شکریہ میرے کپتان جو کچھ آپ نے پاکستان کے لئے کیا شاید ھی کوئی اور پاکستان کیلئے کرسکتا تھا،
ھماری دلی خواھش ھے آپ تاحیات ھمارے وزیراعظم رھیں اور آپ کی عمر کئی ھزار برس ھو۔
آپ کی اعلی حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان سے غربت اور غریب تقریبا ختم ھونے کو ھیں۔ یہ نیک کام شاید ھی کوئی اور چور، ڈاکو، ظالم حکمران کر سکتا۔
آپ الحمدللہ ھمارے پہلے حکمران ھیں جو بغیر پرچی خطاب فرماتے ھیں، آپ کی دیانت کی گواہ تو آپ کی پہلی زوجہ محترمہ بھی ھیں جنہوں نے طلاق اور علیحدگی ھونے کے باوجود آپ سے وابستہ سب کاغذات عدالت کو مہیا کئے،
آپ پر طرح طرح کے الزامات لگے پر آپ کو اگر کوئی پسند آیا تو اس سے شادی کی۔ یہ آپ کے باکردار ھونے کا بہترین ثبوت ھے۔ آپ کی ٹیم میں قابل ترین افراد شامل ھیں۔ جو کہ شاید ھی کسی حکومت کو نظر آئے اور جس پر کرپشن کا الزام بھی لگا تو وہ حکومت اور آپ سے الگ ھوگیا۔ بے شک وہ آپ کے کتنا ھی قریب کیوں نہ ھو۔
یہ بھی پڑھئے:
عمران خان سے ملاقات ، چند یادیں
آپ نے ذھنی ترین لوگوں کو اپنی ٹیم کا حصہ بنایا، جیسا کہ اکثر وزیر مستعفی ھوکر حکومت کے عدالتی کیس لڑتے ھیں اور پھر واپس آکر وزیر باتدبیر لگ جاتے ھیں، کیونکہ اتنا قابل کابینہ کے باھر کوئی بھی رھا ھی نہیں ھے
میری زندگی کے تقریبا پانچ سال حصول علم کیلئے لاھور میں گزرے ھیں اور میں کچھ دن پہلے تک اس وقت کو سرمایہ سمجھتا تھا پھر ھماری وزیر صحت پنجاب نے دماغ کے چودہ طبق روشن کردیئے یہ کہہ کر کہ لاھورئیے تو ایک الگ ھی مخلوق ھیں اور یہ عوام بھی جاھل ھیں، مجھے انکی بات درست لگی کہ جیسی عوام ویسے حکمران،
اس ساری گفتگو کہ بعد بھی میں اپنے کپتان کا شکریہ ادا کرتا ھوں کہ انھوں نے مثبت انداز میں ھماری راھنمائی کی کہ آپ نے گھبرانا نہیں ھے، اب ھم بالکل بھی نہیں گھبراتے ۔ ھم اتنے مثبت ھوچکے ھیں کہ الحمدللہ جس مرضی ھسپتال اور ڈائیگناسٹک سنٹر سے چیک کروالیں آپ کا رزلٹ مثبت آئے گا، منفی رویے کے لوگ اب کم ھی بچے ھیں سارا ملک اب مثبت جسم کا مالک ھے۔ یہ سب میرے کپتان کا ویژن اور سوچ ھے جس کی وجہ سے یہ سب تبدیلی آئی ھے اور ھم مثبت پاکستان کی طرف قدم بڑھا رھے ھیں۔ پہلے سب کی سوچ منفی تھی ھر کوئی کہتا تھا حکومت نے ھمیں دیا کیا ھے ھمارے لئے کیا کیا ھے اب سوچ مثبت ھوچکی ھے ھر کوئی کہتا ھے کہ یہ سب کیا دھرا حکومت کا ھی ھے، اس سے زیادہ ایک حکومت عوام کیلئے کر کیا سکتی ھے۔
کسی بھی قوم کی ترقی اس کی تباھی سے شروع ھوتی ھے آپ جاپان کی ھی مثال لے لیں کیسے ایٹمی حملوں کے بعد وہ ایک ترقی یافتہ ملک بن کر نکلا اور کیسے چائنہ کی نشئی عوام جب مثبت ھوئی تو چائنہ سپر پاور بن کر سامنے آیا،
شکریہ میرے کپتان ھم تباھی کے دھانے پر کھڑے ھیں امید ھے اب ھم نئے پاکستان کے کنارے پہنچ چکے ھیں،
کچھ جاھل عوام کہہ رھے تھے کہ آپ نے کشمیر انڈیا کے حوالے کردیا پر آپ کی مثبت حکمت عملی سے چائنہ جیسا ملک ھمارے خواب پورے کرنے پر لگ گیا لداخ ھم نے لے لیا اب کشمیر، آسام اور دو درجن کے قریب باقی علاقے بھی ھم چین کی مدد سے آزاد کروائیں گے اور ھندوستان ھاری شکل دیکھتا رہ جائے گا۔ کہ پاکستان نے کیسے یہ کام کیا بلکل ویسے جیسے جاپان بغیر فوج کے پرامن رھتا ھے۔
ھم نے ساری دنیا کو سوشل میڈیا پر الجھایا ھوا ھے اور خود چپکے چپکے ترقی کررھے ھیں۔ ھمارے ایک وزیر نے الیکشن کے دنوں میں میرے کپتان کا خفیہ منصوبہ بے نقاب کرنے کی کوشش کی پھر اس کو چپ کروادیا گیا۔ جب انھوں نے دوران تقریر میرے کپتان کی صرف دو دن کی حکمت عملی بیان کی کیسے میرے کپتان صاحب لوٹے ھوئے کھربوں روپے واپس لائیں گے اور ورلڈ بینک کے منہ پر کیسے اس کے قرضے واپس ماریں گے اور عوام پر کیسے خرچ کریں گے۔
میری امید اسی دن بھر آئی تھی مجھے پتہ چل گیا تھا کہ بقول ڈاکٹر صاحبہ ھماری جاھل عوام کی آخری امید میرا کپتان ھی ھے۔
پروفیسر محمد آصف نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں فائن آرٹ کے استاد تھے بہت کم گو تھے پر بات جب بھی کرتے تھے گہری کرتے تھے کہنے لگے ھر عقلمند کے حصے میں دس بیوقوف آتے ھیں اب فیصلہ آپ کا ھے آپنے حصے کے دس بیوقوف تلاش کرلو یا پھر ایک دس کے گروہ میں شامل ھوجاو، میرے کپتان کرکٹ ٹیم تک تو یہ بات ٹھیک تھی پر بائیس کروڑ عوام کو دس سمجھنا کونسی مثبت سوچ ھے۔
شکریہ میرے کپتان ھم جاھل عوام آپکی مثبت منصوبہ بندی کی وجہ سے بہت تیزی سے ترقی کررھے ھیں امید ھے جلد ھی مثبت ٹیسٹ شدہ قوموں میں پہلے نمبر پر ھونگے بے شک وہ کرونا ھی کیوں نہ ھو۔