• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home زندگی

ٹریجڈی کوئین مینا کماری نے اپنی زندگی شراب میں کیوں ڈبوئی؟

،تیسری قسطنا کماری نے چھ برس کی عمر سے بستر مرگ تک فلموں میں کام کیا ان کی زندگی دکھوں سے عبارت تھی وہ اپنے لالچی خاندان کے لئے بلینک چیک تھیں

ناصر خان۔ امریکا by ناصر خان۔ امریکا
November 23, 2023
in زندگی
0
ٹریجڈی کوئین مینا کماری نے اپنی زندگی شراب میں کیوں ڈبوئی؟
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

مینا کماری 1 آگست 1933 کو پیدا ہوئ تھیں۔ ان کا اصل نام مہ جبین تھا۔ پیار کا نام چنی تھا۔ ان کے شوہر انھیں پیار سے منجو کہتے تھے اور وہ ان کو چندن کہتی تھیں۔ مینا کماری نے 6 برس کی عمر سے فلموں میں بطور چائلڈ اداکارہ کام شروع کیا۔ تب ان کا نام بے بی مینا رکھا گیا تھا۔ انھوں نے کئ فلموں میں گیت بھی گائے اور اپنی وفات تک لگاتار کام کرتی رہیں۔ حتہ کہ کسی فلم کے چند مناظر اسپتال کے بستر مرگ پر بھی ان پر فلمائے گئے کیونکہ ان میں بستر سے اٹھنے کی ہمت بھی نہیں تھی۔

ان کا انتقال پر ملال 31 مارچ 1972 کو ممبئی کے سینٹ الزبتھ کلینک میں محض 38 برس کی عمر میں ہو گیا تھا۔ انھیں کثرت شراب نوشی کے باعث جگر کا سرالسس ہو گیا تھا۔ وہ علاج کے لیے لندن بھی تشریف لے گئ تھیں جہاں وہ ایک ماہ تک رہی تھیں اور ٹھیک ہو گئ تھیں۔ ڈاکٹروں نے انھیں مکمل آرام کی تلقین کی تھی مگر وہ علاج مکمل کروائے بنا ہی بھارت واپس لوٹ آئیں اور واپس آتے ہی فلموں میں کام شروع کر دیا۔ بچپن میں ان کو تعلیم کا بے حد شوق تھا مگر ان کے والدین نے انھیں اسکول نہیں جانے دیا اور زبردستی فلموں میں کام کرنے پر مجبور کر دیا۔ وہ دن رات کام کر کر کے اپنے سارے کنبے کو پالتی رہیں۔ پھر ظالم باپ سے چھپ کر شادی کی۔ سال بھر میں ہی والد کو پتہ چل گیا اور انھوں نے ان کو گھر سے نکال دیا۔ شوہر کے گھر تشریف لے آئیں جہاں ان سے بہت بڑا سلوک کیا گیا۔ ان کی ساری آمدنی چھین لی جاتی تھی اور ان پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئ تھیں۔ ان پر بلاوجہ شک کیا جاتا تھا۔ شوہر کے جاسوس ہر گھڑی ان پر نظر رکھتے تھے۔ شوہر کی مار پیٹ پر بھی صبر و شکر کیا مگر جب شوہر کے اسسٹنٹ باقر صاحب نے بھی ان پر اپنا ہاتھ اٹھایا تو مینا کماری کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ وہ گھر چھوڑ کر اپنی بہن کے گھر چلی گئیں اور طلاق کا مطالبہ کر دیا۔ کمال امرہوی صاحب نے بھی صلح صفائی کی کوئ خاص کوشش نہیں کی۔ یوں اس جوڑے میں علیحدگی ہو گئ۔ تنہا اور اداس مینا کماری نے خود کو شراب کی نذر کر دیا۔ لوٹنے والے سارے خود غرض رشتہ دار پھر انھیں جی بھر کر لوٹنے لگے۔ انھیں سہارے کی تلاش تھی مگر تشنگی اور تنہائ ہی ان کا مقدر تھی۔

وہ ساری عمر دل لگا کر کام ہی کرتی رہیں۔ انھوں نے99 سے زائد فلموں میں کام کیا اور اپنے ہر کردار کو گویا جان بخش کر زندہ کر دیا تھا۔ انھیں بھارت کی ٹریجڈی کوئین کا خطاب دیا گیا تھا۔ مینا کماری بہت عمدہ شاعری کرتی تھیں۔ انھیں کتب بینی کا بھی بڑا شوق تھا اور وہ فارغ وقت میں کتابیں پڑھتی تھیں۔ گڑیا اور پتھر جمع کرنا ان کے مشغلے تھے۔ ان میں ایک اور عجیب بات یہ تھی کہ وہ ہر کھانے میں حتکہ آئس کریم تک میں نمک ملا کر کھایا کرتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب زندگی میں نمک مل سکتا ہے تو آئس کریم میں کیوں نہیں؟

انھیں رات کی بچی سوکھی روٹیاں اگلے دن کھانا بھی پسند تھا۔ وہ اپنے فلمسازوں سے مکمل تعاون کرنے کی عادی تھیں۔ اک عجب رکھ رکھاو، شان ، لکھنوا ادب آداب اور شائستگی ان کے اطوار سے ٹپکتی تھیں۔ ان کی آواز میں عجب کھنک اور اک سوز سا تھا۔ ان کے ڈائیلاک ادا کرنے کا طریقہ بے حد منفرد اور فطری تھا اور انھیں آواز کے اتار چڑھاو، چہرے کے ایکسپریشن پر ملکہ حاصل تھا۔ ان کی فلم دائرہ میں ان کے چہرے پر کئ منٹوں پر محیط ایک کلوز آپ فلمایا گیا تھا جس کا تذکرہ گینز بک آف ریکارڈ میں بھی بطور دنیا کے سب سے لمبے کلوز اپ ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح فلم صاحب بی بی اور غلام میں گیتا دت صاحبہ کی آواز میں ایک گانا “نہ جاو سیاں چھڑا کے بئیاں، قسم ہے تم کو میں رو پڑوں گی ” ان پر فلمبند کیا گیا جو سارے کا سارا صرف بستر پر لیٹے ہوئے ہی ہے مگر مینا کماری نے اپنے ایکسپریشنز سے اس میں جان ڈال کر اتنا شاندار بنا دیا ہے کہ کوئ بوریت محسوس نہیں ہوتی۔ مینا کماری نے فلم “میں بھی تو لڑکی ہوں” اور خواجہ احمد عباس صاحب کی فلم “چار دل چار راہیں” میں میک اپ کے ذریعے ایک کالی کلوٹی لڑکی کے کردار بخوبی ادا کیے۔

مجھے ذاتی طور پر ان کی فلموں “چتر لیکھا” ” بہو بیگم” اور “سہارہ” میں ان کی ایکٹنگ بہت اچھی لگتی ہے۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)

چتر لیکھا کے ایک سین میں وہ بے بسی سے روتے ہوئے اچانک اک عجب کرب سے مسکرا دیتی ہیں تو ان کی فطری اداکاری اداکاری نہیں رہتی، اک ارفع آرٹ کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔

فلم بہو بیگم میں ان کا کردار بہت پاور فل تھا۔ اس فلم میں جب ان والد انھیں اپنی حویلی سے نکال کر دروازہ بند کر دیتے ہیں تو وہ اک لمحہ کرب و اداسی میں ڈوب جاتی ہیں، پھر ایک بلند چیخ مار کر ایسی دردناک آہ و بکا کرتی ہیں کہ دیکھنے والوں کا کلیجہ پھٹ جائے۔

یہ اتنا پاور فل سین تھا کہ اسے دیکھ کر فلم بینوں پر سکتہ طاری ہو جاتا تھا۔ ہر جگہ سینما گھروں سے لوگ سچ مچ روتے ہوئے نکلتے تھے۔

اسی طرح فلم سہارا میں انھوں نے ایک اندھی عورت کا کردار یوں ادا کیا کہ وہ پل بھر میں آنکھوں سے دیکھنے والی عام خاتون نہیں لگیں۔ اس فلم میں وہ جھولیاں اٹھا اٹھا کر روتے پیٹتے ہوئے ایک ظالم سیٹھ کو انتہائ نفرت سے گالیاں و بددعائیں دیتی نظر آتی ہیں مگر اسی لمحے ان کو پتہ چلتا ہے کہ اسی سیٹھ نے ان کے بچے کی جان بچائ ہے تو وہ بلکتی ہوئی اسے دل سے دعائیں دینے لگتی ہیں۔ ان لمحات کے ایکسپریشن کو انھوں نے سچ مچ یوں ادا کیا کہ ہماری آنکھوں سے بھی خودبخود آنسو جھر جھر بہنے
لگے تھے
جاری ہے۔۔۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: فلم نگری مینا کماری ٹریجڈی کوئین
Previous Post

فیض کی ‘آج بازار میں پابجولاں چلو’ کے راز

Next Post

اکرام اللہ نیازی کا خط سہیل وڑائچ کے نام عالم بالا سے

ناصر خان۔ امریکا

ناصر خان۔ امریکا

Next Post
اکرام اللہ نیازی کا خط سہیل وڑائچ کے نام عالم بالا سے

اکرام اللہ نیازی کا خط سہیل وڑائچ کے نام عالم بالا سے

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions