Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
اللہ ھماری نیتوں کو بھی جانتا ھے اور جو ھمارے دل میں ھے اس کو بھی جانتا ھے۔ نفرت مت پھیلائیں، نفرت پھیلانے والا مسلمان کیسے ھو سکتا ھے، آپ کا فرقہ آپ سمجھتے ھیں درست ھے تو قائم رھیئے دوسروں سے الجھنے کی کیا ضرورت ھے، حدیث وھی ھے جو مستند ھے جو ضعیف ھے وہ ضعیف ھی کہلائے گی، اپنے مقاصد اور فرقے کیلئے نئی باتیں لکھنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنے سے گریز کیجئے، جو درست نہیں ھے وہ نہیں ھے بے شک اسکو سیاھی سے لکھیں یا سونے کے پانی سے ۔
قرآن مجید کے تراجم بھی اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق کرنے سے گریز کیجئے، تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ قابل صد احترام ھیں، جنکا میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احترام کیا انکو عزت دی ھم پر بھی لازم ھے انکا احترام اور عزت کریں، تمام شہداء اسلام قابل احترام ھیں اور تاقیامت رھیں گے، نفرت کے بیج بونے بند کر دیں، بہتری اسی میں ھے، میرا دین میرے اور میرے اللہ کے درمیان ھے بے شک میرا اللہ سب سے بہتر جانتا ھے کہ میں کون ھوں اور کیوں ھوں، آپ کون ھوتے ھیں میرے یا کسی کے بھی بارے میں فیصلہ کرنے والے۔ اگر کسی بھی محترم سے حدیث اور قرآن کا ریفرنس مانگ لیں تو وہ قرآن اور حدیث کی کتب کھولنے کی بجائے آپ کا شجرہ نسب کھول کر بیٹھ جاتے ھیں۔ کہ ھم بتاتے ھیں آپ خود کون ھو۔آپ بتانے والے کون ھوتے ھیں،
بغیر تحقیق بغیر ریفرنس کوئی بھی دینی مسئلہ لگانا۔ لوگ عین ثواب سمجھتے ھیں، اگر ان کو بتادیا جائے دین میں ایسا کچھ نہیں ھے اگر ھے تو ریفرنس دے دیں، وہ ریفرنس دینے کی بجائے پہلے آپ کو بلاک کرتے ھیں اور پھر ایک پوسٹ لگاتے ھیں، یہ بغض میں ایسا لکھ رھے ھیں، اسلام میں آپ داخل تبھی ھوتے ھیں جب آپ سب انبیاء علیہ السلام پر ایمان لاتے ھیں۔ سارے مسلمانوں کو چیلنج ھے کوئی ایک مسلمان دکھا دو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کی شان میں گستاخی کرے اگر کرتا ھے تو وہ مسلمان کیسا۔ اپنے دین و دنیا کو بچائیے ایک خود ساختہ لڑائی لڑنے کی بجائے اس دین پر آجائیں جو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ھے، دین اسلام ھے۔ عمل کیجئے جو میرے اللہ اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے۔ اس سے اگے کے معاملات اس کے بعد کے ھیں اگر مختصر زندگی میں وقت بچ گیا تو ان سب کو بھی دیکھ لیں گے،
لیکن ان سب کو لیکر نفرت کی دیواریں بنانے سے گریز کریں، قرآن ایک آسان کتاب ھے آسانی سے سمجھ آنے والی، بہتر تو یہ ھے عربی سیکھئے ورنہ اس کا ترجمہ تقریبا دنیا کی تمام زبانوں میں موجود ھے لفظی ترجمہ پڑھیئے اور احتیاط کیجئے جو بریکٹ میں لکھا ھے، شاید کہ وہ ترجمہ کرنے والے کی اپنی سمجھ ھو، تقریبا زیادہ تر تراجم ملتے جلتے ھیں کیونکہ اللہ کی کتاب کے الفاظ کو بدلنا یا نیا مطلب نکالنا مشکل بھی ھے اور ناممکن بھی۔
رمضان گزر رھا ھے آخری عشرہ ھے اور احترام رمضان کی بجائے ھر دوسرا شخص نفرت کے بیج بونے کیلئےگھر بیٹھا ھوا ھے اور اختلافی مسئلہ بیان کرنا سوشل میڈیا پر لگانا اپنا فرض سمجھتا ھے، یہ دین کی کونسی خدمت ھے،
اپنا اپنا دین بچائیے پھر دوسروں کی فکر کیجئے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انسانیت میں، دین میں، عبادت میں، رحم میں، دنیا میں، علم میں، اخلاق میں، کوئی بھی انبیاء علیہ السلام، صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ، امتی، ولی، پیر، فقیر، بابا ھرگز بھی آگے نہیں نکل سکتا اور نہ ھی یہ ممکن ھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کرام علیہ السلام کے سردار اور آخری نبی ھیں۔ اور جس کا اس پر ایمان نہیں وہ بحث کرنے کی بجائے اپنے دین کی فکر کرے۔
جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ ۔۔۔۔۔ سورة المائدة ۔۔۔ آیت ۳
’’آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے‘‘
تو پھر اس کے بعد دین میں ردوبدل کرنے والے ھم کون ھیں۔ اس دین پر عمل کیجئے جو اللہ تعالی نے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا اور اس کتاب کو سمجھئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ھوئی۔ اس کے علاوہ جو ھے وہ کیا ھے سمجھ سے بالاتر ھے، یہ ممکن نہیں کہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی بھی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ یا ان کی آل اس دین میں ردوبدل کرسکیں،
یہ مضمون نیک نیتی اور خلوص دل سے مسلمانوں کے اتحاد کیلئے لکھا گیا ھے، کسی بھی غلطی کی صورت میں اللہ تعالی معاف فرمائیں آمین۔
اللہ ھماری نیتوں کو بھی جانتا ھے اور جو ھمارے دل میں ھے اس کو بھی جانتا ھے۔ نفرت مت پھیلائیں، نفرت پھیلانے والا مسلمان کیسے ھو سکتا ھے، آپ کا فرقہ آپ سمجھتے ھیں درست ھے تو قائم رھیئے دوسروں سے الجھنے کی کیا ضرورت ھے، حدیث وھی ھے جو مستند ھے جو ضعیف ھے وہ ضعیف ھی کہلائے گی، اپنے مقاصد اور فرقے کیلئے نئی باتیں لکھنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنے سے گریز کیجئے، جو درست نہیں ھے وہ نہیں ھے بے شک اسکو سیاھی سے لکھیں یا سونے کے پانی سے ۔
قرآن مجید کے تراجم بھی اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق کرنے سے گریز کیجئے، تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ قابل صد احترام ھیں، جنکا میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احترام کیا انکو عزت دی ھم پر بھی لازم ھے انکا احترام اور عزت کریں، تمام شہداء اسلام قابل احترام ھیں اور تاقیامت رھیں گے، نفرت کے بیج بونے بند کر دیں، بہتری اسی میں ھے، میرا دین میرے اور میرے اللہ کے درمیان ھے بے شک میرا اللہ سب سے بہتر جانتا ھے کہ میں کون ھوں اور کیوں ھوں، آپ کون ھوتے ھیں میرے یا کسی کے بھی بارے میں فیصلہ کرنے والے۔ اگر کسی بھی محترم سے حدیث اور قرآن کا ریفرنس مانگ لیں تو وہ قرآن اور حدیث کی کتب کھولنے کی بجائے آپ کا شجرہ نسب کھول کر بیٹھ جاتے ھیں۔ کہ ھم بتاتے ھیں آپ خود کون ھو۔آپ بتانے والے کون ھوتے ھیں،
بغیر تحقیق بغیر ریفرنس کوئی بھی دینی مسئلہ لگانا۔ لوگ عین ثواب سمجھتے ھیں، اگر ان کو بتادیا جائے دین میں ایسا کچھ نہیں ھے اگر ھے تو ریفرنس دے دیں، وہ ریفرنس دینے کی بجائے پہلے آپ کو بلاک کرتے ھیں اور پھر ایک پوسٹ لگاتے ھیں، یہ بغض میں ایسا لکھ رھے ھیں، اسلام میں آپ داخل تبھی ھوتے ھیں جب آپ سب انبیاء علیہ السلام پر ایمان لاتے ھیں۔ سارے مسلمانوں کو چیلنج ھے کوئی ایک مسلمان دکھا دو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کی شان میں گستاخی کرے اگر کرتا ھے تو وہ مسلمان کیسا۔ اپنے دین و دنیا کو بچائیے ایک خود ساختہ لڑائی لڑنے کی بجائے اس دین پر آجائیں جو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ھے، دین اسلام ھے۔ عمل کیجئے جو میرے اللہ اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے۔ اس سے اگے کے معاملات اس کے بعد کے ھیں اگر مختصر زندگی میں وقت بچ گیا تو ان سب کو بھی دیکھ لیں گے،
لیکن ان سب کو لیکر نفرت کی دیواریں بنانے سے گریز کریں، قرآن ایک آسان کتاب ھے آسانی سے سمجھ آنے والی، بہتر تو یہ ھے عربی سیکھئے ورنہ اس کا ترجمہ تقریبا دنیا کی تمام زبانوں میں موجود ھے لفظی ترجمہ پڑھیئے اور احتیاط کیجئے جو بریکٹ میں لکھا ھے، شاید کہ وہ ترجمہ کرنے والے کی اپنی سمجھ ھو، تقریبا زیادہ تر تراجم ملتے جلتے ھیں کیونکہ اللہ کی کتاب کے الفاظ کو بدلنا یا نیا مطلب نکالنا مشکل بھی ھے اور ناممکن بھی۔
رمضان گزر رھا ھے آخری عشرہ ھے اور احترام رمضان کی بجائے ھر دوسرا شخص نفرت کے بیج بونے کیلئےگھر بیٹھا ھوا ھے اور اختلافی مسئلہ بیان کرنا سوشل میڈیا پر لگانا اپنا فرض سمجھتا ھے، یہ دین کی کونسی خدمت ھے،
اپنا اپنا دین بچائیے پھر دوسروں کی فکر کیجئے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انسانیت میں، دین میں، عبادت میں، رحم میں، دنیا میں، علم میں، اخلاق میں، کوئی بھی انبیاء علیہ السلام، صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ، امتی، ولی، پیر، فقیر، بابا ھرگز بھی آگے نہیں نکل سکتا اور نہ ھی یہ ممکن ھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کرام علیہ السلام کے سردار اور آخری نبی ھیں۔ اور جس کا اس پر ایمان نہیں وہ بحث کرنے کی بجائے اپنے دین کی فکر کرے۔
جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ ۔۔۔۔۔ سورة المائدة ۔۔۔ آیت ۳
’’آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے‘‘
تو پھر اس کے بعد دین میں ردوبدل کرنے والے ھم کون ھیں۔ اس دین پر عمل کیجئے جو اللہ تعالی نے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا اور اس کتاب کو سمجھئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ھوئی۔ اس کے علاوہ جو ھے وہ کیا ھے سمجھ سے بالاتر ھے، یہ ممکن نہیں کہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی بھی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ یا ان کی آل اس دین میں ردوبدل کرسکیں،
یہ مضمون نیک نیتی اور خلوص دل سے مسلمانوں کے اتحاد کیلئے لکھا گیا ھے، کسی بھی غلطی کی صورت میں اللہ تعالی معاف فرمائیں آمین۔
اللہ ھماری نیتوں کو بھی جانتا ھے اور جو ھمارے دل میں ھے اس کو بھی جانتا ھے۔ نفرت مت پھیلائیں، نفرت پھیلانے والا مسلمان کیسے ھو سکتا ھے، آپ کا فرقہ آپ سمجھتے ھیں درست ھے تو قائم رھیئے دوسروں سے الجھنے کی کیا ضرورت ھے، حدیث وھی ھے جو مستند ھے جو ضعیف ھے وہ ضعیف ھی کہلائے گی، اپنے مقاصد اور فرقے کیلئے نئی باتیں لکھنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنے سے گریز کیجئے، جو درست نہیں ھے وہ نہیں ھے بے شک اسکو سیاھی سے لکھیں یا سونے کے پانی سے ۔
قرآن مجید کے تراجم بھی اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق کرنے سے گریز کیجئے، تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ قابل صد احترام ھیں، جنکا میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احترام کیا انکو عزت دی ھم پر بھی لازم ھے انکا احترام اور عزت کریں، تمام شہداء اسلام قابل احترام ھیں اور تاقیامت رھیں گے، نفرت کے بیج بونے بند کر دیں، بہتری اسی میں ھے، میرا دین میرے اور میرے اللہ کے درمیان ھے بے شک میرا اللہ سب سے بہتر جانتا ھے کہ میں کون ھوں اور کیوں ھوں، آپ کون ھوتے ھیں میرے یا کسی کے بھی بارے میں فیصلہ کرنے والے۔ اگر کسی بھی محترم سے حدیث اور قرآن کا ریفرنس مانگ لیں تو وہ قرآن اور حدیث کی کتب کھولنے کی بجائے آپ کا شجرہ نسب کھول کر بیٹھ جاتے ھیں۔ کہ ھم بتاتے ھیں آپ خود کون ھو۔آپ بتانے والے کون ھوتے ھیں،
بغیر تحقیق بغیر ریفرنس کوئی بھی دینی مسئلہ لگانا۔ لوگ عین ثواب سمجھتے ھیں، اگر ان کو بتادیا جائے دین میں ایسا کچھ نہیں ھے اگر ھے تو ریفرنس دے دیں، وہ ریفرنس دینے کی بجائے پہلے آپ کو بلاک کرتے ھیں اور پھر ایک پوسٹ لگاتے ھیں، یہ بغض میں ایسا لکھ رھے ھیں، اسلام میں آپ داخل تبھی ھوتے ھیں جب آپ سب انبیاء علیہ السلام پر ایمان لاتے ھیں۔ سارے مسلمانوں کو چیلنج ھے کوئی ایک مسلمان دکھا دو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کی شان میں گستاخی کرے اگر کرتا ھے تو وہ مسلمان کیسا۔ اپنے دین و دنیا کو بچائیے ایک خود ساختہ لڑائی لڑنے کی بجائے اس دین پر آجائیں جو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ھے، دین اسلام ھے۔ عمل کیجئے جو میرے اللہ اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے۔ اس سے اگے کے معاملات اس کے بعد کے ھیں اگر مختصر زندگی میں وقت بچ گیا تو ان سب کو بھی دیکھ لیں گے،
لیکن ان سب کو لیکر نفرت کی دیواریں بنانے سے گریز کریں، قرآن ایک آسان کتاب ھے آسانی سے سمجھ آنے والی، بہتر تو یہ ھے عربی سیکھئے ورنہ اس کا ترجمہ تقریبا دنیا کی تمام زبانوں میں موجود ھے لفظی ترجمہ پڑھیئے اور احتیاط کیجئے جو بریکٹ میں لکھا ھے، شاید کہ وہ ترجمہ کرنے والے کی اپنی سمجھ ھو، تقریبا زیادہ تر تراجم ملتے جلتے ھیں کیونکہ اللہ کی کتاب کے الفاظ کو بدلنا یا نیا مطلب نکالنا مشکل بھی ھے اور ناممکن بھی۔
رمضان گزر رھا ھے آخری عشرہ ھے اور احترام رمضان کی بجائے ھر دوسرا شخص نفرت کے بیج بونے کیلئےگھر بیٹھا ھوا ھے اور اختلافی مسئلہ بیان کرنا سوشل میڈیا پر لگانا اپنا فرض سمجھتا ھے، یہ دین کی کونسی خدمت ھے،
اپنا اپنا دین بچائیے پھر دوسروں کی فکر کیجئے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انسانیت میں، دین میں، عبادت میں، رحم میں، دنیا میں، علم میں، اخلاق میں، کوئی بھی انبیاء علیہ السلام، صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ، امتی، ولی، پیر، فقیر، بابا ھرگز بھی آگے نہیں نکل سکتا اور نہ ھی یہ ممکن ھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کرام علیہ السلام کے سردار اور آخری نبی ھیں۔ اور جس کا اس پر ایمان نہیں وہ بحث کرنے کی بجائے اپنے دین کی فکر کرے۔
جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ ۔۔۔۔۔ سورة المائدة ۔۔۔ آیت ۳
’’آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے‘‘
تو پھر اس کے بعد دین میں ردوبدل کرنے والے ھم کون ھیں۔ اس دین پر عمل کیجئے جو اللہ تعالی نے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا اور اس کتاب کو سمجھئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ھوئی۔ اس کے علاوہ جو ھے وہ کیا ھے سمجھ سے بالاتر ھے، یہ ممکن نہیں کہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی بھی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ یا ان کی آل اس دین میں ردوبدل کرسکیں،
یہ مضمون نیک نیتی اور خلوص دل سے مسلمانوں کے اتحاد کیلئے لکھا گیا ھے، کسی بھی غلطی کی صورت میں اللہ تعالی معاف فرمائیں آمین۔
اللہ ھماری نیتوں کو بھی جانتا ھے اور جو ھمارے دل میں ھے اس کو بھی جانتا ھے۔ نفرت مت پھیلائیں، نفرت پھیلانے والا مسلمان کیسے ھو سکتا ھے، آپ کا فرقہ آپ سمجھتے ھیں درست ھے تو قائم رھیئے دوسروں سے الجھنے کی کیا ضرورت ھے، حدیث وھی ھے جو مستند ھے جو ضعیف ھے وہ ضعیف ھی کہلائے گی، اپنے مقاصد اور فرقے کیلئے نئی باتیں لکھنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنے سے گریز کیجئے، جو درست نہیں ھے وہ نہیں ھے بے شک اسکو سیاھی سے لکھیں یا سونے کے پانی سے ۔
قرآن مجید کے تراجم بھی اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق کرنے سے گریز کیجئے، تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ قابل صد احترام ھیں، جنکا میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احترام کیا انکو عزت دی ھم پر بھی لازم ھے انکا احترام اور عزت کریں، تمام شہداء اسلام قابل احترام ھیں اور تاقیامت رھیں گے، نفرت کے بیج بونے بند کر دیں، بہتری اسی میں ھے، میرا دین میرے اور میرے اللہ کے درمیان ھے بے شک میرا اللہ سب سے بہتر جانتا ھے کہ میں کون ھوں اور کیوں ھوں، آپ کون ھوتے ھیں میرے یا کسی کے بھی بارے میں فیصلہ کرنے والے۔ اگر کسی بھی محترم سے حدیث اور قرآن کا ریفرنس مانگ لیں تو وہ قرآن اور حدیث کی کتب کھولنے کی بجائے آپ کا شجرہ نسب کھول کر بیٹھ جاتے ھیں۔ کہ ھم بتاتے ھیں آپ خود کون ھو۔آپ بتانے والے کون ھوتے ھیں،
بغیر تحقیق بغیر ریفرنس کوئی بھی دینی مسئلہ لگانا۔ لوگ عین ثواب سمجھتے ھیں، اگر ان کو بتادیا جائے دین میں ایسا کچھ نہیں ھے اگر ھے تو ریفرنس دے دیں، وہ ریفرنس دینے کی بجائے پہلے آپ کو بلاک کرتے ھیں اور پھر ایک پوسٹ لگاتے ھیں، یہ بغض میں ایسا لکھ رھے ھیں، اسلام میں آپ داخل تبھی ھوتے ھیں جب آپ سب انبیاء علیہ السلام پر ایمان لاتے ھیں۔ سارے مسلمانوں کو چیلنج ھے کوئی ایک مسلمان دکھا دو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کی شان میں گستاخی کرے اگر کرتا ھے تو وہ مسلمان کیسا۔ اپنے دین و دنیا کو بچائیے ایک خود ساختہ لڑائی لڑنے کی بجائے اس دین پر آجائیں جو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ھے، دین اسلام ھے۔ عمل کیجئے جو میرے اللہ اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے۔ اس سے اگے کے معاملات اس کے بعد کے ھیں اگر مختصر زندگی میں وقت بچ گیا تو ان سب کو بھی دیکھ لیں گے،
لیکن ان سب کو لیکر نفرت کی دیواریں بنانے سے گریز کریں، قرآن ایک آسان کتاب ھے آسانی سے سمجھ آنے والی، بہتر تو یہ ھے عربی سیکھئے ورنہ اس کا ترجمہ تقریبا دنیا کی تمام زبانوں میں موجود ھے لفظی ترجمہ پڑھیئے اور احتیاط کیجئے جو بریکٹ میں لکھا ھے، شاید کہ وہ ترجمہ کرنے والے کی اپنی سمجھ ھو، تقریبا زیادہ تر تراجم ملتے جلتے ھیں کیونکہ اللہ کی کتاب کے الفاظ کو بدلنا یا نیا مطلب نکالنا مشکل بھی ھے اور ناممکن بھی۔
رمضان گزر رھا ھے آخری عشرہ ھے اور احترام رمضان کی بجائے ھر دوسرا شخص نفرت کے بیج بونے کیلئےگھر بیٹھا ھوا ھے اور اختلافی مسئلہ بیان کرنا سوشل میڈیا پر لگانا اپنا فرض سمجھتا ھے، یہ دین کی کونسی خدمت ھے،
اپنا اپنا دین بچائیے پھر دوسروں کی فکر کیجئے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انسانیت میں، دین میں، عبادت میں، رحم میں، دنیا میں، علم میں، اخلاق میں، کوئی بھی انبیاء علیہ السلام، صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ، امتی، ولی، پیر، فقیر، بابا ھرگز بھی آگے نہیں نکل سکتا اور نہ ھی یہ ممکن ھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کرام علیہ السلام کے سردار اور آخری نبی ھیں۔ اور جس کا اس پر ایمان نہیں وہ بحث کرنے کی بجائے اپنے دین کی فکر کرے۔
جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ ۔۔۔۔۔ سورة المائدة ۔۔۔ آیت ۳
’’آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے‘‘
تو پھر اس کے بعد دین میں ردوبدل کرنے والے ھم کون ھیں۔ اس دین پر عمل کیجئے جو اللہ تعالی نے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا اور اس کتاب کو سمجھئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ھوئی۔ اس کے علاوہ جو ھے وہ کیا ھے سمجھ سے بالاتر ھے، یہ ممکن نہیں کہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی بھی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ یا ان کی آل اس دین میں ردوبدل کرسکیں،
یہ مضمون نیک نیتی اور خلوص دل سے مسلمانوں کے اتحاد کیلئے لکھا گیا ھے، کسی بھی غلطی کی صورت میں اللہ تعالی معاف فرمائیں آمین۔