نئے مالی سال میں 1600سے زائد اشیاء پر ڈیوٹی کو ختم کیا گیا، کاروباری لاگت کو کم کرنے کیلئے کئی اقداما ت کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نئے مالی سال میں 200ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو کم کیا جا رہا ہے، 166ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی گئی ہے ، امپورٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کیا جا رہا ہے، سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے تعمیرات اور گھربنانے والے لوگوں فائدہ پہنچے گا، تعمیرات کے شعبے کیلئے ٹیکسوں کو نصف کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پوائنٹ آف سیل نظام پر ٹیکس کی شرح کو کم کیا ہے اس سے تاجروں کو اس نظام کے تحت لانے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھا نے پرتوجہ دی جارہی ہے ۔ بجٹ میں نجی شعبے کیلئے مراعات دی گئی ہیں، حکومت نے ٹیکس لگانے کے بجائے مراعات دینے کو ترجیح دی ہے۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ لوگوں کیلئے ٹیکس ادائیگی کو آسان بنایا جا رہا ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح صرف 11فیصد ہے، عوام کی سہولت کیلئے خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کو ایک لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ جب اشیاء کی قیمتیں بڑھتی ہیں تواس کی زیادہ تکلیف حکومت کو ہوتی ہے، عمران خان کو پاکسان کے عوام نے ووٹ دیا ہے، عوام کی ترقی اورخوشحالی ان کا وژن ہے، نئے مالی سال کیلئے افراط زر کا ہدف ساڑھے 6 فیصد رکھا گیا ہے، عوام کی سہولت کیلئے ریگولیٹری نظام میں تبدیلیاں متعارف کرائی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں وباء کی وجہ سے بے روزگار ہونے والوں کی پریشانی کا احساس ہے۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شرح بدستور30 روپے فی لیٹر ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اورنہ ہی اس میں تبدیلی کا کوئی ارادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کررہی تھی تو اس وقت ہمیں بتایاگیا کہ پڑوسی ممالک میں قیمتیں کم نہیں کی جارہی تو پاکستان میں ایسا کیوں ہورہا ہے تاہم یہ وزیراعظم عمران خان کا وژن تھا کہ پٹرولیم کی قیمتیں کم کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نجکاری کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے، حکومت نے نجکاری کرنے والے اداروں کی فہرست میں مزید 15 نئے اداروں کوشامل کیاگیا ہے، وبا سے قبل دواداروں کی نجکاری کا عمل تیز کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ نجکاری کاعمل جاری رہے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 16 سو ارب حاصل کیے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا، ٹیکس اکھٹا کرنے میں مشکل سی3 ہزار 900 ارب تک پہنچے ، 700 ارب تک ٹیکس ریونیو میں نقصان پہنچا جبکہ کورونا کی وجہ سے ٹرانسپورٹ بند ہوئی، غربت میں اضافہ ہوا ہے۔تعمیراتی صنعت کیلئے مراعات پرعمل درآمد سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ حکومت نے اعلان کردیا ہے اور ان مراعات سے استفادہ کرنے کیلئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی بھی کررہی ہے۔آئی ایم ایف سے متعلق سوال پرڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ ایسا تاثردیاجارہا ہے جیسے آئی ایم ایف پاکستان پرظلم کرنے کیلئے بنایا گیا ہو، آئی ایم ایف ایک بینک کی طرح کام کرتاہے، 200 ممالک نے یہ فنڈ قائم کیاہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اگرکسی رکن ملک کواقتصادی مسائل کا سامنا ہو توآئی ایم ایف اس کے ساتھ معاونت کرے، آئی ایم ایف پاکستان کو کوئی حکم نہیں دے سکتا، آئی ایم ایف صرف یہ کہتا ہے کہ وسائل کے مطابق اخراجات کریں اوراگرمشکل فیصلے کرنا ہیں تو وہ کریں، آئی ایم ایف اورپاکستان کے اچھے تعلقات ہیں، آئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کی معاونت فراہم کی، پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مشاورت کاسلسلہ جاری ہے، اسی طرح کی مشاورت پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اوردیگر بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں سے کرتا ہے۔