اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی جیسے ہریالی آجاتی ہے ہر طرف سبز ہلالی پرچم لہرا رہا ہوتا ہے ہری جھنڈیاں سبز دوپٹے سبز چوڑیاں اور پھر سبز رنگ کے ٹی شرٹ پہنے ہوئے بچے بڑے سینوں پر پاکستانی پرچم کے بیجز ایک جوش ایک ولولہ اور سبز. ہلا لی پرچم کچھ اس طرح اپنی بہار دکھا رہا ہوتا ہے کہ باقی تمام جھنڈے غائب ہو جاتے ہیں پھیکے پڑ جاتے ہیں اور یہ اس بات کی عکاسی کر رہا ہوتا ہے کہ کسی کا کوئی بھی نظریہ ہو کسی کو کسی سے کوئی بھی اختلاف ہو مگر جب ہم اس سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے آتے ہیں تو ایک ہو جاتے ہیں ایک بہت چھوٹا طبقہ یہ کہتا ہے کہ آپ ان جھنڈوں کی جگہ پودے لگا لیں تو ان سے عرض ہے کہ بھائی پودے بھی لگا لو اور جھنڈے بھی لگا لو یہ دن بڑے جوش کے ساتھ منانے کا ایک مقصد ہے اس دن ہم یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں کیونکہ باقی گیارہ مہینے ہم جو ایک دوسرے کے سیاسی مخالفین ہوتے ہیں ایک دوسرے کو اس قدر برا کہتے ہیں کہ اس چکر میں پاکستان کی خوبصورتی کو میلا کر دیتے ہیں ہم اس کے لوگوں میں موجود خلوص پیار اور محبت کے رنگ کو دنیا کے سامنے نہیں آنے دیتے ہم بھرے ہوئے نالوں بارش سے پھیلی تباہی کا تو بہت چرچا کرتے ہیں مگر اس دن عوام کی عوام کے لیے اس محبت کو ذرا بھی نہیں بیان کر رہے ہوتے ہیں جس کا اظہار وہ ایک دوسرے کی مدد کرکے کر رہے ہوتے ہیں ہم ایک دوسرے کی پارٹی کو نیچا دکھانے کے لیے پاکستان کا خوبصورت چہرہ سامنے نہیں آنے دیتے اور ایک وقت آتا ہے کہ وہ یہ کہنے لگ جاتے ہیں کہ پاکستان ایسا ہے ویسا ہے ان سے میں صرف یہ کہوں گا کہ
میرے عزیز ذرا میری بات بھی سن لے
تجھے قبول سہی جگ ہنسائیاں کرنا
وطن کے قرض ہیں جتنے اتار دے پہلے
پھر اسکے بعد وطن کی برائیاں کرنا
تو ہم یوم آزادی اس لیے مناتے ہیں کہ ہم پوری دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان صرف ایک خطہ زمین کا نام نہیں یہ کھیتوں کھلیانوں ندیوں دریاؤں اور پہاڑوں کا نام نہیں میرے بزرگوں کی قربانیوں کا نام پاکستان ہے میرے جوانوں کے سینوں میں دھڑکنے والے جزبوں کا نام پاکستان ہے میرے بچوں کے مستقبل کا نام پاکستان ہے میری ماؤں اور بہنوں کے سر پر رہنے والے مقدس آنچل کا نام پاکستان ہے جو ہاتھ اس کی طرف بڑھے وہ کاٹ دیئے جائیں گے جو سر بد نیتی کے ساتھ اسکے سامنے اٹھے وہ قلم کر دیئے جائیں گے آج کے دن ہم دشمن کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفط کی قسم کھائی ہے
ہم جشن آزادی منا کر اپنی نوجوان نسل کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ
خوش نصیب ہو کہ آزاد فضا میں پیدا ہوئے ہو بخت آور بنو گے اگر اسکی آزادی اور بقا کے لئے اپنی جان دو گے وہ موت خریدو جو دوام ہو وہ زندگی چاہو جو قدم قدم پر پیغام ہو روشنیوں کا کرنوں کا اجالوں کا جیو تو یوں کہ تمہارے دم سے فروغ دین تجلی ہو روشنی تقسیم کرو ایک دیپک کی طرح؛ آپ سب کو جشن آزادی مبارک ہو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائیں اور اتنی بلند آواز سے لگائیں کہ تعصب خود غرضی اور شخصیت پرستی کے نعرے اس میں دفن ہو جائیں پورے جوش و خروش سے جشن آزادی منائیں
اور ساری قوم کو یہ پیغام دیں
نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا