آج ڈاکٹر وزیرآغا کی دسویں برسی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ انشائیے کا خوب خوب چرچا ہوتا تھا۔ ڈاکٹروزیرآغا جو “اوراق” کے مدیر تھے وہ اس صنف کو مقبول بنانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے تھے۔ ان سے ایک ملاقات ہوئی تو مجھے بھی انشائیے کی طرف راغب کیا۔ میں نے انشائیے لکھے بھی۔تاہم بہت جلد اس صنف(؟) سے جی اوب گیا اور افسانہ نگاری محبوب ہوگئی۔ وزیرآغا ایک بہت بڑے عالم، علم دوست اور باغ و بہار شخصیت تھے، عمدہ شاعر اور ناقد تھے، بہ طور مدیر بھی ان کی قدر کی جاتی تھی مگرانہوں نےاردوانشائیے کے بانی ہوکر جتنے جتن اسے مقبول بنانے کے کیے اس کے نتائج حوصلہ افزا نہ تھے۔ میں تو ان کے دائرے کا آدمی نہ تھا۔ ان کی زندگی میں انشائیہ نگاری سے تائب ہو گیا جو اُن کے ہاں مسلسل چھپتے تھے اور انہی کے گروپ کے تھے، اور انشائیے لکھ لکھ کر ان کا جی لبھاتے تھے، ان کی وفات کے بعد وہ بھی ہاتھ جھاڑ کر الگ ہو گئے۔ نتیجہ آپ خود دیکھ لیں کہ آج وزیر آغا کی دسویں برسی ہے مگر ادبی منظرنامے پر نظر ڈال کر دیکھ لیں انشائیہ لکھنے والا دور دور تک نظر نہیں آئے گااور اگر کہیں ہوگا بھی تو ایسا کہ وزیرآغا زندہ ہوتے تو(اپنی ساختہ انشائیہ کی تعریف پر پورا نہ اترنے پر) اسے انشائیہ نگار تسلیم کرنے سے انکار کر دیتے۔
خیر، وزیرآغا کے پروفائل سے انشائیہ نکال بھی دیں تو ان کی قامت بلند رہتی ہے۔تخلیقی اور تنقیدی جہتوں سے انہوں نے ایک نسل کو متاثر کیا۔ ان کی دسویں برسی پر 18 دسمبر 1981 کو ان کی طرف سے میرے نام لکھا گیا ایک خط بھی اس تحریر کے ساتھ پیش کر رہا ہوں۔ یہ خط ان کی طرف سے میرے نام پہلا خط تھا۔اس خط میں ہماری پہلی ملاقات کا بھی ذکر ہے۔خط کا مکمل متن درج ذیل ہے:
58 سول لائینز سرگودھا
18 دسمبر 81
محمد حمید شاہد صاحب
السلام علیکم
آپ کا انشائیہ “سوچنا” میں نے پڑھ لیا ہے۔ خوشی ہوئی کہ آپ اس میدان کی طرف آئے ہیں۔ نیز یہ کہ انشائیہ کے بارے میں آپ کا ذہن صاف ہے۔۔۔آپ نے اس سلسلے میں عجلت پسندی کا مظاہرہ نہ کیا اور انشائیہ کے خاص مزاج کو پوری طرح پیش نظر رکھا تو انشائیہ لکھنا کوئی مشکل کام نہ ہوگا۔ انشائیہ نگاری “دوسرے کنارے” پر چہل قدمی کا نام ہے ۔ وہاں سے بہ آسانی اُس کنارے پر ایک نگاہ ڈال سکتے ہیں جس پر آپ ہمیشہ سے چہل قدمی کرتے رہے ہیں ۔ مگر چہل قدمی صرف “پہلے کنارے” ہی کو دیکھنے کا نام نہیں بلکہ “دوسرے کنارے”کی نئی اور تازہ فضا سے لطف اندوز ہونے کا عمل بھی ہے۔
اُس روز ذرا “ہنگامہ” تھا اس لیے انشائیہ کے بارے میں آپ سے پوری بات نہ ہو سکی۔ کسی روز آپ آئیں تو اطمینان سے اس پر بات کریں گے بلکہ مختلف انشائیوں کو سامنے رکھ کر ان کے “انشائیہ پن” کی نشاندھی بھی ہو سکے گی۔
والسلام
مخلص
وزیرآغا