‘‘ پی ٹی آئی کے الیکشن ہو گئے ۔۔۔؟’’
میرے دوست نےبھاپ اڑاتی کافی کی چسکی لیتے ہوئے اپنی پسند کا موضوع چھیڑ دیا ، میں نے جواب میں خاموشی سے بسکٹ اٹھا کر اپنی چائے میں ڈبویا اور کہا‘‘مہنگائی نے ہر چیز سکیڑ اور سمیٹ دی ہے پہلے ایک پیکٹ میں دس بسکٹ آجاتے تھے’’۔
میرے دوست نے چونک کر میری جانب دیکھا لیکن کچھ کہا نہیں اور بس ہوں کرکے رہ گیا ۔ہمارے درمیان پھر خاموشی کا وقفہ طویل ہوگیا جسے لپیٹتے ہوئے اس نے ایک بار پھر کہا‘‘تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی یہ بھی پری پول رگنگ ہی ہے ’’
میں نے ہنکارہ بھرا اور کہا کم بخت ڈسکوز نے ڈیڑ ھ کروڑ بجلی صارفین کو چونا لگادیا ۔ میری بات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ میرا دوست چڑ گیا ‘‘ بھاڑ میں جائیں ڈسکوز اور ان کا چونا ،یار کیسی ادھر ادھر کی ہانک رہے ہو ’’۔
یہ بھی پڑھئے:
کیا اردو صرف بالی ووڈ فلموں کی وجہ سے زندہ ہے؟
کیا یہ کانٹے نواز شریف کی راہ کے ہیں؟
میں نے اسے چڑاتے ہوئے دونوں بازو اٹھا کر انگڑائی لی اور اسے مسکرا کر دیکھتے ہوئے کہاکیا بات کریں ؟ اس حمام میں سب ننگے ہیں کسی کے بدن پر ایک دھجی تک نہیں پاکستان میں ان سیاسی جماعتوں نے یہی کچھ بویا تھا اور یہی کچھ کاٹ رہے ہیں بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی ، تحریک انصاف کہتی ہے کہ ہمیں تو فیلڈ ہی نہیں مل رہی لیول شیول تو دور کی بات ہے لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے ملک میں سیاسی جماعتیں جمہوری ہیں ہی کہاں ؟ اور یہ لیول پلیئنگ فیلڈ اپنی پارٹی میں دیتے ہیں ؟ ان کی جمہوریت بس تخت کی جنگ کے لئے ہوتی ہے ،کوئی ایک سیاسی جماعت بتا دیں جہاں انٹرا پارٹی الیکشن ہوتے ہوں ؟ پی ٹی آئی نے کوشش کی لیکن جسٹس وجیہہ الدین کی رپورٹ پڑھ لیں ان میں اٹھائے گئے سوال بڑے اہم ہیں جن کے جواب دینے کے بجائے جسٹس صاحب ہی کو جواب دے دیا گیا ، یہی حال دیگر جماعتوں کا ہے ، پارٹیاں جائیداد ادیں لیڈروں کی املاک بن چکی ہیں ، ورکر صرف بینر جھنڈے لگانے اور جلسوں میں زندہ باد مردہ باد کے نعروں کے لئے رہ گیا ہے ۔ وہ عمران خان کے قریبی ساتھی تھے ناں وزیر دفاع بھی رہے ہیں میں نے ذہن پر زور دیتے ہوئے اپنے دوست کی طرف دیکھا او ر اس نے منہ بنا کر جواب دیا
‘‘پرویز خٹک ۔۔۔’’
وہی ، وہی اس کا انٹرویو سن رہا تھا کہہ رہا تھا کہ الیکشن لڑنا عام آدمی کا کام ہی نہیں ہے، بڑا خرچہ اور روپیہ چاہئے عام آدمی کہاں سے کرے گا ۔۔۔یہ ہے ہمارے سیاست دانوں کا اصل رویہ اور یہی ہے اپنی سیاست کا مزاج ، ملک کی چار بڑی سیاسی پارٹیاں سامنے رکھو سب میں نامزدگیاں چلتی ہیں۔باپ بیٹیا ، بیٹی ، سمدھی،سالیاں اور سالے ۔۔۔اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنوں اپنوں کو دے ۔ یہ جو تم لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کر رہے ہو ناں یہ دینے کا حوصلہ کافروں کا ہی ہے ۔آج برطانیہ کا وزیر اعظم وہی دیسی ہے جن کے ساتھ گورے کبھی بیٹھنا پسند نہ کرتے تھے وہ جب یہاں قابض تھے تو دیسی جنتا قریب نہ پھٹکنے دیتے تھے لیکن جب انہوں نے اصول بنائے تو ان کا پاس رکھا اورایسا رکھا کہ پھر ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی صادق خان لندن کا میئر بن جاتا ہے اور رشی سوناک وزیر اعظم ،اسکاٹ لینڈ کو دیکھ لو ، اسکاٹش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسکاچ میں دوسری شراب ملانا پسند نہیں کرتے لیکن انہوں نے جب اصول رکھا تو رکھا اور دوسرے دیس سے آنے والا حمزہ یوسف فرسٹ منسٹر بن گیاہم لوگ بس باتیں کرتے ہی ہم سےباتیں کروا لو۔۔۔ ویسے تم نے یا میں نے پہلے کبھی کسی سیاسی جماعت میں انٹراپارٹی الیکشن پر ڈسکشن کیا آواز اٹھائی؟ آج اس لئے اٹھا رہے ہیں کہ شائد میری پسندیدہ جماعت یا لیڈر اس لیول پلیئنگ فیلڈ کے اشوسے مار کھا رہا ہے سچ یہ ہے کہ ہمارا سیاسی تربیت میں جمہوریت کہیں نہیں ہوتی اور ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں ہم مزاجا غیر جمہوری ہیں بس لبادہ جمہوریت کا اوڑھ رکھا ہے یہ مسائل یہ اشوز وقت گزاری کے نہیں ہیں لیکن کبھی کسی سنجیدہ فورم پر ڈسکس ہوتے دیکھا ؟ میرے سوال پرمیرے دوست نے خاموشی سے بسکٹ اٹھایا اور چائے کے کپ میں ڈبو دیا۔