• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home Aawaza

ان کو ضد ہے کہ یہ موسم نہ بدلنے پائے

نام سلطانی جمہور کا گونجے ہر سو * بات کوئی سر دربار نہ کرنے پائے | حضرت عرفان صدیقی کی دل کے تار چھیڑتی ہوئی تازہ غزل جس میں اہل شہر کے غم کا ماجرا بھی ہے اور اہل دل کے دلوں کے زخم کی ٹیس بھی

سینیٹر عرفان صدیقی by سینیٹر عرفان صدیقی
October 14, 2020
in Aawaza
0
کوئی خواب خلق خدا بھی تھا خس و خاک میں جو بکھر گیا
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

بہادر شاہ ظفر رنگون میں قید ہوئے تو ان کی شاعری میں وہ کیفیت پیدا ہو گئی، ادب میں جسے ماجرا کہتے ہیں، وہ ماجرا جو برصغیر کے کروڑوں لوگوں پر بیت رہا تھا لیکن زبان پر لانے کا یارا ہر کسی کو نہ تھا۔ قید میں پڑے اس مظلوم تاج دار کی غزل رنگون کے قید خانے سے نکل کر نہ جانے کیسے دلی پہنچتی اور زبان زد عام ہو جاتی۔ بہادر شاہ ظفر کے کلام کو یہ عظمت اس لیے حاصل ہوئی کہ برصغیر کے لوگ ان شعروں میں اپنا دل دھڑکتا ہوا محسوس کرتے تھے۔ نہیں معلوم، اس بات پر کیا رد عمل آئے گا لیکن واقعہ یہ ہے کہ ویسی ہی تاثیر رکھنے والی ایک آواز ان دنوں بھی سنائی دے رہی ہے، یہ آواز ہے عرفان صدیقی صاحب کی۔

پروفیسر عرفان صدیقی اول استاد ہیں، اس مشغلہ نجیب نے قلم و قرطاس سے رشتے کو ایک ایسی شان دار بنیاد فراہم کی کہ جو لکھا، لوح دل پر نقش ہو گیا، یہ نقوش اہل دل کے سامنے آئے تو وہی صورت پیدا ہوئی جس کے لیے کہا جاتا ہے کہ میں نے جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔ حضرت عرفان صدیقی کے نوشتوں میں یہ کیفیات اس لیے پیدا ہوئیں کہ انھوں نے اپنے درد میں غم زمانہ کو بھی شامل کردیا۔ ان کی اس غزل کو بھی دیکھئے، اردو غزل کے کلاسیکی رنگ میں مکمل طور پر رنگی ہوئی ہے، اس اعتبار سے یہ روایتی غزل ہے لیکن ان اشعار کی روح میں اتر کر دیکھیں تو  صاف دکھائی دیتا ہے کہ یہ اشعار اپنے عہد کی آواز ہیں۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)

٭٭٭٭٭٭

ان کو ضد ہے کہ یہ موسم نہ بدلنے پائے
صبح بے شک ہو مگر رات نہ ڈھلنے پائے
موسم گل بھی اگر آئے تو ایسے آئے
برق اور رعد ہو بارش نہ برسنے پائے
جھاڑیاں اگتی رہیں صحن چمن میں ہر سو
پھولنے پائے شجر کوئی نہ پھلنے پائے
یوں ہی سوئی رہے شب چادر ظلمت اوڑھے
کوئی جگنو کوئی تارہ نہ چمکنے پائے
ایک لب بستہ و مجبور و تہی دست سی قوم
جو نہ زندوں میں رہے اور نہ مرنے پائے
جسم اور جان کا رشتہ رہے قائم لیکن
زخم  ایسا ہو کہ تا حشر نہ بھرنے پائے
نام سلطانی جمہور کا گونجے ہر سو
بات کوئی سر دربار نہ کرنے پائے
اک قیامت سی ہر اک گھر میں بپا ہو بے شک
کوئی مربوط سی فریاد نہ بننے پائے
شاطر وقت کو دھڑکا سا لگا رہتا ہے
خلقت شہر کوئی چال نہ چلنے پائے

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: عرفان صدیقیغزل
Previous Post

نواز شریف نے استعفے بساط کیسے پلٹی، عمران کی حکمت عملی کیا ہے؟

Next Post

جماعت اسلامی کی کراچی حقوق ریلی، شہر کی سیاسی تنہائی کے خاتمے اور مسائل کے حل کی جانب درست پیش رفت

سینیٹر عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی

عرفان صدیقی استاد ہیں، ادیب ہیں، شاعر یا کالم نگار؟ یہ بحث اب پرانی ہوئی۔ قدرت نے انھیں یہ سب خوبیاں عطیہ کی ہیں لیکن ایک انعام اس سے بھی بڑا ہے۔ ہمارے یہاں ادیب اور شاعر حضرات اپنے سیاسی نظریات چھپاتے ہیں لیکن عرفان صاحب نے ان مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اپنی سیاسی شناخت کو اجاگر کرنے میں بھی کسی عذر سے کام نہیں لیا۔ یہ طرز عمل ہمارے ان بزرگوں کی پیروی میں تھا جنھوں نے قلم و قرطاس سے بھی اپنا تعلق رکھا اور اپنی آدرشوں کے لیے جدوجہد کے لیے سیاسی راستہ بھی اختیار کیا۔ عرفاں صاحب ہماری اسی تہذیب کی زندہ نشانی ہیں۔

Next Post
جماعت اسلامی کی کراچی حقوق ریلی، شہر کی سیاسی تنہائی کے خاتمے اور مسائل کے حل کی جانب درست پیش رفت

جماعت اسلامی کی کراچی حقوق ریلی، شہر کی سیاسی تنہائی کے خاتمے اور مسائل کے حل کی جانب درست پیش رفت

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions