Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ہم کراچی شھر کے مکین، کے الیکٹرک کو ماہانہ بلوں کی مکمل اور بر وقت ادائیگی کو یقینی بناۓ ھوۓ ہیں۔لیکن اس کے باوجود اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ھے۔ جن علاقوں میں cabling کا کام مکمل ھوۓ سات آٹھ ماہ کا عرصہ ھو چکا ھے وہاں تو بجلی کی چوری کا سوال ہی پیدا نہیں ھوتا، اس لیے ایسے علاقوں میں تو کو لوڈشیڈنگ ھونی ہی نہیں چاہیے۔
جہاں cabling ھونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری ھے ان علاقوں کے مکینوں کو بل جلاؤ تحریک، کا باقاعدہ آغاز کر دینا چاہیے۔ اور اس وقت تک بلوں کی ادائیگی کو موخر رکھنا چاہیے جب تک کے کراچی الیکٹرک written میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتی۔
اس تحریک کو باآسانی شروع کیا جا سکتا ھے۔ ہر گلی اور محلے کے لوگ ایکا کر لیں کہ آئندہ ماہ سے بجلی کے بل کوئ بھی جمع نہیں کرواۓ گا۔ اس کے لیے اہل محل چاہے تو کے الیکٹرک کو ایک ماہ کا تحریری نوٹس دے سکتے ہیں ، نوٹس کے باوجود اگرلوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ھے تو پھر عوام بلوں کو بھرنے کی بجاۓ جلانے میں حق بجانب ھوں گے۔
کراچی الیکٹرک کے عملہ کو بل نہ بھرنے والے صارفین کی بجلی کاٹنے کے عمل سے دور رہ کر کراچی کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے:
بجلی اسکینڈل رپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ
اسی طرح کے الیکٹرک کے ظلم وستم کے خلاف کراچی پولیس کو عوام کا ساتھ دینا چاہیے اور بلوں کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹنے والی ٹیموں کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
کراچی الیکٹرک کو سبق سکھانے کا واحد راستہ یہی ھے کہ کراچی کے لوگ اجتماعی طور پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی اس وقت تک روک دیں جب تک کہ ان کے علاقوں سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ نہیں ھو جاتا۔
سخت گرمی میں بلبلا تے بچوں اور بوڑھے والدین کی حالت، اب بل بھرنے والوں سے دیکھی نہیں جاتی۔ اپنا پیٹ کاٹ کر بل بھی بھریں اور اپنے گھر والوں کو پریشان بھی دیکھیں۔ ایسے بل جلا دینے چاہیں انھیں بھرنے کا کوئ فائدہ نہیں ۔
حیران کن بات یہ ھے کہ کسی ایک بھی سیاسی جماعت نے کراچی الیکٹرک کے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھائ۔اس لیے کراچی والوں کو اپنا مقدمہ اب خودہی لڑنا ھو گا۔
کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم روکنےکی سب سے زیادہ زمہ داری PTI کی کراچی کی قیادت پر عائد ھوتی ھے جس کے اس شھر سے 18 MNAs ہیں ، PTI کا گورنر بھی اسی شھر سے ھے اور ملک کےصدر کا تعلق بھی PTI سے اور اسی شھر سے ھے۔لیکن یہ سب کھوٹے سکے ثابت ھوۓ ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی کے الیکٹرک کو نہیں للکارا ، اس طرح یہ سب بھی اس ظلم میں برابر کے شریک اور حصہ دار ہیں۔
میں ایک مرتبہ پھر PTI کی مقامی قیادت سے درخواست کرتا ھوں کہ اب الزامات کی سیاست کو خیر باد کہہ کر خدمت کی سیاست کا آغاز کریں اور عوام کو کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم سے آزاد کروانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
میں دیگر سیاسی جماعتوں خاص طور پر جماعت اسلامی سے درخواست کرتا ھوں کہ وہ بھی بل جلاؤ تحریک میں شامل ھو کر کے الیکٹرک کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور کراچی کے شھریوں پر ھونے والے ظلم وستم کو روکنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
