• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

کلبوں اور مندروں کے درمیان۔۔۔ اسلام آباد | جبار مرزا

عمار مسعود کے جملے میں سبق پوشیدہ تھا کہ بچوں کو کسی بھی شے سے ڈرانا نہیں چاہئے  لیکن میں خود اب تو بڑا کیا بلکہ بوڑھا ہو کے بھی ڈر رہا ہوں کہ یہ سب کیا ھے ؟

جبار مرزا by جبار مرزا
July 14, 2020
in محشر خیال
0
کلبوں اور مندروں کے درمیان۔۔۔ اسلام آباد | جبار مرزا
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

کلبوں اور مندروں کا شہر اسلام آباد ، جہاں ہم کوکن بیر ، چنتے تھے ، گرنڈے کھایا کرتے ، خرگوش پکڑتے تھے ، جہاں راول ڈیم بنا یہاں کورنگ نالہ ہوتا تھا، جسے بعد میں دریائے کورنگ کہنے جانے لگ گئے۔ ہم اس نالے سے مچھلیاں پکڑا کرتے تھے ایک مچھلی جو سانپ سے مشابہ ہوتی ھے ، بام مچھلی ، وہ بکثرت ہوتی تھی ، بارش کے دنوں میں پانی گدلا ہوتا وگرنہ اس کی شفافیت کمال کی تھی، تہہ میں پڑی چیز بھی صاف دکھائی دیتی۔

ایک بار عجب حادثہ ہوا کہ  میں نے دو 3 فٹ گہرے پانی میں بام مچھلی سکون سے لیٹی دیکھی تو موتی سی چھب سے یعنی آنکھ جھپکتے ہی پکڑ لی لیکن جب پانی سے باہر نکلا تو احساس ہوا کہ یہ بام نہیں سانپ ھے ، اس کا سر تو میں نے ہاتھ میں دبوچا ہوا تھا لیکن کمبخت نے اپنے آپ کو میرے بازو سے لپیٹنا شروع کر دیا سانپ کا خیال تھا اب وہ شکنجا لگائے گا اور ہم ہاتھ کھول دیں گے ، مگر ہوشمند تو ہم بچپن سے ہی تھے ، ہم بھاگ کے دور پرے کنڈی لگائے بیٹھا تایا کے بڑے بیٹے حکمداد خان مغل کے پاس پہنچ کے کہا ،، بھاپا اے سپ نے ،، اللہ پاک اسے غریق رحمت و مبرور کریں ، اس نے کہا مٹھی تو نہ کھولنا سانپ کو میں کھولتا ہوں ، اس لمحے ہمارا ہاتھ پھولتا ہوا محسوس ہو رہا تھا ، ہاتھ کا پانی پسینہ بن چکا تھا ، خیر اس اچانک تجربے نے ہمیں ، سانپ اور بام کی پہچان کرا دی تھی۔

کورنگ نالے کو جہاں روکا گیا اور ڈیم بنایا گیا ، یہاں راول قبیلہ آباد تھا اسی نسبت سے گاؤں کا نام راول تھا جس سے راول ڈیم ہو گیا ، راول ڈیم کا بھی عجب نصیب ھے ، اسلام آباد میں ھے مگر انتظامیہ پنجاب کی ھے۔ کناروں پہ پنجاب پولیس گشت کرتی رہتی ھے ۔ پانی راولپنڈی چھاؤنی والے پیتے ہیں اور سیلنگ کلب پاکستان نیوی نے بنا لیا۔

1960 ء سے پہلے راولپنڈی 2 نالوں کے درمیان ایک شہر تھا جو اب 2 راج دہانیوں ، جمہوریت اور آمریت کے درمیان سینڈوچ ہو گیا ھے ۔ شمال میں وزارت عظمی ھے تو جنوب میں ، میرے عزیز ہم وطنوں والے ، مورچہ زن ہیں جب کہ پہلے شمال مشرق میں نالہ کورنگ تھا اور شہر کے بیچوں بیچ نالہ لئی تھا ، کورنگ کو راول ڈیم کھا گیا اور نالہ لئی کچھ قبضہ گروپ کے ہتھے لگ گیا اور بچے کھچے نالے پر شیخ رشید نے ایکسپریس وے بنانے کی سیاست شروع کر رکھی ھے۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)

اسلام آباد کے قیام سے پہلے یہاں راولپنڈی تحصیل کے مضافاتی گاؤں تھے۔ یہاں چار پرائمری اور ایک مڈل سکول تھا ، اب تو اللہ کا کرم ھے یہاں 40 سے زیادہ یونیورسٹیز ہیں۔ ہم شہر کے لوگ تھے جب کہ موجودہ اسلام آباد جیسے پہلے بتایا گیا ھے کہ ہمارے مضافات کا ایک حصہ تھا، انہی کچے پکے راستوں پر دوڑتے ، بھاگتے ہم بڑے ہوئے اور پھر بوڑھے ہوگئے۔

ایک وقت تھا جب ہم قلم کاروں نے اس شہر کو آباد کرنے میں کردار ادا کیا۔ دامن کوہ اور گوکینہ میں مشاعرے ہوتے ، پھر سامعین میں ہینڈ بلز ، پمفلٹ ،تقسیم کئے جاتے جن پر سی ڈی اے کی جانب سے لکھا ہوتا کہ قسطوں پر پلاٹ ہم دینگے گھر آپ بنائیں۔ اسلام آباد کو آباد کریں۔

یہ ان دنوں کی باتیں ہیں جب انور مسعود اپنے تین سالہ عمار مسعود کو مشاعروں میں اپنے ساتھ رکھا کرتے تھے۔ گوکینہ جہاں آج کل مونال ریسٹورنٹ ھے وہاں کے ایک مشاعرے میں جب میں اپنا کلام سنا چکا تو انور مسعود صاحب نے اپنی باری پر عمار کو میری گود میں رکھتے ہوئے کہا ، جبار مرزا عمار نوں پھڑیں۔ میں پڑھ لاں ، عمار شرارتی اور پھر تیلا تھا کسی کو پھڑائی نہیں دیتا تھا، وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد گود سے بھاگ پڑتا ، فرشی نشست ، ہوتی دائیں بائیں پہاڑی ڈھلوانیں اور کھائیاں تھیں ،خدانخواستہ عمار ان میں گر جاتا تو نوزی دب جاتی وہ پھینا ہو جاتا۔ یوں میں نے آخری حربے کے طور پر عمار سے کہا کہ اس جنگل میں شیر بھی ھے جو بچوں کو اٹھا کے کھچار میں لے جاتا ھے اور پھر ساری رات غزلیں سناتا رہتا ھے۔ عمار نے فوری میرے گھٹنے پر سر رکھا اور مارے خوف کے سو گیا۔ اس واقعہ کے کوئی 22/20سال بعد عمار سے ملاقات ہوئی تو اس نے یہ کہہ کے اپنی بیگم سے میرا تعارف کرایا کہ  یہ ہیں میرے انکل جبارمرزا۔ انہوں نے بچپن میں مجھے شیر سے ڈرایا تھا اور میں ابھی تک ڈرتا ہوں۔عمار مسعود کے اس جملے میں یہ سبق پوشیدہ تھا کہ بچوں کو کسی بھی شے سے ڈرانا نہیں چاہئے  لیکن میں خود اب تو بڑا کیا بلکہ بوڑھا ہو کے بھی ڈر رہا ہوں کہ یہ سب کیا ھے ؟ کیا ہونے جا رہا ھے ؟؟ آنے والی نسلوں کا کیا بنے گا اسلام آباد تو یونیورسٹیوں کا شہر تھا !!

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: اسلام آبادانور مسعودڈیمراول پنڈیعمار مسعودیونیورسٹیز
Previous Post

نجی اسکولوں کے لالچی مالکان| محمد اشفاق

Next Post

احترام آدمیت کیا اور کیسے؟ | ڈاکٹر طاہر مسعود

جبار مرزا

جبار مرزا

Next Post
احترام آدمیت کیا اور کیسے؟ | ڈاکٹر طاہر مسعود

احترام آدمیت کیا اور کیسے؟ | ڈاکٹر طاہر مسعود

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions