Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ سندھ حکومت نے مؤثر اقدامات کے باعث حالات میں بہتری کا دعویٰ کيا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت تین ہزار تک بھی نہ پہنچ سکی۔
پنجاب نے ٹڈی دل پر اپنی رپورٹ میں بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں تین صوبوں نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔ سندھ نے مؤثر اقدامات کے باعث مریضوں کی صحتیابی کا تناسب 21 فیصد سے بڑھ کر 49 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔سندھ حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ کرونا مریضوں کے لیے مزید 1500 ڈاکٹر،2382 نرسز اور 500 دیگر ہیلتھ ٹیکنیکلز بھرتی کئے۔13 مئی سے 3 جون تک 19 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔16022 مریض صحتیاب ہوئے جبکہ 555 افراد وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے۔
سندھ حکومت نے آئندہ سماعت تک تمام سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرا دی۔رپورٹس کے مطابق سندھ میں یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت 8650 تک پہنچ چکی جبکہ خیبر پختونخوا کی صلاحیت صرف 2860 تک محدود ہے۔ ان میں بھی 1710 ٹیسٹ سرکاری اور 1150 نجی لیبز میں ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں ٹوٹل 11373 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 500 وائرس زدگان جان کی بازی ہار چکے۔
حکومت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کرونا وائرس کے بجائے ٹڈی دل کے حوالے سے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے اراضی سروے، ٹڈی تلف کرنے کیلئے مامور ٹیموں اور اسپرے سے متعلق تفصیلات کے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ پتنگے سے ملک کا 3 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس میں بلوچستان کا 60، سندھ کا 25 اور پنجاب کا 15 فیصد رقبہ شامل ہے۔رپورٹ میں پنجاب اور سندھ کو ٹڈی دل کے پیداواری زون بھی قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسلام آباد سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مریضوںمیں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ حکام نے کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا
صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ سندھ حکومت نے مؤثر اقدامات کے باعث حالات میں بہتری کا دعویٰ کيا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت تین ہزار تک بھی نہ پہنچ سکی۔
پنجاب نے ٹڈی دل پر اپنی رپورٹ میں بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں تین صوبوں نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔ سندھ نے مؤثر اقدامات کے باعث مریضوں کی صحتیابی کا تناسب 21 فیصد سے بڑھ کر 49 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔سندھ حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ کرونا مریضوں کے لیے مزید 1500 ڈاکٹر،2382 نرسز اور 500 دیگر ہیلتھ ٹیکنیکلز بھرتی کئے۔13 مئی سے 3 جون تک 19 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔16022 مریض صحتیاب ہوئے جبکہ 555 افراد وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے۔
سندھ حکومت نے آئندہ سماعت تک تمام سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرا دی۔رپورٹس کے مطابق سندھ میں یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت 8650 تک پہنچ چکی جبکہ خیبر پختونخوا کی صلاحیت صرف 2860 تک محدود ہے۔ ان میں بھی 1710 ٹیسٹ سرکاری اور 1150 نجی لیبز میں ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں ٹوٹل 11373 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 500 وائرس زدگان جان کی بازی ہار چکے۔
حکومت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کرونا وائرس کے بجائے ٹڈی دل کے حوالے سے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے اراضی سروے، ٹڈی تلف کرنے کیلئے مامور ٹیموں اور اسپرے سے متعلق تفصیلات کے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ پتنگے سے ملک کا 3 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس میں بلوچستان کا 60، سندھ کا 25 اور پنجاب کا 15 فیصد رقبہ شامل ہے۔رپورٹ میں پنجاب اور سندھ کو ٹڈی دل کے پیداواری زون بھی قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسلام آباد سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مریضوںمیں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ حکام نے کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا
صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ سندھ حکومت نے مؤثر اقدامات کے باعث حالات میں بہتری کا دعویٰ کيا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت تین ہزار تک بھی نہ پہنچ سکی۔
پنجاب نے ٹڈی دل پر اپنی رپورٹ میں بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں تین صوبوں نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔ سندھ نے مؤثر اقدامات کے باعث مریضوں کی صحتیابی کا تناسب 21 فیصد سے بڑھ کر 49 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔سندھ حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ کرونا مریضوں کے لیے مزید 1500 ڈاکٹر،2382 نرسز اور 500 دیگر ہیلتھ ٹیکنیکلز بھرتی کئے۔13 مئی سے 3 جون تک 19 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔16022 مریض صحتیاب ہوئے جبکہ 555 افراد وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے۔
سندھ حکومت نے آئندہ سماعت تک تمام سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرا دی۔رپورٹس کے مطابق سندھ میں یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت 8650 تک پہنچ چکی جبکہ خیبر پختونخوا کی صلاحیت صرف 2860 تک محدود ہے۔ ان میں بھی 1710 ٹیسٹ سرکاری اور 1150 نجی لیبز میں ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں ٹوٹل 11373 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 500 وائرس زدگان جان کی بازی ہار چکے۔
حکومت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کرونا وائرس کے بجائے ٹڈی دل کے حوالے سے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے اراضی سروے، ٹڈی تلف کرنے کیلئے مامور ٹیموں اور اسپرے سے متعلق تفصیلات کے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ پتنگے سے ملک کا 3 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس میں بلوچستان کا 60، سندھ کا 25 اور پنجاب کا 15 فیصد رقبہ شامل ہے۔رپورٹ میں پنجاب اور سندھ کو ٹڈی دل کے پیداواری زون بھی قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسلام آباد سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مریضوںمیں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ حکام نے کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا
صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ سندھ حکومت نے مؤثر اقدامات کے باعث حالات میں بہتری کا دعویٰ کيا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت تین ہزار تک بھی نہ پہنچ سکی۔
پنجاب نے ٹڈی دل پر اپنی رپورٹ میں بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں تین صوبوں نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔ سندھ نے مؤثر اقدامات کے باعث مریضوں کی صحتیابی کا تناسب 21 فیصد سے بڑھ کر 49 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔سندھ حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ کرونا مریضوں کے لیے مزید 1500 ڈاکٹر،2382 نرسز اور 500 دیگر ہیلتھ ٹیکنیکلز بھرتی کئے۔13 مئی سے 3 جون تک 19 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔16022 مریض صحتیاب ہوئے جبکہ 555 افراد وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے۔
سندھ حکومت نے آئندہ سماعت تک تمام سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرا دی۔رپورٹس کے مطابق سندھ میں یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت 8650 تک پہنچ چکی جبکہ خیبر پختونخوا کی صلاحیت صرف 2860 تک محدود ہے۔ ان میں بھی 1710 ٹیسٹ سرکاری اور 1150 نجی لیبز میں ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں ٹوٹل 11373 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 500 وائرس زدگان جان کی بازی ہار چکے۔
حکومت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کرونا وائرس کے بجائے ٹڈی دل کے حوالے سے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے اراضی سروے، ٹڈی تلف کرنے کیلئے مامور ٹیموں اور اسپرے سے متعلق تفصیلات کے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ پتنگے سے ملک کا 3 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس میں بلوچستان کا 60، سندھ کا 25 اور پنجاب کا 15 فیصد رقبہ شامل ہے۔رپورٹ میں پنجاب اور سندھ کو ٹڈی دل کے پیداواری زون بھی قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسلام آباد سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مریضوںمیں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ حکام نے کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا