پچھلے ایک سال سے میں دیکھ رہا ہوں کہ چہروں کی مسکان ماند پڑتی جا رہی ہے اور پھر ای کدم سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ شاید میں بھی اپنی مسکراہٹ کھونے والا ہوں اور اسی لمحے مجھے اپنا پڑھا ہوا یہ سبق یاد آجاتا ہے کہ
Past is history
Future is mystery
Present is gift
اور پھر میں سب کچھ بھول کر اپنے حال میں مست ہو جاتا ہوں یہ مست رہنا دراصل شکر گزار ہونا ہے شکر گزاری دل کے اندر دھڑکنے والی دھڑکنوں کی، شکر گزاری بھاگتے دوڑتے قدموں کی،آنکھوں کی روشنی کی، سماعتوں کے جلترنگ کی ہونٹوں پر پھیلی ہوئی مسکراہٹ کی
آئیے! لا حاصل کی گنتی سے نکل کر حاصل کو شمار کرتے ہیں آئیے اللہ کی رحمتوں کو یاد کر تے ہیں آئیے اب تک جو خوشیاں ملیں اسے کسی کے سامنے بیان کرتے ہیں اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہیں اس بات پر اپنی بات مکمل کرتا ہوں کہ اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ میں تم کو تمہارے گمان کے مطابق عطا کرتا ہوں گمان فرمایا ہے اچھا یا برا نہیں بلکہ گمان اس کا مطلب یہ ہے کہ کہ ہم اچھا گمان کریں گے تو اچھا ملے گا اور برا گمان تو پھر ایک اور فرمان جس کا کم و بیش مفہوم ہے کہ کتنے ظالم ہیں جو ہم سے برا گمان رکھتے ہیں لہٰذا اچھا سوچئے اچھا بولئییے خوشیاں بانٹیں اور خوش رہیں کیونکہ دو پل کے جیون سے ایک عمر چرانی ہے