Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
یار لوگو، وہ وقت آچکا ہے جس میں لوگ ہم جیسوں سے پوچھیں گے، آپ کا روزہ ہے اور ہم بڑی عقیدت سے کہیں گے، جی ہاں! اور پوچھنے والا دگنی عقیدت سے کہے گا؛ شکل سے تو نہیں لگتا!. اس کی یہ بات بھی سچی سی لگے گی۔ روزے کو ہم پراٹھے سے پکڑوں تک کے سفر میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ روزے تو فرض تھے ہی پر سمجھ نہیں آتا یہ پکوڑے کس نے ہم پر فرض کیئے۔ عموماً ہر سال سحری کے کیلنڈر گھروں میں آجاتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس اس دفعہ کیلینڈر نہیں آیا تو رمضان کا ٹائم ٹیبل نوٹ فرمالیں۔ سحری : فجر سے پہلے اور افطاری : مغرب کے بعد۔ اس قیمتی معلومات کے لئے شکریہ بول کر شرمندہ مت کیجئے، یہ معلومات دینا تو میرا فرض تھا۔ سحری میں جاگنا بھی ایک اچھا خاصا کام ہے۔ موبائل فون سے پہلے کے زمانے میں بچوں کو ان کی ماں کی آواز آتی تھی، بچوں اٹھ جاؤ سحری کرلو اور آجکل بچوں کے کمروں میں سے آواز آتی ہے، جانو ہولڈ کرنا میں امی کو سحری کے لیے جگا آؤں۔ اور جن علاقوں میں ڈھول والا آتا ہے وہ پہلے کہا کرتا تھا۔ بہنوں اٹھ جاؤ سحری کا وقت ہو گیا ہے۔ اور آج کل کہتا نظر آتا ہے نائٹ پیکجز والو گھر والوں کو بھی جگا لو سحری کا وقت ہو گیا ہے۔
کنوارے سحری کے وقت بھی آہ بھرتے نظر آتے ہیں؛ نا جانے وہ سحری کب آئے گی، جب یہ آواز آئے گی، اٹھئیے نا پھر آذان ہو جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ کچھ تو باقاعدہ بڑ بڑا رہے ہوتے ہیں جاگنا تو سحری کے لئے ہوتا ہے، یہ ڈھول والا شادی کے جذبات جگا کے چلا جاتا ہے۔ پہلے رمضان کو ہی یار دوست کہتے نظر آتے ہیں؛ رات کو چاند تو نظر آگیا تھا, آج دن کو تارے بھی نظر آرہے ہیں. تو ان دوستوں کو میں بتا دوں جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے، اگر سحری کے بعد محض 13 گھنٹے سو لیا جائے تو بھوک اور پیاس نہیں لگتی۔ اور اگر کسی کو نیند نہ آتی ہو تو وہ سمد بونڈ سونگھیں انشاءاللہ پورا روزہ آرام سے گزر جائے گا۔ کیونکہ آپ افطاری سے دس منٹ پہلے ہی ہوش میں آئیں گے۔ اسی تحقیق کے مطابق اگر پھر بھی بھوک لگے تو سحری میں صرف ایک پاؤ دہی، ایک گلاس دودھ کا، تین سے چار پراٹھے، دو گلاس لسی، 2 زنگر برگر، چار کباب، چار فرائی انڈے، چھ ابلے انڈے، چار سے چھ گلاس پانی کے، دو سے تین مرغی کی ٹانگیں، چار نوڈلز کے پیکٹس اور بس چھ بن کھائیں۔ انشاءاللہ بھوک نہیں لگے گی۔ اگر یہ تحقیق پسند نہیں تو میرا مشورہ مان کر آپ سحری سے پہلے تین مرچیں کھا لیں، تو روزہ کم اور مرچیں زیادہ لگیں گئی۔ اور جن دوستوں کو پیاس کا مسئلہ ہے، وہ کلی کرتے وقت چپکے سے پانی پی لیں، انہیں پورے دن پیاس نہیں لگے گی۔ جن دوستوں کو سحری کرنے کے بعد کھٹی ڈکاریں آتی ہیں یا سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے یا ہاضمہ خراب ہوتا ہے تو اللہ کے واسطے کم کھایا کریں آخر سحری تو سحری ہوتی ہے آپ کا ولیمہ نہیں۔
کچھ لوگ پوچھتے نظر آتے ہیں، روزے کی حالت میں کن باتوں سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے.؟ تو خواتین سے گزارش ہے، مردوں کا دماغ کھانے سے بھی روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ اور لڑکیوں کے لیے مشورہ ہے، روزے کی حالت میں سیلفی لینے سے گریز کریں، کیوں کہ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا، پر سیلفیاں دیکھ کر دل میں یہ خیال ضرور آتا ہے، اس سے اچھے تو رمضان کے پکوڑے تھے۔ اور لڑکو! کسی بھی حسینہ کی جوتی کھانے سے روزہ بالکل نہیں ٹوٹتا، اس لیے لگے رہو۔ ویسے بھی روزے کی حالت میں تمام روزہ دار ایک ہی چیز کھا سکتے ہیں، میں بھی کھا رہا ہوں، آپ بھی کھائیں “ہوا”. گرمی کے موسم کی وجہ سے اگر شدید پیاس محسوس ہونے لگے، تو ایسا کریں مغرب کی اذان کا انتظار کریں یا اوپر دیے گئے کلی والے مشورے پر عمل کریں۔ ایک دفعہ ہم نے رانا صاحب کو کو ایک روزہ دار کو دوپہر میں زبردستی پانی پلاتے ہوئے دیکھا تو ہم نے کہا خدا کا خوف کریں، رانا صاحب آپ اس کا روزہ توڑ رہے ہیں۔ اس نے کہا کیا تمہیں میں بیوقوف لگتا ہوں؟ مجھے پتہ ہے، کہ روزہ دار کو پانی پلانے کی کتنی فضیلت ہے۔ ہم نے ایک دفعہ رانا جی کو روزے کے دوران نسوار رکھتے دیکھا، تو غصے سے پوچھا؛ رانا تیرا روزہ نہیں ہے کیا؟ رانا نے بڑی یقین سے جواب دیا؛ میرا روزہ اتنا کمزور نہیں جو نسوار سے ٹوٹ جائے۔ شادی شدہ مرد بیوی کی عیدی اور شاپنگ سے بچنے کے لیے عتکاف میں بیٹھ جائیں، ثواب کا ثواب اور بچت کی بچت۔
ہمارا خیال نہیں، یقین ہے۔ جو شخص اپنے دوستوں کی افطاری کرواتا ہے، کامیابی ہمیشہ اس کے قدم چومتی ہے۔ اور موت صرف اللہ کی طرف سے آتی ہے کسی کو افطاری پر بلانے سے نہیں، زندگی کو آگر رمضان جیسا بنا لیں تو موت بنا لیں تو موت عید جیسی ہو جائے گی۔ آخر میں افطاری کے چند رہنما اصول حاضر ہیں۔
دسترخوان پر اس جگہ بیٹھیں، جہاں پر آپ کا ہاتھ ہر چیز تک جاسکے، شربت کا جگ اپنے سامنے مگر تھوڑا دور رکھیں، ورنہ تاریخ گواہ ہے جو بھی افطاری کے وقت جگ اور گلاس کے پاس بیٹھا ہے، ہمیشہ بھوکا ہی اٹھا ہے، دوسروں پر نظر رکھیں خصوصا چیزوں پر، دیکھیں کون سی چیز جلدی ختم ہورہی ہے، وہ پہلے کھائیں، ہر 5 منٹ بعد تھوڑا سا شربت پی لیں، تاکہ ٹھونسی ہوئی چیزیں نیچے ہو جائیں، اور مزید نعمتوں کی جگہ بنتی رہے۔ صبر بالکل نہ کریں بلکہ مجاہدین کی طرح ٹوٹ پڑیں، کھجور کی گٹھلیاں اپنے ساتھ والے کی گٹھلیوں میں پھینکتے رہیں، تاکہ آپ کا دامن صاف رہے۔
نوٹ: دسترخوان سے اٹھنے سے پہلے مکمل اطمینان کر لیں کہ کوئی چیز بچ تو نہیں گئی۔
**************
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔
یار لوگو، وہ وقت آچکا ہے جس میں لوگ ہم جیسوں سے پوچھیں گے، آپ کا روزہ ہے اور ہم بڑی عقیدت سے کہیں گے، جی ہاں! اور پوچھنے والا دگنی عقیدت سے کہے گا؛ شکل سے تو نہیں لگتا!. اس کی یہ بات بھی سچی سی لگے گی۔ روزے کو ہم پراٹھے سے پکڑوں تک کے سفر میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ روزے تو فرض تھے ہی پر سمجھ نہیں آتا یہ پکوڑے کس نے ہم پر فرض کیئے۔ عموماً ہر سال سحری کے کیلنڈر گھروں میں آجاتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس اس دفعہ کیلینڈر نہیں آیا تو رمضان کا ٹائم ٹیبل نوٹ فرمالیں۔ سحری : فجر سے پہلے اور افطاری : مغرب کے بعد۔ اس قیمتی معلومات کے لئے شکریہ بول کر شرمندہ مت کیجئے، یہ معلومات دینا تو میرا فرض تھا۔ سحری میں جاگنا بھی ایک اچھا خاصا کام ہے۔ موبائل فون سے پہلے کے زمانے میں بچوں کو ان کی ماں کی آواز آتی تھی، بچوں اٹھ جاؤ سحری کرلو اور آجکل بچوں کے کمروں میں سے آواز آتی ہے، جانو ہولڈ کرنا میں امی کو سحری کے لیے جگا آؤں۔ اور جن علاقوں میں ڈھول والا آتا ہے وہ پہلے کہا کرتا تھا۔ بہنوں اٹھ جاؤ سحری کا وقت ہو گیا ہے۔ اور آج کل کہتا نظر آتا ہے نائٹ پیکجز والو گھر والوں کو بھی جگا لو سحری کا وقت ہو گیا ہے۔
کنوارے سحری کے وقت بھی آہ بھرتے نظر آتے ہیں؛ نا جانے وہ سحری کب آئے گی، جب یہ آواز آئے گی، اٹھئیے نا پھر آذان ہو جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ کچھ تو باقاعدہ بڑ بڑا رہے ہوتے ہیں جاگنا تو سحری کے لئے ہوتا ہے، یہ ڈھول والا شادی کے جذبات جگا کے چلا جاتا ہے۔ پہلے رمضان کو ہی یار دوست کہتے نظر آتے ہیں؛ رات کو چاند تو نظر آگیا تھا, آج دن کو تارے بھی نظر آرہے ہیں. تو ان دوستوں کو میں بتا دوں جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے، اگر سحری کے بعد محض 13 گھنٹے سو لیا جائے تو بھوک اور پیاس نہیں لگتی۔ اور اگر کسی کو نیند نہ آتی ہو تو وہ سمد بونڈ سونگھیں انشاءاللہ پورا روزہ آرام سے گزر جائے گا۔ کیونکہ آپ افطاری سے دس منٹ پہلے ہی ہوش میں آئیں گے۔ اسی تحقیق کے مطابق اگر پھر بھی بھوک لگے تو سحری میں صرف ایک پاؤ دہی، ایک گلاس دودھ کا، تین سے چار پراٹھے، دو گلاس لسی، 2 زنگر برگر، چار کباب، چار فرائی انڈے، چھ ابلے انڈے، چار سے چھ گلاس پانی کے، دو سے تین مرغی کی ٹانگیں، چار نوڈلز کے پیکٹس اور بس چھ بن کھائیں۔ انشاءاللہ بھوک نہیں لگے گی۔ اگر یہ تحقیق پسند نہیں تو میرا مشورہ مان کر آپ سحری سے پہلے تین مرچیں کھا لیں، تو روزہ کم اور مرچیں زیادہ لگیں گئی۔ اور جن دوستوں کو پیاس کا مسئلہ ہے، وہ کلی کرتے وقت چپکے سے پانی پی لیں، انہیں پورے دن پیاس نہیں لگے گی۔ جن دوستوں کو سحری کرنے کے بعد کھٹی ڈکاریں آتی ہیں یا سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے یا ہاضمہ خراب ہوتا ہے تو اللہ کے واسطے کم کھایا کریں آخر سحری تو سحری ہوتی ہے آپ کا ولیمہ نہیں۔
کچھ لوگ پوچھتے نظر آتے ہیں، روزے کی حالت میں کن باتوں سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے.؟ تو خواتین سے گزارش ہے، مردوں کا دماغ کھانے سے بھی روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ اور لڑکیوں کے لیے مشورہ ہے، روزے کی حالت میں سیلفی لینے سے گریز کریں، کیوں کہ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا، پر سیلفیاں دیکھ کر دل میں یہ خیال ضرور آتا ہے، اس سے اچھے تو رمضان کے پکوڑے تھے۔ اور لڑکو! کسی بھی حسینہ کی جوتی کھانے سے روزہ بالکل نہیں ٹوٹتا، اس لیے لگے رہو۔ ویسے بھی روزے کی حالت میں تمام روزہ دار ایک ہی چیز کھا سکتے ہیں، میں بھی کھا رہا ہوں، آپ بھی کھائیں “ہوا”. گرمی کے موسم کی وجہ سے اگر شدید پیاس محسوس ہونے لگے، تو ایسا کریں مغرب کی اذان کا انتظار کریں یا اوپر دیے گئے کلی والے مشورے پر عمل کریں۔ ایک دفعہ ہم نے رانا صاحب کو کو ایک روزہ دار کو دوپہر میں زبردستی پانی پلاتے ہوئے دیکھا تو ہم نے کہا خدا کا خوف کریں، رانا صاحب آپ اس کا روزہ توڑ رہے ہیں۔ اس نے کہا کیا تمہیں میں بیوقوف لگتا ہوں؟ مجھے پتہ ہے، کہ روزہ دار کو پانی پلانے کی کتنی فضیلت ہے۔ ہم نے ایک دفعہ رانا جی کو روزے کے دوران نسوار رکھتے دیکھا، تو غصے سے پوچھا؛ رانا تیرا روزہ نہیں ہے کیا؟ رانا نے بڑی یقین سے جواب دیا؛ میرا روزہ اتنا کمزور نہیں جو نسوار سے ٹوٹ جائے۔ شادی شدہ مرد بیوی کی عیدی اور شاپنگ سے بچنے کے لیے عتکاف میں بیٹھ جائیں، ثواب کا ثواب اور بچت کی بچت۔
ہمارا خیال نہیں، یقین ہے۔ جو شخص اپنے دوستوں کی افطاری کرواتا ہے، کامیابی ہمیشہ اس کے قدم چومتی ہے۔ اور موت صرف اللہ کی طرف سے آتی ہے کسی کو افطاری پر بلانے سے نہیں، زندگی کو آگر رمضان جیسا بنا لیں تو موت بنا لیں تو موت عید جیسی ہو جائے گی۔ آخر میں افطاری کے چند رہنما اصول حاضر ہیں۔
دسترخوان پر اس جگہ بیٹھیں، جہاں پر آپ کا ہاتھ ہر چیز تک جاسکے، شربت کا جگ اپنے سامنے مگر تھوڑا دور رکھیں، ورنہ تاریخ گواہ ہے جو بھی افطاری کے وقت جگ اور گلاس کے پاس بیٹھا ہے، ہمیشہ بھوکا ہی اٹھا ہے، دوسروں پر نظر رکھیں خصوصا چیزوں پر، دیکھیں کون سی چیز جلدی ختم ہورہی ہے، وہ پہلے کھائیں، ہر 5 منٹ بعد تھوڑا سا شربت پی لیں، تاکہ ٹھونسی ہوئی چیزیں نیچے ہو جائیں، اور مزید نعمتوں کی جگہ بنتی رہے۔ صبر بالکل نہ کریں بلکہ مجاہدین کی طرح ٹوٹ پڑیں، کھجور کی گٹھلیاں اپنے ساتھ والے کی گٹھلیوں میں پھینکتے رہیں، تاکہ آپ کا دامن صاف رہے۔
نوٹ: دسترخوان سے اٹھنے سے پہلے مکمل اطمینان کر لیں کہ کوئی چیز بچ تو نہیں گئی۔
**************
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔
یار لوگو، وہ وقت آچکا ہے جس میں لوگ ہم جیسوں سے پوچھیں گے، آپ کا روزہ ہے اور ہم بڑی عقیدت سے کہیں گے، جی ہاں! اور پوچھنے والا دگنی عقیدت سے کہے گا؛ شکل سے تو نہیں لگتا!. اس کی یہ بات بھی سچی سی لگے گی۔ روزے کو ہم پراٹھے سے پکڑوں تک کے سفر میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ روزے تو فرض تھے ہی پر سمجھ نہیں آتا یہ پکوڑے کس نے ہم پر فرض کیئے۔ عموماً ہر سال سحری کے کیلنڈر گھروں میں آجاتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس اس دفعہ کیلینڈر نہیں آیا تو رمضان کا ٹائم ٹیبل نوٹ فرمالیں۔ سحری : فجر سے پہلے اور افطاری : مغرب کے بعد۔ اس قیمتی معلومات کے لئے شکریہ بول کر شرمندہ مت کیجئے، یہ معلومات دینا تو میرا فرض تھا۔ سحری میں جاگنا بھی ایک اچھا خاصا کام ہے۔ موبائل فون سے پہلے کے زمانے میں بچوں کو ان کی ماں کی آواز آتی تھی، بچوں اٹھ جاؤ سحری کرلو اور آجکل بچوں کے کمروں میں سے آواز آتی ہے، جانو ہولڈ کرنا میں امی کو سحری کے لیے جگا آؤں۔ اور جن علاقوں میں ڈھول والا آتا ہے وہ پہلے کہا کرتا تھا۔ بہنوں اٹھ جاؤ سحری کا وقت ہو گیا ہے۔ اور آج کل کہتا نظر آتا ہے نائٹ پیکجز والو گھر والوں کو بھی جگا لو سحری کا وقت ہو گیا ہے۔
کنوارے سحری کے وقت بھی آہ بھرتے نظر آتے ہیں؛ نا جانے وہ سحری کب آئے گی، جب یہ آواز آئے گی، اٹھئیے نا پھر آذان ہو جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ کچھ تو باقاعدہ بڑ بڑا رہے ہوتے ہیں جاگنا تو سحری کے لئے ہوتا ہے، یہ ڈھول والا شادی کے جذبات جگا کے چلا جاتا ہے۔ پہلے رمضان کو ہی یار دوست کہتے نظر آتے ہیں؛ رات کو چاند تو نظر آگیا تھا, آج دن کو تارے بھی نظر آرہے ہیں. تو ان دوستوں کو میں بتا دوں جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے، اگر سحری کے بعد محض 13 گھنٹے سو لیا جائے تو بھوک اور پیاس نہیں لگتی۔ اور اگر کسی کو نیند نہ آتی ہو تو وہ سمد بونڈ سونگھیں انشاءاللہ پورا روزہ آرام سے گزر جائے گا۔ کیونکہ آپ افطاری سے دس منٹ پہلے ہی ہوش میں آئیں گے۔ اسی تحقیق کے مطابق اگر پھر بھی بھوک لگے تو سحری میں صرف ایک پاؤ دہی، ایک گلاس دودھ کا، تین سے چار پراٹھے، دو گلاس لسی، 2 زنگر برگر، چار کباب، چار فرائی انڈے، چھ ابلے انڈے، چار سے چھ گلاس پانی کے، دو سے تین مرغی کی ٹانگیں، چار نوڈلز کے پیکٹس اور بس چھ بن کھائیں۔ انشاءاللہ بھوک نہیں لگے گی۔ اگر یہ تحقیق پسند نہیں تو میرا مشورہ مان کر آپ سحری سے پہلے تین مرچیں کھا لیں، تو روزہ کم اور مرچیں زیادہ لگیں گئی۔ اور جن دوستوں کو پیاس کا مسئلہ ہے، وہ کلی کرتے وقت چپکے سے پانی پی لیں، انہیں پورے دن پیاس نہیں لگے گی۔ جن دوستوں کو سحری کرنے کے بعد کھٹی ڈکاریں آتی ہیں یا سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے یا ہاضمہ خراب ہوتا ہے تو اللہ کے واسطے کم کھایا کریں آخر سحری تو سحری ہوتی ہے آپ کا ولیمہ نہیں۔
کچھ لوگ پوچھتے نظر آتے ہیں، روزے کی حالت میں کن باتوں سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے.؟ تو خواتین سے گزارش ہے، مردوں کا دماغ کھانے سے بھی روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ اور لڑکیوں کے لیے مشورہ ہے، روزے کی حالت میں سیلفی لینے سے گریز کریں، کیوں کہ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا، پر سیلفیاں دیکھ کر دل میں یہ خیال ضرور آتا ہے، اس سے اچھے تو رمضان کے پکوڑے تھے۔ اور لڑکو! کسی بھی حسینہ کی جوتی کھانے سے روزہ بالکل نہیں ٹوٹتا، اس لیے لگے رہو۔ ویسے بھی روزے کی حالت میں تمام روزہ دار ایک ہی چیز کھا سکتے ہیں، میں بھی کھا رہا ہوں، آپ بھی کھائیں “ہوا”. گرمی کے موسم کی وجہ سے اگر شدید پیاس محسوس ہونے لگے، تو ایسا کریں مغرب کی اذان کا انتظار کریں یا اوپر دیے گئے کلی والے مشورے پر عمل کریں۔ ایک دفعہ ہم نے رانا صاحب کو کو ایک روزہ دار کو دوپہر میں زبردستی پانی پلاتے ہوئے دیکھا تو ہم نے کہا خدا کا خوف کریں، رانا صاحب آپ اس کا روزہ توڑ رہے ہیں۔ اس نے کہا کیا تمہیں میں بیوقوف لگتا ہوں؟ مجھے پتہ ہے، کہ روزہ دار کو پانی پلانے کی کتنی فضیلت ہے۔ ہم نے ایک دفعہ رانا جی کو روزے کے دوران نسوار رکھتے دیکھا، تو غصے سے پوچھا؛ رانا تیرا روزہ نہیں ہے کیا؟ رانا نے بڑی یقین سے جواب دیا؛ میرا روزہ اتنا کمزور نہیں جو نسوار سے ٹوٹ جائے۔ شادی شدہ مرد بیوی کی عیدی اور شاپنگ سے بچنے کے لیے عتکاف میں بیٹھ جائیں، ثواب کا ثواب اور بچت کی بچت۔
ہمارا خیال نہیں، یقین ہے۔ جو شخص اپنے دوستوں کی افطاری کرواتا ہے، کامیابی ہمیشہ اس کے قدم چومتی ہے۔ اور موت صرف اللہ کی طرف سے آتی ہے کسی کو افطاری پر بلانے سے نہیں، زندگی کو آگر رمضان جیسا بنا لیں تو موت بنا لیں تو موت عید جیسی ہو جائے گی۔ آخر میں افطاری کے چند رہنما اصول حاضر ہیں۔
دسترخوان پر اس جگہ بیٹھیں، جہاں پر آپ کا ہاتھ ہر چیز تک جاسکے، شربت کا جگ اپنے سامنے مگر تھوڑا دور رکھیں، ورنہ تاریخ گواہ ہے جو بھی افطاری کے وقت جگ اور گلاس کے پاس بیٹھا ہے، ہمیشہ بھوکا ہی اٹھا ہے، دوسروں پر نظر رکھیں خصوصا چیزوں پر، دیکھیں کون سی چیز جلدی ختم ہورہی ہے، وہ پہلے کھائیں، ہر 5 منٹ بعد تھوڑا سا شربت پی لیں، تاکہ ٹھونسی ہوئی چیزیں نیچے ہو جائیں، اور مزید نعمتوں کی جگہ بنتی رہے۔ صبر بالکل نہ کریں بلکہ مجاہدین کی طرح ٹوٹ پڑیں، کھجور کی گٹھلیاں اپنے ساتھ والے کی گٹھلیوں میں پھینکتے رہیں، تاکہ آپ کا دامن صاف رہے۔
نوٹ: دسترخوان سے اٹھنے سے پہلے مکمل اطمینان کر لیں کہ کوئی چیز بچ تو نہیں گئی۔
**************
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔
یار لوگو، وہ وقت آچکا ہے جس میں لوگ ہم جیسوں سے پوچھیں گے، آپ کا روزہ ہے اور ہم بڑی عقیدت سے کہیں گے، جی ہاں! اور پوچھنے والا دگنی عقیدت سے کہے گا؛ شکل سے تو نہیں لگتا!. اس کی یہ بات بھی سچی سی لگے گی۔ روزے کو ہم پراٹھے سے پکڑوں تک کے سفر میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ روزے تو فرض تھے ہی پر سمجھ نہیں آتا یہ پکوڑے کس نے ہم پر فرض کیئے۔ عموماً ہر سال سحری کے کیلنڈر گھروں میں آجاتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس اس دفعہ کیلینڈر نہیں آیا تو رمضان کا ٹائم ٹیبل نوٹ فرمالیں۔ سحری : فجر سے پہلے اور افطاری : مغرب کے بعد۔ اس قیمتی معلومات کے لئے شکریہ بول کر شرمندہ مت کیجئے، یہ معلومات دینا تو میرا فرض تھا۔ سحری میں جاگنا بھی ایک اچھا خاصا کام ہے۔ موبائل فون سے پہلے کے زمانے میں بچوں کو ان کی ماں کی آواز آتی تھی، بچوں اٹھ جاؤ سحری کرلو اور آجکل بچوں کے کمروں میں سے آواز آتی ہے، جانو ہولڈ کرنا میں امی کو سحری کے لیے جگا آؤں۔ اور جن علاقوں میں ڈھول والا آتا ہے وہ پہلے کہا کرتا تھا۔ بہنوں اٹھ جاؤ سحری کا وقت ہو گیا ہے۔ اور آج کل کہتا نظر آتا ہے نائٹ پیکجز والو گھر والوں کو بھی جگا لو سحری کا وقت ہو گیا ہے۔
کنوارے سحری کے وقت بھی آہ بھرتے نظر آتے ہیں؛ نا جانے وہ سحری کب آئے گی، جب یہ آواز آئے گی، اٹھئیے نا پھر آذان ہو جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ کچھ تو باقاعدہ بڑ بڑا رہے ہوتے ہیں جاگنا تو سحری کے لئے ہوتا ہے، یہ ڈھول والا شادی کے جذبات جگا کے چلا جاتا ہے۔ پہلے رمضان کو ہی یار دوست کہتے نظر آتے ہیں؛ رات کو چاند تو نظر آگیا تھا, آج دن کو تارے بھی نظر آرہے ہیں. تو ان دوستوں کو میں بتا دوں جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے، اگر سحری کے بعد محض 13 گھنٹے سو لیا جائے تو بھوک اور پیاس نہیں لگتی۔ اور اگر کسی کو نیند نہ آتی ہو تو وہ سمد بونڈ سونگھیں انشاءاللہ پورا روزہ آرام سے گزر جائے گا۔ کیونکہ آپ افطاری سے دس منٹ پہلے ہی ہوش میں آئیں گے۔ اسی تحقیق کے مطابق اگر پھر بھی بھوک لگے تو سحری میں صرف ایک پاؤ دہی، ایک گلاس دودھ کا، تین سے چار پراٹھے، دو گلاس لسی، 2 زنگر برگر، چار کباب، چار فرائی انڈے، چھ ابلے انڈے، چار سے چھ گلاس پانی کے، دو سے تین مرغی کی ٹانگیں، چار نوڈلز کے پیکٹس اور بس چھ بن کھائیں۔ انشاءاللہ بھوک نہیں لگے گی۔ اگر یہ تحقیق پسند نہیں تو میرا مشورہ مان کر آپ سحری سے پہلے تین مرچیں کھا لیں، تو روزہ کم اور مرچیں زیادہ لگیں گئی۔ اور جن دوستوں کو پیاس کا مسئلہ ہے، وہ کلی کرتے وقت چپکے سے پانی پی لیں، انہیں پورے دن پیاس نہیں لگے گی۔ جن دوستوں کو سحری کرنے کے بعد کھٹی ڈکاریں آتی ہیں یا سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے یا ہاضمہ خراب ہوتا ہے تو اللہ کے واسطے کم کھایا کریں آخر سحری تو سحری ہوتی ہے آپ کا ولیمہ نہیں۔
