آج اگست کی27 تاریخ ھے اور کہا جا رہا ھے کہ تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھول دیے جائیں گے۔لیکن محکمہ تعلیم سندھ اس وقت گہری نیند میں ھے۔ کیونکہ تعلیمی ادارے کھلنے میں صرف 19 دن باقی ہیں لیکن صوبائ وزارت تعلیم نے تا حال کوئ تعلیمی پالیسی جاری نہیں کی۔
یوں تو سندھ کے تمام طالب علم اپنی پڑھائ کے حوالے سے پریشان ہیں۔خاص طور پر کلاس نویں سے بارھویں جماعت کے طالب علموں میں بہت بے چینی پائ جاتی ھے۔
وہ بچے جو کلاس 10 میں تھے وہ اپنی مارک شیٹس اور کالج کی داخلہ پالیسی کے انتظار میں ہیں۔
وہ بچے جو کلاس 12 میں تھے وہ بھی اپنی مارک شیٹس اور یونیورسٹیوں میں داخلے کے منتظر ہیں۔
وہ بچے جو کلاس 9 سے 10 میں آۓ ہیں وہ بھی اپنی مارک شیٹس کے انتظار میں ہیں۔ اور جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے کورس میں کمی کی جاۓ گی یا نہیں۔
وہ بچے جو کلاس8 سے 9 میں آۓ ہیں وہ اپنے کورس کے حوالے سے ایک بے یقینی کی کیفیت میں ہیں۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے کورس میں کون کون سی کتابیں شامل ھیں۔ کیا انھیں نئ اسٹڈی اسکیم کے تحت Physics اور Maths کے امتحانات کلاس 9 میں دینے ھوں گے ؟وہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ کیا پوری کتابوں سے امتحان لیا جاۓ گا یا وقت کی کمی کے پیش نظر کورس کو کم کیا جاۓ گا۔
کیا سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی تمام کتابیں شایع ھو چکی ہیں یا ھو رہی ہیں۔ کیا یہ کتابیں 15 ستمبر تک بازار میں موجود ھوں گی؟
بچے اور ان کے والدین یہ تمام سوالات اسکولوں کے اساتذہ اور مالکان سے پوچھتے ہیں لیکن ان کے پاس ان سوالات کے کوئ جوابات نہیں۔
بچے ، والدین ، اور تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد ایک تفصیلی تعلیمی پالیسی کے منتظر ہیں جس میں ہر نقطہ کی وضاحت موجود ھو۔
موجودہ وقت کو استعمال کرتے ھوۓ دونوں بورڈز کو مارک شیٹس تیار کر کے متعلقہ اسکولوں کو بھیج دینی چاہیں تھیں۔ تا کہ تعلیمی ادارے کھلتے ہی بچے اپنی مارک شیٹس اور سرٹیفکیٹ اپنے متعلقہ تعلیمی اداروں سے حاصل کر لیتے۔اور ان کا مذید وقت ضایع ھونے سے بچ جاتا۔
صوبائ محکمہ تعلیم کی سست روی سے تو ایسا محسوس ھوتا ھے کہ وفاق کے واضح اعلان کے باوجود سندھ بھر کے تعلیمی ادارے 15 ستمبر کو بھی نہیں کھولے جائیں گے اور جس کا اشارہ صوبائ وزیر صحت دے چکی ہیں۔شائد ایک نئ تاریخ کا اعلان کیا جاۓ گا یا انھیں جزوی طور پر کھولا جاۓ گا۔