محمد قاسم خان
دربارِ نبویﷺ سجا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ م فرش پر جلوہ فرما تھے۔ سامنے جاں نثارصحابہ کرامؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ مجلس پرسکون و سکوت طاری تھاتھوڑے تھوڑے وقفے سے ہر شخص نگاہ اٹھاتا اور محبوبِ کائنات ﷺ کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو راحت پہنچالیتا اچانک مجلس کی خاموشی کو رسول اللہ ﷺ نے سمیٹااور ارشاد فرمایا:
’’وہ وقت قریب ہے جب تمھارے اوپر دوسری قومیں اس طرح ٹوٹ پڑیں گی، جیسے کہ بھوکے کے کسی پیالے پر ٹوٹ پڑتے ہیں’’
یہ سن کر صحابہ کر ام متعجب ہوئے اور پھر ان کا تعجب، بے چینی میں ڈھل کر زبان پرآنے لگا۔ ایک صحابی نے ہمت کرکے پوچھ ہی لیا
’’یارسول اللہ ﷺکیا ہماری یہ حالت اس لیے ہوگی کہ ہم تعداد میں بہت کم رہ جائیں گے‘‘؟
جواب ملا ’’نہیں، بلہم اس وقت تم لوگ تعداد میں بہت زیادہ ہوگے۔ لیکن تم لوگ سیلاب کی جھاگ اور خس و خاشاک کی طرح ہوجاؤگے۔ اللہ تعالیٰ تمھارے دشمنوں کے دلوں سے تمھارا رعب نکال دے گا’’
صحابہ کرامؓ حیران ہوگئے کہ آج سرکار دوعالم ﷺ کیا فرمارہے ہیں عقل ساتھ نہیں دے رہی تھی ، انہیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ہم لوگ سیلاب میں بہنے والے جھاگ اور خس وخاشاک کی طرح بے شمار اور بے حد و حساب ہونے کے باوجود اتنے حقیرکمزورکیسے ہوجائیں گے۔۔۔ سوالات تھے کہ صحابہ کرام کی زبانوں پر آیا ہی چاہتے تھے لیکن وہ منتظر تھے کہ رسول اللہ ﷺ وضاحت فرمادیں اور ایسا ہی ہواسرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا
’’اس وقت اللہ تعالیٰ تمھارے دلوں میں ‘‘وہن’’پیدا فرما دے گا’’۔
مجلس میں موجود ہر شخص کے لئے وہن ایک نیا لفظ تھا سب سوچ میں تھے کہ یہ وہن کیا ہے آخر کار پھر ایک صحابی نے عرض کیا
’’اے اللہ کے رسولﷺ! یہ وہن کیا ہوتا ہے؟‘‘
جواب ملا
’’دنیا کی محبت اور موت کی ناپسندیدگی’’۔
غزہ میں ٹوٹنے والی قیامت نے اس حدیث کی تشریح نہیں ، آج دنیا میں مسلمانوں کی تعداد 2 ارب سے کم نہیں ، یہ تیل کی دولت سے مالا مال ہیں ان کی زمینیں اس سیاہ دولت سے بھری ہوئی ہیں دنیا کا 75 فیصد تیل ان کے پاس ہے صرف سعودیہ کےپاس دنیا کے مجموعی تیل کے 18 فیصد کا تن تنہا مالک ہے ایران 9 عراق 8.5کویت 6اور متحدہ عرب امارات 5.9 فیصد کا مالک ہے دنیا کے سرچ انجن بتاتے ہیں کہ دنیا کی دولت کا 39 فیصد ان مسلمان ملکوں کے پاس ہے ، عرب کو جانے دیں عجم ہی کی بات کرلیں تو پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب ، مصر،انڈونیشیا، ایران ،ملائیشیا ، الجزائزدنیا کی بہترین افواج رکھتے ہیں ان مسلم ممالک کے پاس بہترین ائیر فورس ، جدید ہتھیاروں سے مسلح بری افواج اور خوفناک فریگیٹ اور آبدوزوں پر مشتمل بحری افواج بھی ہے ان ہی میں سے اپنے پاکستان کے پاس تو ایٹمی صلاحیت بھی ہے ۔۔۔ گنتے چلے جائیں سب کچھ ہے اور اس سب کچھ کے باوجود آج غزہ ککے نہتے بچوں عورتوں پراسرائیل بناخوف و خطر جھپٹ رہا ہے اس نے اسپتال چھوڑے نہ اسکول ،پہلے فضا سے غزہ پر فاسفورس بموں سمیت بارود برسایا گیا اب قابض اسرائیلی فوج ٹنکوں ، توپوں کے ساتھ غزہ میں آپریشن کر رہی ہیں زمینی حملے کا آغاز ہوچکا ہے اس وقت تک 7700 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں شہید فلسطینیوں میں 3 ہزار 595 بچے شامل ہیں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک 825 فلسطینی خاندانوں کا اجتماعی قتل عام کیا، 53 فلسطینی خاندانوں کو گزشتہ شب کی گئی وحشیانہ بمباری کے دوران شہید کیا گیا، کوئی قیامت سی قیامت ہے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں 20 لاکھ انسانوں کو تباہی کا سامنا ہےغزہ میں شہریوں کے لیے ناقابلِ تصور تباہی ہے انتونیو گورتریس چیخ رہے ہیں کہ سب اپنی ذمے داریاں ادا کریں، تاریخ ہمارا فیصلہ کرے گی لیکن دنیا کے 2 ارب مسلمان مضبوط ممالک اور فوج رکھتے ہوئے اتنے کمزور ہیں کہ غزہ میں شہیدوں کے لئے کفن تک نہیں بھجوا سکے ،امداد ی سامان کے ٹرک مصر کی رفاح بارڈر پر کھڑے انتظار کرتے رہے کہ اسرائیل سے اجازت ہوتو آگے بڑھیں کسی کو ‘‘وہن ’’ کے حوالے سے کوئی مشکل تھی تو وہ آج ہماری بزدلی اور خوف نے دور نہیں کردی ، آج ہمارے عمل سے عاری بیانات دراصل شرمندگی کا اظہار ہیں بین السطور ہم یہی کہہ رہے ہیں غزہ والو! ہم تل ابیب کی اجازت سے بہترین اناج ، ادویات اوربے داغ کفن ہی بھیج سکتے ہیں قبول کیجئے اور ہوسکے تو معاف کر دیجئے