کچھ لوگ پوچھتے نظر آتے ہیں، روزے کی حالت میں کن باتوں سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے.؟ تو خواتین سے گزارش ہے، مردوں کا دماغ کھانے سے بھی روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ اور لڑکیوں کے لیے مشورہ ہے، روزے کی حالت میں سیلفی لینے سے گریز کریں، کیوں کہ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا، پر سیلفیاں دیکھ کر دل میں یہ خیال ضرور آتا ہے، اس سے اچھے تو رمضان کے پکوڑے تھے۔ اور لڑکو! کسی بھی حسینہ کی جوتی کھانے سے روزہ بالکل نہیں ٹوٹتا، اس لیے لگے رہو۔ ویسے بھی روزے کی حالت میں تمام روزہ دار ایک ہی چیز کھا سکتے ہیں، میں بھی کھا رہا ہوں، آپ بھی کھائیں “ہوا”. گرمی کے موسم کی وجہ سے اگر شدید پیاس محسوس ہونے لگے، تو ایسا کریں مغرب کی اذان کا انتظار کریں یا اوپر دیے گئے کلی والے مشورے پر عمل کریں۔ ایک دفعہ ہم نے رانا صاحب کو کو ایک روزہ دار کو دوپہر میں زبردستی پانی پلاتے ہوئے دیکھا تو ہم نے کہا خدا کا خوف کریں، رانا صاحب آپ اس کا روزہ توڑ رہے ہیں۔ اس نے کہا کیا تمہیں میں بیوقوف لگتا ہوں؟ مجھے پتہ ہے، کہ روزہ دار کو پانی پلانے کی کتنی فضیلت ہے۔ ہم نے ایک دفعہ رانا جی کو روزے کے دوران نسوار رکھتے دیکھا، تو غصے سے پوچھا؛ رانا تیرا روزہ نہیں ہے کیا؟ رانا نے بڑی یقین سے جواب دیا؛ میرا روزہ اتنا کمزور نہیں جو نسوار سے ٹوٹ جائے۔ شادی شدہ مرد بیوی کی عیدی اور شاپنگ سے بچنے کے لیے عتکاف میں بیٹھ جائیں، ثواب کا ثواب اور بچت کی بچت۔
ہمارا خیال نہیں، یقین ہے۔ جو شخص اپنے دوستوں کی افطاری کرواتا ہے، کامیابی ہمیشہ اس کے قدم چومتی ہے۔ اور موت صرف اللہ کی طرف سے آتی ہے کسی کو افطاری پر بلانے سے نہیں، زندگی کو آگر رمضان جیسا بنا لیں تو موت بنا لیں تو موت عید جیسی ہو جائے گی۔ آخر میں افطاری کے چند رہنما اصول حاضر ہیں۔
دسترخوان پر اس جگہ بیٹھیں، جہاں پر آپ کا ہاتھ ہر چیز تک جاسکے، شربت کا جگ اپنے سامنے مگر تھوڑا دور رکھیں، ورنہ تاریخ گواہ ہے جو بھی افطاری کے وقت جگ اور گلاس کے پاس بیٹھا ہے، ہمیشہ بھوکا ہی اٹھا ہے، دوسروں پر نظر رکھیں خصوصا چیزوں پر، دیکھیں کون سی چیز جلدی ختم ہورہی ہے، وہ پہلے کھائیں، ہر 5 منٹ بعد تھوڑا سا شربت پی لیں، تاکہ ٹھونسی ہوئی چیزیں نیچے ہو جائیں، اور مزید نعمتوں کی جگہ بنتی رہے۔ صبر بالکل نہ کریں بلکہ مجاہدین کی طرح ٹوٹ پڑیں، کھجور کی گٹھلیاں اپنے ساتھ والے کی گٹھلیوں میں پھینکتے رہیں، تاکہ آپ کا دامن صاف رہے۔
نوٹ: دسترخوان سے اٹھنے سے پہلے مکمل اطمینان کر لیں کہ کوئی چیز بچ تو نہیں گئی۔
**************
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