ممتاز نقاد، ماہر تعلیم اور محقق ڈاکٹر محمد علی صدیقی 7 مارچ 1938 میں ہندوستان کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے اور
9 جنوری 2013ء کو کراچی میں 74 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ کراچی آگئے اور یہاں عیسائی مشن اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے ڈی جے سائنس کالج سے 1953 میں انٹرمیڈیٹ کیا اور اس کے بعد انگریزی ادب میں ماسٹر اور مطالعہ پاکستان میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں کراچی یونیورسٹی سے حاصل کیں۔ ڈاکٹریٹ کے بعد انہوں نے دوبارہ 2003 میں اسی موضوع پر ڈی لیٹ کی۔ اس موضوع پر پی ایچ ڈی اور ڈی لیٹ کرنے والے وہ پہلے فرد تھے۔
ڈاکٹر محمد علی صدیقی کو انگریزی، فرانسیسی، فارسی، پنجابی، سندھی، سرائیکی اور اردو سمیت کئی زبانوں میں مہارت حاصل تھی۔ وہ پاکستان اور بیرون پاکستان کئی اہم اور ادبی تنظیموں کے رکن تھے اور انھیں برطانیہ، کینیڈا اور ناروے کی جامعات میں لیکچر کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔
وہ کراچی یونیورسٹی کے پاکستان اسٹڈی سنٹر سے وابستہ رہے اور وفاقی وزارت ثقافت کے تحت کام کرنے والے بین الاقوامی اہمیت کے حامل تحقیقاتی ادارہ قائد اعظم اکادمی کے تقریباً 6 سال ڈائریکٹر رہے۔
محمد علی صدیقی دوحہ، قطر میں موجود مجلس فروغ اردو ادب سے جڑے رہے۔ وہ 1998ء میں مجلس کے قائم کردہ سلیم جعفری ایوارڈ کی جیوری کے چھ سال تک صدرنشین تھے۔ اسی طرح وہ 1996ء سے مجلس کی جانب سے دیے جانے والے عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ کے کلیدی خطاب کو دس سال سے زیادہ عرصے تک دیتے رہے۔ وہ انجمن ترقی پسند مصنفین کے پہلے باضابطہ صدر بھی رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی اعلیٰ و ادبی کاوشوں پر اردو زبان و ادب کے اس فرزند کو تنقید کے سپہ سالار کو، ترقی پسند ادب کے سرخیل کو 2003 میں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا اور 2010 میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ اس کے علاوہ صدیقی، فیگن کے بعد دوسرے پاکستانی نقاد ہیں جن کو 1984 میں Casa Scholar کا اعزاز ملا۔ اور AICL (انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف کریٹکس پیپرس میں پہلے ایشیائی اور پاکستانی نقاد ہیں.