• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

اسلام آباد میں مندر کی تعمیر | مسعود احمد شاکر

دوسروں کی عبادت گاہوں کا خیال کرنے والے دین کے پیروکار اسلام آباد میں ایک مندر کی تعمیر پر اتنے سیخ پا کیوں رہے ہیں۔یہ سمجھ میں نہیں آ رہا

ڈاکٹر مسعود احمد شاکر by ڈاکٹر مسعود احمد شاکر
July 10, 2020
in محشر خیال
0
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر | مسعود احمد شاکر
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ حساس ہوتا جارہا ھے۔ اپنے طور پر سیکولر یا لبرل کہلوانے والے خواتین وحضرات کی ایک معقول تعداد جسے بین الاقوامی میڈیا پر خوب پزیرائی مل رہی ھے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حق میں مظاہرہ کیا ھے تعمیر کے مخالف بھی لنگوٹ کس کر مخالفت پہ تلے ہیں۔ بلکہ سوشل میڈیا پر ایک مختصر ویڈیو میں چار پانچ سالہ پاکستانی بچہ حکوت کو متنبہ کرتے ہوئے کہہ رہا ھے کہ وہ مندر کی تعمیر سے باز آئے ورنہ میں گولیاں مار مار کر سب بھسم کردوں گا۔ ڈر ھے کہ اس انکار اور مخالفت کو بین الاقوامی طور پر ہمارے خلاف خوب اچھالا جائے گا۔ بہت حیرت ہے سعودی عرب میں کلیسا کی تعمیر کی بات پر تو کسی عالمِ ِدین نے معمولی سی سرگوشی میں بھی مخالفت نہیں کی۔
یہ بھی پڑھئے:
بھارت، عرب دنیا اور اسلاموفوبیا
ایک سنت جس پر عمل کرنے میں پچاس برس لگے
متحدہ عرب امارات میں خطے کے سب سے بڑے مندر کاسنگ بنیاد رکھا گیا تو کسی کے ماتھے پر شکن نہیں آئی۔باقی مسلم ممالک میں بھی مندر تعمیر ہوتے رہتے ہیں۔مندر کی تعمیر کامعاملہ کبھی قابلِ ذکر سمجھا ہی نہیں گیا۔ مسلمانوں نے بر صغیر پر ایک طویل عرصہ تک حکومت کی اوریہاں مندر بنتے رہے۔حتیٰ کہ اورنگ زیب عالمگیر جیسے نیک اورانتہائی مذہبی بادشاہ نے بھی مندروں کی تعمیر پرکوئی پابندی نہ لگائی بلکہ برصغیر کے معروف صوفی بزرگ میاں میرؒ نے سکھوں کی دعوت پرلاہور سے امرتسر جا کر گولڈن ٹیمپل کا سنگِ بنیاد رکھا۔
محمود غزنوی جنہیں بت شکن کے نام سےیاد کرتے ہیں انہوں نے صرف سومنات کا مندر گرایا تھا،باقی کسی مندر کو کچھ نہیں کہا تھا۔اس کے گرانے کی وجہ بھی یہ تھی کہ وہ مندر سادہ لوح ہندوؤں کے ساتھ فریب کاری تھا۔ وہاں دیواروں پر بڑے بڑے مقناطیس لگا کر درمیان میں سونے کے بت ہوا میں معلق کر دیےگئےتھے اور اسے بتوں کا کرشمہ قرار دیا گیا تھا۔
فتح مکہ کے وقت بھی حضورﷺنے خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کیا تھا۔لوگوں نے جو اپنے اپنے بت خانے بنائے ہوئے تھے انہیں کچھ نہیں کہا گیا تھا۔صحابہ کرامؓ تو دوسروں کی عبادت گاہوں کا اتنا خیال کرتے تھے کہ جب جناب ِعمر فاروقؓ کویروشلم میں نماز کے وقت پادریوں نے مشورہ دیا کہ وہ چرچ میں نماز پڑھ لیں تو انہوں نے صرف اس لیے اجتناب کیا کہ میرے بعد مسلمان کہیں اسے مسجد میں نہ بدل دیں اورچرچ سے کچھ فاصلے پر جاکر نماز ادا کی۔
دوسروں کی عبادت گاہوں کا خیال کرنے والے دین کے پیروکار اسلام آباد میں ایک مندر کی تعمیر پر اتنے سیخ پا کیوں رہے ہیں۔یہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا۔
ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں تقریباً اسی لاکھ ہندو آبادہیں۔اکثریت صوبہ سندھ میں ہے۔وہاں زیادہ تر ہندوعمر کوٹ، تھرپارکر، اور میرپور خاص میں مقیم ہیں۔ اسلام آباد میں رہنے والے ہندوؤں کی تعداد تقریباً 3000 ہے۔یہ سندھ سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں، جو رفتہ رفتہ اسلام آباد آئے اور آباد ہوتے گئے۔
اسلا م آباد کی اس ہندو کمیونٹی کے مطابق اسلام آباد کے گاؤں سیدپور میں ایک چھوٹا سا بہت قدیم مندر تھاجسے اسلام آبا ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بہتر بنا کر قومی ورثہ کا درجہ دےدیا۔ یہ ایک علامتی مندر ہے جو ہندوؤں کےلیے ناکافی ہے۔ان کے پاس کوئی کمیونٹی سینٹر نہیں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں وہ دیوالی یا ہولی منا سکیں۔اس بنیاد پر 2017 میں حکومت کی طرف سے مقامی ہندو کونسل کو مندر کےلیے چار کنال زمین الاٹ کر دی گئی مگروسائل کی کمی کے سبب تعمیر کا کام شروع نہ ہوسکا۔ اب وزیراعظم نے تعمیر کے پہلے مرحلے کے لیے دس کروڑ روپے کا اعلان کیا تو بنیادیں کھودی جانے لگیں۔
سب سے پہلے تو یہ کہا گیا کہ سرکاری رقم سے مندر تعمیر نہیں ہوسکتا۔میرے خیال کے مطابق تویہ رقم انہیں اقلیتی امور کے متروکہ وقف املاک بورڈ کے اکائونٹ سے ملنی ہے۔ جہاں اقلیتوں کی مذہبی عمارات کےلئے مخصوص فنڈ موجودہے۔اگرچہ وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ ہندوؤں کی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے فنڈز سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم کریں گےمگراس پر زیادہ بہتر روشنی وزیر مذہبی و اقلیتی امور نور الحق قادری ہی ڈال سکتے ہیں۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: پاکستانپاکستان میں مذہبی آزادیمذہبہندو مندر
Previous Post

قصہ عمر مارئی کی نئی سماجی تفہیم  | پروفیسر عثمان یوسف

Next Post

لاہور فیلڈ اسپتال، کورونا کے ایک مریض کا علاج 9 لاکھ میں پڑا | قذافی بٹ کا انکشاف

ڈاکٹر مسعود احمد شاکر

ڈاکٹر مسعود احمد شاکر

Next Post

لاہور فیلڈ اسپتال، کورونا کے ایک مریض کا علاج 9 لاکھ میں پڑا | قذافی بٹ کا انکشاف

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions