Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
اس بات پر لوگ چہ میگوئیاں کرتے رہتے ہیں کہ بعض صحافی تجزیہ کرتے ہوئے معلومات کی بجائے اپنی خواہشات بیان کرتے ہیں. یہ درست کہ ہر صحافی کی کوئی نہ کوئی سیاسی وابستگی ہوتی ہے اور چاہنے کے باوجود اسے نظر انداز نہیں کرسکتا. دنیا میں مکمل طور پر معروضی رویہ تو مشینوں کا ہی ہوسکتا ہے. مگر یہ تو کیا جاسکتا ہے کہ اپنی خواہشات کو بیان کرتے ہوئے دوسروں کو خواہ مخواہ ملوث نہ کیا جائے. اپنی بندوق اپنے ہی کاندھے پر بھلی لگتی ہے. اب راشد مراد صاحب کو ہی لے لیں. اپنی خواہشات کی بندوق ہم سرکاری ملازمین کے کاندھوں پہ رکھ دی ہے. یہ فاضل صحافی عرصہ دراز سے برطانیہ میں مقیم ہیں. وہاں سے ایک یو ٹیوب چینل چلا رہے ہیں. فوج اور دیگر سیکورٹی کے اداروں کے خلاف بولنا موصوف کا پسندیدہ مشغلہ ہے. اس معاملے میں یہ اتنے متعصب ہیں کہ ہر صحافتی روایت کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں. بہادری کا یہ عالم ہے کہ جسے سچ سمجھتے ہیں وہ کہنے کے لیے بھی برطانیہ میں جا بیٹھے ہیں.
سب کے علم میں ہے کہ پنجاب حکومت کے سرکاری ملازمین نے الائنس بنا کر حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے. مہنگائی میں بے پناہ اضافے کے باوجود حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا. ستم بالائے ستم یہ کہ جو ملازمین زیادہ طاقت ور تھے انھیں مختلف حیلے بہانوں سے نواز دیا. بیوروکریسی کو تنخواہ کا ڈیڑھ سو فیصد ایڈمنسٹریشن الاونس دے دیا. سیکریٹرٹ میں کام کرنے والوں کو یوٹیلیٹی الاونس سے نواز دیا گیا. ڈاکٹروں کو نان پریکٹسسنگ الاونس عطا کردیا گیا. اعلا اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو جوڈیشری الاونس دے دیا گیا. یہ بات سرکاری ملازمین کی اکثریت کے لیے قابل قبول نہیں تھی جس کی وجہ سے ان کی تنظیموں نے آل پنجاب گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے نام سے ایک بڑا اتحاد تشکیل دیا. میں پیرا میڈیکل سٹاف کی قیادت کرتی ہوں اور میری ایسوسی ایشن بھی اس الائنس کا حصہ ہے. ہمارے علاوہ، پروفیسر، سکول کے اساتذہ، مختلف محکموں کی کلرکس ایسوسی ایشنز، سب انجنیئر ایسوسی ایشن، پٹواری ایسوسی ایشن، لیب اٹینڈینٹ ایسوسی ایشن، درجہ چہارم کے ملازمین کی مختلف تنظیمیں اس الائنس کا فعال حصہ ہیں. ہمارا مطالبہ ہے کہ -تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں شامل کر کے پے سکیل ریوائز کرکے تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے * تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق ایک جیسے الاونسسز دے کر سب کی تنخواہیں برابر کی جائیں. * گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے موقع پر بلوچستان اور کے پی کے کی طرز پر پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق دی جائے * ہاوس رینٹ نئے ہے سکیل پر 60 فیصد بلاتفریق پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو دیا جائے اپ گریڈیشن سے رہ جانے والی پوسٹوں کو بلاتفریق آپ گریڈ کیا جائے اور سروس سٹریکچر تیار کیا جائے * تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو* میڈیکل الاؤنس کنوینس الاؤنس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے درجہ چہارم کو بنیادی سکیل نمبر پانچ دیا جائے اور پروموشن میں پچاس فیصد مقرر کیا جائے . پے سٹیج 30سے کم کر کے 20کی جائیں اور موواور سلیکشں گریڈ اضافی تعلیمی ترقیاں بحال کی جائیں ختم کی گئیں پوسٹوں کو بلاتفریق بحال کیا جائے اور ڈائنگ کیڈر آسامیوں پر بھرتی اور پروموشن کی جائیں آسامیاں ختم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو. الائنس کے راہنماؤں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ورکرز کنونشن منعقد کیے جائیں گے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی. اس سلسلے میں گیارہ جولائی کو سرگودھا، اٹھارہ جولائی کو ڈی جی خان اور پچیس جولائی کو راولپنڈی میں بھر پور احتجاج کیا گیا.
پچیس جولائی کی ہماری ریلی کے فوٹیج لے کر راشد مراد صاحب نے کہانی گھڑی کہ پنڈی میں عوام نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور موصوف نے ہم پر الزام عائد کیا کہ ہم نے گویا وہاں سیکورٹی کے اداروں کے خلاف نعرے بازی کی. انھوں نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ برطانیہ کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کر دیگر شہروں کی عوام کو بھی اکسایا کہ وہ پنڈی کی نقل کرتے ہوئے میدان عمل میں اتر آئیں. ہمارے خیال میں یہاں موصوف شدید بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں. ہم پاکستان کے شہری ہیں اور اس ناتے حکومت سے مطالبات منوانے کے لیے جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں. یہ جلوس ہر دور میں نکلے ہیں اور نکلتے رہیں گے. ہمارے سامنے پیپلزپارٹی، ن لیگ،، پرویز مشرف، ق لیگ کی حکومتوں کے خلاف بھی سرکاری ملازمین نے جلوس نکالے اور اب بھی نکال رہے ہیں. موصوف کو اگر احتجاج کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ پاکستان تشریف لے آئیں اور احتجاجی مظاہرے شروع کریں اور وہ اگر ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو براہ کرم ہمیں اداروں کے خلاف نہ اکسائیں اور ہاں تھوڑی سی دیانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری ریلی کے ویژولز اپنی وڈیو سے ڈیلیٹ کردیں
اس بات پر لوگ چہ میگوئیاں کرتے رہتے ہیں کہ بعض صحافی تجزیہ کرتے ہوئے معلومات کی بجائے اپنی خواہشات بیان کرتے ہیں. یہ درست کہ ہر صحافی کی کوئی نہ کوئی سیاسی وابستگی ہوتی ہے اور چاہنے کے باوجود اسے نظر انداز نہیں کرسکتا. دنیا میں مکمل طور پر معروضی رویہ تو مشینوں کا ہی ہوسکتا ہے. مگر یہ تو کیا جاسکتا ہے کہ اپنی خواہشات کو بیان کرتے ہوئے دوسروں کو خواہ مخواہ ملوث نہ کیا جائے. اپنی بندوق اپنے ہی کاندھے پر بھلی لگتی ہے. اب راشد مراد صاحب کو ہی لے لیں. اپنی خواہشات کی بندوق ہم سرکاری ملازمین کے کاندھوں پہ رکھ دی ہے. یہ فاضل صحافی عرصہ دراز سے برطانیہ میں مقیم ہیں. وہاں سے ایک یو ٹیوب چینل چلا رہے ہیں. فوج اور دیگر سیکورٹی کے اداروں کے خلاف بولنا موصوف کا پسندیدہ مشغلہ ہے. اس معاملے میں یہ اتنے متعصب ہیں کہ ہر صحافتی روایت کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں. بہادری کا یہ عالم ہے کہ جسے سچ سمجھتے ہیں وہ کہنے کے لیے بھی برطانیہ میں جا بیٹھے ہیں.
سب کے علم میں ہے کہ پنجاب حکومت کے سرکاری ملازمین نے الائنس بنا کر حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے. مہنگائی میں بے پناہ اضافے کے باوجود حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا. ستم بالائے ستم یہ کہ جو ملازمین زیادہ طاقت ور تھے انھیں مختلف حیلے بہانوں سے نواز دیا. بیوروکریسی کو تنخواہ کا ڈیڑھ سو فیصد ایڈمنسٹریشن الاونس دے دیا. سیکریٹرٹ میں کام کرنے والوں کو یوٹیلیٹی الاونس سے نواز دیا گیا. ڈاکٹروں کو نان پریکٹسسنگ الاونس عطا کردیا گیا. اعلا اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو جوڈیشری الاونس دے دیا گیا. یہ بات سرکاری ملازمین کی اکثریت کے لیے قابل قبول نہیں تھی جس کی وجہ سے ان کی تنظیموں نے آل پنجاب گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے نام سے ایک بڑا اتحاد تشکیل دیا. میں پیرا میڈیکل سٹاف کی قیادت کرتی ہوں اور میری ایسوسی ایشن بھی اس الائنس کا حصہ ہے. ہمارے علاوہ، پروفیسر، سکول کے اساتذہ، مختلف محکموں کی کلرکس ایسوسی ایشنز، سب انجنیئر ایسوسی ایشن، پٹواری ایسوسی ایشن، لیب اٹینڈینٹ ایسوسی ایشن، درجہ چہارم کے ملازمین کی مختلف تنظیمیں اس الائنس کا فعال حصہ ہیں. ہمارا مطالبہ ہے کہ -تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں شامل کر کے پے سکیل ریوائز کرکے تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے * تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق ایک جیسے الاونسسز دے کر سب کی تنخواہیں برابر کی جائیں. * گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے موقع پر بلوچستان اور کے پی کے کی طرز پر پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق دی جائے * ہاوس رینٹ نئے ہے سکیل پر 60 فیصد بلاتفریق پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو دیا جائے اپ گریڈیشن سے رہ جانے والی پوسٹوں کو بلاتفریق آپ گریڈ کیا جائے اور سروس سٹریکچر تیار کیا جائے * تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو* میڈیکل الاؤنس کنوینس الاؤنس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے درجہ چہارم کو بنیادی سکیل نمبر پانچ دیا جائے اور پروموشن میں پچاس فیصد مقرر کیا جائے . پے سٹیج 30سے کم کر کے 20کی جائیں اور موواور سلیکشں گریڈ اضافی تعلیمی ترقیاں بحال کی جائیں ختم کی گئیں پوسٹوں کو بلاتفریق بحال کیا جائے اور ڈائنگ کیڈر آسامیوں پر بھرتی اور پروموشن کی جائیں آسامیاں ختم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو. الائنس کے راہنماؤں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ورکرز کنونشن منعقد کیے جائیں گے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی. اس سلسلے میں گیارہ جولائی کو سرگودھا، اٹھارہ جولائی کو ڈی جی خان اور پچیس جولائی کو راولپنڈی میں بھر پور احتجاج کیا گیا.
پچیس جولائی کی ہماری ریلی کے فوٹیج لے کر راشد مراد صاحب نے کہانی گھڑی کہ پنڈی میں عوام نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور موصوف نے ہم پر الزام عائد کیا کہ ہم نے گویا وہاں سیکورٹی کے اداروں کے خلاف نعرے بازی کی. انھوں نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ برطانیہ کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کر دیگر شہروں کی عوام کو بھی اکسایا کہ وہ پنڈی کی نقل کرتے ہوئے میدان عمل میں اتر آئیں. ہمارے خیال میں یہاں موصوف شدید بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں. ہم پاکستان کے شہری ہیں اور اس ناتے حکومت سے مطالبات منوانے کے لیے جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں. یہ جلوس ہر دور میں نکلے ہیں اور نکلتے رہیں گے. ہمارے سامنے پیپلزپارٹی، ن لیگ،، پرویز مشرف، ق لیگ کی حکومتوں کے خلاف بھی سرکاری ملازمین نے جلوس نکالے اور اب بھی نکال رہے ہیں. موصوف کو اگر احتجاج کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ پاکستان تشریف لے آئیں اور احتجاجی مظاہرے شروع کریں اور وہ اگر ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو براہ کرم ہمیں اداروں کے خلاف نہ اکسائیں اور ہاں تھوڑی سی دیانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری ریلی کے ویژولز اپنی وڈیو سے ڈیلیٹ کردیں
اس بات پر لوگ چہ میگوئیاں کرتے رہتے ہیں کہ بعض صحافی تجزیہ کرتے ہوئے معلومات کی بجائے اپنی خواہشات بیان کرتے ہیں. یہ درست کہ ہر صحافی کی کوئی نہ کوئی سیاسی وابستگی ہوتی ہے اور چاہنے کے باوجود اسے نظر انداز نہیں کرسکتا. دنیا میں مکمل طور پر معروضی رویہ تو مشینوں کا ہی ہوسکتا ہے. مگر یہ تو کیا جاسکتا ہے کہ اپنی خواہشات کو بیان کرتے ہوئے دوسروں کو خواہ مخواہ ملوث نہ کیا جائے. اپنی بندوق اپنے ہی کاندھے پر بھلی لگتی ہے. اب راشد مراد صاحب کو ہی لے لیں. اپنی خواہشات کی بندوق ہم سرکاری ملازمین کے کاندھوں پہ رکھ دی ہے. یہ فاضل صحافی عرصہ دراز سے برطانیہ میں مقیم ہیں. وہاں سے ایک یو ٹیوب چینل چلا رہے ہیں. فوج اور دیگر سیکورٹی کے اداروں کے خلاف بولنا موصوف کا پسندیدہ مشغلہ ہے. اس معاملے میں یہ اتنے متعصب ہیں کہ ہر صحافتی روایت کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں. بہادری کا یہ عالم ہے کہ جسے سچ سمجھتے ہیں وہ کہنے کے لیے بھی برطانیہ میں جا بیٹھے ہیں.
سب کے علم میں ہے کہ پنجاب حکومت کے سرکاری ملازمین نے الائنس بنا کر حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے. مہنگائی میں بے پناہ اضافے کے باوجود حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا. ستم بالائے ستم یہ کہ جو ملازمین زیادہ طاقت ور تھے انھیں مختلف حیلے بہانوں سے نواز دیا. بیوروکریسی کو تنخواہ کا ڈیڑھ سو فیصد ایڈمنسٹریشن الاونس دے دیا. سیکریٹرٹ میں کام کرنے والوں کو یوٹیلیٹی الاونس سے نواز دیا گیا. ڈاکٹروں کو نان پریکٹسسنگ الاونس عطا کردیا گیا. اعلا اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو جوڈیشری الاونس دے دیا گیا. یہ بات سرکاری ملازمین کی اکثریت کے لیے قابل قبول نہیں تھی جس کی وجہ سے ان کی تنظیموں نے آل پنجاب گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے نام سے ایک بڑا اتحاد تشکیل دیا. میں پیرا میڈیکل سٹاف کی قیادت کرتی ہوں اور میری ایسوسی ایشن بھی اس الائنس کا حصہ ہے. ہمارے علاوہ، پروفیسر، سکول کے اساتذہ، مختلف محکموں کی کلرکس ایسوسی ایشنز، سب انجنیئر ایسوسی ایشن، پٹواری ایسوسی ایشن، لیب اٹینڈینٹ ایسوسی ایشن، درجہ چہارم کے ملازمین کی مختلف تنظیمیں اس الائنس کا فعال حصہ ہیں. ہمارا مطالبہ ہے کہ -تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں شامل کر کے پے سکیل ریوائز کرکے تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے * تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق ایک جیسے الاونسسز دے کر سب کی تنخواہیں برابر کی جائیں. * گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے موقع پر بلوچستان اور کے پی کے کی طرز پر پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق دی جائے * ہاوس رینٹ نئے ہے سکیل پر 60 فیصد بلاتفریق پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو دیا جائے اپ گریڈیشن سے رہ جانے والی پوسٹوں کو بلاتفریق آپ گریڈ کیا جائے اور سروس سٹریکچر تیار کیا جائے * تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو* میڈیکل الاؤنس کنوینس الاؤنس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے درجہ چہارم کو بنیادی سکیل نمبر پانچ دیا جائے اور پروموشن میں پچاس فیصد مقرر کیا جائے . پے سٹیج 30سے کم کر کے 20کی جائیں اور موواور سلیکشں گریڈ اضافی تعلیمی ترقیاں بحال کی جائیں ختم کی گئیں پوسٹوں کو بلاتفریق بحال کیا جائے اور ڈائنگ کیڈر آسامیوں پر بھرتی اور پروموشن کی جائیں آسامیاں ختم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو. الائنس کے راہنماؤں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ورکرز کنونشن منعقد کیے جائیں گے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی. اس سلسلے میں گیارہ جولائی کو سرگودھا، اٹھارہ جولائی کو ڈی جی خان اور پچیس جولائی کو راولپنڈی میں بھر پور احتجاج کیا گیا.
پچیس جولائی کی ہماری ریلی کے فوٹیج لے کر راشد مراد صاحب نے کہانی گھڑی کہ پنڈی میں عوام نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور موصوف نے ہم پر الزام عائد کیا کہ ہم نے گویا وہاں سیکورٹی کے اداروں کے خلاف نعرے بازی کی. انھوں نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ برطانیہ کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کر دیگر شہروں کی عوام کو بھی اکسایا کہ وہ پنڈی کی نقل کرتے ہوئے میدان عمل میں اتر آئیں. ہمارے خیال میں یہاں موصوف شدید بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں. ہم پاکستان کے شہری ہیں اور اس ناتے حکومت سے مطالبات منوانے کے لیے جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں. یہ جلوس ہر دور میں نکلے ہیں اور نکلتے رہیں گے. ہمارے سامنے پیپلزپارٹی، ن لیگ،، پرویز مشرف، ق لیگ کی حکومتوں کے خلاف بھی سرکاری ملازمین نے جلوس نکالے اور اب بھی نکال رہے ہیں. موصوف کو اگر احتجاج کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ پاکستان تشریف لے آئیں اور احتجاجی مظاہرے شروع کریں اور وہ اگر ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو براہ کرم ہمیں اداروں کے خلاف نہ اکسائیں اور ہاں تھوڑی سی دیانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری ریلی کے ویژولز اپنی وڈیو سے ڈیلیٹ کردیں
اس بات پر لوگ چہ میگوئیاں کرتے رہتے ہیں کہ بعض صحافی تجزیہ کرتے ہوئے معلومات کی بجائے اپنی خواہشات بیان کرتے ہیں. یہ درست کہ ہر صحافی کی کوئی نہ کوئی سیاسی وابستگی ہوتی ہے اور چاہنے کے باوجود اسے نظر انداز نہیں کرسکتا. دنیا میں مکمل طور پر معروضی رویہ تو مشینوں کا ہی ہوسکتا ہے. مگر یہ تو کیا جاسکتا ہے کہ اپنی خواہشات کو بیان کرتے ہوئے دوسروں کو خواہ مخواہ ملوث نہ کیا جائے. اپنی بندوق اپنے ہی کاندھے پر بھلی لگتی ہے. اب راشد مراد صاحب کو ہی لے لیں. اپنی خواہشات کی بندوق ہم سرکاری ملازمین کے کاندھوں پہ رکھ دی ہے. یہ فاضل صحافی عرصہ دراز سے برطانیہ میں مقیم ہیں. وہاں سے ایک یو ٹیوب چینل چلا رہے ہیں. فوج اور دیگر سیکورٹی کے اداروں کے خلاف بولنا موصوف کا پسندیدہ مشغلہ ہے. اس معاملے میں یہ اتنے متعصب ہیں کہ ہر صحافتی روایت کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں. بہادری کا یہ عالم ہے کہ جسے سچ سمجھتے ہیں وہ کہنے کے لیے بھی برطانیہ میں جا بیٹھے ہیں.
سب کے علم میں ہے کہ پنجاب حکومت کے سرکاری ملازمین نے الائنس بنا کر حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے. مہنگائی میں بے پناہ اضافے کے باوجود حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا. ستم بالائے ستم یہ کہ جو ملازمین زیادہ طاقت ور تھے انھیں مختلف حیلے بہانوں سے نواز دیا. بیوروکریسی کو تنخواہ کا ڈیڑھ سو فیصد ایڈمنسٹریشن الاونس دے دیا. سیکریٹرٹ میں کام کرنے والوں کو یوٹیلیٹی الاونس سے نواز دیا گیا. ڈاکٹروں کو نان پریکٹسسنگ الاونس عطا کردیا گیا. اعلا اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو جوڈیشری الاونس دے دیا گیا. یہ بات سرکاری ملازمین کی اکثریت کے لیے قابل قبول نہیں تھی جس کی وجہ سے ان کی تنظیموں نے آل پنجاب گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے نام سے ایک بڑا اتحاد تشکیل دیا. میں پیرا میڈیکل سٹاف کی قیادت کرتی ہوں اور میری ایسوسی ایشن بھی اس الائنس کا حصہ ہے. ہمارے علاوہ، پروفیسر، سکول کے اساتذہ، مختلف محکموں کی کلرکس ایسوسی ایشنز، سب انجنیئر ایسوسی ایشن، پٹواری ایسوسی ایشن، لیب اٹینڈینٹ ایسوسی ایشن، درجہ چہارم کے ملازمین کی مختلف تنظیمیں اس الائنس کا فعال حصہ ہیں. ہمارا مطالبہ ہے کہ -تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں شامل کر کے پے سکیل ریوائز کرکے تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے * تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق ایک جیسے الاونسسز دے کر سب کی تنخواہیں برابر کی جائیں. * گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے موقع پر بلوچستان اور کے پی کے کی طرز پر پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق دی جائے * ہاوس رینٹ نئے ہے سکیل پر 60 فیصد بلاتفریق پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو دیا جائے اپ گریڈیشن سے رہ جانے والی پوسٹوں کو بلاتفریق آپ گریڈ کیا جائے اور سروس سٹریکچر تیار کیا جائے * تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو* میڈیکل الاؤنس کنوینس الاؤنس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے درجہ چہارم کو بنیادی سکیل نمبر پانچ دیا جائے اور پروموشن میں پچاس فیصد مقرر کیا جائے . پے سٹیج 30سے کم کر کے 20کی جائیں اور موواور سلیکشں گریڈ اضافی تعلیمی ترقیاں بحال کی جائیں ختم کی گئیں پوسٹوں کو بلاتفریق بحال کیا جائے اور ڈائنگ کیڈر آسامیوں پر بھرتی اور پروموشن کی جائیں آسامیاں ختم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو. الائنس کے راہنماؤں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ورکرز کنونشن منعقد کیے جائیں گے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی. اس سلسلے میں گیارہ جولائی کو سرگودھا، اٹھارہ جولائی کو ڈی جی خان اور پچیس جولائی کو راولپنڈی میں بھر پور احتجاج کیا گیا.
پچیس جولائی کی ہماری ریلی کے فوٹیج لے کر راشد مراد صاحب نے کہانی گھڑی کہ پنڈی میں عوام نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور موصوف نے ہم پر الزام عائد کیا کہ ہم نے گویا وہاں سیکورٹی کے اداروں کے خلاف نعرے بازی کی. انھوں نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ برطانیہ کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کر دیگر شہروں کی عوام کو بھی اکسایا کہ وہ پنڈی کی نقل کرتے ہوئے میدان عمل میں اتر آئیں. ہمارے خیال میں یہاں موصوف شدید بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں. ہم پاکستان کے شہری ہیں اور اس ناتے حکومت سے مطالبات منوانے کے لیے جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں. یہ جلوس ہر دور میں نکلے ہیں اور نکلتے رہیں گے. ہمارے سامنے پیپلزپارٹی، ن لیگ،، پرویز مشرف، ق لیگ کی حکومتوں کے خلاف بھی سرکاری ملازمین نے جلوس نکالے اور اب بھی نکال رہے ہیں. موصوف کو اگر احتجاج کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ پاکستان تشریف لے آئیں اور احتجاجی مظاہرے شروع کریں اور وہ اگر ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو براہ کرم ہمیں اداروں کے خلاف نہ اکسائیں اور ہاں تھوڑی سی دیانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری ریلی کے ویژولز اپنی وڈیو سے ڈیلیٹ کردیں