بے چارے عمران خان کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ جب آپ منقسم اقتدار لیتے ہیں تو اپنی انفرادیت اور خودمختاری بھی گروی رکھ دیتے ہیں۔
یادش بخیر انتخابات کے زمانے میں عمران خان دی چیمپئن نے جو تقاریر کی تھیں وہ دل کو لگتی تھیں منشور عوام دوست تھا اور لگتا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک ایسی ٹیم ہے جو مسائل کو سمجھتی ہے اور ان کے پاس اس کا حل بھی ہے لیکن پھر پہلے پی ٹی آئی کا بنیادی کردار ختم کیا گیا۔۔46 افراد سے زیادہ پرندے ( میں نے لوٹا نہیں کہا ) پی ٹی آئی میں آئے انہیں اصل کارکنوں کو نظر انداز کر کے ٹکٹ دئیے گئے وہ منتخب ہوئے تو ایم کیو ایم اور دوسرے گروپ شامل کرکے وہی مخلوط حکومت قائم کی گئی جو پہلے بھی مشرف صاحب نے قائم کی تھی ۔
یہ بات جدا کہ اس اقتدار کے حصول کی اس کوشش میں پارٹی منشور اور اصول طاق پر رکھ دئیے گئے۔ اب یہ اتحادی بھی آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ کابینہ میں پی ٹی آئی کے پرانے گارڈز مہنگائی اور دوسری برائی پر سیخ پا ہوتے ہیں لیکن کسانوں کی بہبود کے گندم کی امدادی قیمت اور زراعت کے بارے میں فیصلے نہیں ہوسکے بلکہ لاھور میں ایک کسان مظاہروں میں مر بھی گیا۔ مہنگائی 100 گنا بڑھ چکی ہے ملک قرضوں کے آکٹوپس میں پھنس چکا ہے. آئی ایم ایف آنکھیں دکھا رہی ہے ۔ سعودی عرب اور امارات سے درخواست کرنی پڑی کہ آقا آپ نے جو رقم دی ہے وہ رول اوور کردیں کیونکہ ہمارے پاس پیسے نہیں۔ ہمارے بیرون ملک پاکستانی FATF کی برکت سے اب پیسے بنکوں کے توسط سے بھیج رہے ہیں تو پاکستان کو 4 ماہ سے دو ارب ڈالر مل رہے ہیں۔
کابینہ کے اجلاسوں میں عوامی امور پر گھنٹوں بحث پھر کمیٹیوں کا قیام اس کا ثبوت ہے کہ گندم کی امدادی قیمت اور قیمت خرید پر وفاق میں اختلاف باقی ہے اگر یہ گنے کا مسلہ ہوتا تو حل ہوچکا ہوتا۔ کپاس کی فصل کا مسلہ موجود ہے ۔ عوام کی قوت خرید پر بھی پی ٹی آئی کے لوگ پہلے ہی پریشان ہیں
اتحادیوں کے اجلاس میں ہر اتحادی نے اپنے دکھڑے روئے لیکن سندھ کے اتحادیوں نے الگ الگ بات کی ایم کیو ایم نے کراچی اور جی ڈی اے نے اندرون سندھ کی بات کی ۔ جزائر کے مسلے پر جی ڈی اے کا موقف واضح ہے ۔ ایاز پلیجو کہنے کے علاوہ جلوس بھی نکال چکے ہیں کہ وفاق کے اس قدم کی ہر انداز میں مخالفت کی جائے گی۔ پیر صاحب پگارا کا بھی موقف واضح ہے بلوچستان کا موڈ بھی خراب ہے۔ ماہی گیر کیا کہتے ہیں اس پر وزیر اعظم نے گورنر سے بات کی ہے جس بے چارے کو پتہ ہی نہیں کہ ماہی گیروں کے نمائندے کون ہیں۔ مسلم لیگ ق نے آج کے اجلاس کا بائیکاٹ پھر کیا کہا کہ ہم کھانے کے شوقین نہیں۔ مسلم لیگ ق بھی گندم کی قیمت کے مسئلے پر شبلی کی پریس کانفرنس کے بعد سخت ناراض ہے ۔
عمران خان کو اگر دو تہائی اکثریت ملتی تو شاید وہ بہت کچھ کرسکتے اس وقت تو وہ بے بس لگ رہے ہیں۔