دوستو بظاہر “صدا گردی” کی یہ اصطلاح شائد آپ کو نئی لگے لیکن مجھے یقین ہے اس کی روح کو سمجھنے میں آپ کو ذرا بھی دقت نہ ہوئی ہوگی۔ جی ہاں آپ بالکل درست سمجھے یہ دراصل دو الفاظ صدا یعنی آواز اور دہشت گردی کے ملاپ سے بنایا گیا ہے۔ کیونکہ ہمارے خیال میں اگر کسی ایک محدود عمل سے زیادہ سے زیادہ افراد کو متاثر کرنا دہشتگردی ہے۔ مثلاً ایک جگہ گولیاں چلا کر یا بم پھاڑ کر یا ایک جگہ آگ لگا کر یا کوئی بھی تخریبی عمل کرکے زیادہ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا جاسکتا ہے تو آواز بھی ایسا ہتھیار ہے جس سے یہ مقصد بخوبی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بس ایک جگہ لاؤڈ اسپیکر رکھیے اور پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیجیے۔
۔
ہمارے یہاں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے یہ صداگردی تو ہر موقع پر بھرپور انداز میں کی جاتی ہے۔ خواہ بچے کی سالگرہ ہو یا ختنے، منگنی ہو یا شادی، وہ محرم ہو یا ربیع الاول، یوم آزادی ہو یا یوم استقلال، عرس ہو یا برسی، محفلِ مشاعرہ ہو یا محفل سماع، نعت گوئی ہو یا مرثیہ گوئی غرض کوئی بھی خوشی ہو یا غمی کسی کو کوئی فکر نہیں کہ محلہ پڑوس میں اس وقت کون کس ذہنی حالت سے گزر رہا ہے۔ کوئی بیمار ہے، کسی کا کل امتحان ہے اور وہ تیاری کر رہا ہے أپ کی کان پھاڑ صداگردی اس کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے۔
۔
آپ کو کوئی فکر نہیں کہ پاس پڑوس میں کوئی اپنے ذاتی یا خاندانی حالات کی باعث پریشان یا غمگین ہے اور آپ کی طربیہ صداگردی اس کی پریشانی یا غم کو غصے میں تبدیل کر رہی ہے۔
۔
آپ کو کیا فکر کہ کسی کے گھر میں کوئی چھوٹی سے خوشی جلوہ دکھا رہی ہے اور آپ کے لاؤڈ اسپیکر سے کوئی المیہ موسیقی یا بیان اس کی چھوٹی سی خوشی کو بھی غارت کر رہا ہے۔
۔
یہاں تک مشاہدے میں آیا ہے کہ ایک گھر میں میت جنازہ اٹھنے کے انتظار میں رکھی ہوئی پورا محلہ ان بولوں سے صداگردی مچا رہا ہے کہ “مبارک تمہیں خوشی کا یہ سماں”۔
۔
اب تو دور مقابلے کا آگیا ہے۔ تم نے اپنے پروگرام میں دو سو واٹ کا اسپیکر لگایا تھا، میں ہزار واٹ کا لگاؤں گا۔ تم نے دو اسپیکروں سے محلے کو سر پر اٹھایا تھا میں دس اسپیکروں سے پورے علاقے کو سر پر اٹھاؤں گا۔ تم نے تین دن کا عرس کیا تھا ہم ایک ہفتہ لگائیں گے۔ “اُن” لوگوں نے دس دن تک سب کا آرام غارت کیا تھا، ہم بارہ دن تک کسی کو سونے نہ دیں گے۔
۔
بدنصیبی یہ ہے کہ ہم اس صداگردی کے ذریعے اپنے عقائد کی تبلیغ کچھ یوں کر رہے ہوتے ہیں کہ لوگوں کو اپنے دائرۂ عقیدہ میں شامل کرنے سے زیادہ ان کو دائرۂ اسلام سے خارج کرنے پر زیادہ زور لگاتے ہیں۔
۔
حقیقت یہ ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی یہ صداگردی سب سے زیادہ گالیاں بھی پڑواتی ہے اور بد دعائیں بھی دلواتی ہے۔ بدنصیبی یہ کہ ان گالیوں اور بد دعاؤں کو منتظمین خوشی خوشی اپنے اُس سیف ڈپازٹ اکاؤنٹ میں جمع کرتے ہیں جو یومِ حساب سامنے لایا جائے گا۔ اور اس روز ان کو یہ “کمائی” بمعہ “بھرپور منافع” لوٹائی جائے گی۔ لیکن ہم کہتے ہیں وہاں کی وہاں دیکھی جائے گی، یہاں ناک نیچی نہیں ہونی چاہیے۔