Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کچن میں میری ذمہ داریاں!
مینیجر نے کہا، میں صبح سے آپ کو observe کر رہا ھوں اور lunch کے بعد اسسٹنٹ میینیجر نے بھی آپ کے کام پر نظر رکھی۔ھم دونوں آپ کے کام سے مطمئن ہیں۔ آج آپ سے مختلف کام تھوڑے تھوڑے کروائے گۓ اور آپ نے بخوبی تمام کام بہت اچھی طرح کیے۔
ھم آپ کو اس job کی آفر کر رہے ہیں۔ اس job کی مزید تفصیلات یہ ھیں کہ یہ ایک full time اور permanent job ہے۔ آپ کی job کے ٹائمنگ صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک کے ہیں۔ ایک گھنٹہ کا lunch break ھو گا۔ اس کا ٹائم مخصوص نہیں۔ اس کا انحصار ریسٹورنٹ میں آنے والے customers کی تعداد پر ھے۔ ہر روز آپ کو آٹھ گھنٹے کام کرنا ھو گا یعنی ایک ھفتہ میں 40 گھنٹے۔ آپ کو 8 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یعنی ھفتہ میں 320 ڈالر۔ اس میں سے 28 ڈالر ہر ھفتہ ٹیکس کٹے گا اور ہر جمعہ کی شام کو آپ کے اکاؤنٹ میں 292 ڈالر منتقل کر دیے جائیں گے۔ اگر آپ سے overtime کروایا جائے گا تو آپ کو 12 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یہ ریسٹورنٹ تنخواہ کے علاوہ کوئی اور سہولت فراہم نہیں کرتا۔ ریسٹورنٹ کے ملازمین کے لیے کسی قسم کا کوئی ڈسکاؤنٹ نہیں ھے اور نہ ہی میڈیکل کی سہولت۔ سال میں ایک دفعہ آپ کو دس دن کی چھٹی ملے گی اور ان 10 دنوں کی تنخواہ بھی آپ کو ملے گی۔
میں مینیجر کی باتوں کو غور سے سن رہا تھا۔ آدھے گھنٹے تک وہ مجھے ریسٹورنٹ، اس کے اسٹاف اور قواعد وضوابط کے بارے میں بتاتا رہا۔ تقریباً پونے پانچ بج چکے تھے۔ میں نے مینیجر سے کہا کہ میں کل فائنل بتا دوں گا۔ دراصل میں سریش اور نرملا کی راۓ بھی لینا چاہتا تھا۔
جب گھر پہنچا تو نرملا اور سریش نے مجھ سے job کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا۔ میں نے انھیں پورے دن کے کام، تنخواہ اور تمام قواعدو ضوابط کے بارے میں بتایا۔ دونوں کی رائے تھی کہ اگر مجھے مزا آیا ھے تو مجھے یہ job کر لینی چاھیے ورنہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی jobs کی یہاں کم وبیش یہی تنخواہ ھوتی ھے۔سچ تو یہ ھے کہ میں ضرورت مند تھا اورفوری job چاہتا تھا۔پسند اور نا پسند کا مسئلہ نہ تھا۔ یہ job زیادہ مشکل بھی نہ تھی۔اس لیے میں نے انھیں بتا دیا کہ میں کل جا کر اس job کو فائنل کر لوں گا۔
اگلے دن ریسٹورنٹ پہنچا ، وہاں Ben پہلے سے موجود تھا۔ مینیجر دس بجے آتا تھا۔ میں نے kitchen میں موجود مخصوص طرز کی ٹوپی پہنی جو عام طور پر cook پہنا کرتے ہیں۔ کچن میں داخل ھونے والے ہر شخص کے لیے لازم ھے کہ وہ cap پہنے۔ پھر میں نے وہاں آویزاں بورڈ پر نظر دوڑائی۔ سب سے پہلا کام cold storage سے مٹر اور corn کے پیکٹ نکال کر ان کو ابالنا تھا۔ سخت سردی کے موسم میں کولڈ اسٹوریج کے اندر جانا ایک مشکل کام تھا۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ھو گا کہ ریسٹورنٹ کے تین کام سب سے مشکل تھے۔ پہلے کا تعلق cold storage سے تھا۔اس میں سامان رکھنا، اس میں سے سامان نکالنا اور اس کی صفائی تھی۔ سامان رکھتے اور نکالتے وقت مختلف اقسام کی کھانے پینے کی اشیاءکی expiry date کو چیک کرنا پڑتا تھا اور اس میں وقت لگ جاتا تھا۔ اس کے علاوہ ان اشیاء کی setting کو روزانہ بدلنا پڑتا تھا۔ ان چیزوں کو آگے لا کر رکھنا ھوتا جن کی expiry date قریب ھوتی۔سخت سردی میں اسٹوریج کے اندر ایک لمحہ رکنا بھی مشکل لگتا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد ناک سے پانی بہنا شروع ھو جاتا تھا۔
دوسرے مشکل کام کا تعلق Deep Friers سے تھا۔ یہ کافی بڑے friers تھے۔ اور ہر روز lunch کے بعد ان friers کے oil کو تبدیل کیا جاتا تھا۔ اس کھولتے ھوئے تیل کو بدلنا اور customers کو بیک وقت handle کرنا خاصا دشوار کام تھا۔
تیسرا مشکل کام Roasters کو operate کرنا تھا۔ جن کے اندر آگ جل رہی ھوتی تھی۔ چلتے ھوۓ روسٹر میں بڑی بڑی سیخوں کو fix کرنا ھوتا تھا ان میں سے ہر سیخ پر بانچ سے چھ ثابت مرغیوں کو پرویا جاتا تھا۔ اور ان مرغیوں کے اندر بھی ایک خاص قسم کا ٹھوس مواد بھرا جاتا تھا۔ اس طرح ہر سیخ کا وزن کافی زیادہ ھوتا تھا۔ shelves میں موجود روسٹڈ مرغیوں کے اسٹاک کو مدنظر رکھتے ھوئے ان روسٹرز کے درجہ حرارت کو کم یا زیادہ کیا جاتا تھا۔ ایک مخصوص وقت کے بعد مرغیاں روسٹ ھو جاتیں تو انھیں نکال کر ٹرے میں رکھا جاتا اور پھر ان trays کو warmer میں رکھ دیا جاتا۔ اور بوقت ضرورت ان کو نکال کر انھیں استعمال کیا جاتا۔
مجھے پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ یہاں مرغی کے گوشت کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ھے۔ legs کے گوشت کو براؤن اور بریسٹ کے گوشت کو white گوشت کہا جاتا۔
شام میں جو روسٹڈ مرغیاں بچ جاتیں انھیں wrap کر کے اور date کا tag لگا کر کولڈ اسٹوریج میں رکھ دیا جاتا۔ اگلے دن ان کو باریک باریک ریشوں میں تبدیل کر دیا جاتا۔ انہی ریشوں سے چکن برگر اور چکن رول وغیرہ بنائے جاتے۔ برگر اور رول بھی روزانہ کی بنیادوں پر بنائے جاتے اور ہر آئٹم کا اسٹاک موجود ھوتا۔ جو بھی چیز تیار کی جاتی اس پر date کا لیبل لازمی طور پر لگایا جاتا۔
اسی طرح کیلے اور پائن ایپل پر ایک خاص قسم کا پاؤڈر لگا کر انھیں deep fry کیا جاتا۔انہیں ھوائن hawaiin کا نام دیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کا menu خاصا بڑا تھا۔ اور کئ combination دستیاب تھے۔ جیسے چکن اینڈ چپس، چکن اینڈ کورن، چکن برگر، چیز برگر، ھوائن، chicken chunks، chicken nuggets اور مختلف قسم کی آئس کریم وغیرہ۔ زیادہ تر سامان پہلے سے تیار ھوتا تھا ، بس microwave میں گرم کر کے pack کر کے customers کو دے دیا جاتا تھا۔ ریسٹورنٹ کے دیگر کاموں میں مختلف برتنوں کی دھلائی، باتھ رومز کی صفائی، dust bins کو خالی کرنا، ریسٹورنٹ کی دیواروں کے جالوں کی صفائی، ریسٹورنٹ کے فرش کی دھلائ، ٹرکوں پر آنے والے سامان کو متعلقہ جگہ پر رکھنا وغیرہ شامل تھا۔ اسی طرح پارکنگ ایریا میں موجود dustbins کو خالی کرنا بھی kitchen hands کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
گزشتہ روز میں نے Ben کو دیکھا تھا اور آج میں نے اسے کہہ دیا کہ تم دیکھو کہ میں کیسے کام کرتا ھوں اگرغلطی کروں تو بتا دینا۔ وہ مسکرایا اور اس نے کہا ٹھیک ھے۔ وہ کافی خوش لگ رہا تھا کیونکہ میں ہر کام صفائی اور پھرتی سے کر رہا تھا۔ اور میں جوش میں آ کر اس کے حصے کا بھی کام کر رہا تھا۔ وہ مجھے بتاتا رہتا کہ مجھے کون سا کام کیسےکرنا ھے۔ اور میں اس کی رہنمائی میں سارے کام کرتا رہا۔
مینیجر ریسٹورنٹ میں داخل ھونے کے بعد سیدھے میرے پاس آیااور مجھ سے میرا ارادہ پوچھا۔ میں نے اسے بتا دیا کہ میں اس job کو continue کرنا چاھوں گا۔ اس نے ایک مرتبہ پھر مجھے اپنی organisation میں خوش آمدید کہا۔
آج کے دن مجھ میں مزید خود اعتمادی آ گئی۔ اور کل کی نسبت آج میں نے زیادہ تیزی اور صفائی سے تمام کام کیے۔ جب پانچ بجے چھٹی ھوئی تو Ben نے کہا کہ چلو میں تمھیں اپنی گاڑی میں اسٹیشن تک چھوڑ دیتا ھوں۔ میں اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا۔چند پاتیں کرنے کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ تم یہ job مت کرو ، کوئی اور job تلاش کرو۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ھے)
کچن میں میری ذمہ داریاں!
مینیجر نے کہا، میں صبح سے آپ کو observe کر رہا ھوں اور lunch کے بعد اسسٹنٹ میینیجر نے بھی آپ کے کام پر نظر رکھی۔ھم دونوں آپ کے کام سے مطمئن ہیں۔ آج آپ سے مختلف کام تھوڑے تھوڑے کروائے گۓ اور آپ نے بخوبی تمام کام بہت اچھی طرح کیے۔
ھم آپ کو اس job کی آفر کر رہے ہیں۔ اس job کی مزید تفصیلات یہ ھیں کہ یہ ایک full time اور permanent job ہے۔ آپ کی job کے ٹائمنگ صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک کے ہیں۔ ایک گھنٹہ کا lunch break ھو گا۔ اس کا ٹائم مخصوص نہیں۔ اس کا انحصار ریسٹورنٹ میں آنے والے customers کی تعداد پر ھے۔ ہر روز آپ کو آٹھ گھنٹے کام کرنا ھو گا یعنی ایک ھفتہ میں 40 گھنٹے۔ آپ کو 8 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یعنی ھفتہ میں 320 ڈالر۔ اس میں سے 28 ڈالر ہر ھفتہ ٹیکس کٹے گا اور ہر جمعہ کی شام کو آپ کے اکاؤنٹ میں 292 ڈالر منتقل کر دیے جائیں گے۔ اگر آپ سے overtime کروایا جائے گا تو آپ کو 12 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یہ ریسٹورنٹ تنخواہ کے علاوہ کوئی اور سہولت فراہم نہیں کرتا۔ ریسٹورنٹ کے ملازمین کے لیے کسی قسم کا کوئی ڈسکاؤنٹ نہیں ھے اور نہ ہی میڈیکل کی سہولت۔ سال میں ایک دفعہ آپ کو دس دن کی چھٹی ملے گی اور ان 10 دنوں کی تنخواہ بھی آپ کو ملے گی۔
میں مینیجر کی باتوں کو غور سے سن رہا تھا۔ آدھے گھنٹے تک وہ مجھے ریسٹورنٹ، اس کے اسٹاف اور قواعد وضوابط کے بارے میں بتاتا رہا۔ تقریباً پونے پانچ بج چکے تھے۔ میں نے مینیجر سے کہا کہ میں کل فائنل بتا دوں گا۔ دراصل میں سریش اور نرملا کی راۓ بھی لینا چاہتا تھا۔
جب گھر پہنچا تو نرملا اور سریش نے مجھ سے job کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا۔ میں نے انھیں پورے دن کے کام، تنخواہ اور تمام قواعدو ضوابط کے بارے میں بتایا۔ دونوں کی رائے تھی کہ اگر مجھے مزا آیا ھے تو مجھے یہ job کر لینی چاھیے ورنہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی jobs کی یہاں کم وبیش یہی تنخواہ ھوتی ھے۔سچ تو یہ ھے کہ میں ضرورت مند تھا اورفوری job چاہتا تھا۔پسند اور نا پسند کا مسئلہ نہ تھا۔ یہ job زیادہ مشکل بھی نہ تھی۔اس لیے میں نے انھیں بتا دیا کہ میں کل جا کر اس job کو فائنل کر لوں گا۔
اگلے دن ریسٹورنٹ پہنچا ، وہاں Ben پہلے سے موجود تھا۔ مینیجر دس بجے آتا تھا۔ میں نے kitchen میں موجود مخصوص طرز کی ٹوپی پہنی جو عام طور پر cook پہنا کرتے ہیں۔ کچن میں داخل ھونے والے ہر شخص کے لیے لازم ھے کہ وہ cap پہنے۔ پھر میں نے وہاں آویزاں بورڈ پر نظر دوڑائی۔ سب سے پہلا کام cold storage سے مٹر اور corn کے پیکٹ نکال کر ان کو ابالنا تھا۔ سخت سردی کے موسم میں کولڈ اسٹوریج کے اندر جانا ایک مشکل کام تھا۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ھو گا کہ ریسٹورنٹ کے تین کام سب سے مشکل تھے۔ پہلے کا تعلق cold storage سے تھا۔اس میں سامان رکھنا، اس میں سے سامان نکالنا اور اس کی صفائی تھی۔ سامان رکھتے اور نکالتے وقت مختلف اقسام کی کھانے پینے کی اشیاءکی expiry date کو چیک کرنا پڑتا تھا اور اس میں وقت لگ جاتا تھا۔ اس کے علاوہ ان اشیاء کی setting کو روزانہ بدلنا پڑتا تھا۔ ان چیزوں کو آگے لا کر رکھنا ھوتا جن کی expiry date قریب ھوتی۔سخت سردی میں اسٹوریج کے اندر ایک لمحہ رکنا بھی مشکل لگتا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد ناک سے پانی بہنا شروع ھو جاتا تھا۔
دوسرے مشکل کام کا تعلق Deep Friers سے تھا۔ یہ کافی بڑے friers تھے۔ اور ہر روز lunch کے بعد ان friers کے oil کو تبدیل کیا جاتا تھا۔ اس کھولتے ھوئے تیل کو بدلنا اور customers کو بیک وقت handle کرنا خاصا دشوار کام تھا۔
تیسرا مشکل کام Roasters کو operate کرنا تھا۔ جن کے اندر آگ جل رہی ھوتی تھی۔ چلتے ھوۓ روسٹر میں بڑی بڑی سیخوں کو fix کرنا ھوتا تھا ان میں سے ہر سیخ پر بانچ سے چھ ثابت مرغیوں کو پرویا جاتا تھا۔ اور ان مرغیوں کے اندر بھی ایک خاص قسم کا ٹھوس مواد بھرا جاتا تھا۔ اس طرح ہر سیخ کا وزن کافی زیادہ ھوتا تھا۔ shelves میں موجود روسٹڈ مرغیوں کے اسٹاک کو مدنظر رکھتے ھوئے ان روسٹرز کے درجہ حرارت کو کم یا زیادہ کیا جاتا تھا۔ ایک مخصوص وقت کے بعد مرغیاں روسٹ ھو جاتیں تو انھیں نکال کر ٹرے میں رکھا جاتا اور پھر ان trays کو warmer میں رکھ دیا جاتا۔ اور بوقت ضرورت ان کو نکال کر انھیں استعمال کیا جاتا۔
مجھے پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ یہاں مرغی کے گوشت کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ھے۔ legs کے گوشت کو براؤن اور بریسٹ کے گوشت کو white گوشت کہا جاتا۔
شام میں جو روسٹڈ مرغیاں بچ جاتیں انھیں wrap کر کے اور date کا tag لگا کر کولڈ اسٹوریج میں رکھ دیا جاتا۔ اگلے دن ان کو باریک باریک ریشوں میں تبدیل کر دیا جاتا۔ انہی ریشوں سے چکن برگر اور چکن رول وغیرہ بنائے جاتے۔ برگر اور رول بھی روزانہ کی بنیادوں پر بنائے جاتے اور ہر آئٹم کا اسٹاک موجود ھوتا۔ جو بھی چیز تیار کی جاتی اس پر date کا لیبل لازمی طور پر لگایا جاتا۔
اسی طرح کیلے اور پائن ایپل پر ایک خاص قسم کا پاؤڈر لگا کر انھیں deep fry کیا جاتا۔انہیں ھوائن hawaiin کا نام دیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کا menu خاصا بڑا تھا۔ اور کئ combination دستیاب تھے۔ جیسے چکن اینڈ چپس، چکن اینڈ کورن، چکن برگر، چیز برگر، ھوائن، chicken chunks، chicken nuggets اور مختلف قسم کی آئس کریم وغیرہ۔ زیادہ تر سامان پہلے سے تیار ھوتا تھا ، بس microwave میں گرم کر کے pack کر کے customers کو دے دیا جاتا تھا۔ ریسٹورنٹ کے دیگر کاموں میں مختلف برتنوں کی دھلائی، باتھ رومز کی صفائی، dust bins کو خالی کرنا، ریسٹورنٹ کی دیواروں کے جالوں کی صفائی، ریسٹورنٹ کے فرش کی دھلائ، ٹرکوں پر آنے والے سامان کو متعلقہ جگہ پر رکھنا وغیرہ شامل تھا۔ اسی طرح پارکنگ ایریا میں موجود dustbins کو خالی کرنا بھی kitchen hands کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
گزشتہ روز میں نے Ben کو دیکھا تھا اور آج میں نے اسے کہہ دیا کہ تم دیکھو کہ میں کیسے کام کرتا ھوں اگرغلطی کروں تو بتا دینا۔ وہ مسکرایا اور اس نے کہا ٹھیک ھے۔ وہ کافی خوش لگ رہا تھا کیونکہ میں ہر کام صفائی اور پھرتی سے کر رہا تھا۔ اور میں جوش میں آ کر اس کے حصے کا بھی کام کر رہا تھا۔ وہ مجھے بتاتا رہتا کہ مجھے کون سا کام کیسےکرنا ھے۔ اور میں اس کی رہنمائی میں سارے کام کرتا رہا۔
مینیجر ریسٹورنٹ میں داخل ھونے کے بعد سیدھے میرے پاس آیااور مجھ سے میرا ارادہ پوچھا۔ میں نے اسے بتا دیا کہ میں اس job کو continue کرنا چاھوں گا۔ اس نے ایک مرتبہ پھر مجھے اپنی organisation میں خوش آمدید کہا۔
آج کے دن مجھ میں مزید خود اعتمادی آ گئی۔ اور کل کی نسبت آج میں نے زیادہ تیزی اور صفائی سے تمام کام کیے۔ جب پانچ بجے چھٹی ھوئی تو Ben نے کہا کہ چلو میں تمھیں اپنی گاڑی میں اسٹیشن تک چھوڑ دیتا ھوں۔ میں اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا۔چند پاتیں کرنے کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ تم یہ job مت کرو ، کوئی اور job تلاش کرو۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ھے)
کچن میں میری ذمہ داریاں!
مینیجر نے کہا، میں صبح سے آپ کو observe کر رہا ھوں اور lunch کے بعد اسسٹنٹ میینیجر نے بھی آپ کے کام پر نظر رکھی۔ھم دونوں آپ کے کام سے مطمئن ہیں۔ آج آپ سے مختلف کام تھوڑے تھوڑے کروائے گۓ اور آپ نے بخوبی تمام کام بہت اچھی طرح کیے۔
ھم آپ کو اس job کی آفر کر رہے ہیں۔ اس job کی مزید تفصیلات یہ ھیں کہ یہ ایک full time اور permanent job ہے۔ آپ کی job کے ٹائمنگ صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک کے ہیں۔ ایک گھنٹہ کا lunch break ھو گا۔ اس کا ٹائم مخصوص نہیں۔ اس کا انحصار ریسٹورنٹ میں آنے والے customers کی تعداد پر ھے۔ ہر روز آپ کو آٹھ گھنٹے کام کرنا ھو گا یعنی ایک ھفتہ میں 40 گھنٹے۔ آپ کو 8 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یعنی ھفتہ میں 320 ڈالر۔ اس میں سے 28 ڈالر ہر ھفتہ ٹیکس کٹے گا اور ہر جمعہ کی شام کو آپ کے اکاؤنٹ میں 292 ڈالر منتقل کر دیے جائیں گے۔ اگر آپ سے overtime کروایا جائے گا تو آپ کو 12 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یہ ریسٹورنٹ تنخواہ کے علاوہ کوئی اور سہولت فراہم نہیں کرتا۔ ریسٹورنٹ کے ملازمین کے لیے کسی قسم کا کوئی ڈسکاؤنٹ نہیں ھے اور نہ ہی میڈیکل کی سہولت۔ سال میں ایک دفعہ آپ کو دس دن کی چھٹی ملے گی اور ان 10 دنوں کی تنخواہ بھی آپ کو ملے گی۔
میں مینیجر کی باتوں کو غور سے سن رہا تھا۔ آدھے گھنٹے تک وہ مجھے ریسٹورنٹ، اس کے اسٹاف اور قواعد وضوابط کے بارے میں بتاتا رہا۔ تقریباً پونے پانچ بج چکے تھے۔ میں نے مینیجر سے کہا کہ میں کل فائنل بتا دوں گا۔ دراصل میں سریش اور نرملا کی راۓ بھی لینا چاہتا تھا۔
جب گھر پہنچا تو نرملا اور سریش نے مجھ سے job کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا۔ میں نے انھیں پورے دن کے کام، تنخواہ اور تمام قواعدو ضوابط کے بارے میں بتایا۔ دونوں کی رائے تھی کہ اگر مجھے مزا آیا ھے تو مجھے یہ job کر لینی چاھیے ورنہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی jobs کی یہاں کم وبیش یہی تنخواہ ھوتی ھے۔سچ تو یہ ھے کہ میں ضرورت مند تھا اورفوری job چاہتا تھا۔پسند اور نا پسند کا مسئلہ نہ تھا۔ یہ job زیادہ مشکل بھی نہ تھی۔اس لیے میں نے انھیں بتا دیا کہ میں کل جا کر اس job کو فائنل کر لوں گا۔
اگلے دن ریسٹورنٹ پہنچا ، وہاں Ben پہلے سے موجود تھا۔ مینیجر دس بجے آتا تھا۔ میں نے kitchen میں موجود مخصوص طرز کی ٹوپی پہنی جو عام طور پر cook پہنا کرتے ہیں۔ کچن میں داخل ھونے والے ہر شخص کے لیے لازم ھے کہ وہ cap پہنے۔ پھر میں نے وہاں آویزاں بورڈ پر نظر دوڑائی۔ سب سے پہلا کام cold storage سے مٹر اور corn کے پیکٹ نکال کر ان کو ابالنا تھا۔ سخت سردی کے موسم میں کولڈ اسٹوریج کے اندر جانا ایک مشکل کام تھا۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ھو گا کہ ریسٹورنٹ کے تین کام سب سے مشکل تھے۔ پہلے کا تعلق cold storage سے تھا۔اس میں سامان رکھنا، اس میں سے سامان نکالنا اور اس کی صفائی تھی۔ سامان رکھتے اور نکالتے وقت مختلف اقسام کی کھانے پینے کی اشیاءکی expiry date کو چیک کرنا پڑتا تھا اور اس میں وقت لگ جاتا تھا۔ اس کے علاوہ ان اشیاء کی setting کو روزانہ بدلنا پڑتا تھا۔ ان چیزوں کو آگے لا کر رکھنا ھوتا جن کی expiry date قریب ھوتی۔سخت سردی میں اسٹوریج کے اندر ایک لمحہ رکنا بھی مشکل لگتا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد ناک سے پانی بہنا شروع ھو جاتا تھا۔
دوسرے مشکل کام کا تعلق Deep Friers سے تھا۔ یہ کافی بڑے friers تھے۔ اور ہر روز lunch کے بعد ان friers کے oil کو تبدیل کیا جاتا تھا۔ اس کھولتے ھوئے تیل کو بدلنا اور customers کو بیک وقت handle کرنا خاصا دشوار کام تھا۔
تیسرا مشکل کام Roasters کو operate کرنا تھا۔ جن کے اندر آگ جل رہی ھوتی تھی۔ چلتے ھوۓ روسٹر میں بڑی بڑی سیخوں کو fix کرنا ھوتا تھا ان میں سے ہر سیخ پر بانچ سے چھ ثابت مرغیوں کو پرویا جاتا تھا۔ اور ان مرغیوں کے اندر بھی ایک خاص قسم کا ٹھوس مواد بھرا جاتا تھا۔ اس طرح ہر سیخ کا وزن کافی زیادہ ھوتا تھا۔ shelves میں موجود روسٹڈ مرغیوں کے اسٹاک کو مدنظر رکھتے ھوئے ان روسٹرز کے درجہ حرارت کو کم یا زیادہ کیا جاتا تھا۔ ایک مخصوص وقت کے بعد مرغیاں روسٹ ھو جاتیں تو انھیں نکال کر ٹرے میں رکھا جاتا اور پھر ان trays کو warmer میں رکھ دیا جاتا۔ اور بوقت ضرورت ان کو نکال کر انھیں استعمال کیا جاتا۔
مجھے پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ یہاں مرغی کے گوشت کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ھے۔ legs کے گوشت کو براؤن اور بریسٹ کے گوشت کو white گوشت کہا جاتا۔
شام میں جو روسٹڈ مرغیاں بچ جاتیں انھیں wrap کر کے اور date کا tag لگا کر کولڈ اسٹوریج میں رکھ دیا جاتا۔ اگلے دن ان کو باریک باریک ریشوں میں تبدیل کر دیا جاتا۔ انہی ریشوں سے چکن برگر اور چکن رول وغیرہ بنائے جاتے۔ برگر اور رول بھی روزانہ کی بنیادوں پر بنائے جاتے اور ہر آئٹم کا اسٹاک موجود ھوتا۔ جو بھی چیز تیار کی جاتی اس پر date کا لیبل لازمی طور پر لگایا جاتا۔
اسی طرح کیلے اور پائن ایپل پر ایک خاص قسم کا پاؤڈر لگا کر انھیں deep fry کیا جاتا۔انہیں ھوائن hawaiin کا نام دیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کا menu خاصا بڑا تھا۔ اور کئ combination دستیاب تھے۔ جیسے چکن اینڈ چپس، چکن اینڈ کورن، چکن برگر، چیز برگر، ھوائن، chicken chunks، chicken nuggets اور مختلف قسم کی آئس کریم وغیرہ۔ زیادہ تر سامان پہلے سے تیار ھوتا تھا ، بس microwave میں گرم کر کے pack کر کے customers کو دے دیا جاتا تھا۔ ریسٹورنٹ کے دیگر کاموں میں مختلف برتنوں کی دھلائی، باتھ رومز کی صفائی، dust bins کو خالی کرنا، ریسٹورنٹ کی دیواروں کے جالوں کی صفائی، ریسٹورنٹ کے فرش کی دھلائ، ٹرکوں پر آنے والے سامان کو متعلقہ جگہ پر رکھنا وغیرہ شامل تھا۔ اسی طرح پارکنگ ایریا میں موجود dustbins کو خالی کرنا بھی kitchen hands کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
گزشتہ روز میں نے Ben کو دیکھا تھا اور آج میں نے اسے کہہ دیا کہ تم دیکھو کہ میں کیسے کام کرتا ھوں اگرغلطی کروں تو بتا دینا۔ وہ مسکرایا اور اس نے کہا ٹھیک ھے۔ وہ کافی خوش لگ رہا تھا کیونکہ میں ہر کام صفائی اور پھرتی سے کر رہا تھا۔ اور میں جوش میں آ کر اس کے حصے کا بھی کام کر رہا تھا۔ وہ مجھے بتاتا رہتا کہ مجھے کون سا کام کیسےکرنا ھے۔ اور میں اس کی رہنمائی میں سارے کام کرتا رہا۔
مینیجر ریسٹورنٹ میں داخل ھونے کے بعد سیدھے میرے پاس آیااور مجھ سے میرا ارادہ پوچھا۔ میں نے اسے بتا دیا کہ میں اس job کو continue کرنا چاھوں گا۔ اس نے ایک مرتبہ پھر مجھے اپنی organisation میں خوش آمدید کہا۔
آج کے دن مجھ میں مزید خود اعتمادی آ گئی۔ اور کل کی نسبت آج میں نے زیادہ تیزی اور صفائی سے تمام کام کیے۔ جب پانچ بجے چھٹی ھوئی تو Ben نے کہا کہ چلو میں تمھیں اپنی گاڑی میں اسٹیشن تک چھوڑ دیتا ھوں۔ میں اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا۔چند پاتیں کرنے کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ تم یہ job مت کرو ، کوئی اور job تلاش کرو۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ھے)
کچن میں میری ذمہ داریاں!
مینیجر نے کہا، میں صبح سے آپ کو observe کر رہا ھوں اور lunch کے بعد اسسٹنٹ میینیجر نے بھی آپ کے کام پر نظر رکھی۔ھم دونوں آپ کے کام سے مطمئن ہیں۔ آج آپ سے مختلف کام تھوڑے تھوڑے کروائے گۓ اور آپ نے بخوبی تمام کام بہت اچھی طرح کیے۔
ھم آپ کو اس job کی آفر کر رہے ہیں۔ اس job کی مزید تفصیلات یہ ھیں کہ یہ ایک full time اور permanent job ہے۔ آپ کی job کے ٹائمنگ صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک کے ہیں۔ ایک گھنٹہ کا lunch break ھو گا۔ اس کا ٹائم مخصوص نہیں۔ اس کا انحصار ریسٹورنٹ میں آنے والے customers کی تعداد پر ھے۔ ہر روز آپ کو آٹھ گھنٹے کام کرنا ھو گا یعنی ایک ھفتہ میں 40 گھنٹے۔ آپ کو 8 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یعنی ھفتہ میں 320 ڈالر۔ اس میں سے 28 ڈالر ہر ھفتہ ٹیکس کٹے گا اور ہر جمعہ کی شام کو آپ کے اکاؤنٹ میں 292 ڈالر منتقل کر دیے جائیں گے۔ اگر آپ سے overtime کروایا جائے گا تو آپ کو 12 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔ یہ ریسٹورنٹ تنخواہ کے علاوہ کوئی اور سہولت فراہم نہیں کرتا۔ ریسٹورنٹ کے ملازمین کے لیے کسی قسم کا کوئی ڈسکاؤنٹ نہیں ھے اور نہ ہی میڈیکل کی سہولت۔ سال میں ایک دفعہ آپ کو دس دن کی چھٹی ملے گی اور ان 10 دنوں کی تنخواہ بھی آپ کو ملے گی۔
میں مینیجر کی باتوں کو غور سے سن رہا تھا۔ آدھے گھنٹے تک وہ مجھے ریسٹورنٹ، اس کے اسٹاف اور قواعد وضوابط کے بارے میں بتاتا رہا۔ تقریباً پونے پانچ بج چکے تھے۔ میں نے مینیجر سے کہا کہ میں کل فائنل بتا دوں گا۔ دراصل میں سریش اور نرملا کی راۓ بھی لینا چاہتا تھا۔
جب گھر پہنچا تو نرملا اور سریش نے مجھ سے job کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا۔ میں نے انھیں پورے دن کے کام، تنخواہ اور تمام قواعدو ضوابط کے بارے میں بتایا۔ دونوں کی رائے تھی کہ اگر مجھے مزا آیا ھے تو مجھے یہ job کر لینی چاھیے ورنہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی jobs کی یہاں کم وبیش یہی تنخواہ ھوتی ھے۔سچ تو یہ ھے کہ میں ضرورت مند تھا اورفوری job چاہتا تھا۔پسند اور نا پسند کا مسئلہ نہ تھا۔ یہ job زیادہ مشکل بھی نہ تھی۔اس لیے میں نے انھیں بتا دیا کہ میں کل جا کر اس job کو فائنل کر لوں گا۔
اگلے دن ریسٹورنٹ پہنچا ، وہاں Ben پہلے سے موجود تھا۔ مینیجر دس بجے آتا تھا۔ میں نے kitchen میں موجود مخصوص طرز کی ٹوپی پہنی جو عام طور پر cook پہنا کرتے ہیں۔ کچن میں داخل ھونے والے ہر شخص کے لیے لازم ھے کہ وہ cap پہنے۔ پھر میں نے وہاں آویزاں بورڈ پر نظر دوڑائی۔ سب سے پہلا کام cold storage سے مٹر اور corn کے پیکٹ نکال کر ان کو ابالنا تھا۔ سخت سردی کے موسم میں کولڈ اسٹوریج کے اندر جانا ایک مشکل کام تھا۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ھو گا کہ ریسٹورنٹ کے تین کام سب سے مشکل تھے۔ پہلے کا تعلق cold storage سے تھا۔اس میں سامان رکھنا، اس میں سے سامان نکالنا اور اس کی صفائی تھی۔ سامان رکھتے اور نکالتے وقت مختلف اقسام کی کھانے پینے کی اشیاءکی expiry date کو چیک کرنا پڑتا تھا اور اس میں وقت لگ جاتا تھا۔ اس کے علاوہ ان اشیاء کی setting کو روزانہ بدلنا پڑتا تھا۔ ان چیزوں کو آگے لا کر رکھنا ھوتا جن کی expiry date قریب ھوتی۔سخت سردی میں اسٹوریج کے اندر ایک لمحہ رکنا بھی مشکل لگتا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد ناک سے پانی بہنا شروع ھو جاتا تھا۔
دوسرے مشکل کام کا تعلق Deep Friers سے تھا۔ یہ کافی بڑے friers تھے۔ اور ہر روز lunch کے بعد ان friers کے oil کو تبدیل کیا جاتا تھا۔ اس کھولتے ھوئے تیل کو بدلنا اور customers کو بیک وقت handle کرنا خاصا دشوار کام تھا۔
تیسرا مشکل کام Roasters کو operate کرنا تھا۔ جن کے اندر آگ جل رہی ھوتی تھی۔ چلتے ھوۓ روسٹر میں بڑی بڑی سیخوں کو fix کرنا ھوتا تھا ان میں سے ہر سیخ پر بانچ سے چھ ثابت مرغیوں کو پرویا جاتا تھا۔ اور ان مرغیوں کے اندر بھی ایک خاص قسم کا ٹھوس مواد بھرا جاتا تھا۔ اس طرح ہر سیخ کا وزن کافی زیادہ ھوتا تھا۔ shelves میں موجود روسٹڈ مرغیوں کے اسٹاک کو مدنظر رکھتے ھوئے ان روسٹرز کے درجہ حرارت کو کم یا زیادہ کیا جاتا تھا۔ ایک مخصوص وقت کے بعد مرغیاں روسٹ ھو جاتیں تو انھیں نکال کر ٹرے میں رکھا جاتا اور پھر ان trays کو warmer میں رکھ دیا جاتا۔ اور بوقت ضرورت ان کو نکال کر انھیں استعمال کیا جاتا۔
مجھے پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ یہاں مرغی کے گوشت کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ھے۔ legs کے گوشت کو براؤن اور بریسٹ کے گوشت کو white گوشت کہا جاتا۔
شام میں جو روسٹڈ مرغیاں بچ جاتیں انھیں wrap کر کے اور date کا tag لگا کر کولڈ اسٹوریج میں رکھ دیا جاتا۔ اگلے دن ان کو باریک باریک ریشوں میں تبدیل کر دیا جاتا۔ انہی ریشوں سے چکن برگر اور چکن رول وغیرہ بنائے جاتے۔ برگر اور رول بھی روزانہ کی بنیادوں پر بنائے جاتے اور ہر آئٹم کا اسٹاک موجود ھوتا۔ جو بھی چیز تیار کی جاتی اس پر date کا لیبل لازمی طور پر لگایا جاتا۔
اسی طرح کیلے اور پائن ایپل پر ایک خاص قسم کا پاؤڈر لگا کر انھیں deep fry کیا جاتا۔انہیں ھوائن hawaiin کا نام دیا گیا تھا۔ ریسٹورنٹ کا menu خاصا بڑا تھا۔ اور کئ combination دستیاب تھے۔ جیسے چکن اینڈ چپس، چکن اینڈ کورن، چکن برگر، چیز برگر، ھوائن، chicken chunks، chicken nuggets اور مختلف قسم کی آئس کریم وغیرہ۔ زیادہ تر سامان پہلے سے تیار ھوتا تھا ، بس microwave میں گرم کر کے pack کر کے customers کو دے دیا جاتا تھا۔ ریسٹورنٹ کے دیگر کاموں میں مختلف برتنوں کی دھلائی، باتھ رومز کی صفائی، dust bins کو خالی کرنا، ریسٹورنٹ کی دیواروں کے جالوں کی صفائی، ریسٹورنٹ کے فرش کی دھلائ، ٹرکوں پر آنے والے سامان کو متعلقہ جگہ پر رکھنا وغیرہ شامل تھا۔ اسی طرح پارکنگ ایریا میں موجود dustbins کو خالی کرنا بھی kitchen hands کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
گزشتہ روز میں نے Ben کو دیکھا تھا اور آج میں نے اسے کہہ دیا کہ تم دیکھو کہ میں کیسے کام کرتا ھوں اگرغلطی کروں تو بتا دینا۔ وہ مسکرایا اور اس نے کہا ٹھیک ھے۔ وہ کافی خوش لگ رہا تھا کیونکہ میں ہر کام صفائی اور پھرتی سے کر رہا تھا۔ اور میں جوش میں آ کر اس کے حصے کا بھی کام کر رہا تھا۔ وہ مجھے بتاتا رہتا کہ مجھے کون سا کام کیسےکرنا ھے۔ اور میں اس کی رہنمائی میں سارے کام کرتا رہا۔
مینیجر ریسٹورنٹ میں داخل ھونے کے بعد سیدھے میرے پاس آیااور مجھ سے میرا ارادہ پوچھا۔ میں نے اسے بتا دیا کہ میں اس job کو continue کرنا چاھوں گا۔ اس نے ایک مرتبہ پھر مجھے اپنی organisation میں خوش آمدید کہا۔
آج کے دن مجھ میں مزید خود اعتمادی آ گئی۔ اور کل کی نسبت آج میں نے زیادہ تیزی اور صفائی سے تمام کام کیے۔ جب پانچ بجے چھٹی ھوئی تو Ben نے کہا کہ چلو میں تمھیں اپنی گاڑی میں اسٹیشن تک چھوڑ دیتا ھوں۔ میں اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا۔چند پاتیں کرنے کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ تم یہ job مت کرو ، کوئی اور job تلاش کرو۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ھے)