Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
زن، زر اور ز مین کے بعد اس صدی کی سب سے بڑی پر یشانی موٹاپا کو قرار دینا غلط نہ ہو گا۔اس مسئلے کا آسان حل پیش کرنے کی جسارت کررہا ہو ں۔ اُمید ہے افاقہ ہو نہ ہو پسند ضرور آئے گی تحر یر۔ صدیو ں سے محبوب اگر سمارٹ ہو تو اُسے چن ماہیا کہا جاتا ہے، اور اگر موٹا ہو تو ڈھول ماہیا کہلاتا ہے۔ اور لفظ ڈھول ما ہیا میں چاشنی اور محبت دونوں ذیادہ جھلکتی ہے۔ اس لیے محبوب اگر موٹا بھی ہو تو کیا فرق پڑتا ہے۔اور ویسے بھی جسں لڑکی کو اس کے وزن بڑھنے کا ڈر نہیں اس کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ڈرا سکتی اور جو لڑکے شادی کے لیے موٹی لڑکیوں کو انکار کر د یتے ہیں، ان کی بیویاں شادی کے ایک سال بعد ہی موٹی ہو جاتی ہیں۔
مشتاق احمد یوسفی ہم نے آج تک کسی فرقے کے مولوی کی طبعیت خراب نہیں دیکھی، نہ کسی مولوی کا ہارٹ فیل ہوتے سنا، جانتے ہو کیا وجہ ہے۔؟ پہلی وجہ تو یہ، کہ مولوی کبھی ورزش نہیں کرتے۔ دوسری یہ کہ سادہ غذا اور سبزی سے پرہیز کرتے ہیں۔ پس ثابت ہوا موٹاپا نہ تو کسی بیماری کا باعث ہے، نہ شادی میں رکاوٹ ورنہ مولویوں کی چار چار شادیاں نہ ہوں۔ ویسے بھی وہ دوست جو گرین ٹی پی کر وزن کم کرنے کے چکروں میں ہیں، جان لیں وزن تب تک کم نہ ہو گا، جب تک پہاڑی پر خود جا کر پتیاں توڑ کر نہ لائیں۔
اب وزن کم کرنے کے طریقے بغیر ڈائیٹنگ اور بغیر ورزش کے ملاحظہ ہوں۔ موٹے شخص کو کپڑے ہمیشہ ڈھیلے پہننے چاہیں تاکہ جل تھل کرتا گوشت نظر نہ آئے، اور نہ ہی نظر لگنے کا ڈر ہو۔اگر تصویر کھینچنا مقصود ہو تو اپنے سے موٹے شخص کے ساتھ بنوائیں، تا کہ آپکی بیوٹی کھل کر سامنے نہ آئے۔ اگر وزن کرنا مقصود ہو تو ہمیشہ ایک پاؤں زمین پر اور ایک میشن پر رکھیں، اسطرح آپ ایک شان بے نیازی سے اپنی نگاہ وزن بتا نے والی سو ئی پر ڈال سکتے ہیں۔سب سے اہم دبلے پتلے اور اپنی ڈانٹ کا کیلوریز میں حساب کتاب رکھنے والے دوستوں سے ہر تعلق توڑ دیں، جو انھیں احساس محرومی کا شکار کر دے گا۔ اور خود کو یقین دلائیں کہ موٹاپے کا احساس صرف اور صرف آپ کے دماغ کی خرافات ہیں، روزانہ 100مرتبہ یہ ورد کریں، آئی ایم بیوٹی فل، آئی ایم پرفیکٹ اور پھر ذرا جھو م کر بولیں،آئی ایم سمارٹ ہر حقیقت بتانے والی چیز یعنی آئینہ توڑ کر باہر پھینک دیں، دھیان رکھیں؛ حقیقت بتانے والے کا منہ رہ نہ جائے۔ کھانا ہمیشہ زیادہ بنائیں تاکہ بچے ہوئے کھانے کو دیکھ کر احساس ہو کہ کم کھایا ساتھ ہی ساتھ آپ کسی بھی ڈاکٹر کو فیس دے کر مکمل تندرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ کو اپنے گھر میں جاپانی سومو پہلوانوں کی تصو یر یں آویزاں کرنی چاہیے اور روزانہ کی بنیا د پر متعدد بار ورزش سے بھا گیں ،زیادہ محنت کا خیال ہو تو ورزش کے خیال تک سے بھا گیں، اور بقیہ وقت آرام سے وقت گزاریں۔ وزن پر دھیان دینے والے دوستوں کو نظر چیک کرنے کا مشورہ دیں۔ آخر آپ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے دوسروں کی صحت کا خیال رکھیں، اور ان کے حصے کا کھانا بھی کھائیں تا کہ دوسرے حضرات مو ٹاپے سے بچ سکیں۔
*****
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں می ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصاہے۔
زن، زر اور ز مین کے بعد اس صدی کی سب سے بڑی پر یشانی موٹاپا کو قرار دینا غلط نہ ہو گا۔اس مسئلے کا آسان حل پیش کرنے کی جسارت کررہا ہو ں۔ اُمید ہے افاقہ ہو نہ ہو پسند ضرور آئے گی تحر یر۔ صدیو ں سے محبوب اگر سمارٹ ہو تو اُسے چن ماہیا کہا جاتا ہے، اور اگر موٹا ہو تو ڈھول ماہیا کہلاتا ہے۔ اور لفظ ڈھول ما ہیا میں چاشنی اور محبت دونوں ذیادہ جھلکتی ہے۔ اس لیے محبوب اگر موٹا بھی ہو تو کیا فرق پڑتا ہے۔اور ویسے بھی جسں لڑکی کو اس کے وزن بڑھنے کا ڈر نہیں اس کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ڈرا سکتی اور جو لڑکے شادی کے لیے موٹی لڑکیوں کو انکار کر د یتے ہیں، ان کی بیویاں شادی کے ایک سال بعد ہی موٹی ہو جاتی ہیں۔
مشتاق احمد یوسفی ہم نے آج تک کسی فرقے کے مولوی کی طبعیت خراب نہیں دیکھی، نہ کسی مولوی کا ہارٹ فیل ہوتے سنا، جانتے ہو کیا وجہ ہے۔؟ پہلی وجہ تو یہ، کہ مولوی کبھی ورزش نہیں کرتے۔ دوسری یہ کہ سادہ غذا اور سبزی سے پرہیز کرتے ہیں۔ پس ثابت ہوا موٹاپا نہ تو کسی بیماری کا باعث ہے، نہ شادی میں رکاوٹ ورنہ مولویوں کی چار چار شادیاں نہ ہوں۔ ویسے بھی وہ دوست جو گرین ٹی پی کر وزن کم کرنے کے چکروں میں ہیں، جان لیں وزن تب تک کم نہ ہو گا، جب تک پہاڑی پر خود جا کر پتیاں توڑ کر نہ لائیں۔
اب وزن کم کرنے کے طریقے بغیر ڈائیٹنگ اور بغیر ورزش کے ملاحظہ ہوں۔ موٹے شخص کو کپڑے ہمیشہ ڈھیلے پہننے چاہیں تاکہ جل تھل کرتا گوشت نظر نہ آئے، اور نہ ہی نظر لگنے کا ڈر ہو۔اگر تصویر کھینچنا مقصود ہو تو اپنے سے موٹے شخص کے ساتھ بنوائیں، تا کہ آپکی بیوٹی کھل کر سامنے نہ آئے۔ اگر وزن کرنا مقصود ہو تو ہمیشہ ایک پاؤں زمین پر اور ایک میشن پر رکھیں، اسطرح آپ ایک شان بے نیازی سے اپنی نگاہ وزن بتا نے والی سو ئی پر ڈال سکتے ہیں۔سب سے اہم دبلے پتلے اور اپنی ڈانٹ کا کیلوریز میں حساب کتاب رکھنے والے دوستوں سے ہر تعلق توڑ دیں، جو انھیں احساس محرومی کا شکار کر دے گا۔ اور خود کو یقین دلائیں کہ موٹاپے کا احساس صرف اور صرف آپ کے دماغ کی خرافات ہیں، روزانہ 100مرتبہ یہ ورد کریں، آئی ایم بیوٹی فل، آئی ایم پرفیکٹ اور پھر ذرا جھو م کر بولیں،آئی ایم سمارٹ ہر حقیقت بتانے والی چیز یعنی آئینہ توڑ کر باہر پھینک دیں، دھیان رکھیں؛ حقیقت بتانے والے کا منہ رہ نہ جائے۔ کھانا ہمیشہ زیادہ بنائیں تاکہ بچے ہوئے کھانے کو دیکھ کر احساس ہو کہ کم کھایا ساتھ ہی ساتھ آپ کسی بھی ڈاکٹر کو فیس دے کر مکمل تندرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ کو اپنے گھر میں جاپانی سومو پہلوانوں کی تصو یر یں آویزاں کرنی چاہیے اور روزانہ کی بنیا د پر متعدد بار ورزش سے بھا گیں ،زیادہ محنت کا خیال ہو تو ورزش کے خیال تک سے بھا گیں، اور بقیہ وقت آرام سے وقت گزاریں۔ وزن پر دھیان دینے والے دوستوں کو نظر چیک کرنے کا مشورہ دیں۔ آخر آپ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے دوسروں کی صحت کا خیال رکھیں، اور ان کے حصے کا کھانا بھی کھائیں تا کہ دوسرے حضرات مو ٹاپے سے بچ سکیں۔
*****
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں می ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصاہے۔
زن، زر اور ز مین کے بعد اس صدی کی سب سے بڑی پر یشانی موٹاپا کو قرار دینا غلط نہ ہو گا۔اس مسئلے کا آسان حل پیش کرنے کی جسارت کررہا ہو ں۔ اُمید ہے افاقہ ہو نہ ہو پسند ضرور آئے گی تحر یر۔ صدیو ں سے محبوب اگر سمارٹ ہو تو اُسے چن ماہیا کہا جاتا ہے، اور اگر موٹا ہو تو ڈھول ماہیا کہلاتا ہے۔ اور لفظ ڈھول ما ہیا میں چاشنی اور محبت دونوں ذیادہ جھلکتی ہے۔ اس لیے محبوب اگر موٹا بھی ہو تو کیا فرق پڑتا ہے۔اور ویسے بھی جسں لڑکی کو اس کے وزن بڑھنے کا ڈر نہیں اس کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ڈرا سکتی اور جو لڑکے شادی کے لیے موٹی لڑکیوں کو انکار کر د یتے ہیں، ان کی بیویاں شادی کے ایک سال بعد ہی موٹی ہو جاتی ہیں۔
مشتاق احمد یوسفی ہم نے آج تک کسی فرقے کے مولوی کی طبعیت خراب نہیں دیکھی، نہ کسی مولوی کا ہارٹ فیل ہوتے سنا، جانتے ہو کیا وجہ ہے۔؟ پہلی وجہ تو یہ، کہ مولوی کبھی ورزش نہیں کرتے۔ دوسری یہ کہ سادہ غذا اور سبزی سے پرہیز کرتے ہیں۔ پس ثابت ہوا موٹاپا نہ تو کسی بیماری کا باعث ہے، نہ شادی میں رکاوٹ ورنہ مولویوں کی چار چار شادیاں نہ ہوں۔ ویسے بھی وہ دوست جو گرین ٹی پی کر وزن کم کرنے کے چکروں میں ہیں، جان لیں وزن تب تک کم نہ ہو گا، جب تک پہاڑی پر خود جا کر پتیاں توڑ کر نہ لائیں۔
اب وزن کم کرنے کے طریقے بغیر ڈائیٹنگ اور بغیر ورزش کے ملاحظہ ہوں۔ موٹے شخص کو کپڑے ہمیشہ ڈھیلے پہننے چاہیں تاکہ جل تھل کرتا گوشت نظر نہ آئے، اور نہ ہی نظر لگنے کا ڈر ہو۔اگر تصویر کھینچنا مقصود ہو تو اپنے سے موٹے شخص کے ساتھ بنوائیں، تا کہ آپکی بیوٹی کھل کر سامنے نہ آئے۔ اگر وزن کرنا مقصود ہو تو ہمیشہ ایک پاؤں زمین پر اور ایک میشن پر رکھیں، اسطرح آپ ایک شان بے نیازی سے اپنی نگاہ وزن بتا نے والی سو ئی پر ڈال سکتے ہیں۔سب سے اہم دبلے پتلے اور اپنی ڈانٹ کا کیلوریز میں حساب کتاب رکھنے والے دوستوں سے ہر تعلق توڑ دیں، جو انھیں احساس محرومی کا شکار کر دے گا۔ اور خود کو یقین دلائیں کہ موٹاپے کا احساس صرف اور صرف آپ کے دماغ کی خرافات ہیں، روزانہ 100مرتبہ یہ ورد کریں، آئی ایم بیوٹی فل، آئی ایم پرفیکٹ اور پھر ذرا جھو م کر بولیں،آئی ایم سمارٹ ہر حقیقت بتانے والی چیز یعنی آئینہ توڑ کر باہر پھینک دیں، دھیان رکھیں؛ حقیقت بتانے والے کا منہ رہ نہ جائے۔ کھانا ہمیشہ زیادہ بنائیں تاکہ بچے ہوئے کھانے کو دیکھ کر احساس ہو کہ کم کھایا ساتھ ہی ساتھ آپ کسی بھی ڈاکٹر کو فیس دے کر مکمل تندرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ کو اپنے گھر میں جاپانی سومو پہلوانوں کی تصو یر یں آویزاں کرنی چاہیے اور روزانہ کی بنیا د پر متعدد بار ورزش سے بھا گیں ،زیادہ محنت کا خیال ہو تو ورزش کے خیال تک سے بھا گیں، اور بقیہ وقت آرام سے وقت گزاریں۔ وزن پر دھیان دینے والے دوستوں کو نظر چیک کرنے کا مشورہ دیں۔ آخر آپ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے دوسروں کی صحت کا خیال رکھیں، اور ان کے حصے کا کھانا بھی کھائیں تا کہ دوسرے حضرات مو ٹاپے سے بچ سکیں۔
*****
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں می ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصاہے۔
زن، زر اور ز مین کے بعد اس صدی کی سب سے بڑی پر یشانی موٹاپا کو قرار دینا غلط نہ ہو گا۔اس مسئلے کا آسان حل پیش کرنے کی جسارت کررہا ہو ں۔ اُمید ہے افاقہ ہو نہ ہو پسند ضرور آئے گی تحر یر۔ صدیو ں سے محبوب اگر سمارٹ ہو تو اُسے چن ماہیا کہا جاتا ہے، اور اگر موٹا ہو تو ڈھول ماہیا کہلاتا ہے۔ اور لفظ ڈھول ما ہیا میں چاشنی اور محبت دونوں ذیادہ جھلکتی ہے۔ اس لیے محبوب اگر موٹا بھی ہو تو کیا فرق پڑتا ہے۔اور ویسے بھی جسں لڑکی کو اس کے وزن بڑھنے کا ڈر نہیں اس کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ڈرا سکتی اور جو لڑکے شادی کے لیے موٹی لڑکیوں کو انکار کر د یتے ہیں، ان کی بیویاں شادی کے ایک سال بعد ہی موٹی ہو جاتی ہیں۔
مشتاق احمد یوسفی ہم نے آج تک کسی فرقے کے مولوی کی طبعیت خراب نہیں دیکھی، نہ کسی مولوی کا ہارٹ فیل ہوتے سنا، جانتے ہو کیا وجہ ہے۔؟ پہلی وجہ تو یہ، کہ مولوی کبھی ورزش نہیں کرتے۔ دوسری یہ کہ سادہ غذا اور سبزی سے پرہیز کرتے ہیں۔ پس ثابت ہوا موٹاپا نہ تو کسی بیماری کا باعث ہے، نہ شادی میں رکاوٹ ورنہ مولویوں کی چار چار شادیاں نہ ہوں۔ ویسے بھی وہ دوست جو گرین ٹی پی کر وزن کم کرنے کے چکروں میں ہیں، جان لیں وزن تب تک کم نہ ہو گا، جب تک پہاڑی پر خود جا کر پتیاں توڑ کر نہ لائیں۔
اب وزن کم کرنے کے طریقے بغیر ڈائیٹنگ اور بغیر ورزش کے ملاحظہ ہوں۔ موٹے شخص کو کپڑے ہمیشہ ڈھیلے پہننے چاہیں تاکہ جل تھل کرتا گوشت نظر نہ آئے، اور نہ ہی نظر لگنے کا ڈر ہو۔اگر تصویر کھینچنا مقصود ہو تو اپنے سے موٹے شخص کے ساتھ بنوائیں، تا کہ آپکی بیوٹی کھل کر سامنے نہ آئے۔ اگر وزن کرنا مقصود ہو تو ہمیشہ ایک پاؤں زمین پر اور ایک میشن پر رکھیں، اسطرح آپ ایک شان بے نیازی سے اپنی نگاہ وزن بتا نے والی سو ئی پر ڈال سکتے ہیں۔سب سے اہم دبلے پتلے اور اپنی ڈانٹ کا کیلوریز میں حساب کتاب رکھنے والے دوستوں سے ہر تعلق توڑ دیں، جو انھیں احساس محرومی کا شکار کر دے گا۔ اور خود کو یقین دلائیں کہ موٹاپے کا احساس صرف اور صرف آپ کے دماغ کی خرافات ہیں، روزانہ 100مرتبہ یہ ورد کریں، آئی ایم بیوٹی فل، آئی ایم پرفیکٹ اور پھر ذرا جھو م کر بولیں،آئی ایم سمارٹ ہر حقیقت بتانے والی چیز یعنی آئینہ توڑ کر باہر پھینک دیں، دھیان رکھیں؛ حقیقت بتانے والے کا منہ رہ نہ جائے۔ کھانا ہمیشہ زیادہ بنائیں تاکہ بچے ہوئے کھانے کو دیکھ کر احساس ہو کہ کم کھایا ساتھ ہی ساتھ آپ کسی بھی ڈاکٹر کو فیس دے کر مکمل تندرستی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ کو اپنے گھر میں جاپانی سومو پہلوانوں کی تصو یر یں آویزاں کرنی چاہیے اور روزانہ کی بنیا د پر متعدد بار ورزش سے بھا گیں ،زیادہ محنت کا خیال ہو تو ورزش کے خیال تک سے بھا گیں، اور بقیہ وقت آرام سے وقت گزاریں۔ وزن پر دھیان دینے والے دوستوں کو نظر چیک کرنے کا مشورہ دیں۔ آخر آپ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے دوسروں کی صحت کا خیال رکھیں، اور ان کے حصے کا کھانا بھی کھائیں تا کہ دوسرے حضرات مو ٹاپے سے بچ سکیں۔
*****
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں می ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصاہے۔