Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
وہ کہتے ھیں نا جینے لاھور نئیں ویکھیا او جمیا ای نئیں۔
اگر آپ اس کشمکش کا شکار ھیں اور آپ لاھور جائے بغیر لاھور دیکھنا چاھتے ھیں، تو آپ تلاش کیجئے گوگل پر محمد افضل صاحب کو جو دکھائیں گے، آپ کو تمام اطراف بادشاھی مسجد کے، مینار پاکستان کے، شالامار باغ کے اور مقبرہ جہانگیر کے، موسم کوئی بھی دیکھنا ھو سب دکھائیں گے محمد افضل صاحب اور شاید ھی ان سے بہتر دکھانا یا دیکھنا ممکن ھو، اگر آپ دیکھنا چاھتے ھیں لاھور کا قلعہ تو پھر آپ کو دیکھنا ھوگا سجاد بٹ صاحب کا کام دن اور رات شاھی قلعہ لاھور کے آپ کو سجاد بٹ ھی دکھا سکتے ھیں، اگر آپ میلہ چراغاں دیکھنے کے شوقین ھیں تو آپ کو دیکھنا ھوگا عمیر غنی صاحب، ندیم خاور صاحب، یاسر نثار صاحب، عبدالوارث حمید صاحب، ابرار چیمہ صاحب کا کام اور اگر آپ اندورن لاھور دیکھنے کے شوقین ھیں تو شاید ھی اظہر چوھدری صاحب، سعید راو صاحب، مسعود خان صاحب جیسا کام دیکھنے کو ملے، اگر سارا لاھور دیکھنا ھے تو پھر گلریز غوری صاحب، عاطف سعید صاحب، کامران سلیم صاحب، ندیم خاور صاحب، سمیع الرحمن صاحب کا کام دیکھیے، اگر لاھور کے پرندے دیکھنے ھیں تو پھر حاجی محمد اکرام صاحب، ساجد عبدللہ صاحب، محمد آصف شیرازی صاحب، کامران سلیم صاحب، اویس شیخ صاحب، زوہیب ملک صاحب کا کام آپ دیکھے بنا مکمل پرندے نہیں دیکھ سکتے اور نہ ھی مزا آئے گا،
ویکھ لاھور ایک ایسے مقابلے کی فضا تھی جس نے سینکڑوں فوٹوگرافرز کو لاھور کی طرف متوجہ کیا اور پوری دنیا کو لاھور دکھا دیا، اگر آپ لاھور کا فضائی دورہ کرنا چاھتے ھیں تو پھر سجاد نبی بابر صاحب کے بغیر سیر مکمل نہیں ھوسکتی انکا کام دیکھئے اور فضائی سیر کا مزا لیجیئے، اگر آپ کے ذھن میں لارنس گارڈن جو اب مسلمان ھو کر جناح باغ بن گیا ھے کی کچھ اچھی تصاویر دیکھنا ھیں تو پھر آپ سید آصف حسین زیدی کےکام کو نظر انداز نہیں کرسکتے، گورنمنٹ کالج لاھور ھی تو لاھور کی شان ھے اور آغا رضوان صاحب نے ساری زندگی اس کے طالب علم ھونے کا سچا حق ادا کیا اور ایک سے بڑھ کر ایک تصویر انکی موجود ھے ھر موسم کی اور ھر پہر کی،سٹریٹ فوٹوگرافی میں عمیر غنی صاحب، آمنہ یاسین صاحبہ، ارشد غوری صاحب، ڈاکٹر عامر شہزاد صاحب، اظہر شیخ صاحب نے بھی لاھور کا خوب حق ادا کیا، تاریخی شخصیات کی جب بھی بات ھوگی تو اس کو فلم بند کرنے کا سہرا تو شاھد زیدی صاحب کے سر پر ھی سجتا ھے اور یہ انکا ھی حق ھے انکے ساتھ کسی اور کو کھڑا کرنا بھی ظلم تصور ھوگا، جب فیشن کی بات ھوگی تو عبدالقیوم صاحب، ندیم اکرم صاحب، خاور ریاض صاحب، ریحان قریشی صاحب، گڈو اور شانی، اطہر اور شہزاد صاحبان کا ذکر کئے بنا فیشن مکمل نہیں ھوتا، جب بات پروڈکٹ فوٹوگرافی کی ھوگی تو جاوید صدیق صاحب، میاں مجید صاحب، شوکت صاحب کی خدمات کو سراھنا اور ان کے کام کو دیکھنا بھی ضروری ھے، جب لاھور کے فوٹوجرنلزم کی بات ھوگی یا فیچر فوٹوگرافی کی بات ھوگی تو اظہر جعفری صاحب، راحت ڈار صاحب، اکمل بھٹی صاحب، کا کام بھی سر فہرست ھوگا، اگر دیکھنے ھیں کہ لاھور کے رسم و رواج اور شادیاں تو عرفان احسن صاحب، طارق محمود صاحب، عثمان پرویز ملک صاحب، شکیل شہزاد صاحب کا کام دیکھے بنا بات کو سمجھنا ممکن نہیں، ھو سکتا ھے میں بہت سے نام لکھنا بھول گیا ھوں جوکہ آپ کو لاھور دکھا سکتے ھوں پر جو نام مجھے یاد آتے گئے میں نے سب لکھ دیئے ھیں جو آپ کو کرونا کے اس عہد میں گھر بیٹھے لاھور دیکھا سکتے ھیں، آپ سوچ لیں دیکھنا کیا ھے ، باغ دیکھنے ھیں، دروازے دیکھنے ھیں، مسجدیں دیکھنی ھیں، گلی محلے دیکھنے ھیں، مزار دیکھنے ھیں، عرس دیکھنے یا سارے کا سارا لاھور، نام کے ساتھ گوگل کیجئے دعائیں دیجیئے۔ مجھے بھی لاھور انھوں نے ھی دیکھایا ھے آپ بھی دیکھئے۔ یہ ھمارے عہد کے فوٹوگرافر ھیں، جو لاھور کو محفوظ رکھے ھوئے ھیں،
یہی ھیں زندہ دلان لاھور اور لاھور کے حقیقی وارث بھی۔
وہ کہتے ھیں نا جینے لاھور نئیں ویکھیا او جمیا ای نئیں۔
اگر آپ اس کشمکش کا شکار ھیں اور آپ لاھور جائے بغیر لاھور دیکھنا چاھتے ھیں، تو آپ تلاش کیجئے گوگل پر محمد افضل صاحب کو جو دکھائیں گے، آپ کو تمام اطراف بادشاھی مسجد کے، مینار پاکستان کے، شالامار باغ کے اور مقبرہ جہانگیر کے، موسم کوئی بھی دیکھنا ھو سب دکھائیں گے محمد افضل صاحب اور شاید ھی ان سے بہتر دکھانا یا دیکھنا ممکن ھو، اگر آپ دیکھنا چاھتے ھیں لاھور کا قلعہ تو پھر آپ کو دیکھنا ھوگا سجاد بٹ صاحب کا کام دن اور رات شاھی قلعہ لاھور کے آپ کو سجاد بٹ ھی دکھا سکتے ھیں، اگر آپ میلہ چراغاں دیکھنے کے شوقین ھیں تو آپ کو دیکھنا ھوگا عمیر غنی صاحب، ندیم خاور صاحب، یاسر نثار صاحب، عبدالوارث حمید صاحب، ابرار چیمہ صاحب کا کام اور اگر آپ اندورن لاھور دیکھنے کے شوقین ھیں تو شاید ھی اظہر چوھدری صاحب، سعید راو صاحب، مسعود خان صاحب جیسا کام دیکھنے کو ملے، اگر سارا لاھور دیکھنا ھے تو پھر گلریز غوری صاحب، عاطف سعید صاحب، کامران سلیم صاحب، ندیم خاور صاحب، سمیع الرحمن صاحب کا کام دیکھیے، اگر لاھور کے پرندے دیکھنے ھیں تو پھر حاجی محمد اکرام صاحب، ساجد عبدللہ صاحب، محمد آصف شیرازی صاحب، کامران سلیم صاحب، اویس شیخ صاحب، زوہیب ملک صاحب کا کام آپ دیکھے بنا مکمل پرندے نہیں دیکھ سکتے اور نہ ھی مزا آئے گا،
ویکھ لاھور ایک ایسے مقابلے کی فضا تھی جس نے سینکڑوں فوٹوگرافرز کو لاھور کی طرف متوجہ کیا اور پوری دنیا کو لاھور دکھا دیا، اگر آپ لاھور کا فضائی دورہ کرنا چاھتے ھیں تو پھر سجاد نبی بابر صاحب کے بغیر سیر مکمل نہیں ھوسکتی انکا کام دیکھئے اور فضائی سیر کا مزا لیجیئے، اگر آپ کے ذھن میں لارنس گارڈن جو اب مسلمان ھو کر جناح باغ بن گیا ھے کی کچھ اچھی تصاویر دیکھنا ھیں تو پھر آپ سید آصف حسین زیدی کےکام کو نظر انداز نہیں کرسکتے، گورنمنٹ کالج لاھور ھی تو لاھور کی شان ھے اور آغا رضوان صاحب نے ساری زندگی اس کے طالب علم ھونے کا سچا حق ادا کیا اور ایک سے بڑھ کر ایک تصویر انکی موجود ھے ھر موسم کی اور ھر پہر کی،سٹریٹ فوٹوگرافی میں عمیر غنی صاحب، آمنہ یاسین صاحبہ، ارشد غوری صاحب، ڈاکٹر عامر شہزاد صاحب، اظہر شیخ صاحب نے بھی لاھور کا خوب حق ادا کیا، تاریخی شخصیات کی جب بھی بات ھوگی تو اس کو فلم بند کرنے کا سہرا تو شاھد زیدی صاحب کے سر پر ھی سجتا ھے اور یہ انکا ھی حق ھے انکے ساتھ کسی اور کو کھڑا کرنا بھی ظلم تصور ھوگا، جب فیشن کی بات ھوگی تو عبدالقیوم صاحب، ندیم اکرم صاحب، خاور ریاض صاحب، ریحان قریشی صاحب، گڈو اور شانی، اطہر اور شہزاد صاحبان کا ذکر کئے بنا فیشن مکمل نہیں ھوتا، جب بات پروڈکٹ فوٹوگرافی کی ھوگی تو جاوید صدیق صاحب، میاں مجید صاحب، شوکت صاحب کی خدمات کو سراھنا اور ان کے کام کو دیکھنا بھی ضروری ھے، جب لاھور کے فوٹوجرنلزم کی بات ھوگی یا فیچر فوٹوگرافی کی بات ھوگی تو اظہر جعفری صاحب، راحت ڈار صاحب، اکمل بھٹی صاحب، کا کام بھی سر فہرست ھوگا، اگر دیکھنے ھیں کہ لاھور کے رسم و رواج اور شادیاں تو عرفان احسن صاحب، طارق محمود صاحب، عثمان پرویز ملک صاحب، شکیل شہزاد صاحب کا کام دیکھے بنا بات کو سمجھنا ممکن نہیں، ھو سکتا ھے میں بہت سے نام لکھنا بھول گیا ھوں جوکہ آپ کو لاھور دکھا سکتے ھوں پر جو نام مجھے یاد آتے گئے میں نے سب لکھ دیئے ھیں جو آپ کو کرونا کے اس عہد میں گھر بیٹھے لاھور دیکھا سکتے ھیں، آپ سوچ لیں دیکھنا کیا ھے ، باغ دیکھنے ھیں، دروازے دیکھنے ھیں، مسجدیں دیکھنی ھیں، گلی محلے دیکھنے ھیں، مزار دیکھنے ھیں، عرس دیکھنے یا سارے کا سارا لاھور، نام کے ساتھ گوگل کیجئے دعائیں دیجیئے۔ مجھے بھی لاھور انھوں نے ھی دیکھایا ھے آپ بھی دیکھئے۔ یہ ھمارے عہد کے فوٹوگرافر ھیں، جو لاھور کو محفوظ رکھے ھوئے ھیں،
یہی ھیں زندہ دلان لاھور اور لاھور کے حقیقی وارث بھی۔
وہ کہتے ھیں نا جینے لاھور نئیں ویکھیا او جمیا ای نئیں۔
اگر آپ اس کشمکش کا شکار ھیں اور آپ لاھور جائے بغیر لاھور دیکھنا چاھتے ھیں، تو آپ تلاش کیجئے گوگل پر محمد افضل صاحب کو جو دکھائیں گے، آپ کو تمام اطراف بادشاھی مسجد کے، مینار پاکستان کے، شالامار باغ کے اور مقبرہ جہانگیر کے، موسم کوئی بھی دیکھنا ھو سب دکھائیں گے محمد افضل صاحب اور شاید ھی ان سے بہتر دکھانا یا دیکھنا ممکن ھو، اگر آپ دیکھنا چاھتے ھیں لاھور کا قلعہ تو پھر آپ کو دیکھنا ھوگا سجاد بٹ صاحب کا کام دن اور رات شاھی قلعہ لاھور کے آپ کو سجاد بٹ ھی دکھا سکتے ھیں، اگر آپ میلہ چراغاں دیکھنے کے شوقین ھیں تو آپ کو دیکھنا ھوگا عمیر غنی صاحب، ندیم خاور صاحب، یاسر نثار صاحب، عبدالوارث حمید صاحب، ابرار چیمہ صاحب کا کام اور اگر آپ اندورن لاھور دیکھنے کے شوقین ھیں تو شاید ھی اظہر چوھدری صاحب، سعید راو صاحب، مسعود خان صاحب جیسا کام دیکھنے کو ملے، اگر سارا لاھور دیکھنا ھے تو پھر گلریز غوری صاحب، عاطف سعید صاحب، کامران سلیم صاحب، ندیم خاور صاحب، سمیع الرحمن صاحب کا کام دیکھیے، اگر لاھور کے پرندے دیکھنے ھیں تو پھر حاجی محمد اکرام صاحب، ساجد عبدللہ صاحب، محمد آصف شیرازی صاحب، کامران سلیم صاحب، اویس شیخ صاحب، زوہیب ملک صاحب کا کام آپ دیکھے بنا مکمل پرندے نہیں دیکھ سکتے اور نہ ھی مزا آئے گا،
ویکھ لاھور ایک ایسے مقابلے کی فضا تھی جس نے سینکڑوں فوٹوگرافرز کو لاھور کی طرف متوجہ کیا اور پوری دنیا کو لاھور دکھا دیا، اگر آپ لاھور کا فضائی دورہ کرنا چاھتے ھیں تو پھر سجاد نبی بابر صاحب کے بغیر سیر مکمل نہیں ھوسکتی انکا کام دیکھئے اور فضائی سیر کا مزا لیجیئے، اگر آپ کے ذھن میں لارنس گارڈن جو اب مسلمان ھو کر جناح باغ بن گیا ھے کی کچھ اچھی تصاویر دیکھنا ھیں تو پھر آپ سید آصف حسین زیدی کےکام کو نظر انداز نہیں کرسکتے، گورنمنٹ کالج لاھور ھی تو لاھور کی شان ھے اور آغا رضوان صاحب نے ساری زندگی اس کے طالب علم ھونے کا سچا حق ادا کیا اور ایک سے بڑھ کر ایک تصویر انکی موجود ھے ھر موسم کی اور ھر پہر کی،سٹریٹ فوٹوگرافی میں عمیر غنی صاحب، آمنہ یاسین صاحبہ، ارشد غوری صاحب، ڈاکٹر عامر شہزاد صاحب، اظہر شیخ صاحب نے بھی لاھور کا خوب حق ادا کیا، تاریخی شخصیات کی جب بھی بات ھوگی تو اس کو فلم بند کرنے کا سہرا تو شاھد زیدی صاحب کے سر پر ھی سجتا ھے اور یہ انکا ھی حق ھے انکے ساتھ کسی اور کو کھڑا کرنا بھی ظلم تصور ھوگا، جب فیشن کی بات ھوگی تو عبدالقیوم صاحب، ندیم اکرم صاحب، خاور ریاض صاحب، ریحان قریشی صاحب، گڈو اور شانی، اطہر اور شہزاد صاحبان کا ذکر کئے بنا فیشن مکمل نہیں ھوتا، جب بات پروڈکٹ فوٹوگرافی کی ھوگی تو جاوید صدیق صاحب، میاں مجید صاحب، شوکت صاحب کی خدمات کو سراھنا اور ان کے کام کو دیکھنا بھی ضروری ھے، جب لاھور کے فوٹوجرنلزم کی بات ھوگی یا فیچر فوٹوگرافی کی بات ھوگی تو اظہر جعفری صاحب، راحت ڈار صاحب، اکمل بھٹی صاحب، کا کام بھی سر فہرست ھوگا، اگر دیکھنے ھیں کہ لاھور کے رسم و رواج اور شادیاں تو عرفان احسن صاحب، طارق محمود صاحب، عثمان پرویز ملک صاحب، شکیل شہزاد صاحب کا کام دیکھے بنا بات کو سمجھنا ممکن نہیں، ھو سکتا ھے میں بہت سے نام لکھنا بھول گیا ھوں جوکہ آپ کو لاھور دکھا سکتے ھوں پر جو نام مجھے یاد آتے گئے میں نے سب لکھ دیئے ھیں جو آپ کو کرونا کے اس عہد میں گھر بیٹھے لاھور دیکھا سکتے ھیں، آپ سوچ لیں دیکھنا کیا ھے ، باغ دیکھنے ھیں، دروازے دیکھنے ھیں، مسجدیں دیکھنی ھیں، گلی محلے دیکھنے ھیں، مزار دیکھنے ھیں، عرس دیکھنے یا سارے کا سارا لاھور، نام کے ساتھ گوگل کیجئے دعائیں دیجیئے۔ مجھے بھی لاھور انھوں نے ھی دیکھایا ھے آپ بھی دیکھئے۔ یہ ھمارے عہد کے فوٹوگرافر ھیں، جو لاھور کو محفوظ رکھے ھوئے ھیں،
یہی ھیں زندہ دلان لاھور اور لاھور کے حقیقی وارث بھی۔
وہ کہتے ھیں نا جینے لاھور نئیں ویکھیا او جمیا ای نئیں۔
اگر آپ اس کشمکش کا شکار ھیں اور آپ لاھور جائے بغیر لاھور دیکھنا چاھتے ھیں، تو آپ تلاش کیجئے گوگل پر محمد افضل صاحب کو جو دکھائیں گے، آپ کو تمام اطراف بادشاھی مسجد کے، مینار پاکستان کے، شالامار باغ کے اور مقبرہ جہانگیر کے، موسم کوئی بھی دیکھنا ھو سب دکھائیں گے محمد افضل صاحب اور شاید ھی ان سے بہتر دکھانا یا دیکھنا ممکن ھو، اگر آپ دیکھنا چاھتے ھیں لاھور کا قلعہ تو پھر آپ کو دیکھنا ھوگا سجاد بٹ صاحب کا کام دن اور رات شاھی قلعہ لاھور کے آپ کو سجاد بٹ ھی دکھا سکتے ھیں، اگر آپ میلہ چراغاں دیکھنے کے شوقین ھیں تو آپ کو دیکھنا ھوگا عمیر غنی صاحب، ندیم خاور صاحب، یاسر نثار صاحب، عبدالوارث حمید صاحب، ابرار چیمہ صاحب کا کام اور اگر آپ اندورن لاھور دیکھنے کے شوقین ھیں تو شاید ھی اظہر چوھدری صاحب، سعید راو صاحب، مسعود خان صاحب جیسا کام دیکھنے کو ملے، اگر سارا لاھور دیکھنا ھے تو پھر گلریز غوری صاحب، عاطف سعید صاحب، کامران سلیم صاحب، ندیم خاور صاحب، سمیع الرحمن صاحب کا کام دیکھیے، اگر لاھور کے پرندے دیکھنے ھیں تو پھر حاجی محمد اکرام صاحب، ساجد عبدللہ صاحب، محمد آصف شیرازی صاحب، کامران سلیم صاحب، اویس شیخ صاحب، زوہیب ملک صاحب کا کام آپ دیکھے بنا مکمل پرندے نہیں دیکھ سکتے اور نہ ھی مزا آئے گا،
ویکھ لاھور ایک ایسے مقابلے کی فضا تھی جس نے سینکڑوں فوٹوگرافرز کو لاھور کی طرف متوجہ کیا اور پوری دنیا کو لاھور دکھا دیا، اگر آپ لاھور کا فضائی دورہ کرنا چاھتے ھیں تو پھر سجاد نبی بابر صاحب کے بغیر سیر مکمل نہیں ھوسکتی انکا کام دیکھئے اور فضائی سیر کا مزا لیجیئے، اگر آپ کے ذھن میں لارنس گارڈن جو اب مسلمان ھو کر جناح باغ بن گیا ھے کی کچھ اچھی تصاویر دیکھنا ھیں تو پھر آپ سید آصف حسین زیدی کےکام کو نظر انداز نہیں کرسکتے، گورنمنٹ کالج لاھور ھی تو لاھور کی شان ھے اور آغا رضوان صاحب نے ساری زندگی اس کے طالب علم ھونے کا سچا حق ادا کیا اور ایک سے بڑھ کر ایک تصویر انکی موجود ھے ھر موسم کی اور ھر پہر کی،سٹریٹ فوٹوگرافی میں عمیر غنی صاحب، آمنہ یاسین صاحبہ، ارشد غوری صاحب، ڈاکٹر عامر شہزاد صاحب، اظہر شیخ صاحب نے بھی لاھور کا خوب حق ادا کیا، تاریخی شخصیات کی جب بھی بات ھوگی تو اس کو فلم بند کرنے کا سہرا تو شاھد زیدی صاحب کے سر پر ھی سجتا ھے اور یہ انکا ھی حق ھے انکے ساتھ کسی اور کو کھڑا کرنا بھی ظلم تصور ھوگا، جب فیشن کی بات ھوگی تو عبدالقیوم صاحب، ندیم اکرم صاحب، خاور ریاض صاحب، ریحان قریشی صاحب، گڈو اور شانی، اطہر اور شہزاد صاحبان کا ذکر کئے بنا فیشن مکمل نہیں ھوتا، جب بات پروڈکٹ فوٹوگرافی کی ھوگی تو جاوید صدیق صاحب، میاں مجید صاحب، شوکت صاحب کی خدمات کو سراھنا اور ان کے کام کو دیکھنا بھی ضروری ھے، جب لاھور کے فوٹوجرنلزم کی بات ھوگی یا فیچر فوٹوگرافی کی بات ھوگی تو اظہر جعفری صاحب، راحت ڈار صاحب، اکمل بھٹی صاحب، کا کام بھی سر فہرست ھوگا، اگر دیکھنے ھیں کہ لاھور کے رسم و رواج اور شادیاں تو عرفان احسن صاحب، طارق محمود صاحب، عثمان پرویز ملک صاحب، شکیل شہزاد صاحب کا کام دیکھے بنا بات کو سمجھنا ممکن نہیں، ھو سکتا ھے میں بہت سے نام لکھنا بھول گیا ھوں جوکہ آپ کو لاھور دکھا سکتے ھوں پر جو نام مجھے یاد آتے گئے میں نے سب لکھ دیئے ھیں جو آپ کو کرونا کے اس عہد میں گھر بیٹھے لاھور دیکھا سکتے ھیں، آپ سوچ لیں دیکھنا کیا ھے ، باغ دیکھنے ھیں، دروازے دیکھنے ھیں، مسجدیں دیکھنی ھیں، گلی محلے دیکھنے ھیں، مزار دیکھنے ھیں، عرس دیکھنے یا سارے کا سارا لاھور، نام کے ساتھ گوگل کیجئے دعائیں دیجیئے۔ مجھے بھی لاھور انھوں نے ھی دیکھایا ھے آپ بھی دیکھئے۔ یہ ھمارے عہد کے فوٹوگرافر ھیں، جو لاھور کو محفوظ رکھے ھوئے ھیں،
یہی ھیں زندہ دلان لاھور اور لاھور کے حقیقی وارث بھی۔