخص کی سریکی حمایت بارے پوسٹ دیکھیں تو سمجھ گیا کہ یہ کوئی پنجاب دشمن شخص ہے لہٰذزا اس کی باتوں کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا، پھرکارل جانسن، پنجاب پنجابی اور سیوک پنجابی فیک آئی ڈیزسامنے آئیں ، ان کےبارے جانکاری وانہ اورنذیرکہوٹ کے واٹس ایپ میسجزکے ذریعے ہوئی توان کی ٹائم لائن پرجاکرتفصیل سے چیک کیاکیونکہ میری زیادہ ترپوسٹ ملکی سیاسی صورتحال بارے ہوتی ہیں خصوصن میرا زیادہ وقت عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کےپنجاب دشمن سیاسی عزائم کا تجزیہ کرنےاوران پرہونے والے کمنٹس کا جواب دینے میں گذرجاتا ہے اسلئے دیگرفرینڈزکی پوسٹ پرجانےکا وقت کم ہی ملتا ہے لیکن چونکہ اس وقت صورتحال ایک نئے موڑپراچکی ہے توفیک آئی ڈیزکےمعاملے پرغورکرنا ضروری ہوگیا۔ اسی حوالے سے میں نے چند روزپہلے اپنی ٹائم لائن پرایک پوسٹ بھی کی تھی کہ تمام پنجابی قوم پرست رہنما قابل احترام ہیں اورفیک ائی ڈیزکا مل کرپتہ چلائیں تاکہ پنجابی تحریک کی سرگرمیاں متاثرنہ ہوسکیں ۔
مجھے وانہ صاحب کی تشویش واضطراب سے اتفاق تھا کہ یہ سلسلہ ہرصورت روکنا ہوگا، جن جن حضرات کو اختلاف ہے وہ اپس میں بات چیت کرکے معاملات کوباوقارطریقے سے طے کریں اورفیک ائی ڈیزکی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ وانہ صاحب نے پنجابی نیشنلزم بارے اپنے بیس پچیس سال پہلے تحریرکئے گئے ارٹکلز بھی بھیجے جس سے ان کے قومیتی اور سیاسی شعورکا اندازہ ہوا ،کیونکہ انھوں نے کافی عرصہ کراچی شہراور اندرون سندھ بھی گذارہ ہے اوراس لحاظ سے سندھیوں اور اردو سپیکنگ بلکہ بلوچ قومپرستوں کے سیاسی رجحانات اورپنجاب بارے ان کی سوچ سے کماحقہ اگاہ ہیں ۔ مجھے اس حوالے سے ان کی سوچ سے اتفاق تھا کیونکہ میری کالج یونیورسٹی لایف اورصحافتی کئیرئربھی کراچی میں رہا
وانہ صاحب نےیہ تجویزبھی دی کہ اگرپنجابی قوم پرست ایک تنظیم میں متحدنہیں ہوسکتے توپنجابی قوم پرست تنظیموں کی ایک سپریم کونسل تشکیل دے دی جائے جس کے عہدے داران اتفاق رائے سے چن لئے جائیں پھر تمام پنجابی تنظیمیں سپریم کونسل کے تحت مل کر جدوجہد کریں ، مشترکہ جدوجہد سے ہی حکومت اور اسٹبلشمنٹ پنجابی نیشنلسٹوں کے مطالبات کو سنجیدہ توجہ دے گی ،
میری رائے میں یہ تجویزصائب ہے اورتمام پنجابی قوم پرست رہنماؤں کوٹھنڈے دل سے اس پرغورکرناچاہیئے ۔