• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home مخزن ادب

انسانوں کا میلہ اور سیاست دانوں کا ٹھیلا

یہ اکثر سر عام ہاتھ بلند کرکے بلند آواز میں دعا مانگتے نظر آتے ہیں، میری دعا ہے ایسے سیاستدان ہماری زندگی میں چاند کی مانند ہو جائیں اور جتنی دور چاند ہے، اتنی دور ہو جائیں

حسن نصیر سندھو by حسن نصیر سندھو
August 28, 2020
in مخزن ادب
0
انسانوں کا میلہ اور سیاست دانوں کا ٹھیلا
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

پاکستان انسانوں کا میلہ ہے، جس میں صرف سیاستدانوں کا ٹھیلا ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، ہمارے کچھ پاکستانی دیر سے بیدار ہوتے ہیں، کچھ زیادہ دیر سے بیدار ہوتے ہیں، اور کچھ کے ضمیر کبھی بیداد نہیں ہوتے۔ یہ والے لوگ وہ ہوتے ہیں، جن کے دل میں بغض اور زہر بھرا ہوتا ہے۔ مگر بول ہمیشہ میٹھا بولتے ہیں۔ یہ ہمیشہ بے وفا محبوب کی طرح جھوٹے وعدے کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کی پوری زندگی دو اصولوں پر کاربند نظر آتی ہے، پہلا اصول اپنی غلطی ہمیشہ دوسرے پر ڈال دو اور دوسرا اچھا کام کبھی غلطی سے بھی نہ کرو۔ اب تک تو بیوقوف سے بیوقوف جیالا، پٹواری اور کھلاڑی بھی سمجھ چکا ہوگا کہ میں ان کے سیاستدانوں کی بات کر رہا ہوں۔

ہمارے بعض سیاستدان ان جونکوں کی طرح ہیں، جو معاشرے کے ساتھ جڑ کے رہتے ہیں اور خون چوستے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی جڑیں اس لیے بھی کھوکھلی کرتے ہیں، تاکہ ان کی جڑیں مضبوط ہوں۔ اس لیے زیادہ تر لیڈر عزت دینے کے قابل نہیں بلکہ زہر دینے کے قابل ہیں۔ ان کے کالے اعمال کی وجہ سے ان کے مدمقابل دور دور تک کوئی نہیں ہے۔ ہاں ہمارے سیاست دانوں سے اگر کسی کو رقابت محسوس ہوئی ہے تو صرف شیطان کو ہے، آخری اطلاعات تک دونوں کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے۔

قوم واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہے ظالم اور مظلوم ، امیر اور غریب ۔ یہی ان کے نزدیک دو قومی نظریہ ہے. انہیں اللہ تعالی نے مختلف اوصاف سے نوازا ہوتا ہے۔ مثلاً ہمارا پاکستانی ووٹر میڈیا کی آگاہی کی وجہ سے مرچ کی طرح تیز ہوتا جا رہا ہے۔ مگر ووٹر جتنا بھی تیز ہو، سیاستدان اسکا اچار ڈال ہی لیتا ہے۔ دوسری صفت اس سے بھی اعلی ہے۔ آپ کے علاقے میں گیس آتی ہو یا نہ ہو اگر سیاستدان کا آنا جانا ہے تو گھر گھر آگ لگی ہو گی۔ ویسے بھی آگ میں وہ آگ کہاں جو سیاستدان اپنی باتوں سے لگاتے ہیں۔ پاکستان میں چند ماہ تک سردی آنے والی ہے اور پاکستان میں سردی میں تب ہھی بچا جا سکتا ہے، جب سردی نہ ہو یا سردیوں میں اپنی باتوں سے آگ لگانے والے لیڈر موجود ہوں۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)

صرف پاکستان میں ہمارے سیاستدان آبادی بڑھنے پر خوش ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کو بے زبان غلاموں کا بن خریدے اضافہ اچھا لگتا ہے۔ ویسے سنا ہے باہر کے ملک میں بچہ پیدا ہو تو کھلونے لے کر دیتے ہیں تاکہ بچہ کھیلے، پاکستان میں بچہ پیدا ہو تو والدین ایک اور پیدا کردیتے ہیں تاکہ دونوں آپس میں کھیلیں اور اگر سیاستدان کے گھر بچہ پیدا ہو تو وہ دن رات ایک کر کے اپنے حلقے کے مسائل میں اضافہ کرنے میں لگ جاتا ہے، تاکہ اسکا بچہ بڑا ہو کر حلقہ پر حکمرانی کر سکے اور ان کے جذبات سے کھیل سکے۔

مہنگائی کے دور میں بھی کچھ بکے یا نہ بکے۔ سیاست دانوں کا ہر نیا چونا ضرور بیکتا ہے۔ کبھی روٹی کپڑا مکان ، کبھی نیا پاکستان، کبھی لبرل یا سیکولر پاکستان تو کبھی اسلامک پاکستان، کبھی شیر کا پاکستان تو کبھی بھائی اور قائد کا پاکستان، کبھی ووٹر سے پاکستان تو کبھی فوج سے پاکستان۔ عموماً یہ چونا بیچنے والے سیاستدان ان پڑھ ہوتے ہیں۔ اور فکر نہ کریں انہیں کچھ آتا ہو یا نہ ہو، گنتی ضرور آتی ہے۔ ظاہری بات ہے، پیسوں کی گنتی، ووٹوں کی گنتی۔ سنا ہے الیکشن کے دنوں میں ایک سیاستدان ہسپتال کے احاطے میں ٹہل رہا تھا، کہ نرس نے آکر مبارکباد دی اور کہا آپ کے تین جڑواں بچے پیدا ہوئے ہیں۔ سیاستدان خیالات سے چونکا، اور جلدی سے بولا یہ نہیں ہوسکتا، دوبارہ گنتی کراؤ۔

ہمارے ایک ووٹر دوست ایک دن ہم سے مشورہ کر رہے تھے، کہ نوکری تو ملتی نہیں سوچتا ہوں جرائم پیشہ گروہ میں شامل ہو جاؤں۔ ہم نے احتیاطاً پوچھ لیا، اچھا گورنمنٹ یا پرائیویٹ سیکٹر میں ؟ کہتے نہیں یار تم سمجھے نہیں، میں سیاست میں شامل ہونے کی بات کر رہا ہوں۔ یہ وہی دوست ہے، جن کے حلقے میں سیاستدان تقریر کر رہے تھے، کہ ایسا کام کرنا چاہتا ہوں کے علاقے کا نام میرے نام سے جانا جائے۔ ہمارے دوست نے بھی بلند آواز میں کہہ دیا، آپ کے نام سے پہلے ہی نا گپور اور دیوستان جانا چاہتا ہے پر آپ کے وعدوں کو اگر دیکھا جائے تو جھوٹ ستان اور فریبستان بھی نام رکھا جا سکتا ہے۔ یہ اکثر سر عام ہاتھ بلند کرکے بلند آواز میں دعا مانگتے نظر آتے ہیں، میری دعا ہے ایسے سیاستدان ہماری زندگی میں چاند کی مانند ہو جائیں اور جتنی دور چاند ہے، اتنی دور ہو جائیں۔ ایک دفعہ اقبالیات پڑھتے پڑھتے لہک کر بولے:
ایک ہی صف میں کھڑے ہو جائیں سیاست کے محمود و ایاز
دوسری صف میں کھڑے ہو جائیں خودکش بمبار
ہو پھر وہی جو اقبال نے فرمایا تھا
نہ کوئی بندہ رہے نہ کوئی بندہ نواز

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: سیاستسیاست داںطنز و مزاح
Previous Post

امتحانات، ان کی تیاری اور کالج کے داخلے

Next Post

کوئی الجھن، فریحہ نقوی کی ایک اور نظم کا تجزیہ

حسن نصیر سندھو

حسن نصیر سندھو

حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔

Next Post
کوئی الجھن، فریحہ نقوی کی ایک اور نظم کا تجزیہ

کوئی الجھن، فریحہ نقوی کی ایک اور نظم کا تجزیہ

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions