Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
آج آٹھواں رمضان ہے، رمضان کی مقدس گھڑیوں سے اگر بروقت فائدہ اٹھایانہ گیا تو دیکھتے ہی دیکھتے اس عظمتوں بھرے مہینے کے برگزیدہ لمحات ہم سے رخصت ہوجائیں گے، معلوم نہیں اگلے سال رمضان کی عظیم نعمت ہم میں سے کتنوں کو پھر نصیب ہوگی؟ یوں تو اللہ کی رحمت کے خزانے ہمارے لئے ہر وقت کھلے ہوئے ہیں اور ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کے لامتناہی خزانے سے دامن مراد بھرنے کے لئے اللہ کے آگے ہرآن دستِ سوال دراز کرسکتے ہیں، کیونکہ دُعاؤں کی قبولیت کے لئے وقت کی کوئی قید نہیں رکھی گئی، اللہ تعالی کی ذرہ نوازی کا یہ عالم ہے کہ وہ ہر لمحہ اپنے بندوں کی دعائیں سنتا اور انہیں شرف قبول عطاء فرماتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا واضح ارشاد ہے”میں اپنے بندوں کے قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکار تا ہے، تو میں اس کی دعاء قبول کرتا ہوں، لہذا چاہیئے کہ وہ مجھ سے مانگا کریں۔” ہر وقت دعاؤں کی قبولیت کے اس عمومی اور کریمانہ اعلان کے باجود شب وروز کے اس نظام میں بعض گھڑیاں ایسی ہیں کہ ان میں اللہ تعالی کی رحمتوں کا دریا جوش میں ہوتا ہے اور خوصوی طور پر دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم کے الفاظ میں..
“رمضان المبارک کا مہینہ رحمت خداوندی کی خصوصی ہواؤں کا موسم بہارہے، اس مہینے میں رحمت کی گھٹائیں جھوم جھوم کر برستی ہیں، بندوں کی مغفرت کے لئے بہانے تلاش کئے جاتے ہیں اور قدم قدم پر دُعاؤں کی قبولیت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس لئے یہ مہینہ دُعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا بہتر ین طریقہ یہ ہے کہ اس میں انسان دُعاؤں کی کثرت رکھے اور اللہ تعالی سے اپنی حاجتیں اور مرادیں مانگتا رہے، معجم طبرانی میں حضرت عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان کے آغاز میں آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی اس مہینے میں تمہاری طرف بطورخاص متوجہ ہوتے ہیں اور اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیِں، خطاؤں کو معاف کرتے ہیں، دُعائیں قبول فرماتے ہیں، نیکیوں میں تمہاری مسابقت کے جذبے کو دیکھتے ہیں اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہیں، بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینے میں اللہ کی رحمت سے محروم رہ جائے (ترغیب)”
ایک حدیث میں ہے کہ رمضان کے ہر دن اور ہر رات میں اللہ تعالی کے یہاں سے (جہنم کے) قیدی رہا کئے جاتے ہیں اور رمضان کے ہر شب وروز میں ہر مسلمان کی ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ روزہ دار کی دعاء افطار کے وقت بطور خاص قبول کی جاتی ہے٬ اس لئے صحابہ کرام اور بزرگان دین کے معمول میں افطار کے وقت جامع دُعاء مانگنے کا اہتمام تھا، اس کے علاوہ رمضان کی راتوں میں تراویح اور تہجد کے بعد دعاء بطور خاص مقبول ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کے شب وروز دُعاؤں کے لئے انتہائی سازگار موسم ہے۔ اس لئے جب بھی موقع ملے اس مہینے میں مخصوص اعمال کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ دُعاؤں کا خصوصی اہتمام ہمیں کرنا چاہئے، اس سے اللہ تعالی سے ہمارا رشتہ استوار ہوگااور ایسا تعلق خاص نصیب ہوگا، جو انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے اور اس میں نیکیوں کا سبب بنتا ہے۔
آج آٹھواں رمضان ہے، رمضان کی مقدس گھڑیوں سے اگر بروقت فائدہ اٹھایانہ گیا تو دیکھتے ہی دیکھتے اس عظمتوں بھرے مہینے کے برگزیدہ لمحات ہم سے رخصت ہوجائیں گے، معلوم نہیں اگلے سال رمضان کی عظیم نعمت ہم میں سے کتنوں کو پھر نصیب ہوگی؟ یوں تو اللہ کی رحمت کے خزانے ہمارے لئے ہر وقت کھلے ہوئے ہیں اور ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کے لامتناہی خزانے سے دامن مراد بھرنے کے لئے اللہ کے آگے ہرآن دستِ سوال دراز کرسکتے ہیں، کیونکہ دُعاؤں کی قبولیت کے لئے وقت کی کوئی قید نہیں رکھی گئی، اللہ تعالی کی ذرہ نوازی کا یہ عالم ہے کہ وہ ہر لمحہ اپنے بندوں کی دعائیں سنتا اور انہیں شرف قبول عطاء فرماتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا واضح ارشاد ہے”میں اپنے بندوں کے قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکار تا ہے، تو میں اس کی دعاء قبول کرتا ہوں، لہذا چاہیئے کہ وہ مجھ سے مانگا کریں۔” ہر وقت دعاؤں کی قبولیت کے اس عمومی اور کریمانہ اعلان کے باجود شب وروز کے اس نظام میں بعض گھڑیاں ایسی ہیں کہ ان میں اللہ تعالی کی رحمتوں کا دریا جوش میں ہوتا ہے اور خوصوی طور پر دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم کے الفاظ میں..
“رمضان المبارک کا مہینہ رحمت خداوندی کی خصوصی ہواؤں کا موسم بہارہے، اس مہینے میں رحمت کی گھٹائیں جھوم جھوم کر برستی ہیں، بندوں کی مغفرت کے لئے بہانے تلاش کئے جاتے ہیں اور قدم قدم پر دُعاؤں کی قبولیت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس لئے یہ مہینہ دُعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا بہتر ین طریقہ یہ ہے کہ اس میں انسان دُعاؤں کی کثرت رکھے اور اللہ تعالی سے اپنی حاجتیں اور مرادیں مانگتا رہے، معجم طبرانی میں حضرت عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان کے آغاز میں آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی اس مہینے میں تمہاری طرف بطورخاص متوجہ ہوتے ہیں اور اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیِں، خطاؤں کو معاف کرتے ہیں، دُعائیں قبول فرماتے ہیں، نیکیوں میں تمہاری مسابقت کے جذبے کو دیکھتے ہیں اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہیں، بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینے میں اللہ کی رحمت سے محروم رہ جائے (ترغیب)”
ایک حدیث میں ہے کہ رمضان کے ہر دن اور ہر رات میں اللہ تعالی کے یہاں سے (جہنم کے) قیدی رہا کئے جاتے ہیں اور رمضان کے ہر شب وروز میں ہر مسلمان کی ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ روزہ دار کی دعاء افطار کے وقت بطور خاص قبول کی جاتی ہے٬ اس لئے صحابہ کرام اور بزرگان دین کے معمول میں افطار کے وقت جامع دُعاء مانگنے کا اہتمام تھا، اس کے علاوہ رمضان کی راتوں میں تراویح اور تہجد کے بعد دعاء بطور خاص مقبول ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کے شب وروز دُعاؤں کے لئے انتہائی سازگار موسم ہے۔ اس لئے جب بھی موقع ملے اس مہینے میں مخصوص اعمال کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ دُعاؤں کا خصوصی اہتمام ہمیں کرنا چاہئے، اس سے اللہ تعالی سے ہمارا رشتہ استوار ہوگااور ایسا تعلق خاص نصیب ہوگا، جو انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے اور اس میں نیکیوں کا سبب بنتا ہے۔