نعمان یاور صوفی
آپ نے ہمیں ایک سادہ اور بڑا مقصد سبق سکھایا کہ جب تمہیں سلامتی کی کوئی دعا دی جائے تو تم بھی سلامتی کی اس سے بہتر دعا دو یا۔ اسی کو لوٹا دو۔
آپ نے پریشانیوں اور مشکلات میں گھرے بندوں کے لیے بڑا مستند راستہ بھی بتادیا کہ اس حالت میں صبر کرو، ثابت قدم رہو، مقابلے کے لیے تیار رہو اور آپ سے ڈرتے رہو۔ ان چار باتوں پر عمل کرکے ہی نہ صرف مشکل سے نکلا جائے گا بلکہ کامیابی بھی حاصل کی جائے گی۔
آپ کی اس ہدایت میں درحقیقت یہ کہا گیا کہ صبر، مذاحمتوں کے مقابل پر جمے رہنا ہے ثابت قدمی حریف کے مقابل میں استقلال اور پامردی کے وصف میں بازی لے جانا ہے۔ مرابطہ یعنی دشمن کے مقابلے کے لیے مادی تیاری رکھنا۔ اور آپ سے ڈرنے کا واضح طور پر مطلب آپ کے مقرر کردہ حدود وقیود کی اخلاص و دل جمعی کے ساتھ نگرانی اور پیروی کرنا ہے۔
آپ کی ایک ہدایت بہت بنیادی اور سکہ بندی ہے وہ یہ کہ ہم جو کہتے ہیں وہ کیوں نہیں کرتے ہیں یعنی کہ ایک عہد یا وعدہ کرکے اس پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا۔
آپ کو یہ بات بہت ناگوار لگتی ہے کہ ہم جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔
میں نے دیکھا کہ ہم میں یہ عمل بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ کوئی عہد یا وعدہ کرکے اس پر پورے نہیں اترتے۔ لیکن ہم میں سے ایسا کر گزرنے والے ہی اصل میں آپ کی ہدایت پر چلنے والے ہیں۔ اور زندگی میں کامیاب بھی ہیں۔
آپ نے کیا خواب بات کہہ ڈالی کہ دنیا میں مال ودولت رکھنے والا اور اولاد رکھنے والا کسی طور پر منظور نظر نہیں ہوسکتا یعنی کسی حیثیت اور رتبے والا عزت وقار نہیں پاسکتا اسی طرح جس کے پاس یہ سب نہیں وہ حقیر نہیں ٹھہریا جاسکتا۔
آپ کی حکمت کیا خوب ہے کہ جس انسان کا رزق کشادہ ہے وہ اس کے شکر کا امتحان ہے اور جس کا رزق تنگ ہے یہ اس کے صبر کا امتحان ہے۔
آپ کی قربت جس کو بھی درکار ہے اسے اپنے اعمال کو بہتر اور درست بنانے کی ہدایت ہے۔ سب سے بڑھ کر دوسروں پر خرچ کیا جائے۔ ان کے لیے کچھ اچھا عمل کیا جائے۔ آپ کا ڈر درحقیقت اس ہدایت کی طرف اشارہ ہے جس میں درست اعمال پر اصرار اور غلط سے روکا گیا ہے۔
آپ نے کہا میری ہدایت کے خلاف کوئی راہ اختیار کرنا، میرے پیارے حبیب کے خلاف پارٹی کھڑی کرنے کے مترادف ہے۔ کسی کو مقابلے میں لانے کا مطلب اصل میں آپ سے تعلق کٹ کر اپنی نفس کی باگ کھلے دشمن کے ہاتھ میں دینا ہے۔ آپ نے ایسے لوگوں کے لیے گمراہی کا راستہ منتخب کیا، یہ کھلا دشمن آدمی کو وعدوں کے بہلاوے دیتا ہے اور آرزوں میں پھنساتا ہے۔
آپ نے کہا جو لوگ اپنے مال دوسروں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور نہ آپ پر ایمان رکھتے اور نہ ہی روز آخرت پر۔ اور جن کا ساتھی شیطان بن جائے وہ ان کے لیے بہت ہی بڑا ساتھی ثابت ہوگا۔
اپنا مال چھپا لینے والے درحقیقت ناشکرے لوگ ہیں اور وہ نقصان میں ہی رہیں گے، معاشرے میں فلاح یعنی دوسوں کی بہتری کے لیے کام کرنے والے اور اپنا مال خرچ کرنے والے کہیں ان لوگوں سے آگے ہوں گے۔ جنہوں نے نہ صرف اپنا مال اپنی ذات اور آل اولاد کے مفاد میں جمع کیا اور چھپائے رکھا وہ معاشرے کے سب سے غیر فعال اور نکمے لوگ ہیں۔
آپ نے یہ بھی واضح کردیا کہ جو بھی اپنا مال جتنا بھی خرچ کرے گا، آپ نہ صرف اس سے باخبر ہوں گے بلکہ اس کا پورا حساب بھی ہوگا۔ اس اچھے کام پر ان کی کوئی حق تلفی بھی نہ ہوگی۔ اس قدر زیادہ اس کا بدلہ ملے گا۔