• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

حکمراں اور سرکاری ادارے

سرکاری اداروں کی سست روی یا نا اہلی کا الزام حکومتی پالیسیوں کے سر جاتا ہے ورنہ ملازمین کی کیا ہمت کہ وہ حکومتی پالیسیوں کو من و عن تسلیم نہ کری

رانا اکرام by رانا اکرام
August 28, 2020
in تبادلہ خیال
0
حکمراں اور سرکاری ادارے
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

گزشتہ دو سالوں میں حکومت نے جو فقیدالمثال کارکردگی دکھائی ہے وہ پچھلی حکومتوں سے کچھ مختلف نہیں۔ مضبوط معیشت کسی سرمایہ دار کے لیے تو تسلی بخش ہو سکتی ہے مگر غریب آدمی کو جب تک اس کے ثمرات نہیں پہنچتے اس کے لئے لیے مضبوط معیشت بے معنی ہے۔ کووڈ -19 عرف عام کورونا وائرس نے جہاں دنیا کی معیشتوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے وہاں بہت سے مواقع بھی پیدا کیے ہیں۔ بہت سے ممالک جن میں چائنہ سرفہرست ہے جو کہ کرونا وائرس کا متاثرہ پہلا ملک تھا اس بحرانی کیفیت میں بجائے آہ و بکا کرنے کے ایسی پالیسیاں بنائی جو کہ نہ صرف ملک کو بحرانی کیفیت سے نکالنے میں کامیاب ہوئیں بلکہ ان سے خوب سرمایہ کمایا گیا صحت کی صنعت نے تاریخی پیداوار دی جس سے برآمدات کا حجم بڑھا اور خوب سرمایا کمایا گیا لیکن پاکستان میں صورتحال یکسر مختلف رہی بجائے اس کے کہ ہم مقامی نظام صحت کو بہتر بناتے اور اس صورتحال میں محکمہ صحت میں سرمایہ کاری کر کے اسے مزید مضبوط بناتے، ہم دنیا کے سامنے مقروض ملکوں کے علمبردار بند کر کھڑے ہو گئے مثال کے طور پر بدقسمتی سے سرکاری لیبارٹریوں سے کرونا کا ٹیسٹ ہونے کی بجائے پرائیویٹ لیبارٹریوں کے حوالے کر دیے گئے جو ایک انفرادی ٹیسٹ کم از کم ساڑھے چھ ہزار روپے کے عوض کرتے ہیں۔ اور وہی ٹیسٹ سرکاری سطح پر مفت کیے جاتے ہیں لیکن ان کو قابل قبول نہیں سمجھا جاتا اب بھی جو اوورسیز ایمپلائیز واپس جا رہے ہیں ان کو بھی پرائیویٹ لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کروانے کی ہدایات کی گئی ہیں اسی طرح حال ہی میں سرکاری اساتذہ کو کرونا ٹیسٹ کروانے کی تجویز دی گئی ہے اگر یہ ٹیسٹ بھی پرائیویٹ لیبارٹریوں کے ذریعے کروائے جاتے ہیں تو نہ صرف اربوں روپے پرائیویٹ لیبارٹریوں کو منافع کی مد میں دیے جائیں گے بلکہ سرکاری اساتذہ کا متوسط طبقے پر جو حکومتی اندازے سے سے ماہانہ لاکھوں روپے کماتے ہیں ان پر اضافی بوجھ بھی پڑے گا اور سرکاری محکمہ صحت کو اس کا چنداں فائدہ نہ ہوگا یہ وہ دلچسپی ہے جو موجودہ حکومت نے سرکاری اداروں میں دکھائی ہے۔ وطن عزیز کی حکومت کو نہ جانے کس مشیر نے مشورہ دیا ہے اس ملک کا سب سے بڑا ناسور سرکاری ادارے ہیں۔ جس کے ملازمین کوئی کام کیے بغیر گھروں میں بیٹھے تنخواہیں ہڑپ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ سب سرکاری ملازمین ایسے ہی گذشتہ حکومتی نظام کے میرٹ سے نکل کر آئے بہترین دماغ ہیں۔ اور ایسے ہی حکومتی رویوں کی وجہ سے بہت سے بہترین دماغ باہر کے ممالک کیلیئے اپنی خدمات بخوبی سرانجام دے رہے ہیں اس عمل کو ہم جس میں نوجوان طبقہ حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو چھوڑ کر باہر چلے جاتے ہیں اسے برین ڈرین کہتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کی ناکامی روز بروز سرکاری اداروں کو پرائیویٹائزیشن کی طرف لے جا رہی ہیں۔ اگر پرائیویٹائزیشن کرنا ہی مقصود ہے تو سب سے پہلے پالیسی بنانے والے اداروں کو پرائیویٹائز کیا جائے تاکہ اچھی پالیسی بنانے والے لوگ سامنے آئیں۔ جو اداروں کے لیےکامیاب پالیسیاں بنا سکیں وگرنہ پرائیوٹائزیشن کا انفرادی منافع کے علاوہ کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ سرکاری اداروں کی سست روی یا نا اہلی کا الزام حکومتی پالیسیوں کے سر جاتا ہے ورنہ ملازمین کی کیا ہمت کہ وہ حکومتی پالیسیوں کو من و عن تسلیم نہ کریں۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: حکومتی کارکردگیسرکاری ادارے
Previous Post

کوئی الجھن، فریحہ نقوی کی ایک اور نظم کا تجزیہ

Next Post

ملک صاحب

رانا اکرام

رانا اکرام

Next Post
ملک صاحب

ملک صاحب

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions