اس ہفتے مجھے دو میڈیکل ٹیسٹ سے گذرنا پڑا، ویسے تو مجھے کوئی بیماری نہیں بلکہ چوبیس سال سے کبھی بخار بھی نہیں ہوا لیکن اس بار جب سالانہ بلڈ ٹیسٹ کروایا تو تمام رزلٹ نارمل تھے ، میرے ڈاکٹر نے ساتھ ہی کہاکہ چالیس سال کے بعد مرد کےلئے colonoscopy ضروری ہوتی ہے ، ایک دفعہ ٹیسٹ کروالیں تو دس سال کےلئے جان چھوٹ جائے گی۔میرے زیرمطالعہ ایسی رپورٹیں رہی ہیں کہ امریکامیں مردوں میں موت کی بڑی وجہ کولن یا prostate cancer ہوتا ہے چنانچہ حامی بھرلی۔
سب سے پہلے میری اپائمنٹمنٹ ایک میکسیکن خاتون ڈاکٹر کےساتھ تھی جس نے میری تفصیلات لیں اور مجھے EKGکےلئےکہا
ڈاکٹر نے دیوار پر سلایئڈ کی مدد سے بتایا کہ بڑی آنت میں کیمرہ جائے گا اور اگر وہاں سفید دھبے پائے گئے تو وہ خطرے کی علامت ہوں گے۔ میں نے تشویشناک لہجے میں کہا کہ اگر ایسا ہوا تو کینسر ہوگا؟ ڈاکٹر بولی نہیں بلکہ یہ سفید دھبے کینسرمیں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ اگر یہ دریافت ہوئے توہم اس کاعلاج کرلیں گے اور کینسر نہیں ہونے دیں گے۔
اندازہ ہوگیاکہ یہ سیریس معاملہ ہوتاہے ۔ میرے میڈیکل چیک اپ کے بعد مجھے فارمیسی بھیج دیاگیا جہاں کچھ ٹیبلٹس اور ایک گیلن پاؤڈر کے ساتھ دیاگیا۔ معلوم ہواکہ یہ چار لیٹر والا گیلن پانی پاؤڈر میں مکسڈ کرکے چھ گھنٹے میں ختم کرنا ہے۔
جمعے کی شام میں نے ایک سولہ اونس کا سیرپ پیا، دوسرےدن صبح قبض کشا چار ٹیبلٹس اور دوپہر سے سوڈیم ملا چار لیٹر پانی پینا شروع کیا ، اس دن کوئی سبزی ، پھل ، یا سرخ گوشت نہیں کھانا گھا سوائے مچھلی اور چکن کے ۔ ساری باتوں پر عمل ہوگیا لیکن وہ سوڈیمُ ملا پانی جو اندازن بیس گلاس تھے انھیں پینا کارے دارد تھا۔ آنکھ بند کرکے پورے کا پورا گلاس انڈیل لیتا، نرا عذاب تھا۔
دل کی تسلی کےلئے نیویارک سے کیلے فورنیا ایک فرینڈ کو وڈیو کال کی اس نے حوصلہ دیا کہ بس انکھ بند کرکے پیتے جاؤ، دو گھنٹے وہ وڈیو کال پر رہا اور اس عذاب سے جان چھڑانے میں مدد دی۔ یہ بھی بتاتا چلوں کہ ہفتے کے بعد مجھے کچھ نہیں کھانا تھا اور اتوار سے سے لیکر پیر تک صرف پانی پر اکتفا کرنا تھا یعنی میں 35 گھنٹے بھوکا رہا۔
اب اتوار رات بارہ بجے کے بعد مجھے پانی بھی نہیں پینا تھا ،جیسے تیسے رات ہوگئی تو سوگیا ، مارننگ آٹھ بجے اسپتال چلاگیا جہاں ضروری کاغذات پر سائن کے بعد میڈیکل سٹاف نے مجھے بیڈ پر لٹادیا اور کمرے میں لےگئے ، سٹریچر پر۔ وہاں مجھے سن کردینے والی ڈرپ لگادی گئی اور پھر ہروسیجر شروع ہوگیاجو صرف آدھ گھنٹہ کاتھا لیکن تمام سیٹ اپ میں تین گھنٹے لگ گئے ، جب فارغ ہوئے تو ڈاکٹر نے مجھے مبارکباددی کہ کینسر سے کلئر ہو اور اگلے دس سال تک کوئی خطرہ نئیں۔
مجھے کولون کینسر بارے تشویش تھی کیونکہ میں قبض کا شکار رہ چکا ہوں کیونکہ جب جنگ کراچی ہوتا تھا تو راستے ہی میں برنس روڈ کی مشہور کباب نہاری اور مرغ تکے والی سٹریٹ پڑتی تھی تو چسکے اتنے زیادہ تھے کہ گھر کھانا ہی نہ کھاتا اور روز نہاری یا کباب پھر تیس چالیس سگریٹ بھی روز پھونک دیتا جس سے بعد ازاں پیٹ کی خرابی کا مسئلہ رہا اور کولن کینسر کی بڑی وجہ قبض ہی ہوتی ہے لیکن امریکا آکر ورزشوں اور صحتمند ارگانک فوڈ کے استعمال کے بعد صحت بالکل تھیک تھی لہذا توقع تھی کہ رزلٹ ٹھیک ہوگا اور وہی ہوا بھی ۔
تو دوستو۔ساری کتھا لکھنے کا مقصد اپ لوگوں کو اگاہی دینا ہے کہ پراسٹیٹ اور کولن کینسر کا چیک اپ ایک بار ضرور کروائیں
کرونا ٹیسٹ
اسپتال کی طرف سے کرونا ٹیسٹ کی پابندی بھی تھی ، اپائمنٹ ملی تو وہاں پہنچے ، ناک میں لمبی سی پتلی ڈنڈی ڈالی اور ختم، رزلٹ نیگیٹو۔ الحمدللہ۔