پرسخن اور پر سوز آواز جو ہمیشہ کیلئےبندہو گئی، خوبصورت لہجہ جو تھم گیا، دلکش انداز گفتگو جو ختم ہوگیا، بہتے دریا کی طرح تقریر کی زبردست روانی 9 جون 2022 کو اس وقت ماند پڑگئی جب ڈاکٹر عامر لیاقت انتقال کرگئے۔
ملازمین کے مطابق عامر لیاقت کی طبیعت ایک رات قبل خراب ہوگئی انہیں اسپتال جانے کا کہا گیا لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
صبح ملازمین ان کے کمرے کا دروازہ مسلسل کھٹکھٹاتے رہے لیکن اندر سے کوئی ریسپانس نہ ملنے کے بعد انہوں نے دروازہ توڑدیا اور عامر لیاقت حسین کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دیا۔
عامر لیاقت کے انتقال کی خبر جب اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف تک پہنچی تو انہوں نے جاری اسمبلی اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
عامرلیاقت حسین 5 جولائی 1971 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے عملی صحافت کا آغاز ندائے ملت سے کیا تھا۔
عامر لیاقت حسین کو جیو ٹیلی ویژن کے پروگرام عالم آن لائن سے شہرت ملی اور ان کی شہرت کو جیو کی رمضان ٹرانسمیشن اور انعام گھر نے چار چاند لگا دیا۔
یہ بھی پڑھئے:
پاکستان کا وہ شہر جو کبھی لٹل پیرس کہلاتا تھا
دھرنے اور لانگ مارچ کامیاب بنانے والے چند جادو گر
عامر لیاقت نے عملی سیاست کا آغاز متحدہ قومی موومنٹ سے کیا اور وہ پہلی مرتبہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر ہی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
عامر لیاقت 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے ممبر رہے اور وہ سابق صدر مشرف کے دور حکومت میں وزیر مملکت بھی رہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے بعد عامر لیاقت نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور وہ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
عامر لیاقت نے تین شادیاں کیں اور تینوں ناکام ہوگئیں۔ ان کی پہلی اہلیہ سیدہ بشریٰ تھیں جن سے ان کے دو بچے ہیں جن میں ایک بیٹا احمد اور بیٹی دعا شامل ہیں تاہم 2020 میں بشریٰ نے عامر لیاقت سے علیحدگی کی تصدیق کی۔
عامر لیاقت نے دوسری شادی کی تصدیق دسمبر 2018 میں کی تھی، ان کی دوسری شادی طوبیٰ انور سے ہوئی لیکن یہ شادی بھی زیادہ عرصہ نہ چل سکی اور طوبیٰ نے فروری 2022 میں عامر لیاقت سے علیحدگی کی تصدیق کی۔
فروری 2022 میں عامر لیاقت نے تیسری شادی دانیہ شاہ سے کی لیکن 3 ماہ بعد دانیہ نے تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کردیا۔
چھیپا ویلفیئر کے سربراہ رمضان چھیپا نے عامر لیاقت کی وصیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عامر لیاقت کو مردہ حالت میں اسپتال پہنچایا گیا، اسپتال پہنچنے سے تقریباً 15 سے 20 منٹ پہلے ہی ان کی وفات ہوچکی تھی۔
رمضان چھیپا نے کہا کہ عامر لیاقت کی موت کے بعد ان کے سارے معاملات میں ہی دیکھ رہا ہوں، عامر لیاقت نے وصیت میں کہا تھا کہ مجھے عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر میرے والدین کے ہمراہ دفن کیا جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عامر لیاقت نے کہا تھا کہ مرنے کے بعد میرے کفن دفن کے معاملات آپ ہی دیکھیے گا۔
عامر لیاقت کا نام دنیا کی بااثر شخصیات میں متعدد بار آیا۔ وہ ایک عاشق رسول تھے اور نعت خوانی میں بھی جوہر دکھاتے رہے۔