ہم کراچی شھر کے مکین، کے الیکٹرک کو ماہانہ بلوں کی مکمل اور بر وقت ادائیگی کو یقینی بناۓ ھوۓ ہیں۔لیکن اس کے باوجود اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ھے۔ جن علاقوں میں cabling کا کام مکمل ھوۓ سات آٹھ ماہ کا عرصہ ھو چکا ھے وہاں تو بجلی کی چوری کا سوال ہی پیدا نہیں ھوتا، اس لیے ایسے علاقوں میں تو کو لوڈشیڈنگ ھونی ہی نہیں چاہیے۔
جہاں cabling ھونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری ھے ان علاقوں کے مکینوں کو بل جلاؤ تحریک، کا باقاعدہ آغاز کر دینا چاہیے۔ اور اس وقت تک بلوں کی ادائیگی کو موخر رکھنا چاہیے جب تک کے کراچی الیکٹرک written میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتی۔
اس تحریک کو باآسانی شروع کیا جا سکتا ھے۔ ہر گلی اور محلے کے لوگ ایکا کر لیں کہ آئندہ ماہ سے بجلی کے بل کوئ بھی جمع نہیں کرواۓ گا۔ اس کے لیے اہل محل چاہے تو کے الیکٹرک کو ایک ماہ کا تحریری نوٹس دے سکتے ہیں ، نوٹس کے باوجود اگرلوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ھے تو پھر عوام بلوں کو بھرنے کی بجاۓ جلانے میں حق بجانب ھوں گے۔
کراچی الیکٹرک کے عملہ کو بل نہ بھرنے والے صارفین کی بجلی کاٹنے کے عمل سے دور رہ کر کراچی کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے:
بجلی اسکینڈل رپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ
اسی طرح کے الیکٹرک کے ظلم وستم کے خلاف کراچی پولیس کو عوام کا ساتھ دینا چاہیے اور بلوں کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹنے والی ٹیموں کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
کراچی الیکٹرک کو سبق سکھانے کا واحد راستہ یہی ھے کہ کراچی کے لوگ اجتماعی طور پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی اس وقت تک روک دیں جب تک کہ ان کے علاقوں سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ نہیں ھو جاتا۔
سخت گرمی میں بلبلا تے بچوں اور بوڑھے والدین کی حالت، اب بل بھرنے والوں سے دیکھی نہیں جاتی۔ اپنا پیٹ کاٹ کر بل بھی بھریں اور اپنے گھر والوں کو پریشان بھی دیکھیں۔ ایسے بل جلا دینے چاہیں انھیں بھرنے کا کوئ فائدہ نہیں ۔
حیران کن بات یہ ھے کہ کسی ایک بھی سیاسی جماعت نے کراچی الیکٹرک کے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھائ۔اس لیے کراچی والوں کو اپنا مقدمہ اب خودہی لڑنا ھو گا۔
کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم روکنےکی سب سے زیادہ زمہ داری PTI کی کراچی کی قیادت پر عائد ھوتی ھے جس کے اس شھر سے 18 MNAs ہیں ، PTI کا گورنر بھی اسی شھر سے ھے اور ملک کےصدر کا تعلق بھی PTI سے اور اسی شھر سے ھے۔لیکن یہ سب کھوٹے سکے ثابت ھوۓ ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی کے الیکٹرک کو نہیں للکارا ، اس طرح یہ سب بھی اس ظلم میں برابر کے شریک اور حصہ دار ہیں۔
میں ایک مرتبہ پھر PTI کی مقامی قیادت سے درخواست کرتا ھوں کہ اب الزامات کی سیاست کو خیر باد کہہ کر خدمت کی سیاست کا آغاز کریں اور عوام کو کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم سے آزاد کروانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
میں دیگر سیاسی جماعتوں خاص طور پر جماعت اسلامی سے درخواست کرتا ھوں کہ وہ بھی بل جلاؤ تحریک میں شامل ھو کر کے الیکٹرک کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور کراچی کے شھریوں پر ھونے والے ظلم وستم کو روکنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
ہم کراچی شھر کے مکین، کے الیکٹرک کو ماہانہ بلوں کی مکمل اور بر وقت ادائیگی کو یقینی بناۓ ھوۓ ہیں۔لیکن اس کے باوجود اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ھے۔ جن علاقوں میں cabling کا کام مکمل ھوۓ سات آٹھ ماہ کا عرصہ ھو چکا ھے وہاں تو بجلی کی چوری کا سوال ہی پیدا نہیں ھوتا، اس لیے ایسے علاقوں میں تو کو لوڈشیڈنگ ھونی ہی نہیں چاہیے۔
جہاں cabling ھونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری ھے ان علاقوں کے مکینوں کو بل جلاؤ تحریک، کا باقاعدہ آغاز کر دینا چاہیے۔ اور اس وقت تک بلوں کی ادائیگی کو موخر رکھنا چاہیے جب تک کے کراچی الیکٹرک written میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتی۔
اس تحریک کو باآسانی شروع کیا جا سکتا ھے۔ ہر گلی اور محلے کے لوگ ایکا کر لیں کہ آئندہ ماہ سے بجلی کے بل کوئ بھی جمع نہیں کرواۓ گا۔ اس کے لیے اہل محل چاہے تو کے الیکٹرک کو ایک ماہ کا تحریری نوٹس دے سکتے ہیں ، نوٹس کے باوجود اگرلوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ھے تو پھر عوام بلوں کو بھرنے کی بجاۓ جلانے میں حق بجانب ھوں گے۔
کراچی الیکٹرک کے عملہ کو بل نہ بھرنے والے صارفین کی بجلی کاٹنے کے عمل سے دور رہ کر کراچی کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے:
بجلی اسکینڈل رپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ
اسی طرح کے الیکٹرک کے ظلم وستم کے خلاف کراچی پولیس کو عوام کا ساتھ دینا چاہیے اور بلوں کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹنے والی ٹیموں کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
کراچی الیکٹرک کو سبق سکھانے کا واحد راستہ یہی ھے کہ کراچی کے لوگ اجتماعی طور پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی اس وقت تک روک دیں جب تک کہ ان کے علاقوں سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ نہیں ھو جاتا۔
سخت گرمی میں بلبلا تے بچوں اور بوڑھے والدین کی حالت، اب بل بھرنے والوں سے دیکھی نہیں جاتی۔ اپنا پیٹ کاٹ کر بل بھی بھریں اور اپنے گھر والوں کو پریشان بھی دیکھیں۔ ایسے بل جلا دینے چاہیں انھیں بھرنے کا کوئ فائدہ نہیں ۔
حیران کن بات یہ ھے کہ کسی ایک بھی سیاسی جماعت نے کراچی الیکٹرک کے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھائ۔اس لیے کراچی والوں کو اپنا مقدمہ اب خودہی لڑنا ھو گا۔
کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم روکنےکی سب سے زیادہ زمہ داری PTI کی کراچی کی قیادت پر عائد ھوتی ھے جس کے اس شھر سے 18 MNAs ہیں ، PTI کا گورنر بھی اسی شھر سے ھے اور ملک کےصدر کا تعلق بھی PTI سے اور اسی شھر سے ھے۔لیکن یہ سب کھوٹے سکے ثابت ھوۓ ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی کے الیکٹرک کو نہیں للکارا ، اس طرح یہ سب بھی اس ظلم میں برابر کے شریک اور حصہ دار ہیں۔
میں ایک مرتبہ پھر PTI کی مقامی قیادت سے درخواست کرتا ھوں کہ اب الزامات کی سیاست کو خیر باد کہہ کر خدمت کی سیاست کا آغاز کریں اور عوام کو کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم سے آزاد کروانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
میں دیگر سیاسی جماعتوں خاص طور پر جماعت اسلامی سے درخواست کرتا ھوں کہ وہ بھی بل جلاؤ تحریک میں شامل ھو کر کے الیکٹرک کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور کراچی کے شھریوں پر ھونے والے ظلم وستم کو روکنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
ہم کراچی شھر کے مکین، کے الیکٹرک کو ماہانہ بلوں کی مکمل اور بر وقت ادائیگی کو یقینی بناۓ ھوۓ ہیں۔لیکن اس کے باوجود اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ھے۔ جن علاقوں میں cabling کا کام مکمل ھوۓ سات آٹھ ماہ کا عرصہ ھو چکا ھے وہاں تو بجلی کی چوری کا سوال ہی پیدا نہیں ھوتا، اس لیے ایسے علاقوں میں تو کو لوڈشیڈنگ ھونی ہی نہیں چاہیے۔
جہاں cabling ھونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری ھے ان علاقوں کے مکینوں کو بل جلاؤ تحریک، کا باقاعدہ آغاز کر دینا چاہیے۔ اور اس وقت تک بلوں کی ادائیگی کو موخر رکھنا چاہیے جب تک کے کراچی الیکٹرک written میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتی۔
اس تحریک کو باآسانی شروع کیا جا سکتا ھے۔ ہر گلی اور محلے کے لوگ ایکا کر لیں کہ آئندہ ماہ سے بجلی کے بل کوئ بھی جمع نہیں کرواۓ گا۔ اس کے لیے اہل محل چاہے تو کے الیکٹرک کو ایک ماہ کا تحریری نوٹس دے سکتے ہیں ، نوٹس کے باوجود اگرلوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ھے تو پھر عوام بلوں کو بھرنے کی بجاۓ جلانے میں حق بجانب ھوں گے۔
کراچی الیکٹرک کے عملہ کو بل نہ بھرنے والے صارفین کی بجلی کاٹنے کے عمل سے دور رہ کر کراچی کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے:
بجلی اسکینڈل رپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ
اسی طرح کے الیکٹرک کے ظلم وستم کے خلاف کراچی پولیس کو عوام کا ساتھ دینا چاہیے اور بلوں کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹنے والی ٹیموں کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
کراچی الیکٹرک کو سبق سکھانے کا واحد راستہ یہی ھے کہ کراچی کے لوگ اجتماعی طور پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی اس وقت تک روک دیں جب تک کہ ان کے علاقوں سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ نہیں ھو جاتا۔
سخت گرمی میں بلبلا تے بچوں اور بوڑھے والدین کی حالت، اب بل بھرنے والوں سے دیکھی نہیں جاتی۔ اپنا پیٹ کاٹ کر بل بھی بھریں اور اپنے گھر والوں کو پریشان بھی دیکھیں۔ ایسے بل جلا دینے چاہیں انھیں بھرنے کا کوئ فائدہ نہیں ۔
حیران کن بات یہ ھے کہ کسی ایک بھی سیاسی جماعت نے کراچی الیکٹرک کے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھائ۔اس لیے کراچی والوں کو اپنا مقدمہ اب خودہی لڑنا ھو گا۔
کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم روکنےکی سب سے زیادہ زمہ داری PTI کی کراچی کی قیادت پر عائد ھوتی ھے جس کے اس شھر سے 18 MNAs ہیں ، PTI کا گورنر بھی اسی شھر سے ھے اور ملک کےصدر کا تعلق بھی PTI سے اور اسی شھر سے ھے۔لیکن یہ سب کھوٹے سکے ثابت ھوۓ ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی کے الیکٹرک کو نہیں للکارا ، اس طرح یہ سب بھی اس ظلم میں برابر کے شریک اور حصہ دار ہیں۔
میں ایک مرتبہ پھر PTI کی مقامی قیادت سے درخواست کرتا ھوں کہ اب الزامات کی سیاست کو خیر باد کہہ کر خدمت کی سیاست کا آغاز کریں اور عوام کو کراچی الیکٹرک کے ظلم وستم سے آزاد کروانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
میں دیگر سیاسی جماعتوں خاص طور پر جماعت اسلامی سے درخواست کرتا ھوں کہ وہ بھی بل جلاؤ تحریک میں شامل ھو کر کے الیکٹرک کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور کراچی کے شھریوں پر ھونے والے ظلم وستم کو روکنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