Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
گزشتہ دنوں کی طوفانی بارشوں نے کراچی الیکٹرک کے فرسودہ نظام کو ایک بارپھر مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ھے۔
ہلکی سی بارش میں کے الیکٹرک کے بیشتر فیڈر ٹرپ ھو جاتے ہیں اور کئ گھنٹوں کے لیے بجلی چلی جاتی ھے۔
یہ قاتل کمپنی اب تک نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لے چکی ھے۔ اور لوگ کرنٹ لگنے سے ہلاک ھو چکے ہیں۔
نظام اتنا بوسیدہ ھے کہ ہلکی سی بارش اور ھوا کے بعد مختلف مقامات پر تاریں گر جاتی ہیں۔ معصوم لوگوں کو پتہ نہیں ھوتا اور پانی میں موجود کرنٹ کی وجہ سے وہ اپنی جان کی بازی ھار جاتے ہیں۔
گزشتہ روز کی بارش کے بعد تو اس کمپنی نے حد ہی کر دی۔72 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن ، پی ای سی ایچ ایس اور نارتھ ناظم آباد کےعلاوہ شھر کے دیگر کئ علاقے تا حال بجلی سے محروم ہیں۔
اس کمپنی کے ڈائریکٹر انتہائ چالاک اور مکار ہیں۔ ان ڈائریکٹرز کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں۔ ان تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یہ کمپنی کراچی والوں کا خون چوس کر انھیں انتہائ مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کرتی ھے۔ ستم یہ بھی ھے کہ 100 یونٹ کے بعد بجلی مذید مہنگی کر کے بیچی جاتی ھے۔
پوری دنیا کی بجلی کی کمپنیاں تانبے کے تاروں کا استعمال کرتی ہیں۔ یہ دنیا کی واحد کمپنی ھے جس نے پیسے بجانے کے لیے سلور کے تاروں کا استعمال شروع کیا۔
کئ سال گزرنے کے باوجود کمپنی نے نہ تو بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کیا اور نہ ہی پاور جنریشن کے کیے کوئ قدم اٹھایا۔ سارا زور لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ پر ھے۔
کمپنی کو جب بھی مزید پیسہ چاہیے ھوتا ھے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ شروع کر دی جاتی ھے اور وفاق کو بلیک میل کر کے سستے داموں گیس حاصل کی جاتی ھے۔ جس سے بجلی بنا کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کی جاتی ھے۔
بات یہیں ختم نہیں ھو جاتی، وفاق اس کمپنی کو subsidy کی مد میں بھی سالانہ ایک معقول رقم فراہم کرتا ھے۔ یعنی یہ کمپنی سالانہ اربوں روپۓ منافع کمانے کے باوجود وفاق سے سبسیڈی بھی لیتی ھے۔ ھے نہ مزے کی بات!
وفاق، کراچی الیکٹرک پر اتنا مہربان آخر کیوں ھے۔ یہ ایک ایسا معمہ ھے جو کراچی کی عوام کی سمجھ سے فی الحال بالا تر ھے۔
یہ اتنی طاقتور کمپنی ھے کہ اس نے سپریم کورٹ کے آرڈرز کو بھی پاؤں تلے روند دیا ھے اور مسلسل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے ھوۓ ھے۔
کراچی کے عوام تو چاہتے ہیں کہ اس کمپنی کو فوری طور پر لگام دی جاۓ۔ اس کی اجارہ داری ختم کی جاۓ۔ پورے کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کیا جاۓ۔ مرحلہ وار اس کمپنی کو وفاق اپنے کنٹرول میں لے۔ شھر میں مزید نئ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جائیں تا کہ مقابلے کی فضا میں عوام کو سستی بجلی مل سکے۔
گزشتہ دنوں کی طوفانی بارشوں نے کراچی الیکٹرک کے فرسودہ نظام کو ایک بارپھر مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ھے۔
ہلکی سی بارش میں کے الیکٹرک کے بیشتر فیڈر ٹرپ ھو جاتے ہیں اور کئ گھنٹوں کے لیے بجلی چلی جاتی ھے۔
یہ قاتل کمپنی اب تک نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لے چکی ھے۔ اور لوگ کرنٹ لگنے سے ہلاک ھو چکے ہیں۔
نظام اتنا بوسیدہ ھے کہ ہلکی سی بارش اور ھوا کے بعد مختلف مقامات پر تاریں گر جاتی ہیں۔ معصوم لوگوں کو پتہ نہیں ھوتا اور پانی میں موجود کرنٹ کی وجہ سے وہ اپنی جان کی بازی ھار جاتے ہیں۔
گزشتہ روز کی بارش کے بعد تو اس کمپنی نے حد ہی کر دی۔72 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن ، پی ای سی ایچ ایس اور نارتھ ناظم آباد کےعلاوہ شھر کے دیگر کئ علاقے تا حال بجلی سے محروم ہیں۔
اس کمپنی کے ڈائریکٹر انتہائ چالاک اور مکار ہیں۔ ان ڈائریکٹرز کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں۔ ان تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یہ کمپنی کراچی والوں کا خون چوس کر انھیں انتہائ مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کرتی ھے۔ ستم یہ بھی ھے کہ 100 یونٹ کے بعد بجلی مذید مہنگی کر کے بیچی جاتی ھے۔
پوری دنیا کی بجلی کی کمپنیاں تانبے کے تاروں کا استعمال کرتی ہیں۔ یہ دنیا کی واحد کمپنی ھے جس نے پیسے بجانے کے لیے سلور کے تاروں کا استعمال شروع کیا۔
کئ سال گزرنے کے باوجود کمپنی نے نہ تو بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کیا اور نہ ہی پاور جنریشن کے کیے کوئ قدم اٹھایا۔ سارا زور لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ پر ھے۔
کمپنی کو جب بھی مزید پیسہ چاہیے ھوتا ھے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ شروع کر دی جاتی ھے اور وفاق کو بلیک میل کر کے سستے داموں گیس حاصل کی جاتی ھے۔ جس سے بجلی بنا کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کی جاتی ھے۔
بات یہیں ختم نہیں ھو جاتی، وفاق اس کمپنی کو subsidy کی مد میں بھی سالانہ ایک معقول رقم فراہم کرتا ھے۔ یعنی یہ کمپنی سالانہ اربوں روپۓ منافع کمانے کے باوجود وفاق سے سبسیڈی بھی لیتی ھے۔ ھے نہ مزے کی بات!
وفاق، کراچی الیکٹرک پر اتنا مہربان آخر کیوں ھے۔ یہ ایک ایسا معمہ ھے جو کراچی کی عوام کی سمجھ سے فی الحال بالا تر ھے۔
یہ اتنی طاقتور کمپنی ھے کہ اس نے سپریم کورٹ کے آرڈرز کو بھی پاؤں تلے روند دیا ھے اور مسلسل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے ھوۓ ھے۔
کراچی کے عوام تو چاہتے ہیں کہ اس کمپنی کو فوری طور پر لگام دی جاۓ۔ اس کی اجارہ داری ختم کی جاۓ۔ پورے کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کیا جاۓ۔ مرحلہ وار اس کمپنی کو وفاق اپنے کنٹرول میں لے۔ شھر میں مزید نئ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جائیں تا کہ مقابلے کی فضا میں عوام کو سستی بجلی مل سکے۔
گزشتہ دنوں کی طوفانی بارشوں نے کراچی الیکٹرک کے فرسودہ نظام کو ایک بارپھر مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ھے۔
ہلکی سی بارش میں کے الیکٹرک کے بیشتر فیڈر ٹرپ ھو جاتے ہیں اور کئ گھنٹوں کے لیے بجلی چلی جاتی ھے۔
یہ قاتل کمپنی اب تک نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لے چکی ھے۔ اور لوگ کرنٹ لگنے سے ہلاک ھو چکے ہیں۔
نظام اتنا بوسیدہ ھے کہ ہلکی سی بارش اور ھوا کے بعد مختلف مقامات پر تاریں گر جاتی ہیں۔ معصوم لوگوں کو پتہ نہیں ھوتا اور پانی میں موجود کرنٹ کی وجہ سے وہ اپنی جان کی بازی ھار جاتے ہیں۔
گزشتہ روز کی بارش کے بعد تو اس کمپنی نے حد ہی کر دی۔72 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن ، پی ای سی ایچ ایس اور نارتھ ناظم آباد کےعلاوہ شھر کے دیگر کئ علاقے تا حال بجلی سے محروم ہیں۔
اس کمپنی کے ڈائریکٹر انتہائ چالاک اور مکار ہیں۔ ان ڈائریکٹرز کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں۔ ان تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یہ کمپنی کراچی والوں کا خون چوس کر انھیں انتہائ مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کرتی ھے۔ ستم یہ بھی ھے کہ 100 یونٹ کے بعد بجلی مذید مہنگی کر کے بیچی جاتی ھے۔
پوری دنیا کی بجلی کی کمپنیاں تانبے کے تاروں کا استعمال کرتی ہیں۔ یہ دنیا کی واحد کمپنی ھے جس نے پیسے بجانے کے لیے سلور کے تاروں کا استعمال شروع کیا۔
کئ سال گزرنے کے باوجود کمپنی نے نہ تو بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کیا اور نہ ہی پاور جنریشن کے کیے کوئ قدم اٹھایا۔ سارا زور لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ پر ھے۔
کمپنی کو جب بھی مزید پیسہ چاہیے ھوتا ھے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ شروع کر دی جاتی ھے اور وفاق کو بلیک میل کر کے سستے داموں گیس حاصل کی جاتی ھے۔ جس سے بجلی بنا کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کی جاتی ھے۔
بات یہیں ختم نہیں ھو جاتی، وفاق اس کمپنی کو subsidy کی مد میں بھی سالانہ ایک معقول رقم فراہم کرتا ھے۔ یعنی یہ کمپنی سالانہ اربوں روپۓ منافع کمانے کے باوجود وفاق سے سبسیڈی بھی لیتی ھے۔ ھے نہ مزے کی بات!
وفاق، کراچی الیکٹرک پر اتنا مہربان آخر کیوں ھے۔ یہ ایک ایسا معمہ ھے جو کراچی کی عوام کی سمجھ سے فی الحال بالا تر ھے۔
یہ اتنی طاقتور کمپنی ھے کہ اس نے سپریم کورٹ کے آرڈرز کو بھی پاؤں تلے روند دیا ھے اور مسلسل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے ھوۓ ھے۔
کراچی کے عوام تو چاہتے ہیں کہ اس کمپنی کو فوری طور پر لگام دی جاۓ۔ اس کی اجارہ داری ختم کی جاۓ۔ پورے کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کیا جاۓ۔ مرحلہ وار اس کمپنی کو وفاق اپنے کنٹرول میں لے۔ شھر میں مزید نئ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جائیں تا کہ مقابلے کی فضا میں عوام کو سستی بجلی مل سکے۔
گزشتہ دنوں کی طوفانی بارشوں نے کراچی الیکٹرک کے فرسودہ نظام کو ایک بارپھر مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ھے۔
ہلکی سی بارش میں کے الیکٹرک کے بیشتر فیڈر ٹرپ ھو جاتے ہیں اور کئ گھنٹوں کے لیے بجلی چلی جاتی ھے۔
یہ قاتل کمپنی اب تک نہ جانے کتنے لوگوں کی جان لے چکی ھے۔ اور لوگ کرنٹ لگنے سے ہلاک ھو چکے ہیں۔
نظام اتنا بوسیدہ ھے کہ ہلکی سی بارش اور ھوا کے بعد مختلف مقامات پر تاریں گر جاتی ہیں۔ معصوم لوگوں کو پتہ نہیں ھوتا اور پانی میں موجود کرنٹ کی وجہ سے وہ اپنی جان کی بازی ھار جاتے ہیں۔
گزشتہ روز کی بارش کے بعد تو اس کمپنی نے حد ہی کر دی۔72 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن ، پی ای سی ایچ ایس اور نارتھ ناظم آباد کےعلاوہ شھر کے دیگر کئ علاقے تا حال بجلی سے محروم ہیں۔
اس کمپنی کے ڈائریکٹر انتہائ چالاک اور مکار ہیں۔ ان ڈائریکٹرز کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں۔ ان تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یہ کمپنی کراچی والوں کا خون چوس کر انھیں انتہائ مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کرتی ھے۔ ستم یہ بھی ھے کہ 100 یونٹ کے بعد بجلی مذید مہنگی کر کے بیچی جاتی ھے۔
پوری دنیا کی بجلی کی کمپنیاں تانبے کے تاروں کا استعمال کرتی ہیں۔ یہ دنیا کی واحد کمپنی ھے جس نے پیسے بجانے کے لیے سلور کے تاروں کا استعمال شروع کیا۔
کئ سال گزرنے کے باوجود کمپنی نے نہ تو بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کیا اور نہ ہی پاور جنریشن کے کیے کوئ قدم اٹھایا۔ سارا زور لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ پر ھے۔
کمپنی کو جب بھی مزید پیسہ چاہیے ھوتا ھے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ شروع کر دی جاتی ھے اور وفاق کو بلیک میل کر کے سستے داموں گیس حاصل کی جاتی ھے۔ جس سے بجلی بنا کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کی جاتی ھے۔
بات یہیں ختم نہیں ھو جاتی، وفاق اس کمپنی کو subsidy کی مد میں بھی سالانہ ایک معقول رقم فراہم کرتا ھے۔ یعنی یہ کمپنی سالانہ اربوں روپۓ منافع کمانے کے باوجود وفاق سے سبسیڈی بھی لیتی ھے۔ ھے نہ مزے کی بات!
وفاق، کراچی الیکٹرک پر اتنا مہربان آخر کیوں ھے۔ یہ ایک ایسا معمہ ھے جو کراچی کی عوام کی سمجھ سے فی الحال بالا تر ھے۔
یہ اتنی طاقتور کمپنی ھے کہ اس نے سپریم کورٹ کے آرڈرز کو بھی پاؤں تلے روند دیا ھے اور مسلسل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے ھوۓ ھے۔
کراچی کے عوام تو چاہتے ہیں کہ اس کمپنی کو فوری طور پر لگام دی جاۓ۔ اس کی اجارہ داری ختم کی جاۓ۔ پورے کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کیا جاۓ۔ مرحلہ وار اس کمپنی کو وفاق اپنے کنٹرول میں لے۔ شھر میں مزید نئ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جائیں تا کہ مقابلے کی فضا میں عوام کو سستی بجلی مل سکے۔