آن لائن جریدے ماہنامہ علم دوست کراچی کا اپریل 2021کا شمارہ شائع ہوگیا ہے، اس مرتبہ اس کی ضخامت سو (100) صفحات ہے۔ یہ آن لائن جریدہ علم و ادب خاص طورپر مطالعہ اور کتاب کلچر سے متعلق تقریباً ہر سرگرمی کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ جنوری میں اس کا اجراء ہوا تھا اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر اس کی رسائی ایک لاکھ سے زائد افراد تک جاپہنچی ہے۔ علمی اور ادبی حلقوں میں اس کو بہت پذیرائی ملی ہے۔
ماہ اپریل کے شمارے کا سرورق اکبر الہ آبادی کے سال اور عالمی یوم کتاب کے حوالے سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں سن 2021کو اکبر الہٰ آبادی کے سال کے حوالے سے خصوصی مضمون اور اس حوالے سے علم دوست کے رہنماؤں کی نیوز کانفرنس کی رپورٹ۔ عالمی یوم کتاب اور رمضان المبارک کے خصوصی مضامین کے علاوہ پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ اور پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی پر تعزیتی مضامین ہیں۔ علم دوست سے تعلق رکھنے والی نامور افسانہ نگار اور شاعرعشرت معین سیما (جرمنی) او ر روبینہ فیصل (کینیڈا) اور روبینہ یوسف کے افسانے، علم دوست کی نائب صدر اور ماحول پر نامور لکھاری شبینہ فراز کا سفرنامہ برفانی سلطنت میں، عبیداللہ کیہر کا تصویری سفرنامہ، مستنصر حسین تارڑ کا بیوی سے عشق، ابوالفرح ہمایوں کی گدگداتی تحریر، سائنس کی دنیا کی نامور شخصیت علیم احمد کا سحرانگیز مضمون ”ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی پر ڈرامہ نہیں بن سکتا“، سہ روزہ جریدے اخبار رفتگان کے مدیر سید علی عمران کی کیرئیر پلاننگ پر شاندار تحریر،ممتاز مصنف، افسانہ نگار اور ادیب ڈاکٹر بشریٰ تسنیم کا نوجوانوں کی ذمہ داریاں کے موضوع پر مضمون، عطاء محمد تبسم کی بولتی کتابیں، معروف ادیب ابن عاصی کی فن ترجمہ نگاری کی روایت، کوئٹہ سے عبدالمتین آخونزادہ کا خواتین کا مقدمہ،لاہور سے حسنین الطاف بابر کا طباعت اشاعت اور علم کا رشتہ کے علاوہ کتب خانوں کے قیام کا منفرد سلسلہ، فضائیہ رتھ فاؤ میڈیکل کالج کتب خانہ، کتب خانہ دائرہ معارف اسلامی لاہورشامل ہیں۔
اس کے علاوہ شاعری کے گوشہ میں امریکہ میں مقیم نامورمزاحیہ شاعر خالد عرفان، صدیق راز، طاہر حنفی، ڈاکٹر افتخار برنی اور شہناز رضوی کا کلام ہے۔
اس شمارے میں علمی اور ادبی سرگرمیوں کا احوال بہت زیادہ ہے، جن میں علم دوست محفل، کراچی لٹریچر فیسٹیول، کمال فن ایوارڈز کے اعلان کے علاوہ اکادمی ادبیات پاکستان، آرٹس کونسل کی سرگرمیاں، ممتاز صحافی محمد عثمان جامعی کے تہلکہ خیز ناول سرسید، سینتالیس اور سیکٹر انچارج کی تقریب رونمائی، نامور افسانہ نگار نغمانہ شیخ کے افسانوں کے مجموعے دھوپ میں جلتے خواب کی تقریب رونمائی، بہادر یار جنگ اکادمی میں ہونے والی تقریبات، شاہ محی الحق فاروقی اکیڈمی کی ادبی نشست، نیازمندان کراچی کے پروگرام اور پاکستان کوئیز سوسائٹی کے کوئیزپروگرام کے علاوہ بہت سی سرگرمیوں کا راؤنڈ اپ ہے۔
کتابوں پر تبصرے میں سب سے پہلے محمد راشد شیخ کی ”مجموعہ مکاتیب اکبر“، میرحسین علی امام کی کتاب”حکیم محمد سعید۔ ایک عہد ساز، تاریخ ساز اور ادارہ ساز شخصیت“، اقبال اے رحمن مانڈویا کی”اِس دشت میں اک شہر تھا“،اشفاق احمد کی ”تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک“، ماہنامہ ادب لطیف لاہور کا صدیقہ بیگم نمبر، شاعر علی شاعر کی ”تنقیدی زاویے“،نامور شاعرہ مہر جمالی کا شعری مجموعہ ”محبت کا سفر“،پروفیسر انوار احمد زئی مرحوم کی ”بادل جزیرے“، اطالوی ناول ”نادیدہ شہر“ کا ترجمہ، قابل ذکر ہیں۔
آخر میں مارچ میں رخصت ہونے والی نامورعلمی و ادبی شخصیات حسینہ معین، پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ، پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی، ڈاکٹر رشید امجد، امین راحت چغتائی، شہناز نور اور کنول نصیر کے حوالے سے خصوصی مضمون شامل ہے۔ یہ مضمون جریدے کا مستقل حصہ ہے اور ہر ماہ شائع ہوتا ہے۔
ادارہ علم دوست کے عہدیداروں، ارکان، حامیوں، اور قارئین سے گزارش ہے کہ ماہنامہ علم دوست کے حوالے سے تبصرے، تجاویز اور اپنی آراء ضرور دیں۔ لیکن ایک دو لفظ نہیں، بلکہ کم از کم ایک دو پیراگراف ضرور لکھیں۔ تاکہ ہم انہیں آئندہ شمارے میں شامل کرسکیں۔ آپ کے مشوروں اور آراء کا انتظار رہے گا۔
آپ اس کا مطالعہ مندرجہ ذیل لنک پر کرسکتے ہیں:https://www.facebook.com/groups/811471922634456/permalink/1158676664580645/