• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

نجی اسکولوں کے لالچی مالکان| محمد اشفاق

والدین کو بعض اسکولوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے تا کہ تعلیم کے نام پر ہونے والی تجارت کی حوصلہ شکنی کی جا سکے

محمد اشفاق by محمد اشفاق
July 14, 2020
in تبادلہ خیال
0
نجی اسکولوں کے لالچی مالکان| محمد اشفاق
67
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

تعلیم ہر ایک کا بنیادی حق ھے۔ سرکاری اسکولوں کی ابتر حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ والدین کے پاس اپنے بچوں کو پڑھانے کا واحد راستہ پرائیویٹ اسکول ہیں۔ اسکولوں کو قطعئ طور پر کاروبار کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ یہ خدمات کے زمرے میں آتے ہیں۔
بہت سے نجی تعلیمی ادارے تعلیم کے فروغ میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں لیکن کئ نجی تعلیمی ادارے ایسے بھی ہیں جن کے مالکان نے تعلیم کو مکمل طور پر کاروبار کا درجہ دے دیا ھے۔ ایسے اسکول مالکان کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا اور وہ کمانے کے نت نۓ طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ایسے مالکان کے دراصل دیگر کئ اور کاروبار ہیں اور انھوں نے اپنا کچھ سرمایا تعلیم کے شعبہ میں بھی لگا دیا ھے۔ اور یوں تعلیم کے ان تاجروں نے پورے ملک میں اسکولوں کی chains قائم کر لی ہیں۔
کمائ کے season کا آغاز نۓ تعلیمی سال سے ھوتا ھے۔ Book seller سے ایڈوانس کمیشن لے کر والدین کو اسی Book seller کے پاس بھیجا جاتا ھے۔ وہ والدین سے کتابوں اور کاپیوں کی من مانی قیمت وصول کرتا ھے۔ اس طرح اسکول مالکان اور Book seller مل کر والدین کو لوٹتے ہیں۔
پھر یونیفارم کی باری آتی ھے۔ یونیفارم والا بھی ایڈوانس میں کمیشن دے جاتا ھے۔ اسکول مالکان پھر والدین کو اس مخصوص دکان پر بھیجتے ہیں جہاں سے وہ کمیشن کی رقم پہلے ہی وصول کر چکے ھوتے ہیں۔
اس طرح والدین کو پہلے Book seller لوٹتا ھے اور اس کے بعد Uniform والا چونا لگاتا ھے۔ والدین بےبس ھوتے ہیں۔ والدین 70 والی کاپی 140 میں، 250 والی کتاب 400 میں اور 1500 والا یونیفارم 2500 میں خریدنے پر مجبور ھوتے ہیں۔
تعلیم کے ان تاجروں کی یہ ھوس یہیں ختم نہیں ھوجاتی۔ لائبریری نہیں لیکن لائبریری کی فیس، کمپیوٹر لیب نہیں لیکن اس کی فیس اور اسی طرح بعض مالکان تو دو ہاتھ اور آگے ہیں۔ swimming pool نہیں ھے لیکن اس کی بھی فیس وصول کی جاتی ھے۔
پھر پورا سال activities کے نام پر پیسے بٹورنے کا سلسلہ جاری رہتا ھے۔
ایک طرف والدین کو مسلسل لوٹا جاتا ھے تو دوسری طرف ٹیچرز کو ان کے جائز حق سے محروم کیا جاتا ھے۔ بات بات پر ان کی تنخواہیں کاٹ لی جاتی ہیں۔ اسکول کے علاوہ گھر کے لیے بھی کام تھما دیا جاتا ھے۔
جس تناسب سے بچوں سے فیس لی جاتی ھے اس تناسب سے ٹیچرز کو تنخواہ ادا نہیں کی جاتی۔
نجی تعلیمی ادارے میں ٹیچر کو کسی بھی وقت اسکول سے نکالا جا سکتا ھے۔
ٹیچرز کو بلا وجہ تنگ کیا جاتا ھے۔ کوئ کام ھو یا نہ ھو ان کو اسکول بلایا جاتا ھے۔ ان سے غیر ضروری کام کرواۓ جاتے ہیں جن کا سر ھوتا ھے نہ پیر۔
ٹیچرز کو غلام سمجھا جاتا ھے۔ کوشش کی جاتی ھے کہ ٹیچر Resign کر دے۔اس سلسلے میں senior teachers کو زیادہ تنگ کیا جاتا ھے کیونکہ ان کی تنخواہیں Juniors کے مقابلے میں کافی زیادہ ھوتی ہیں۔ جب سینئر ٹیچر تنگ آکر اسکول چھوڑ جاتا ھے تو اس کے بدلے دو سے تین کم تنخواہوں والے juniors کو appoint کر لیا جاتا ھے۔مشن ایک ھوتا ھے کہ والدین سے کیسے پیسے گھسیٹے جائیں اور ٹیچرز کے پیسے کیسے کاٹے جائیں۔
یعنی کس طرح اخراجات کو کم کر کے منافع کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاۓ اور اسکول کی برانچوں کو بڑھایا جاۓ۔
اسکول کی کینٹین میں جو سامان فروخت کیا جاتا ھے اس پر بھی مالکان کمیشن وصول کرتے ہیں۔ 20 والا جوس 30 میں اور 10 والا سموسہ 15 میں فروخت کیا جاتا ھے۔
اس کے بعد van کی باری آتی ھے۔ یہاں بھی van والے سے کمیشن طے ھوتا ھے۔اور van کا ڈرائیور اسکول مالک کو فی بچہ ماہانہ کچھ رقم دیتا ھے۔
یوں یہ لالچی اور بے ضمیر اسکول مالکان والدین کو مسلسل لوٹتے رہتے ہیں۔ اور ان کے اسکولوں کا کاروبار پھلتا پھولتا رہتا ھے۔
ایسے لالچی اسکول مالکان کی وجہ سے وہ مالکان بھی بدنام ھو رہے ہیں جو تعلیم کے پیشےکو کاروبار نہیں عبادت اور خدمت سمجھتے ہیں۔
کیا آپ میرے تجزیے اور مشاہدے سے اتفاق کرتے ہیں؟
کیا آپ کو بھی کہا جاتا ھے کہ فلاں دکان سے کتابیں اور فلاں دکان سے یونیفارم لیجیے۔؟
آپ کو ایسے اسکولوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ تا کہ تعلیم کے نام پر ھونے والی تجارت کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
ADVERTISEMENT
Tags: پرائیوٹ اسکولزتعلیم
Previous Post

سکول فیس | محمد اظہر حفیظ

Next Post

کلبوں اور مندروں کے درمیان۔۔۔ اسلام آباد | جبار مرزا

محمد اشفاق

محمد اشفاق

کئی سال بیرون ملک ملازمت کرنے اور کراچی یونیورسٹی سے شعبہ ابلاغ عامہ میں ماسٹر کرنے کے بعد میں نے کچھ عرصہ تک فری لانس صحافت کی۔لیکن اسے اپنا پیشہ نہ بنایا۔اس کی بجاۓ میں نے ٹیچنگ کو ترجیح دی۔ ٹیچنگ میں پہلی ملازمت 1996 میں کی۔ دو سال مختلف اداروں میں ٹیچنگ کے بعد مجھے پتہ چلا کہ ٹیچرپڑھانے میں آزاد نہیں۔اور ان پر بے پناہ پابندیاں عائد ہیں۔ ان پابندیوں سے تنگ آکر میں نے دی اسکالر اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔ اس ادارے میں یوں تو کئ خوبیاں ہیں لیکن جو خوبی اسے دوسرے اداروں سے ممتاز کرتی ھے وہ یہ کہ اس اسکول میں داخلہ لینے والا ہر بچہ تعلیمی طور پر insure ھوتا ھے۔ مثال کے طور پر اگر ایک بچے نے پہلی جماعت میں داخلہ لیا اور تیسری یا کسی بھی جماعت میں اس کے والد کا کسی بھی وجہ سے انتقال ھو جاۓ تو اس بچے کی میٹرک تک کی تعلیم مفت کر دی جاتی ھے۔ اسی طرح داخلہ لینے والے بچے کے والدین کورس اور یونیفارم خریدنے میں آزاد ھوتے ہیں۔اسکول میں ماہانہ اور سالانہ فیس کے علاوہ اور کسی قسم کی فیس نہیں لی جاتی۔ ادارے میں ریڈنگ ، لکھائ اور املا پر خصوصی توجہ دی جاتی ھے۔

Next Post
کلبوں اور مندروں کے درمیان۔۔۔ اسلام آباد | جبار مرزا

کلبوں اور مندروں کے درمیان۔۔۔ اسلام آباد | جبار مرزا

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions