ملتان میں جلسہ سے خطاب کرتےہوئے ابھرتی ہوئی سیاسی لیڈرمریم نوازنے شعلہ بیانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمران خان کی ناکامیوں کی ایک فہرست جہاں گنوائی وہاں جنوبی پنجاب صوبہ بنانے میں ناکامی کا ذکر بھی کیا، اگرچہ میں اسے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی ن لیگ پالیسی کی بجائے اسے عمران خان پرسیاسی حملہ ہی سمجھوں گالیکن اس کےباوجود صرف پوائنٹ سکورنگ کی غرض سے بھی پنجاب کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں ہونی چاہئیے تھی کیونکہ یہ ایک حساس اشو ہے ۔
ن لیگ کی پالیسی رانا ثنااللہ ، شاہد خاقان عباسی اور سینٹرپرویزرشید کئی بار بیان کرچکے ہیں کہ جنوبی پنجاب بنانا ہے تو پھر بہاولپور، ہزارہ اور کراچی صوبے بھی بنانا ہوں گے صرف پنجاب کو ٹارگٹ کرنا درست نہ ہوگا خودمیاں نوازشریف اپنی ایک تقریرمیں کہہ چکے ہیں کہ جنوبی پنجاب محاذ ن لیگ کےخلاف اسٹبلشمنٹ نے بنوایا تھا تاکہ ن لیگ کے ووٹ کاٹے جاسکیں ۔ایسے میں مریم نواز کامذکورہ بالا بیان میرےلئےحیران کن تھایاشاید سپیچ رائٹرنے زور قلم دکھایاہو ، مجھے یقین ہے کہ یہ تقریر پرویز رشید جیسے دانشورنے نہیں لکھی ہوگی، غالباً یہ نکتہ عرفان صدیقی کے زہن کی کارفرمائی ہے۔
ن لیگ کی سیاسی بنیاد پنجاب ہے اور اس کا گھیرا تنگ کرنےُ کےلئے ہی زرداری نے سینٹ سے سرایکی صوبےکابل منظورکروایاتھاجسےن لیگ نےبہاولپورصوبہ کارڈکھیل کرسیاسی مہارت سےناکام بنادیاتھاپھرجنرلوں نے پنجاب میں ن لیگ کاووٹ بنک توڑنےکےلئے بیک وقت دوکارڈ لبیک اورجنوبی پنجاب محاز کھیلےلیکن اس کےباوجود ن لیگ پنجاب کی سب سےبڑی سیاسی قوت رہی۔
اگرن لیگ نےپنجاب کی تقسیم پراتفاق کرلیاتویہ سیاسی خودکشی کےمترادف ہوگاکیونکہ اس سے وسطی پنجاب میں نُ لیگ کاووٹ بنک متاثرہوگا اوراسٹبلشمنٹ اور عمران خان پنجابیوں کو یہ کہہ کر بدظن کرسکتے ہیں کہ خود ن لیگ بھی پنجاب دشمن پارٹی کارول اداکررہی ہے، پنجاب ن لیگ کا قلعہ ہےاور اس بات کا اظہار ایک بار مریم نواز خود بھی کرچکی ہیں تو ایسے میں یہ کہنا کہ جنوبی پنجاب صوبہ نہ بنانا عمران خان کی ناکامی ہے بذات خود ن لیگ کے خلاف بیان ہے، ایسے بیانات دیتے وقت احتیاط کی جانی چاہئیے۔بلکہ میں تویہ سمجھتاہوں کہ ن لیگ کو جنوبی پنجاب صوبہ کازکر بھی نہیں کرنا چاہئیے اور اپنا فوکس مہنگائی اور ووٹ کی عزت پررکھنا چاہئیے ۔
مریم کو بلاول پیچھے نہیں دھکیل سکا کیونکہ پنجاب میں مریم اپنی جگہ بناچکی ہے ، یہی وجہ ہے کہ بلاول پنجاب میں کراؤڈ پُلر نہیں ، آصفہ ایک کوشش ہے لیکن مریم نواز لے مقابلے پر پرسنالٹی نہیں آسکتی ۔
ویسے آصفہ بی بی حیرت انگیز طورپر بے نظیر سے مماثلت رکھتی ہے،آواز ،شکل دونوں بلاشبہ ، یہ کہاجاتا ہے کہ سیاسی زہین ہے لیکن پنجاب کافی حد تک تبدیل ہوچکا ہے اور دوسری بات کہ مریم نواز پنجاب سے خود کو منواچکی ہے، مجھے اگلے دس پندرہ سال مریم نواز ہی پنجاب کے افق پر چھائی ہوئی لگتی ہے۔