اللہ وہ دن نہ دکھائے۔ لیکن حالات اس طرف جارہے ہیں۔ اس میں محض حکومت کو موردالزام نہیں ٹھہرا سکتے کیوں کہ اس کے وسائل اور ہمارا نظام اتنا مضبوط اور وسیع نہیں کہ کروڑں کو کھلاسکے۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ جنہوں نے کبھی ہاتھ نہ پھیلایا وہ آج خالی دامن مدد کے منتظر ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی آزمائش ساری انسانیت کے اوپر آئی۔ بہت سوں کو سمجھ آگئی مگر بے شمار بدقسمتی سے اب بھی حکومتوں اور ذمہ داروں کو کوسنے میں لگے ہیں۔ تھوڑا سا اپنے رب کے ساتھ رجوع کرکے دیکھیں قسم سے یہ وبا کچھ نہیں اس معمولی مرض کا تو علاج بھی نہیں۔ وہ ذات بڑی کارساز ہے کم ازکم مسلمان کو مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہیں سے کفر شروع ہوجاتا پریشانی بڑھے تو شرک کی طرف مائل کرتی ہے کہ ہم اس ذات سے ہٹ کر کسی اور کی مدد تلاش کرنے لگتے ہیں۔ اللہ تعالی سے ہمیشہ مغفرت اور رحم کے طلب گار رہیں وہ اپنے بندے کو صرف آزماتا یہی وہ لمحے ہیں جس میں ہم نے اپنے خالق کو اس کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور توبہ کرنی ہے۔
اللہ کی ذات بڑی بے نیاز اور معاف کردینے والی ہے۔ معاف کرنا اس کی خوبیوں میں سے ہے بندہ ایک دوسرے کو معاف نہیں کرتا مگر ہمارا رب غفور و رحیم ہے۔
ناسمجھ اب بھی سائنس کی توجیحات تلاش کرتے ہیں وہ نہیں جانتے یہ وبا انسانی عمل کے نتیجے میں نہیں آئی۔ ایک عام سا مرض اور کوئی علاج نہیں ابھی تک دنیا کے بڑے بڑے دماغ بے بس دکھائی دے رہے ہیں ۔۔
یہ وقت باہر نکلنے کا نہیں بلکہ اپنے اندر جھانکنے کا ہے۔ ہم سے کہاں کوتاہیاں ہوئیں کس کی دل آزاری کی اس پر صدق دل سے معافی مانگیں۔ یہ وہ احساس ندامت جو انسان کو آئندہ ایسی غلطی دہرانے سے روکتا ہے۔ بس اپنی نیت صاف کرلیں اس میں کھوٹ نہ ہو خود ہی عہد کرکے اسے توڑنا انسان کا مزاج ہے اس عادت کو ترک کردیں پھر دیکھیں بندہ اپنے رب کے کتنے قریب ہوگا۔ یہ امتحان بیماریاں حادثات تکالیف سب میں وہ اس کا ساتھ دے گا۔ اور یہ احساس ہی تقویت کا باعث بن جاتا یے کہ میرے ساتھ وہ ہے۔