یوں لگتا ہے کہ افغان گیم میں پاکستان نے ایک بار پھر انڈیا کوشکست دے دی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ صرف ایک ماہ میں طالبان کی افغانستان میں فتح اور کابل کا محاصرے نے مبصرین کے وہ تمام اندازے غلط ثابت کردئیے کہ اشرف غنی گورنمنٹ دوتین سال کھینچ لےگی اورطالبان کو بالآخرمصالحت پرآمادہ ہوناپڑے گا۔ ملٹری سچویشن اتنی تیزی سے بدل رہی ہے کہ وہ جرنلسٹ جو کابل سرنڈرہونے کا اندازہ ایک ماہ تک لگارہے تھے وہ اب دنوں بلکہ کئی تو گھنٹوں کی بات کررہے ہیں ، کالم لکھنے تک میں وہ وڈیودیکھ چکاہوں جس میں طالبان کابل کی پل چرخی جیل تک پہنچ چکے ہیں اوروہاں قیدیوں میں بغاوت کی اطلاعات بھی ہیں۔ بظاہر لگ رہا ہے کہ کابل اب محاصرے کی حالت میں ہے، کابل میں ملک بھرسے لوگ پناہ کےلئے جمع ہورہے ہیں ،ائیرپورٹ پر ملک چھوڑنے والوں کارش ہے جبکہ دوسرے لوگ پارکوں اورفٹ پاتھ پرسورہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کابل سرنڈرہونے کے بعد پناہ کی تلاش میں انے والے کہاں جائیں گے ؟
افغانستان کی ڈھائی لاکھ آرمی چند ماہ بھی طالبان کے سامنے نہ ٹھہر سکی حالانکہ اس کی تربیت پر امریکہ نے بے پناہ وسائل خرچ کئے تھے۔ گذشتہ بیس سال میں امریکا نے افغانستان میں دو ٹریلین ڈالر یعنی بیس کھرب ڈالرخرچ کردئے ۔ ڈھائی لاکھ فوجی ، سویلین اس عرصے میں ہلاک ہوئے ۔اتنی بڑی قیمت ادا کرنے کے بعد بھی صورتحال یہ ہے کہ ہرجگہ طالبان تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں اوریہ شاید دوسری جنگ عظیم کے بعد دوسرا بڑا واقعہ ہوگا کہ کسی ملک کی پوری آرمی ہتھیار ڈال دے، ایسا فلپائن پر جاپان کے خوفناک ملٹری اٹیک کے بعد ہوا تھا کہ پوری فلپینز آرمی نے جاپان کو سرنڈر کردیا تھا یعنی گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سرنڈر ہوگیا۔
دوسری مثال جنوبی ویتنام کی آخری حکومت تھی جب پیرس مذاکرات کے بعد امریکا میں جنوبی ویتنام سے فوجیں نکال لی تھیں اور یقین ظاہر کیا تھا کہ جنوبی ویت نام کو آتنی طاقتور آرمی اور وسائل دے کرجارہے ہیں کہ وہ ویت کانگ گوریلوں سے نمٹ لے گی لیکن ہوا یہ کہ چند ہی ماہ میں ویت کانگ جنوبی ویت نام میں ہرجگہ موجود تھے اور سائیگان آرمی اور حکومتی اہلکاروں کو بھاگنے کےلئے جہاز میں بھیٹھنے کی جگہ نہیں مل رہی تھی ، ٹھیک سترسال بعدامریکا نے افغانستان چھوڑتے وقت وہی غلطی دہرائی جووہ جنوبی ویتنام میں کرچکا ہے۔
