دو ہزار چودہ میں ،جب عمران خان نے یوم آزادی پر لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا تو سیاست و تاریخ کے طلبا کو اندازہ ہوچکا تھا کہ کیا ہونے جارہا ہے؟
پاکستان میں حکومت ختم کرنے کی ایک نئی روایت کی ابتدا ہورہی تھی جنہوں نے یہ ابتدا کی انہیں سو فیصد اس بات کا یقین تھا کہ وہ حکومت ختم کرکے رہیں گے لیکن نواز شریف نے اس گیم کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
نواز شریف نے بیس ستمبر کو اے پی سی میں صرف یہ ذکر کیا کہ ان سے دھرنے کے دوران اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی ظہیرالاسلام نے استعفیٰ مانگا تھا لیکن نواز شریف نے مکمل بات نہیں کی، انجانے میں اس وقت کے آئی ایس آئی چیف وہ کون سی دستاویز نواز شریف کو دے گئے جو ابھی تک انہوں نے سنبھال کر رکھی ہوئی ہے؟
نواز شریف سے استعفیٰ مانگنے کیلئے بچھائی گئی بساط کو وزیراعظم نے کس طرح الٹ دیا یہ بھی ایک مزیدار کہانی ہے۔ نواز شریف نے وہ کہانی اس لیئے نہیں سنائی کہ وہ وقت کے ساتھ اپنے پتے ظاہر کرتے جائیں گے لیکن نواز شریف کی اس بات کا وزیراعظم عمران خان نے بھی خوب فائدہ اٹھایا ہے، عمران خان اب اپنے انٹرویوز میں نواز شریف کو یہ بھی طعنے دیتے ہیں کہ اگر کارگل جنگ پر ان کی اجازت کے بغیر کوئی آرمی چیف چڑھائی کرتا تو وہ کھڑے کھڑے ان سے استعفیٰ لے لیتے، وہ یہ بات کرکے نواز شریف کو ایک طرف طعنہ مار رہے ہوتے ہیں تو دوسری جانب وہ کسی اور کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ میں ایسا ضرور کرسکتا ہوں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر اپوزیشن کی تحریک زور پکڑے گی تو شاید ان سے استعفیٰ لینے کی نوبت آجائے۔ اس سے پہلے کہ ایسی بات ہو وہ ان کو پیغام دے رہے ہیں کہ ایسا مت کرنا۔
نواز شریف سے استعفیٰ مانگنے والی اصل کہانی کیا تھی؟ سب کچھ اس ویڈیو میں بیان کیا گیا ہے، ویڈیو کو دیکھیں، اگر آپ کو یہ ویڈیو اچھی لگے تو اسے ضرور سبسکرائب کریں اور اپنی رائے کا بھی اظہار کریں: