مجھے .کن فیکون کی تھیوری ہمیشہ سے بہت اٹریکٹ کرتی ہے یہ magical words ہیں۔ کیسے ایک کام کا حکم اللہ دیتا ہے اور بس پھر ساری کائنات اس ایک کام کی تکمیل میں لگ جاتی ہے۔
ہم انسان سوچتے ہیں بھلا یہ کام ابھی کہاں ہوگا، بھلا یہ دعا ابھی کیسے پوری ہوسکتی ہے۔ یہی بے یقینی ہے اور کن سے فیکون تک کا سفر اس بے یقینی کو زائل کرتا ہے۔
یہ بھی دیکھئے:
خطاطی کا فن، قرطاس سے کائنات تک، واصل شاہد کی ایک دریافت
بشک جب رب تعالی حکم دیتا ہے تو کام ہو جاتا ہے۔ کام کے ہونے میں دیر سویر کا تعین انسان کی اپنی ججمنٹ ہے، ورنہ مالک کے لیے یقین جانئیے کچھ دشوار نہیں۔
اکثر ہم کہتے ہیں یہ دعا کتنی مانگی تھی۔ پر ہمیں ہماری چاہ نہ ملی۔ مجھے یعقوب کا سا صبر آج کے انسان میں نظر ہی نہیں آیا۔ ان کا صبر بھی صبر عظیم تھا توکل اس قدر کہ وہ چالیس سال ایک ہی دعا مانگتے رہے۔ اور دعا پوری بھی ہوئی۔ بس ہمیں ایسے یقین کی ضرورت ہے جو واقعی ہمیں اللہ کی رضا میں راضی رہنا سکھا دے۔
اللہ ہم سب کو ایسا یقین، صبر اور توکل عطا فر مائے۔ آمین!