Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ساری زندگی سے یہی بات مشاہدے میں رہی ہے کہ جس کا بیٹ بال ہوتا ہے وہی کپتان ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی سے ٹیم بناتا ہے، جس کو چاھے بیٹنگ دیتا ہے جس کو چاہے بالنگ اور تو اور ایمپائر بھی خود ھی ھوتا ھے، کسی کو تو چانس ھی نہیں ملتا اور کسی کو دوبارہ باری دے دیتا ھے، کسی کو ٹیم میں انتقام لینے کیلئے لے لیتا ھے بارھواں کھلاڑی بنادیتا ھے، فیلڈنگ کرو، پانی پلاو پر باری کبھی نہیں آئے گی۔ تو اس میں حیرانی کی کیا بات ھے، اب کھیلنے کے طریقے بدل گئے ھیں، جو اصل کپتان ہیں انھوں نے آگےایک ڈمی کپتان رکھا ہوا ہوتا ہے جسکو شاید انگریزی زبان میں فرنٹ مین کہتے ہیں اور اس کو تسلی دی ہوئی ہے کہ ہم ایمپائر ہیں۔ ہر فیصلہ تمھارے حق میں دیں گے، تم نے بس کھیلنا ھے، تم اگر آوٹ ہوگے تو نوبال قرار دیں گے، تمھارا کبھی نشے کا ٹیسٹ نہیں ھوگا، چینیلز پر خطاب کرنا ہے، زگ زیگ ملکی گاڑی چلانی ہے، ہم تمھارے ساتھ ہیں اور تماشائیوں کو یقین دلانا ہمارا کام ھے کہ تم سیدھی اور صحیح گاڑی چلا رھے ہو، بس گبھرانا نہیں ہے۔ خود بھی اور دوسروں کو بھی یہی پیغام دینا ہے، تم اس ملک کی آخری امید ہو پر یہ مت بھولنا کہ پہلی امیدوں کے پیچھے بھی ہم ہی تھے، ان سے سب کام لیکر ان سب کو ذلیل کرکے نکال دیا، لیکن تم گھبرانا نہیں ہم تمھیں کچھ نہیں کہیں گے، بس ہماری ہاں میں ہاں ملانی ہے، بھول جاو ان سب کو جن کے تم پر احسان ہیں، جو تمھارے پہلے دن کے ساتھی ہیں، تمھیں تو ساتھی بدلنے کی عادت ہے اور اب تو دس روپے کے چار ساتھی مل جاتے ہیں،
دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنی ہیں نمبر ون اوقات میں رہنا ہے، نمبر ٹو گھبرانا نہیں ہے،
اگر اس پر عمل کرو گے تو پانچ سال ورنہ دوسال بھی کافی ہوتے ہیں بطور کپتان، یاد رکھنا ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کپتان نشئی ہے یا کینسر کا مریض۔ کام ہم نے کرنا ہے اور کرتے رہیں گے، جس جس نے گھبرانا شروع کیا یا من مانی کرنے کی کوشش کی نہ وہ ٹیم میں رھا اور نہ ہی ملک میں۔
اب فیصلہ تمھارا اپنا ہے کیا کرنا ہے، یاد رکھنا یہ نیب بہت اچھا ادارہ ہے اس کو ہم وہ بھی دکھا دیتے ہیں جو اس کو نظر نہیں آتا، پر جب ہم ناراض ہوتے ہیں تو اس کو اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، کسی پر انگلینڈ میں انڈرویئر چوری کا مقدمہ بن جاتا ہے اور کسی پر بجلی چوری کا، کسی کے گھر سے اربوں روپے نکل آتے ہیں پر وہ گھبراتے نہیں، اور کسی کو عدالت میں اربوں جمع کرانے پڑ جاتے ہیں، کبھی ہم ڈیم بناتے ہیں اور کبھی ہم عدالتوں کو انصاف دینے کی بجائے ڈیم بنانے پر لگا دیتے ہیں، ہم چاہیں تو ڈیم بن جائیں نہ چاھیں تو پیسے بینک میں پڑے رھیں، سب اختیار اور فیصلے ہمارے چلتے ہیں بس تم نے گھبرانا نہیں ھے، گھبرا بھی لو گے تو ہمیں کیا، سمارٹ فون کے آنے کے بعد ہماری ملکی ایجاد تھی سمارٹ وزیراعظم، بلاشبہ پاکستانی تاریخ کا سب سے سمارٹ وزیر اعظم ہے اور تقریبا دوسال میں وہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے راستےپر تو نہ ڈال سکے پر سمارٹ لاک ڈاون متعارف کروا کر عوام کے کئی دیرینہ مطالبات پورے کردیئے۔ اب ہمارا وزیراعظم بھی سمارٹ، ہمارا موبائل فون بھی سمارٹ اور لاک ڈاون بھی سمارٹ، اب ہم تیزی سے سمارٹ ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر رھے ہیں، ہماری برآمدات بھی کم ہوکر کافی سمارٹ ہوگئی ہیں، فیکڑیاں بند ھیں ملازم نوکریوں سے نکال کر سمارٹ ٹیمیں بنارھی ہیں، اخبارات یا تو بند ہورہے ہیں یا پھر سمارٹ ھوتے جارھے ھیں بغیر تنخواہ کم سے کم ملازم ، اسی طرح تمام چیننلز بھی اپنی ٹیموں کو سمارٹ کرتے جارھے ھیں، ان سب کی دیکھا دیکھی میں نے بھی پندرہ کلو وزن کم کرلیا ھے کہ جب سب کچھ سمارٹ ھورھا ھے تو میں کیوں نہیں، سوچ رھا ھوں اصل کپتانوں سے رابطہ کرکے بارھواں کھلاڑی ھی بن جاوں کم از کم ٹیم کا حصہ تو رھوں گا اور گھبراوں گا بھی نہیں ۔ سہولیات ساری کی ساری، کرنا کچھ بھی نہیں بس گھبرانا نہیں ھے، یہ کونسی اتنی مشکل ڈیوٹی ھے،ایک لمبا کش تے فر سکون ھی سکون پرستان دیاں سیراں، پریاں، حوراں، سب اچھا کی رپورٹ تے پریس کانفرنسیں۔ آج دیکھتے ہیں ہمارا سمارٹ کیا فرماتا ہے۔
ساری زندگی سے یہی بات مشاہدے میں رہی ہے کہ جس کا بیٹ بال ہوتا ہے وہی کپتان ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی سے ٹیم بناتا ہے، جس کو چاھے بیٹنگ دیتا ہے جس کو چاہے بالنگ اور تو اور ایمپائر بھی خود ھی ھوتا ھے، کسی کو تو چانس ھی نہیں ملتا اور کسی کو دوبارہ باری دے دیتا ھے، کسی کو ٹیم میں انتقام لینے کیلئے لے لیتا ھے بارھواں کھلاڑی بنادیتا ھے، فیلڈنگ کرو، پانی پلاو پر باری کبھی نہیں آئے گی۔ تو اس میں حیرانی کی کیا بات ھے، اب کھیلنے کے طریقے بدل گئے ھیں، جو اصل کپتان ہیں انھوں نے آگےایک ڈمی کپتان رکھا ہوا ہوتا ہے جسکو شاید انگریزی زبان میں فرنٹ مین کہتے ہیں اور اس کو تسلی دی ہوئی ہے کہ ہم ایمپائر ہیں۔ ہر فیصلہ تمھارے حق میں دیں گے، تم نے بس کھیلنا ھے، تم اگر آوٹ ہوگے تو نوبال قرار دیں گے، تمھارا کبھی نشے کا ٹیسٹ نہیں ھوگا، چینیلز پر خطاب کرنا ہے، زگ زیگ ملکی گاڑی چلانی ہے، ہم تمھارے ساتھ ہیں اور تماشائیوں کو یقین دلانا ہمارا کام ھے کہ تم سیدھی اور صحیح گاڑی چلا رھے ہو، بس گبھرانا نہیں ہے۔ خود بھی اور دوسروں کو بھی یہی پیغام دینا ہے، تم اس ملک کی آخری امید ہو پر یہ مت بھولنا کہ پہلی امیدوں کے پیچھے بھی ہم ہی تھے، ان سے سب کام لیکر ان سب کو ذلیل کرکے نکال دیا، لیکن تم گھبرانا نہیں ہم تمھیں کچھ نہیں کہیں گے، بس ہماری ہاں میں ہاں ملانی ہے، بھول جاو ان سب کو جن کے تم پر احسان ہیں، جو تمھارے پہلے دن کے ساتھی ہیں، تمھیں تو ساتھی بدلنے کی عادت ہے اور اب تو دس روپے کے چار ساتھی مل جاتے ہیں،
دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنی ہیں نمبر ون اوقات میں رہنا ہے، نمبر ٹو گھبرانا نہیں ہے،
اگر اس پر عمل کرو گے تو پانچ سال ورنہ دوسال بھی کافی ہوتے ہیں بطور کپتان، یاد رکھنا ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کپتان نشئی ہے یا کینسر کا مریض۔ کام ہم نے کرنا ہے اور کرتے رہیں گے، جس جس نے گھبرانا شروع کیا یا من مانی کرنے کی کوشش کی نہ وہ ٹیم میں رھا اور نہ ہی ملک میں۔
اب فیصلہ تمھارا اپنا ہے کیا کرنا ہے، یاد رکھنا یہ نیب بہت اچھا ادارہ ہے اس کو ہم وہ بھی دکھا دیتے ہیں جو اس کو نظر نہیں آتا، پر جب ہم ناراض ہوتے ہیں تو اس کو اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، کسی پر انگلینڈ میں انڈرویئر چوری کا مقدمہ بن جاتا ہے اور کسی پر بجلی چوری کا، کسی کے گھر سے اربوں روپے نکل آتے ہیں پر وہ گھبراتے نہیں، اور کسی کو عدالت میں اربوں جمع کرانے پڑ جاتے ہیں، کبھی ہم ڈیم بناتے ہیں اور کبھی ہم عدالتوں کو انصاف دینے کی بجائے ڈیم بنانے پر لگا دیتے ہیں، ہم چاہیں تو ڈیم بن جائیں نہ چاھیں تو پیسے بینک میں پڑے رھیں، سب اختیار اور فیصلے ہمارے چلتے ہیں بس تم نے گھبرانا نہیں ھے، گھبرا بھی لو گے تو ہمیں کیا، سمارٹ فون کے آنے کے بعد ہماری ملکی ایجاد تھی سمارٹ وزیراعظم، بلاشبہ پاکستانی تاریخ کا سب سے سمارٹ وزیر اعظم ہے اور تقریبا دوسال میں وہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے راستےپر تو نہ ڈال سکے پر سمارٹ لاک ڈاون متعارف کروا کر عوام کے کئی دیرینہ مطالبات پورے کردیئے۔ اب ہمارا وزیراعظم بھی سمارٹ، ہمارا موبائل فون بھی سمارٹ اور لاک ڈاون بھی سمارٹ، اب ہم تیزی سے سمارٹ ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر رھے ہیں، ہماری برآمدات بھی کم ہوکر کافی سمارٹ ہوگئی ہیں، فیکڑیاں بند ھیں ملازم نوکریوں سے نکال کر سمارٹ ٹیمیں بنارھی ہیں، اخبارات یا تو بند ہورہے ہیں یا پھر سمارٹ ھوتے جارھے ھیں بغیر تنخواہ کم سے کم ملازم ، اسی طرح تمام چیننلز بھی اپنی ٹیموں کو سمارٹ کرتے جارھے ھیں، ان سب کی دیکھا دیکھی میں نے بھی پندرہ کلو وزن کم کرلیا ھے کہ جب سب کچھ سمارٹ ھورھا ھے تو میں کیوں نہیں، سوچ رھا ھوں اصل کپتانوں سے رابطہ کرکے بارھواں کھلاڑی ھی بن جاوں کم از کم ٹیم کا حصہ تو رھوں گا اور گھبراوں گا بھی نہیں ۔ سہولیات ساری کی ساری، کرنا کچھ بھی نہیں بس گھبرانا نہیں ھے، یہ کونسی اتنی مشکل ڈیوٹی ھے،ایک لمبا کش تے فر سکون ھی سکون پرستان دیاں سیراں، پریاں، حوراں، سب اچھا کی رپورٹ تے پریس کانفرنسیں۔ آج دیکھتے ہیں ہمارا سمارٹ کیا فرماتا ہے۔
ساری زندگی سے یہی بات مشاہدے میں رہی ہے کہ جس کا بیٹ بال ہوتا ہے وہی کپتان ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی سے ٹیم بناتا ہے، جس کو چاھے بیٹنگ دیتا ہے جس کو چاہے بالنگ اور تو اور ایمپائر بھی خود ھی ھوتا ھے، کسی کو تو چانس ھی نہیں ملتا اور کسی کو دوبارہ باری دے دیتا ھے، کسی کو ٹیم میں انتقام لینے کیلئے لے لیتا ھے بارھواں کھلاڑی بنادیتا ھے، فیلڈنگ کرو، پانی پلاو پر باری کبھی نہیں آئے گی۔ تو اس میں حیرانی کی کیا بات ھے، اب کھیلنے کے طریقے بدل گئے ھیں، جو اصل کپتان ہیں انھوں نے آگےایک ڈمی کپتان رکھا ہوا ہوتا ہے جسکو شاید انگریزی زبان میں فرنٹ مین کہتے ہیں اور اس کو تسلی دی ہوئی ہے کہ ہم ایمپائر ہیں۔ ہر فیصلہ تمھارے حق میں دیں گے، تم نے بس کھیلنا ھے، تم اگر آوٹ ہوگے تو نوبال قرار دیں گے، تمھارا کبھی نشے کا ٹیسٹ نہیں ھوگا، چینیلز پر خطاب کرنا ہے، زگ زیگ ملکی گاڑی چلانی ہے، ہم تمھارے ساتھ ہیں اور تماشائیوں کو یقین دلانا ہمارا کام ھے کہ تم سیدھی اور صحیح گاڑی چلا رھے ہو، بس گبھرانا نہیں ہے۔ خود بھی اور دوسروں کو بھی یہی پیغام دینا ہے، تم اس ملک کی آخری امید ہو پر یہ مت بھولنا کہ پہلی امیدوں کے پیچھے بھی ہم ہی تھے، ان سے سب کام لیکر ان سب کو ذلیل کرکے نکال دیا، لیکن تم گھبرانا نہیں ہم تمھیں کچھ نہیں کہیں گے، بس ہماری ہاں میں ہاں ملانی ہے، بھول جاو ان سب کو جن کے تم پر احسان ہیں، جو تمھارے پہلے دن کے ساتھی ہیں، تمھیں تو ساتھی بدلنے کی عادت ہے اور اب تو دس روپے کے چار ساتھی مل جاتے ہیں،
دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنی ہیں نمبر ون اوقات میں رہنا ہے، نمبر ٹو گھبرانا نہیں ہے،
اگر اس پر عمل کرو گے تو پانچ سال ورنہ دوسال بھی کافی ہوتے ہیں بطور کپتان، یاد رکھنا ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کپتان نشئی ہے یا کینسر کا مریض۔ کام ہم نے کرنا ہے اور کرتے رہیں گے، جس جس نے گھبرانا شروع کیا یا من مانی کرنے کی کوشش کی نہ وہ ٹیم میں رھا اور نہ ہی ملک میں۔
اب فیصلہ تمھارا اپنا ہے کیا کرنا ہے، یاد رکھنا یہ نیب بہت اچھا ادارہ ہے اس کو ہم وہ بھی دکھا دیتے ہیں جو اس کو نظر نہیں آتا، پر جب ہم ناراض ہوتے ہیں تو اس کو اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، کسی پر انگلینڈ میں انڈرویئر چوری کا مقدمہ بن جاتا ہے اور کسی پر بجلی چوری کا، کسی کے گھر سے اربوں روپے نکل آتے ہیں پر وہ گھبراتے نہیں، اور کسی کو عدالت میں اربوں جمع کرانے پڑ جاتے ہیں، کبھی ہم ڈیم بناتے ہیں اور کبھی ہم عدالتوں کو انصاف دینے کی بجائے ڈیم بنانے پر لگا دیتے ہیں، ہم چاہیں تو ڈیم بن جائیں نہ چاھیں تو پیسے بینک میں پڑے رھیں، سب اختیار اور فیصلے ہمارے چلتے ہیں بس تم نے گھبرانا نہیں ھے، گھبرا بھی لو گے تو ہمیں کیا، سمارٹ فون کے آنے کے بعد ہماری ملکی ایجاد تھی سمارٹ وزیراعظم، بلاشبہ پاکستانی تاریخ کا سب سے سمارٹ وزیر اعظم ہے اور تقریبا دوسال میں وہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے راستےپر تو نہ ڈال سکے پر سمارٹ لاک ڈاون متعارف کروا کر عوام کے کئی دیرینہ مطالبات پورے کردیئے۔ اب ہمارا وزیراعظم بھی سمارٹ، ہمارا موبائل فون بھی سمارٹ اور لاک ڈاون بھی سمارٹ، اب ہم تیزی سے سمارٹ ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر رھے ہیں، ہماری برآمدات بھی کم ہوکر کافی سمارٹ ہوگئی ہیں، فیکڑیاں بند ھیں ملازم نوکریوں سے نکال کر سمارٹ ٹیمیں بنارھی ہیں، اخبارات یا تو بند ہورہے ہیں یا پھر سمارٹ ھوتے جارھے ھیں بغیر تنخواہ کم سے کم ملازم ، اسی طرح تمام چیننلز بھی اپنی ٹیموں کو سمارٹ کرتے جارھے ھیں، ان سب کی دیکھا دیکھی میں نے بھی پندرہ کلو وزن کم کرلیا ھے کہ جب سب کچھ سمارٹ ھورھا ھے تو میں کیوں نہیں، سوچ رھا ھوں اصل کپتانوں سے رابطہ کرکے بارھواں کھلاڑی ھی بن جاوں کم از کم ٹیم کا حصہ تو رھوں گا اور گھبراوں گا بھی نہیں ۔ سہولیات ساری کی ساری، کرنا کچھ بھی نہیں بس گھبرانا نہیں ھے، یہ کونسی اتنی مشکل ڈیوٹی ھے،ایک لمبا کش تے فر سکون ھی سکون پرستان دیاں سیراں، پریاں، حوراں، سب اچھا کی رپورٹ تے پریس کانفرنسیں۔ آج دیکھتے ہیں ہمارا سمارٹ کیا فرماتا ہے۔
ساری زندگی سے یہی بات مشاہدے میں رہی ہے کہ جس کا بیٹ بال ہوتا ہے وہی کپتان ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی سے ٹیم بناتا ہے، جس کو چاھے بیٹنگ دیتا ہے جس کو چاہے بالنگ اور تو اور ایمپائر بھی خود ھی ھوتا ھے، کسی کو تو چانس ھی نہیں ملتا اور کسی کو دوبارہ باری دے دیتا ھے، کسی کو ٹیم میں انتقام لینے کیلئے لے لیتا ھے بارھواں کھلاڑی بنادیتا ھے، فیلڈنگ کرو، پانی پلاو پر باری کبھی نہیں آئے گی۔ تو اس میں حیرانی کی کیا بات ھے، اب کھیلنے کے طریقے بدل گئے ھیں، جو اصل کپتان ہیں انھوں نے آگےایک ڈمی کپتان رکھا ہوا ہوتا ہے جسکو شاید انگریزی زبان میں فرنٹ مین کہتے ہیں اور اس کو تسلی دی ہوئی ہے کہ ہم ایمپائر ہیں۔ ہر فیصلہ تمھارے حق میں دیں گے، تم نے بس کھیلنا ھے، تم اگر آوٹ ہوگے تو نوبال قرار دیں گے، تمھارا کبھی نشے کا ٹیسٹ نہیں ھوگا، چینیلز پر خطاب کرنا ہے، زگ زیگ ملکی گاڑی چلانی ہے، ہم تمھارے ساتھ ہیں اور تماشائیوں کو یقین دلانا ہمارا کام ھے کہ تم سیدھی اور صحیح گاڑی چلا رھے ہو، بس گبھرانا نہیں ہے۔ خود بھی اور دوسروں کو بھی یہی پیغام دینا ہے، تم اس ملک کی آخری امید ہو پر یہ مت بھولنا کہ پہلی امیدوں کے پیچھے بھی ہم ہی تھے، ان سے سب کام لیکر ان سب کو ذلیل کرکے نکال دیا، لیکن تم گھبرانا نہیں ہم تمھیں کچھ نہیں کہیں گے، بس ہماری ہاں میں ہاں ملانی ہے، بھول جاو ان سب کو جن کے تم پر احسان ہیں، جو تمھارے پہلے دن کے ساتھی ہیں، تمھیں تو ساتھی بدلنے کی عادت ہے اور اب تو دس روپے کے چار ساتھی مل جاتے ہیں،
دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنی ہیں نمبر ون اوقات میں رہنا ہے، نمبر ٹو گھبرانا نہیں ہے،
اگر اس پر عمل کرو گے تو پانچ سال ورنہ دوسال بھی کافی ہوتے ہیں بطور کپتان، یاد رکھنا ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کپتان نشئی ہے یا کینسر کا مریض۔ کام ہم نے کرنا ہے اور کرتے رہیں گے، جس جس نے گھبرانا شروع کیا یا من مانی کرنے کی کوشش کی نہ وہ ٹیم میں رھا اور نہ ہی ملک میں۔
اب فیصلہ تمھارا اپنا ہے کیا کرنا ہے، یاد رکھنا یہ نیب بہت اچھا ادارہ ہے اس کو ہم وہ بھی دکھا دیتے ہیں جو اس کو نظر نہیں آتا، پر جب ہم ناراض ہوتے ہیں تو اس کو اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، کسی پر انگلینڈ میں انڈرویئر چوری کا مقدمہ بن جاتا ہے اور کسی پر بجلی چوری کا، کسی کے گھر سے اربوں روپے نکل آتے ہیں پر وہ گھبراتے نہیں، اور کسی کو عدالت میں اربوں جمع کرانے پڑ جاتے ہیں، کبھی ہم ڈیم بناتے ہیں اور کبھی ہم عدالتوں کو انصاف دینے کی بجائے ڈیم بنانے پر لگا دیتے ہیں، ہم چاہیں تو ڈیم بن جائیں نہ چاھیں تو پیسے بینک میں پڑے رھیں، سب اختیار اور فیصلے ہمارے چلتے ہیں بس تم نے گھبرانا نہیں ھے، گھبرا بھی لو گے تو ہمیں کیا، سمارٹ فون کے آنے کے بعد ہماری ملکی ایجاد تھی سمارٹ وزیراعظم، بلاشبہ پاکستانی تاریخ کا سب سے سمارٹ وزیر اعظم ہے اور تقریبا دوسال میں وہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے راستےپر تو نہ ڈال سکے پر سمارٹ لاک ڈاون متعارف کروا کر عوام کے کئی دیرینہ مطالبات پورے کردیئے۔ اب ہمارا وزیراعظم بھی سمارٹ، ہمارا موبائل فون بھی سمارٹ اور لاک ڈاون بھی سمارٹ، اب ہم تیزی سے سمارٹ ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر رھے ہیں، ہماری برآمدات بھی کم ہوکر کافی سمارٹ ہوگئی ہیں، فیکڑیاں بند ھیں ملازم نوکریوں سے نکال کر سمارٹ ٹیمیں بنارھی ہیں، اخبارات یا تو بند ہورہے ہیں یا پھر سمارٹ ھوتے جارھے ھیں بغیر تنخواہ کم سے کم ملازم ، اسی طرح تمام چیننلز بھی اپنی ٹیموں کو سمارٹ کرتے جارھے ھیں، ان سب کی دیکھا دیکھی میں نے بھی پندرہ کلو وزن کم کرلیا ھے کہ جب سب کچھ سمارٹ ھورھا ھے تو میں کیوں نہیں، سوچ رھا ھوں اصل کپتانوں سے رابطہ کرکے بارھواں کھلاڑی ھی بن جاوں کم از کم ٹیم کا حصہ تو رھوں گا اور گھبراوں گا بھی نہیں ۔ سہولیات ساری کی ساری، کرنا کچھ بھی نہیں بس گھبرانا نہیں ھے، یہ کونسی اتنی مشکل ڈیوٹی ھے،ایک لمبا کش تے فر سکون ھی سکون پرستان دیاں سیراں، پریاں، حوراں، سب اچھا کی رپورٹ تے پریس کانفرنسیں۔ آج دیکھتے ہیں ہمارا سمارٹ کیا فرماتا ہے۔