افغان آرمی کو اس وقت کسی ائیر ڈیفنس کی سہولت حاصل نہیں ،امریکا نے تمام فضائی امداد ،لاجسٹک سپورٹ اور اٹنیلی جنس سہولت ایک دم ختم کردی ہے، طالبان کوروکنے کا واحد طریقہ بڑے پیمانے پر امریکن بمباری تھی جس پرکابل اور دیگر شہروں کا محاصرہ نہ کرتے لیکن اب انھیں کھلا میدان مل چکا ہے ، دوسری طرف افغان آرمی کی حالت پتلی ہے کہ انھیں کئی کئی ماہ سے تنخواہیں اور گھرے ہوئے علاقوں میں لاجسٹک سپورٹ بھی نہیں مل رہی چنانچہ وہ طالبان کی پیشکش قبول کررہے ہیں کہ فی فوجی 80 ڈالر لو اور ہتھیارپھینک کر گھر کو جاؤ اور جو لڑنے پربضد رہتا ہے اسے ذبح کردیاجاتا ہے۔ چنانچہ افغان فوجیوں کی بڑی تعداد ہتھیار پھینک رہی ہے یا لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ، ایک بڑا فیکٹر نظریئے کا بھی ہے کہ طالبان اسلامی نظام کا نعرہ لگارہے ہیں جبکہ افغان آرمی کو وہ کرائے کا فوجی کہتے ہیں جس سے وہ ڈی مورالائز ہورہے ہیں ۔
افغان فوج کیوں نہیں لڑپارہی ؟ اس حوالے سے صحافتی ماہرین کی رائے یہ ہے کہ افغانستان کی باقاعدہ آرمی پاکستان اور امریکا نے سوویت یونین کی شکست اورکابل کی فتح کے بعد ختم کردی تھی، آرمی کا ایک ادارہ کے طور پر وجود ختم ہوچکا ہے۔ طالبان دور میں صرف طالبان گوریلے تھے اور پاکستان کے مفادات کا تقاضا بھی یہی تھا کہ معاملات ایسے ہی چلیں ، بیس سال پہلے جب امریکا نے افغانستان میں دوبارہ فوجی مداخلت کی تو نئی افغان آرمی بنائی گئی لیکن اس میں سابق افغان فوجی اور ماہرین کوشامل نہیں کیا گیا کیونکہ پاکستان اور امریکا انھیں کمیونسٹ اثرات کے تحت دیکھتے تھے ، یہی وجہ ہے کہ سوویت دور کے بہترین افغان پائلٹ آج کابل میں ٹیکسیاں چلا رہے ہیں ۔ چنانچہ نوآموز بھرتی کئے گیے اور ایک نان پروفشینل افغان آرمی وجود میں آئی ۔
دوسری طرف متعدد امریکن ارکان کانگریس اور تجزیہ نگار طالبان کی فتح کو دراصل آئی ایس آئی کی فتح قراردے رہے ہیں ،انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو سخت وارننگ دے کر پابندیاں لگادی جائیں اورامریکا طالبان پر تباہ کن بمباری کرے ، اس مطالبے پر بائیڈن حکومت کتنے کان دھرتی ہے وہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔
افغانستان میں پاکستان کے سٹریٹجک مفادات
قطع نظرکسی نظریاتی بحث کے حقیقت یہ ہے کہ طالبان کی فتح دراصل پاکستان کے مفادات کی کامیابی ہے کیونکہ اس سے افغانستان میں انڈین اثرات ختم ہوجائیں گے اور پاکستان کا مغربی بارڈر بالکل محفوظ ہوجائے گا۔، بلوچ علیحدگی پسند تحریک پر مہلک ضرب لگے گی اور انھیں افغانستان چھوڑ کرکہیں اور پناہ لینا پڑے گی۔ دوسرے یہ کہ انڈیا دریائے کابل پر بند بنا کرپاکستان کو بہنے والے دریائی پانی کو روکنے کے لئے ڈیم بھی بنارہا تھا جس کے مستقبل میں کے پی کی زراعت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ۔ سوم پشتون قوم پرست طبقات کی طاقت ٹوٹ جائے گی ۔
میں نظریاتی طورپر تو طالبان کے خلاف ہوسکتا ہوں لیکن پاکستان کو پہنچنے والے فواید کو کسی طورنظرانداز نہیں کیاجاسکتا ، یوں لگتا ہے کہ افغان گیم میں پاکستان نے ایک بار پھر انڈیا کوشکست دے دی ہے۔